سید وزیر علی قادری
پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے یادگار ٹیسٹ فتح کا اعلان کر دیا گیا۔ ٹویٹر پر پول کے بعد کرکٹ بورڈ حکام نے نتیجے کا اعلان کیا۔ شائقین کرکٹ نے چنائی ٹیسٹ 1999 کو قومی تاریخ کا یادگار ٹیسٹ قرار دے دیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹویٹر اکانٹ کے مطابق 65 فیصد شائقین کرکٹ نے چنائی ٹیسٹ کے حق میں ووٹ دئیے، 1987 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بنگلور کے ٹیسٹ میچ کو 15فیصد شائقین نے ووٹ دیئے جبکہ آسٹریلیا کیخلاف 1994 کے یادگار ٹیسٹ فتح کو صرف 10یصد ووٹ مل سکے۔چنائی ٹیسٹ کی فاتح قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان وسیم اکرم نے کہاکہ آج بھی اس میچ کو یاد کرکے لوگوں کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ میچ میں شریک کھلاڑیوں کے احساسات اور جذبات کیا ہوں گے۔آج کل ہم کرکٹ میں پریشر اور ہر لمحہ بدلتی صورتحال کی بات کرتے ہیں ، میرے خیال سے چنائی ٹیسٹ کھیل کے دوران پریشر کو جاننے اور اس میں پرفارم کرنے کی ایک بہترین مثال ہے۔ وسیم اکرم نے کہا کہ میں شارٹ لسٹ کیے گئے 4 میں سے 3 ٹیسٹ میچوں کا حصہ رہا ہوں اور میری رائے بھی شائقین کرکٹ سے مختلف نہیں کہ چنئی ٹیسٹ پاکستان کی ٹیسٹ تاریخ کی سب سے یادگار فتح ہے۔سابق کپتان نے کہاکہ میرے نزدیک چنئی ٹیسٹ کی 3 یادیں ہمیشہ تازہ رہیں گی۔ میچ کی دوسری اننگز میں شاہد آفریدی کے 141 رنز کی اننگز، دونوں اننگز میں ثقلین مشتاق کی 5,5 وکٹیں اورمیچ کے اختتام پر چنئی کرکٹ اسٹیڈیم میں موجودشائقین کرکٹ کا کھڑے ہوکر تالیاں بجانا۔یہاں وہ حالات بھی یاد رکھنے چاہیں کہ جب یہ ٹیسٹ میچ کھیلا گیا۔سال 1987ء میں بنگلور ٹیسٹ کے بعد بھارت میں یہ ہمارا پہلا ٹیسٹ میچ تھااور ہم عوامی ردعمل سے لاعلم چنئی پہنچے تھے۔وسیم اکرم نے کہا کہ ہماری 12 رنز کی فتح چنئی کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود شائقین کی بھی جیت تھی اور اب شائقین کرکٹ کی ووٹنگ کا یہ نتیجہ بھی اسی کاایک ثبوت ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے بیشتر یادگار میچوں کا حصہ رہی ہے تاہم شائقین کرکٹ کی جانب سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے یادگار قرار دئیے جانیوالے ٹیسٹ میچ میں بطور کپتان شرکت میرے لیے عزت کا باعث رہے گا۔شائقین کرکٹ نے آج مجھے احساس دلادیا ہے کہ میرا کیرئیر مکمل ہوگیا۔میچ میں مجموعی طور پر 152 رنز بنانے والے شاہد آفریدی نے میچ کی پہلی اننگز میں3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ اس موقع پر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ انھیں ایک ایسی منفرد ٹیم کا حصہ رہنے پر فخر ہے جو اپنی قابلیت کی بنیاد پر کسی بھی لمحے میچ جیتنے کی صلاحیت رکھتی تھی جبکہ شائقین کرکٹ کی جانب سے 1999ء چنئی ٹیسٹ کو قومی تاریخ کا سب سے یادگار ٹیسٹ میچ قرار دینا سونے پہ سہاگہ ہے۔ شاہد آفریدی کاکہنا تھا کہ گذشتہ ٹیسٹ میچ کی اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود چنئی ٹیسٹ میچ میں میری شمولیت واضح نہیں تھی۔ اس لیے چنئی ٹیسٹ کھیلنے اور ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے پر مجھے ہمیشہ فخر رہے گا۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ سچن ٹنڈولکر اور نائن مونگیا کی 136 رنز کی شراکت کے باوجود ہمیں فتح کے حصول کا یقین تھا۔ میں نے اپنے کیرئیر میں کھلاڑیوں کی باڈی لینگوئج، جیت کے لیے بھوک اور ایسا آن فیلڈ ماحول کم ہی دیکھا ہے۔ سابق آل رائونڈر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ کرکٹ پریشر کا کھیل ہے لیکن 1999ء کے چنئی ٹیسٹ نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایک ایسے پریشر سے نبردآزما ہونے کا موقع دیا جس نے قومی کھلاڑیوں کو ہر سیشن میں فتح سمیٹنے کے لیے مزید حوصلہ بڑھایا۔شاہد آفریدی نے کہا کہ چنئی ٹیسٹ نے دوسرا کے بانی اور جادوگر اسپنر ثقلین مشتاق کو پہچان دی۔ ثقلین مشتاق نے ناسازگار پچ پر شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔ تاریخ ہمیشہ ان کی گیند پر دوسری اننگز میں سچن ٹنڈولکر کی وہ وکٹ یاد رکھے گی جس میں وسیم اکرم نے کورز پر کیچ تھاما تھا۔ شاہد آفریدی کاکہنا تھا کہ 432 ٹیسٹ میچوں میں 236 کرکٹرز پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ ہر میچ اور کھلاڑی ہمارے لیے اہم ہے۔ اس پس منظرمیں ان تمام شائقین کرکٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے 1999ء چنئی ٹیسٹ کی پاکستان الیون کو ووٹ دیا۔ یہ عزت ہمارے لیے بہت معنی رکھتی ہے۔ اس موقع پر ایم ڈی پی سی بی وسیم خان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شایقین کرکٹ کی جانب سے قومی کرکٹرز کی کامیابیوں کو یاد رکھنے پر مسرور ہوں۔ میں 1999ء کے اسٹار کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ 2دہائیوں کے گزرنے کے باوجود بھی شائقین کرکٹ کا جشن چنئی ٹیسٹ میں ان کی شاندار فتح کا ثبوت ہے۔وسیم خان نے کہاکہ میں میڈیا کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے قومی کرکٹ کے یادگار ٹیسٹ کیلیے ووٹنگ کے حوالے سے آن آئیر ٹائم اور کالمز میں جگہ دے کر اسے کامیاب بنایا۔ ایم ڈی پی سی بی کاکہنا تھا کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والا ایک قابل فخر ملک ہے اور ہم باوقار آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن کے آغاز کے سلسلے آئی سی سی کا ساتھ دینے پر خوش ہیں۔ ہمیں امید ہے دنیا میں ہونے والے ٹیسٹ میچ کو فراہم کرنے سے اس فارمیٹ کے فینز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ وسیم خان نے کہا کہ پاکستان کھیل کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ امید ہے کہ جولائی 2021ء میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میچ کو ریکارڈ تعداد میں شائقین کرکٹ دیکھیں گے اور پاکستان اس میچ کا حصہ ہوگا۔ ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز پاکستان 238 رنزآل آؤٹ، معین خان 60 رنز، محمد یوسف 53 رنز، وسیم اکرم 38 رنز، سعید انور 24 رنز انیل کمبلے 6-70 اور سری ناتھ 3-63 دوسری اننگ 286 رنز آل آؤٹ شاہد آفریدی 141 رنز ، انضمام الحق 51 رنز، سلیم ملک 32 رنز، محمد یوسف 26 رنزپرساد 6-33، سچن ٹنڈولکر 2-35 ۔بھارت پہلی اننگ254 رنزآل آؤٹ سارو گنگولی 54 رنز، راہول ڈریوڈ 53 رنز، ایس رامیش 43 رنزثقلین مشتاق 5-94، شاہد آفریدی3-31، وسیم اکرم 2-60۔دوسری اننگ 258رنز آل آؤٹ سچن ٹنڈولکر 136 رنز، نائن مونگیا 52 رنزثقلین مشتاق 5-93، وسیم اکرم 3-80، وقار یونس 2-26۔ مین آف دی میچ سچن ٹنڈولکر رہے۔ یاد رہے کہ ایشز سیریز کے آغاز سے آئی سی سی کی جانب سے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ متعارف کروائی جارہی ہے۔ دنیا کی 9 ٹاپ ٹیمیں چیمپئن شپ میں شرکت کریں گی۔ ہر ٹیم2سال میں ہوم اور اوے کی بنیاد پر6 سیریز کھیلے گی۔ٹاپ کرنے والی2 ٹیمیں جون 2021ء میں ایونٹ کا فائنل کھیلیں گی۔آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان اپنا پہلا میچ سری لنکا کے خلاف سیریز سے کرے گا۔واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز اکتوبر میں ہوگی۔آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پاکستان کے شیڈول میں اکتوبرمیں: پاکستان بمقابلہ سری لنکا (2 ہوم میچز)، نومبر میںپاکستان بمقابلہ آسٹریلیا (2 اوے میچز)، جنوری 2020ء پاکستان بمقابلہ بنگلا دیش(2 ہوم میچز)، جولائی- اگست 2020ء : پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ( 3اوے میچز)، دسمبر 2020ء : پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ (2 اوے میچز)جنوری 2021ء : پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا(2 ہوم میچز) کھیلے جائیں گے۔