ملکی صورت حال پرامیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا پالیسی بیان

جماعت اسلامی لاہور کی مجلس شوریٰ کا اجلاس تھا جس میں شرکت کے لیے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق خصوصی طور پر مدعو کیے گئے تھے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی اُن سے گفتگو کے لیے پہنچے ہوئے تھے۔ سینیٹ میں چیئرمین کے مسئلے پر جاری حکومت اور حزبِ اختلاف کی کشمکش کے بارے میں پوچھا گیا تو جناب سینیٹر سراج الحق نے وضاحت کی کہ جماعت اسلامی سینیٹ چیئرمین کے الیکشن میں غیر جانب دار رہے گی۔ ہم سینیٹ چیئرمین کے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ سینیٹ میں ایک سیاسی دنگل ہورہا ہے۔ اس وقت عوام کا اصل مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن ہے، مگر حکومت اور اپوزیشن سینیٹ چیئرمین کی تبدیلی اور دو شریف بلوچوں کو لڑانے اور قربانی کا بکرا بنانے میں لگی ہوئی ہیں۔ ملک بھر میں بارش کی تباہ کاریوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہر چند گھنٹوں کی بارش سے گندے اور سیوریج ملے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ لوگوں کا سب کچھ تباہ ہوگیا ہے، جبکہ حکمران برسات کے موسم کو انجوائے کررہے ہیں۔ اگر حکومت کے پاس بڑے شہروں کو بچانے کا کوئی انتظام نہیں تو عام آبادی کو کیسے تحفظ دے گی؟ حکومت کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں، وہ محض بیان بازی سے وقت گزاری کررہی ہے۔ میڈیا کو بھی روکا جارہا ہے کہ حکومت کی ناکامیوں کو سامنے نہ لائے۔ جب بھی کسی حکومت کا زوال شروع ہوتا ہے وہ میڈیا پر پابندیاں لگاتی ہے۔ یہ حکومت اپنے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ جماعت اسلامی نے مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جو تحریک شروع کی تھی وہ پورے ملک میں جاری ہے اور جاری رہے گی۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہء امریکہ سے متعلق سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران ابھی تک ٹرمپ کے مصافحے کے سحر سے باہر نہیں آئے۔ حکومت صبح و شام امریکہ کے گن گا رہی ہے اور پوری قوم کو خوش خبریاں سنائی جارہی ہیں، جب کہ قوم پوچھ رہی ہے کہ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے حوالے سے اب تک کیا کیا ہے؟ اس وقت قوم کا اصل مسئلہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ لوگ مہنگائی کی وجہ سے شوگر، بلڈ پریشر اور ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں اور حکومت آئے روز ان بیماریوں کی دوائوں کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے۔ جان بچانے والی ادویہ کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ پوری قوم حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے دلدل میں پھنس گئی ہے۔ ڈگری ہولڈر نوجوان جنہوں نے پی ٹی آئی کے لیے دن رات ایک کیا تھا، مایوس اور پریشان چہروں کے ساتھ مارے مارے پھر رہے ہیں مگر ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے مزید کہا کہ ہم سابقہ و موجودہ حکمران پارٹیوں کی سیاست کا حصہ نہیں بنیں گے۔ کل تک پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ایک پینل کو جتوانے کے لیے ایک دوسرے کا سہارا بنی ہوئی تھیں، اور آج حکومت میں رہنے والی سابقہ دو پارٹیاں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لیے ایک ہوچکی ہیں ۔ حکومت اور اپوزیشن جو زبان بول رہی ہیں، مہذب معاشرہ اسے سننا بھی پسند نہیں کرتا۔ اس ظالم حکومت کے آنے کے بعد صنعت ، زراعت اور تجارت تباہ ہوگئی ہے۔ کاروبار ٹھپ اور روزگار ختم ہوچکاہے۔ لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔