پاکستان میں گزشتہ دو ماہ سے گرمی کی مسلسل لہر نے انسانی صحت کو متاثر کیا ہے۔ موسم گرما کے امراض ہاتھ پائوں کی جلن، پیاس کی شدت، پیشاب کی جلن، موسمی بخار، بھوک کی کمی اور بعض علاقوں میں شدید گرمی کی وجہ سے لو لگنا (Sun Stroke) ہے۔ لیکن چند دنوں سے مون سون کی آمد کی خبریں، آسمان پر کالی گھٹائوں کا چھانا، ٹھنڈی ہوائوں سے فضا کا خوشگوار ہونا، اور رات کو حبس کے بعد فضا میں خنکی موسم کی تبدیلی کی دستک دے رہی ہے۔ ساون بھادوں کے چھم چھم بادل گرمی کا زور توڑ رہے ہیں۔
موسم کی یہ تبدیلی بعض امراض کو بھی اپنے جلو میں لے کر آتی ہے۔ بدلتے موسم کے چند امراض کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کالم میں ان سے بچنے کے لیے ہدایات اور حفاظتی تدابیر کے لیے رہنمائی کی کوشش کی جارہی ہے۔
نزلہ و زکام: جوں ہی موسم میں تبدیلی آتی ہے انسان شدتِ گرما میں جن غذائوں اور سرد مشروبات کا عادی ہوتا ہے ان کو جاری رکھتا ہے تو وبائی صورت میں نزلہ اور زکام پھیل جاتا ہے۔ دن کو شدید گرمی ہوتی ہے، رات کو آدمی پنکھے یا A.C کا عادی ہوتا ہے۔ آج کل ائرکنڈیشنڈ گاڑیوں کی سہولت کی وجہ سے آدمی یکدم ٹھنڈی فضا سے گرم ہوا میں نکلتا ہے۔ سخت سردی کے بعد فوراً یکدم گرم فضا میں آنا، شدید پسینے کی حالت میں ٹھنڈے پانی سے نہانا فوری طور پر جسم کو متاثر کرتا ہے۔ یکدم شدید چھینکوں کا حملہ ہوتا ہے۔ اگر ناک سے تیزی سے پانی بہنا شروع ہو تو اسے زکام کہا جاتا ہے، اگر یہی فضلے یا ردی رطوبات حلق کے ذریعے خارج ہوں تو اسے نزلہ کہا جاتا ہے۔ دونوں کے اسباب یکساں ہیں۔ اگر ناک سے بہنے والا پانی گرم ہو اور اس سے ناک میں جلن ہو تو مرض کا سبب گرمی ہے۔ اگر جلن نہ ہوتو برودت ہے۔
قدیم طب کے مطابق ناک کے اندر یا حلق کے اندر غشائے مخاطی (Mucas Membrane) میں تعدی یا انفیکشن پیدا ہونے کی وجہ سے مرض لاحق ہوتا ہے۔ کبھی یخ بستہ مشروبات، آج کے دور کے کیمیکل سے تیار کردہ مشروبات فوری طور پر حلق یا ناک کی اندرونی جلد کو متاثر کرتے ہیں، اور یہ مرض لاحق ہوتا ہے۔ جب یہ مرض وبائی صورت میں انسانوں پر اثرانداز ہو تو اسے فلو یا انفلوئنزا بھی کہتے ہیں۔
مرض کی ابتدا: مریض صبح اٹھتے ہی چھینکوں کا شکار ہوتا ہے، حلق میں خراش محسوس کرتا ہے، چھینکنے کے ساتھ ہی اُس کی آنکھوں اور ناک سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے، اکثر جلن سے ناک کے اندر کی جھلی سرخ ہوکر بعض اوقات زخمی بھی ہوجاتی ہے، آنکھوں میں قدرے سرخی آجاتی ہے، خارش ہوتی ہے، چھینکوں کے بعد سر بوجھل ہوجاتا ہے، اور اگر مرض پر فوری توجہ نہ دی جائے تو مریض کو ہلکا بخار یا اعضا شکنی ہوتی ہے۔
ہماری بے احتیاطی یا غفلت: جب مریض اس مرض میں مبتلا ہو تو طبِ قدیم کے مطابق چھینکوں کے ذریعے یا حلق سے خارج ہونے والے مواد کو جو عملاً ناک اور حلق کا فضلہ ہے، فوری طور پر روکنے یا ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ جب ہم کوئی ایلوپیتھی دوا بغیر کسی ڈاکٹر کے مشورے کے بازار سے خرید کر اپنی مرضی یا کسی دوست کے بتانے پر استعمال کرتے ہیں تو نزلہ یا زکام فوری رک کر شقیقہ، سردرد، یا پٹھوںکے درد کا باعث بنتا ہے۔
اگر نزلہ یا زکام کا پانی گرم ہو تو شربت بنفشہ یا شربت زونا، خمیرہ بنفشہ، خمیرہ گائو زبان 5 گرام صبح و شام استعمال کیا جائے۔ شربت میں تازہ پانی ملایا جائے۔ برف کے پانی سے اجتناب کیا جائے۔
علاج: علاج کے سلسلے میں سب سے پہلے قبض کے ازالے کی کوشش کی جائے۔ قبض کے لیے اطریفل زمانی 6 گرام رات کو سوتے وقت دیا جائے۔ خمیرہ تریاق نزلہ بازار میں تمام اچھے دوا ساز اداروں کا میسر ہے۔ نصف چمچی صبح و شام کھانے کی ہدایت کریں۔
نزلہ و زکام میں حسبِ ذیل جوشاندہ بے حد مفید ہے: ہوالشافی: عناب 5دانے، گل بنفشہ3 گرام، ملٹھی6 گرام، گائو زبان3 گرام… جوش دے کر حسب ذائقہ چینی یا شہد ملا کر استعمال کرائیں۔
اگر پیشاب میں جلن یا بخار ہو تو شربتِ بنفشہ، شربتِ تریاقِ بخار دیا جائے۔
احتیاطی تدابیر: بدلتے موسم کے مطابق اپنے معمولات میں تبدیلی لائی جائے۔ کھانے پینے میں احتیاط کی جائے۔ سرد مشروبات، برف کے بے جا استعمال، پراٹھہ، آلو، مرغن اور بازاری تلی ہوئی غذائوں سے بچا جائے۔ اگر مریض A.C لگا کر سونے کا عادی ہے تو رات کو کمبل یا کھیس اوڑھ کر سوئے تاکہ چھاتی، سر اور حلق سردی سے محفوظ رہیں۔ سادہ غذا چپاتی، شوربہ، کالے چنے کا شوربہ وغیرہ استعمال کیا جائے۔ ایک اور احتیاط (جو ہمارے معاشرے میں غیر ضروری سمجھی جاتی ہے) یہ کہ جب چھینک آئے تو منہ پر، ناک پر رومال رکھا جائے تاکہ فضا میں آلودگی کی وجہ سے دوسرے لوگ متاثر نہ ہوں۔ نزلہ، زکام یا وبائی فلو کو معمولی مرض سمجھ کر نظرانداز کردینا، یا علاج سے غفلت نقصان دہ ہے۔ اگر بروقت توجہ نہ دی جائے تو اس مرض سے بگڑ کر دردِ سر، شقیقہ، اعصاب اور دیگر پیچیدہ امراض جنم لیتے ہیں۔ غفلت سے کھانسی کا مرض ہوجاتا ہے جو خاصا تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ اعضا شکنی بخار کا سبب بنتی ہے۔ بعض اوقات بینائی متاثر ہوتی ہے۔ مسلسل نزلہ زکام سے سر کے بال سفید ہوجاتے ہیں اور عینک کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
نزلہ زکام کا بہترین علاج معمولاتِ زندگی کو ترک کرکے چند گھنٹے سکون لینا ہے۔
بدلتے موسم میں نزلہ زکام کے علاوہ امراضِ معدہ انسانی صحت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
بدہضمی(Food Poisoning) : بدلتے موسم میں غذائی بے احتیاطی سے بدہضمی اور سمیتِ غذائی جنم لیتے ہیں۔ شدید گرمی میں پیاس کی شدت میں انسان اعتدال اور معمول سے ہٹ کر پانی اور کئی قسم کے معیاری اور غیر معیاری مشروبات استعمال کرتا ہے۔ کھانے میں ان دنوں بادانگیز (معدہ میں ہوا اور قراقر پیدا کرنے والی) غذائیں مثلاً اروی، بھنڈی، ماش کی دال، کریلے وغیرہ استعمال کیے جاتے ہیں، رات کو خصوصاً دیر سے کھانا کھا کر بغیر ہلکی ورزش کے فوری سونا ان امراض کو جنم دیتا ہے۔
پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد انسان بے فکری سے سوتا ہے، جب بیدار ہوتا ہے تو پہلے پیٹ میں گرانی محسوس کرتا ہے، بعض اوقات معدہ کے مقام پر جلن ہوتی ہے، اکثر اوقات ڈکار آنا شروع ہوتے ہیں۔ متلی، دل خراب ہونا اور بعد ازاں قے آجاتی ہے۔ قے آنے کے بعد بھی پیٹ میں بوجھ اورگرانی باقی رہتی ہے۔ انسان قے کو روکنے کے لیے قہوہ یا کوئی اور مشروب استعمال کرتا ہے تو بعد میں پیٹ میں مروڑ کے بعد جلاب آجاتا ہے، کچھ دیر کے بعد پھر قے ہوتی ہے، غرضیکہ قے اور جلاب کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو ہیضہ کی مانند ہے۔ عملاً یہ سمیتِ غذائی (Food Poisoning) ہے جو خطرناک کیفیت ہے۔ مریض میں پانی کم ہوجاتا ہے، ہونٹ اور حلق خشک ہوجاتے ہیں، کمزوری اور لاغری طاری ہوجاتی ہے، چند گھنٹوں میں مریض شدید کمزوری محسوس کرتا ہے۔
چھوٹی عمر کے بچوں میں یہ کیفیت مہلک بھی ثابت ہوتی ہے۔ اگر ایسی کیفیت میں مریض کو ہلکا بخار ہو تو مفید ثابت ہوتا ہے۔
علاج: ایسی کیفیت میں سب سے پہلے قے روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ قے رکی تو دوا اندر ٹھیرے گی اور جلاب رکیں گے یا ہضم درست ہوگا۔
قے کو روکنے کے لیے حسب ذیل نسخہ بے حد مفید ہے۔
ہوالشافی: کشمش 8 دانہ، الائچی سبز 2 دانہ، لونگ 1 عدد۔ قہوہ بناکر چند قطرے تازہ لیموں کے نچوڑ کر تھوڑا تھوڑا پلائیں۔ ان شاء اللہ قے رک جائے گی۔
جلابوں کے لیے: سونف 1 گرام، الائچی سبز 2دانہ، پودینہ سبز یا خشک3 پتے، زیرہ سفید 1 گرام۔ قہوہ بنا کر مریض کو پلائیں۔
جب طبیعت سنبھل جائے تو مریض کو کم از کم دو دن تک ٹھوس غذا نہ دیں۔ مریض کو ابتدا میں جو کا دلیہ دیں، کھچڑی، ابلے چاول یا ہلکی غذا دیں۔ جب قے رک جائے اور جلاب کم ہو تو گوشت کی ہلکی یخنی میں پلائو پکا کر دہی ڈال کر کم مقدار میں کھلائیں۔
اس مرض کے حملے سے آنتوں اور معدے میں کمزوری ہوجاتی ہے۔ لہٰذا ٹھوس خوراک جلد شروع نہ کریں۔ معدہ کی اصلاح کے لیے صبح و شام 5-5 گرام جوارش کمونی اور جوارش انارین کھلائیں۔
غذا میں کسی قسم کی دال، گوشت، بھنڈی، کریلے وغیرہ نہ دیں۔ بدہضمی یا غذائی سمیت کے اثرات اس مرض کے حملے کے بعد بھی بہت دیر تک رہتے ہیں۔ اس لیے بعد از مرض احتیاط زیادہ ضروری ہے۔
احتیاطی تدابیر: بدلتے موسم میں امراضِ وبائی سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ غذا میں کوئی باسی غذا یا فریج میں زیادہ اسٹور کی گئی غذا سے بچا جائے۔ کٹے ہوئے پھل، کھلی غذائوں، بازار میں دہی بھلے، پکوڑے، سموسے، چاٹ وغیرہ کا استعمال بالکل نہ کیا جائے۔
زیادہ مسالہ دار غذائیں، چٹپٹے پکوان، سموسے، برگر، پیزا، زیادہ مسالہ دار بریانی، ہوٹلوں کے دیر ہضم کھانوں سے حتی الامکان پرہیز کیا جائے۔
گرم گرم پکوان کھانے کے ساتھ یخ بستہ مشروبات… دن رات ٹی وی پر جن کے اشتہارات متاثر کرتے ہیں… کا ہرگز استعمال نہ کیا جائے۔
سادہ، زود ہضم اور ہلکی غذائیں کم مقدار میں استعمال کی جائیں تاکہ جلد ہضم ہوجائیں۔ زیادہ پیٹ بھر کر کھانے اور بسیار خوری سے بچا جائے۔ کھانے کے بعد قہوہ کو معمول بنایا جائے۔
دار چینی 1 گرام، زیرہ سفید 1 گرام، الائچی سبز 2 عدد، پودینہ… یہ قہوہ کھانے کے بعد استعمال کیا جائے۔
رات کھانا ہلکا کھایا جائے اور بغیر چہل قدمی سویا نہ جائے۔
اگر اس موسم میں قہوہ مذکور کے علاوہ کھانے کے بعد معجون کمونی، جوارش تبخیر، جوارش آملہ یا جوارش انارین میں سے کوئی بھی معجون نصف چمچی کھانے کے بعد استعمال کریںتو مفید ہے۔