سلامتی کونسل کا اجلاس … پاکستان کے لیے بڑی طاقتوں کی ’’دلچسپی‘‘۔

مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی سفارتی اور نفسیاتی کامیابی ہے، تاہم اس سے صورت حال پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس مورخہ16اگست 2019ء مشاورتی نوعیت کا تھا، جس میں پاکستان کا مقدمہ سنا گیا، جبکہ عوامی جمہوریہ چین کے نمائندے نے بھارت کے یک طرفہ اقدام پر اعتراض کرتے ہوئے اسے اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا اور اصرار کیا کہ سلامتی کونسل کے ارکان ایک متفقہ بیان کے ذریعے بھارت کے اس یک طرفہ اقدام کی نفی کریں، مگر امریکہ اور فرانس نے اس تجویز کی مخالفت کی، جبکہ برطانیہ نے چپ سادھ رکھی تھی۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے مبصرین نے سلامتی کونسل کے ارکان کو کشمیر کی صورت حال سے باخبر کیا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ پاکستان کی نفسیاتی اور سفارتی کامیابی تھی، لیکن اس سے بھارت کا کچھ نہیں بگڑا، کیونکہ امریکہ اور فرانس اسے بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دے کر سبک دوش ہوگئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے لیے بڑی طاقتوں بالخصوص امریکہ، فرانس اور برطانیہ میںکتنی دلچسپی پائی جاتی ہے۔ ان طاقتوں نے بھارت کی ایٹم بم استعمال کرنے کی دھمکی کو بھی نظرانداز کردیا۔
یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ امریکہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ طالبان کو امریکی پٹھو انتظامیہ اشرف غنی وغیرہ سے بات کرنے پر مجبور کرے، جبکہ خود وہ بھارت کا حلیف اور پاکستان کا حریف ہے۔ اس وقت پاکستان پر لازم ہے کہ وہ بھارت کے مقابلے میں امریکہ کو سفارتی طور پر مجبور کرے کہ وہ بھارت کو تنبیہ کرے کہ اپنا رویہ ترک کرے، ورنہ اگر امریکہ نہیں مانتا تو پاکستان کو چاہیے کہ اس کے ساتھ تعاون بند کردے اور طالبان کو مجبور نہ کرے کہ وہ امریکہ اور بھارت کے پٹھوؤں سے بات کریں۔ اس وقت خوش قسمتی سے عمران خان حکومت اور فوجی قیادت میں مکمل اتفاق ہے، اور وہ دونوں مل کر امریکہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ وہ راہِ راست پر آجائے۔ یاد رہے کہ 2011ء میں امریکہ نے سلالہ چوکی پر حملہ کرکے پاکستان کے 24فوجیوں کو شہید کردیا تھا تو پاکستان کی افواج نے امریکی فوج کو جانے والی رسد کو روک لیا تھا، بالآخر امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے افسوس ظاہر کیا لیکن معافی نہیں مانگی۔ اسی طرح عمران خان نے پاکستان کے راستے افغانستان میں امریکی قابض افواج کو جانے والی رسد بشمول اسلحہ، شراب وکباب، انڈے، مرغی کے راستے پر دھرنا دیا تھا اور اُس وقت کی عسکری قیادت نے رسد بند کردی تھی تو امریکہ راہِ راست پر آگیا تھا۔