پانی انسانی جسم کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ صبح، دوپہر اور رات کو بہت زیادہ مقدار میں پانی پینا شروع کردیں، کیونکہ یہ جسمانی ضروریات کے لیے کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔
یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ دو گھنٹے کے اندر پانی پینے کے عادی ہیں تو پیشاب زیادہ آئے گا جبکہ اس کی رنگت بھی بالکل شفاف ہوگی، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ جسم میں پانی صحت کے لیے فائدہ مند نہیں۔ درحقیقت پیشاب کی رنگت شفاف ہونا جسم میں پانی کی بہت زیادہ مقدار کا عندیہ دیتا ہے، جو چند خطرات کا باعث بن سکتا ہے، جن میں سب سے اہم نمکیات کی کمی ہے جس سے جسم میں کیمیائی عدم توازن ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر بہت زیادہ مقدار میں خالی پیٹ پانی پیا جائے تو وہ وہ نظام ہاضمہ میں سلپ ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو لوگ ایک وقت سے دوسرے وقت کے کھانے کے درمیان پانی کی بوتلوں پر بوتلیں پی لیتے ہیں مگر کچھ کھاتے نہیں، وہ پیشاب کی شکل میں زیادہ تر اسے خارج بھی کردیتے ہیں، مگر اس دوران زہریلا مواد جسم سے خارج نہیں ہوتا۔ محققین کے مطابق خالی پیٹ بہت زیادہ پانی پینا جسم کی اندرونی صفائی کے عمل میں بہتری نہیں لاتا، بلکہ نقصان دہ ہوسکتا ہے، کیونکہ اس سے پیشاب کے راستے نمکیات کی بہت زیادہ مقدار ضرور خارج ہوسکتی ہے، جس سے جسم میں نمکیات کی سطح میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے جو کبھی کبھار جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، خصوصاً اگر وہ فرد ایتھلیٹ یا زیادہ ورزش کرنے کا عادی ہو۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک عام افراد کی بات ہے انہیں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے مناسب وقت پر کچھ مقدار میں پانی پینا چاہیے تاکہ گردے اوورلوڈ نہ ہوں اور جسم میں زیادہ پانی رہ سکے۔کھانے سے کچھ پہلے یا درمیان میں پانی پینا بھی جسمانی ہائیڈریشن کا اچھا ذریعہ ہے، کیونکہ خوراک سے امینو ایسڈ، چکنائی، وٹامنز یا منرلز وغیرہ پانی کے ساتھ جسم کا حصہ بن کر اسے فائدہ مند بنادیتے ہیں۔آسان الفاظ میں ایسا نہیں کہ پانی کم پینا شروع کردیں، مگر یہ مقدار اتنی زیادہ بھی نہ ہو جس سے صحت متاثر ہوجائے، یا ہر وقت ٹوائلٹ کے ہی چکر لگانا پڑیں۔
واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات تبدیل کرنا ممکن بنانے والی خامی
ہم میں سے کئی افراد کو اس چیز کا تجربہ رہا ہوگا کہ کسی شخص کو کوئی بات بتائی جائے اور وہ اس بات کو مرچ مسالہ لگاکر آپ کے نام سے آگے پھیلا دے۔ اور جب مختلف لوگوں سے ہوتی ہوئی وہ بات واپس آپ کے کانوں تک پہنچے تو شاید آپ پہچان بھی نہ پائیں کہ یہ واقعی آپ کے الفاظ تھے۔ اور اگر آپ نے یہ سوچا تھا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں تحریری پیغامات کے ساتھ یہ کام کرنا مشکل ہوگا تو اتنا پُراعتماد ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ محققین نے مقبول موبائل چیٹ ایپ ’واٹس ایپ‘ کے اندر ایک ایسی سیکورٹی خامی کا پتا لگایا ہے جس کے ذریعے آپ کے بھیجے گئے میسج کے ایک ایک لفظ کو تبدیل کرکے آپ کے نام سے پھیلایا جاسکتا ہے۔ ’چیک پوائنٹ‘ نامی سائبر سیکورٹی فرم کی ایک ٹیم نے حال ہی میں اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کس طرح ان کے تیار کیے گئے ٹول واٹس ایپ کے اندر ’کوٹ‘ کیے گئے میسج کو بالکل تبدیل کرکے یوں ظاہر کیا جاسکتا ہے کہ کسی شخص نے وہ کہا جو انھوں نے حقیقت میں نہیں کہا۔ لاس ویگاس میں ہونے والی ایک سائبر سیکورٹی کانفرنس ’بلیک ہیٹ‘ میں اس کمپنی نے ان خامیوں کا استعمال کرسکنے والے سافٹ ویئر کا عملی مظاہرہ کیا۔ جب آپ کسی کے پیغام کو کوٹ کرتے ہوئے ریپلائی کرتے ہیں، تو اس ٹول کے ذریعے آپ اس پیغام کا ایک ایک حرف تبدیل کرسکتے ہیں جس سے ایسا محسوس ہوگا کہ اس شخص کا پیغام درحقیقت کچھ اور تھا۔ اس کے علاوہ اس ٹول کے ذریعے پیغام بھیجنے والے شخص کی شناخت بھی تبدیل کی جاسکتی ہے جس سے کسی پیغام کو کسی دوسرے شخص سے منسوب کیا جا سکتا ہے۔ محققین نے ایک تیسری خامی کا پتا لگایا تھا جس کے ذریعے کسی شخص کو دھوکا دیا جا سکتا تھا کہ وہ کسی کو پرائیوٹ میسج کر رہا ہے ، جبکہ درحقیقت اس کا پیغام کسی گروپ کو جارہا ہوتا۔اس تیسری خامی کا فیس بک نے سدِباب کردیا ہے۔ یاد رہے کہ واٹس ایپ بھی فیس بک کی ملکیت ہے۔فیس بک نے محققین کو بتایا کہ واٹس ایپ پیغامات کو خفیہ رکھنے کے لیے جو ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، اس کی وجہ سے کمپنی کے لیے کسی پیغام کو مانیٹر کرنا اور کسی کے بھیجے گئے پیغام میں تبدیلی کو روکنا تقریباً ناممکن ہے۔محققین کو بتایا گیا کہ جن خامیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، ان کے حل اس ایپ کے استعمال کو مشکل بنا سکتے ہیں۔واٹس ایپ کے ذریعے جھوٹی خبروں کا پھیلنا دنیا بھر میں، بالخصوص انڈیا اور برازیل جیسے ممالک میں ایک نہایت تشویشناک صورت حال ہے جہاں جھوٹی معلومات کی وجہ سے نہ صرف تشدد کے واقعات ہوئے ہیں، بلکہ اموات تک ہوئی ہیں۔شدید تنقید کے بعد واٹس ایپ نے غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنے پلیٹ فارم میں کچھ تبدیلیاں کی تھیں جس کے ذریعے کوئی میسج کتنی مرتبہ فارورڈ کیا جا سکتا ہے، اس پر حد لگا دی گئی۔
پُرامید رہنے والے لوگ سکون کی نیند سوتے ہیں، تحقیق
طبّی ماہرین نے ایک بڑے سروے کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ جو لوگ اپنے مزاج میں پُرامید ہوتے ہیں اور مایوس نہیں ہوتے، وہ عام طور پر سکون کی نیند سوتے ہیں، اور جب سو کر اٹھتے ہیں تو صحیح معنوں میں تازہ دم بھی ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف الینوئے، اربانا شیمپین میں ڈاکٹر روزالبا ہرنانڈیز اور ان کے ساتھیوں نے یہ مطالعہ 3548 افراد پر کیا، جن کی عمریں 32 سے 51 سال تھیں۔ مطالعے کے نتائج ریسرچ جرنل ’’بی ہیورل میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ سروے کے شرکاء سے اُن کے سونے جاگنے کے معمولات اور صحت کی کیفیات کے بارے میں سوالنامے پُر کروائے گئے، جبکہ مختلف حالات میں ان کا ردِعمل بھی جانچا گیا۔ ماہرین کو معلوم ہوا کہ پُرامید مزاج رکھنے والے لوگوں میں بے خوابی کی شکایت، مایوس فطرت لوگوں کے مقابلے میں 74 فیصد کم تھی، جو بلاشبہ ایک بہت بڑا فرق ہے۔ سروے میں جہاں پُرامید مزاج اور بہتر نیند کے مابین واضح تعلق سامنے آیا، وہیں اُن پرانے مطالعات سے حاصل شدہ نتائج کی تصدیق بھی ہوئی جو یہ بتاتے ہیں کہ پُرامید مزاج رکھنے والے لوگوں کو دل اور شریانوں کے امراض کا خطرہ بھی بہت کم رہتا ہے۔