جعلی مصنوعات پر حکومت کو بھی کوئی ٹیکس حاصل نہیں ہوتا۔ نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی میں اس اہم مسئلے کا مؤثر حل تلاش کرلیا گیا ہے۔ ذہین اور باصلاحیت نوجوانوں نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) پر مبنی تجزیاتی سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو ایک موبائل ایپلی کیشن اور ڈیٹا بیس سے منسلک ہے۔ اس منفرد ایپلی کیشن کو SE-CUREکا نام دیا گیا ہے۔ اس ایپلی کیشن کا بنیادی تصور کمپیوٹر سائنس میں ایم ایس سی کرنے والی ذہین طالبہ سندس فاطمہ نے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب جعلی دواؤں، انجکشن اور ڈرپس کے بارے میں خبریں آتی ہیں تو بہت پریشانی ہوتی ہے کہ ان جعلی دواؤں کا شکار خود ہمارے اہلِ خانہ، دوست اور عزیز و اقارب بھی بن سکتے ہیں، اس تشویش ناک صورت حال اور معاشرے کے لیے جعلی مصنوعات کے خطرے کو لے کر قومی ادارہ برائے مصنوعی ذہانت (نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس) سے وابستگی اختیار کی، جہاں این ای ڈی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کمپیوٹر سسٹم میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر خرم نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے رہنمائی فراہم کی، اور لگ بھگ ایک سال کی محنت سے اسٹارٹ اپ کی شکل میں ایک ایپلی کیشن تیار کی جسے ’’سی کیور‘‘ کا نام دیا گیا۔ سی کیور ایپ کے ذریعے نہ صرف کنزیومر پروڈکٹس بلکہ کتابوں اور اہم دستاویزات کو بھی نقل سے بچایا جاسکتا ہے، جن میں تعلیمی اسناد، حکومت کے جاری کردہ لائسنس، پرائز بانڈز، حتیٰ کہ کرنسی نوٹ بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں ایڈز کے ایک لاکھ 65 ہزار مریض
وزارتِ صحت نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں ایڈز کے ایک لاکھ 65 ہزار مریض ہیں، مختلف طبی مراکز میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 24 ہزار 331 ہے۔ پنجاب میں ایڈز کے سب سے زیادہ یعنی 12 ہزار 202 مریض رجسٹرڈ ہیں، سندھ میں 6 ہزار 867، خیبر پختون خوا میں 2 ہزار 4 ، بلوچستان میں 834، جبکہ وفاق میں 2 ہزار 424 مریض رجسٹرڈ ہیں۔
ماہِ جولائی ریکارڈ پر ’ذرا‘ زیادہ گرم
عالمی درجہ حرارت کے بارے میں دستیاب معلومات کے ابتدائی تجزیے سے لگتا ہے کہ جولائی کا مہینہ ریکارڈ کے اعتبار سے سب سے گرم مہینہ تھا، اگرچہ موجودہ ریکارڈ کے مقابلے میں یہ اضافہ معمولی تھا۔
جولائی کے پہلے 29 دنوں میں کئی ملکوں میں گرمی کی لہر آئی ہوئی تھی جو 2016ء کے برابر یا اس سے کچھ زیادہ تھی۔ یہ جائزہ یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے محققین نے لیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ زمین کے گرم ہونے کی ایک اور نشانی ہے جس کی پہلے سے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ فی الحال وہ درجہ حرارت میں اس اضافے کو براہِ راست آب و ہوا میں تبدیلی سے نہیں جوڑ سکتے، تاہم سائنس دان یہ سمجھتے ہیں کہ انسانی سرگرمی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی وجہ سے مجموعی طور پر حدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ بیلجیم، نیدرلینڈ اور جرمنی میں گرمی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے اور کئی جگہوں پر پارہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھونے لگا تھا۔ برطانیہ میں کیمبرج یونیورسٹی کے نباتاتی باغیچے میں 38.7 ڈگری سینٹی گریڈ کا نیا ریکارڈ قائم ہوا۔ امریکہ میں بھی گرمی کی شدید لہر سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے اور کئی شہروں میں گرمی کے پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ آرکٹِک کے خطے میں کئی جنگلوں میں آگ بھڑک اٹھی، جس میں روس کا کچھ حصہ بھی شامل ہے۔ (بی بی سی)