پشاور،کشمیر بچاؤ ریلی

پاکستان کی بقا اور سالمیت کشمیر کی آزادی سے وابستہ ہے‘ کشمیری پاکستان، اور پاکستانی حکمران امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں‘امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کا خطاب

پشاور میں ایک عظیم الشان کشمیر بچائو مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حالات نے ثابت کردیا کہ مودی اور ٹرمپ نے باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہمارے وزیراعظم کو ٹریپ کیا اور وزیراعظم اُن کے دھوکے میں آگئے۔ ٹرمپ کو ثالثی کا موقع دینا اپنی گردن کاٹنے کے لیے اُس کے ہاتھ میں چھری پکڑانے کے مترادف ہے۔ افغانستان میں امن کا قیام ہماری ضرورت ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکی فوج جلد از جلد افغانستان سے نکل جائے۔ ٹرمپ کے ثالثی کے اعلان پر خوشیاں منانے والے حکمران تاریخ سے سبق سیکھیں۔ امریکہ نے ایک بار نہیں بار بار پاکستان کو دھوکا دیا ہے۔ کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ پاکستان کی بقا اور سالمیت کشمیر کی آزادی سے وابستہ ہے، اگر پاکستان کو بنجر اور صحرا بننے سے بچانا ہے تو کشمیر کو آزاد کرانا ہوگا۔ پاکستان کی شہ رگ کٹ رہی ہے اور ہمارے حکمران تماشا دیکھ رہے ہیں۔ اسلام آباد کے سنگِ مرمر کے قبرستان میں بیٹھے حکمران نہ اٹھے تو کراچی سے چترال تک غیور پاکستانی اٹھیں گے اور کشمیر کی آزادی کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں کا ساتھ دیں گے۔ سری نگر کو بھارت کا قبرستان نہ بنایا تو انڈیا یہ لڑائی لاہور، سیالکوٹ اور مظفرآباد تک لے آئے گا۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو الگ ملک بنانے والی اقوام متحدہ کشمیر پر گونگی، بہری اور اندھی ہوجاتی ہے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے ایک ہزار سال تک لڑنا پڑا تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ وہ دن آنے والا ہے جب سری نگر پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرائے گا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیری 72 سال سے آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اب تک انہوں نے تکمیلِ پاکستان کی جنگ میں لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ چودہ ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عزتوں کو پامال کیا گیا۔ پوری کشمیری قیادت اور ہزاروں نوجوان جیلوں میں بند ہیں۔ اسپتالوں میں لاشوں کے ڈھیر اور زخمیوں کی چیخ و پکار ہے۔ ہماری بیٹیاں ہمیں پکار رہی ہیں مگر کوئی محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی ان کی پکار کو سننے والا نہیں۔ کشمیری پاکستان، اور پاکستانی حکمران امریکہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم دنیا کو بتاتے ہیں کہ کشمیر میں قتلِ عام ہونے والا ہے، کیا وزیراعظم کسی اور قتلِ عام کے انتظار میں ہیں؟ حکومت کا فرض تھاکہ بروقت فیصلہ کرتی۔ وزیراعظم کو بتانا چاہتا ہوں کہ سانحے کے بعد مگرمچھ کے آنسو بہانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، یہی وقت ہے کہ جرأت کا مظاہرہ کریں اور احمد شاہ ابدالی، شہاب الدین غوری اور محمود غزنوی کی طرح کشمیری مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی حفاظت کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس حکومت کو کچھ دن مزید موقع دیں گے، اگر حکمرانوں نے کشمیریوں کی کوئی عملی مدد نہ کی تو پاکستان کے عوام آزاد کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ ایل او سی پر لگی باڑ کو خود گرا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس لمحے بھی حکومت آگے نہ بڑھی تو سقوطِ غرناطہ اور سقوطِ ڈھاکا سے بڑا سانحہ ہوگا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں امت کہاں ہے؟ تو میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ امت موجود ہے مگر امت پر مسلط حکمران ملّی غیرت و حمیت سے عاری ہیں۔ لاکھوں کشمیریوں کا قاتل مودی ہماری فضائیں استعمال کررہا ہے اور حکومت تماشا دیکھ رہی ہے۔ مودی کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور کچھ مسلم حکمران مودی کو اعلیٰ ترین ایوارڈ دے رہے ہیں، جو نہ صرف باعثِ شرم ہے بلکہ یہ ہماری خارجہ اورکشمیر پالیسی کی ناکامی کا ثبوت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلم امہ اور کشمیریوں کے ساتھ بے وفائی ہے جس پر پورے عالمِ اسلام کے سرشرم سے جھک گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے اپنے خطاب میں کہاکہ درندہ صفت خونخوار مودی نے کشمیر کو جیل بنادیا ہے۔ مسجدوں پر تالے پڑے ہیں۔ لاکھوںفاقہ زدہ کشمیری اپنے گھروں میں قید ہیں اور چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔ کشمیری کبھی تھکے اور جھکے نہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کو سیراب کرنے والے دریائوں میں کشمیر کے شہدا کا خون بھی شامل ہے۔ حقِ خودارادیت کے سوا اہلِ کشمیر کسی فارمولے کو نہیں مانیں گے۔کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی حفاظت کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام 90 سالہ قائد سید علی گیلانی اور دیگر حریت راہنمائوں کی قیادت میں ہر قربانی کے لیے تیار ہیں، اور ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں ہے جب کشمیر پاکستان کا حصہ ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی خیبر پختون خوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمران کشمیر پر سودے بازی کے لیے خواب میں بھی نہ سوچیں۔ ہم کشمیر کے لیے ہر قربانی دیں گے۔ کشمیریوں کو کسی لمحہ تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ خیبر پختون خوا کے غیرت مند عوام کشمیر کو آزاد کرانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع اور خیبر پختون خوا کے غیرت مند عوام نے جس طرح 1947ء میں کشمیر کی آزادی میں کردار ادا کیا تھا اسی طرح وہ اب بھی کشمیر کی آزادی کے لیے تیار اور بیدار ہیں۔
کشمیر بچائو مارچ سے امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ جب کہ قبل ازیں اہلِ پشاور نے جماعت اسلامی کی اپیل پر سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں جی ٹی روڈ ہشت نگری سے براستہ چوک یادگار اور قصہ خوانی بازار ایک بڑی ریلی نکالی، جس میں ہزاروں کی تعداد میں جماعت کے کارکنان اور عام افراد نے شرکت کی۔
دریں اثناء امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے تیمرگرہ، جندول اور میدان میں یوم تاسیس کی مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی77 سال سے جمہوری جدوجہد کے ذریعے فرد اور معاشرے کی اصلاح کا کام کررہی ہے۔ ہم بے لاگ اور یکساں احتساب پر یقین رکھتے ہیں۔ عدالتی اور احتسابی نظام زورآور کے سامنے بے بس اور بے بس کے لیے طاقتور ہوتا ہے۔ احتساب کا نظام لائیک اور ڈس لائیک کی بنیاد پر نہیں چل سکتا۔ نیب چند خاندانوں کے مقدمات کو لے کر بیٹھا ہوا ہے جبکہ پانامہ کے 436 لوگوں کو آج تک نہیں بلایا گیا۔ بڑے بڑے مناصب پر فائز رہنے والے ارب پتی ملک سے بھاگ گئے ہیں، انہیں پکڑنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ان مناصب سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کو پکڑا نہیں گیا، صرف غل غپاڑہ اور شور شرابا ہے۔ ٹویٹس کے ذریعے نظام چلایا جارہا ہے۔ ہندوستان کشمیر میں غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ جماعت اسلامی اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کے غلبے اور خصوصاً پاکستان میں نظام مصطفی کے نفاذ کے لیے اپنی جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ جماعت اسلامی 26 اگست 1941ء کو اس عظیم مقصد کے لیے بنی تھی کہ دنیا میں پھیلائے جانے والے بے بنیاد نظریات کا دلائل کی بنیاد پر مقابلہ کیا جائے۔ بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے برصغیر کے مسلمانوں کو اقامتِ دین کا راستہ دکھایا اور اسلام کے خوبصورت چہرے پر جو گردو غبار چھا گیا تھا اور اسلام کو محض عبادات اور رسومات کا مذہب بنا دیا گیا تھا، سید مودودی نے اپنے انقلابی لٹریچر کے ذریعے یہ پیغام دیا کہ اسلام امن، حقیقی ترقی اور عدلِ اجتماعی کا ضامن ہے۔ جماعت اسلامی کی 77 سالہ جدوجہد ملک میں عوام کے حقوق کے تحفظ اور غیر اسلامی و غیر جمہوری نظریات کے مقابلے میں شاندار کامیابیوں کی حامل ہے۔ جماعت اسلامی کے قیام کے وقت دنیا میں کمیونزم کا غلغلہ تھا لیکن سید مودودی نے دلائل اور فکری بنیادوں پر ثابت کیا کہ انسان کی حقیقی فلاح کی ضمانت صرف اسلامی نظامِ زندگی میں ہے۔ جماعت اسلامی جمہوری جدوجہد کے ذریعے فرد اور معاشرے کی اصلاح کے اس مقصد کے حصول کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر میں گزشتہ20 دنوں سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث وہاں کے لوگ گھروں میں محصور ہیں اور ان کو پانی مل رہا ہے نہ ہی خوراک۔ تحریک انصاف کی حکومت بنتے وقت ہماری ترقی کی شرح5.7 فیصد تھی جوکم ہوکر3.5 فیصد پر آگئی ہے۔ یہ پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت کے انتہا پسند متعصب ہندوئوں نے اعلان کیا ہے کہ بھارت میں جتنی بھی مساجد موجود ہیں ان کو مسمار کرکے ان کی جگہ مندر بنائے جائیںگے۔ مودی کی اس انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے، اگر دنیا نے فوری اس طرف توجہ نہ دی تو کشمیر میں بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ یوم تاسیس کی تقریبات میں جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی وہ مذہبی اور سیاسی جماعت ہے جس کے کارکن سے لے کر اعلیٰ قیادت تک تمام ذمہ داران اپنے آپ کو اللہ اور عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی کا کوئی بھی فرد نہ نیب زدہ ہے اور نہ ہی کوئی اور بدنما داغ ان کے دامن پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو ارب کے قریب مسلمان آباد ہیں اور دنیا کے سات بڑے سمندروں پر ان کا قبضہ ہے، دنیا کے وسائل کا بڑاحصہ بھی مسلمانوں کے پاس ہے، لیکن اس کے باوجود آج مسلمان ہی دنیا کی وہ بدقسمت قوم ہیں جو ہر طرف ظلم و سفاکی کا شکار ہے، اس کی اصل وجہ مسلمانوں کی اسلام سے دوری اور باہمی انتشار کے علاوہ نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کا ان پرمسلط ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان انتہائی مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف افغانستان میں بدامنی ہے اور دوسری طرف کشمیر میں مسلمانوں کا قتلِ عام جاری ہے، جبکہ ہمارے حکمران ان سنگین حالات کے مقابلے کے بجائے آپس میں دست وگریباں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک نے یہ نوید بھی سنائی ہے کہ2020ء میں پاکستانی معیشت کی صورت حال مزید ابتر ہوگی اور ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کا ایک نیا طوفان آئے گا جو کہ پاکستان کے غریب عوام کو مزید فاقوں پر مجبور کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں ڈالر کی اڑان تیزی سے جاری ہے اور ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے، جبکہ دوسری طرف شرح سود 13فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہمیشہ اسلام پسندوں کا ساتھ دیا ہے اور توقع ہے کہ وہ اپنے اس رشتے کو مزید مضبوط بنائیں گے۔