ابوسعدی
مسلمانو! میں نے دنیا کو بہت دیکھا۔ دولت، شہرت اور عیش و عشرت کے بہت لطف اٹھائے۔ اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سربلند دیکھوں۔ میں چاہتا ہوں کہ جب مروں تو یہ یقین اور اطمینان لے کر مروں کہ میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہا ہو کہ جناح نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی، اور مسلمانوں کی آزادی، تنظیم اور مدافعت میں اپنا فرض ادا کردیا۔ میں آپ سے اس کی داد اور شہادت کا طلب گار نہیں ہوں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ مرتے دم میرا اپنا دل، میرا اپنا ایمان، میرا اپنا ضمیر گواہی دے کہ جناح! تم نے واقعی مدافعتِ اسلام کا حق ادا کردیا۔ جناح تم مسلمانوں کی تنظیم، اتحاد اور حمایت کا فرض بجالائے۔ میرا خدا یہ کہے کہ بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے اور کفر کی طاقتوں کے غلبے میں اسلام کو سربلند رکھتے ہوئے مسلمان مرے۔
(آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے ایک اجلاس منعقدہ 1939ء میں قائداعظم کی تقریر سے اقتباس)
چوبی ہنڈیا
’’میرا عمر بھر کا مطالعہ مجھے بتاتا ہے کہ دنیا میں وہ طاقتیں کبھی زندہ نہیں رہ سکی ہیں جنہوں نے قلعوں میں پناہ لینے کی کوشش کی ہے، کیونکہ میدان کے مقابلے سے جی چرانا اور قلعوں کے پیچھے چھپنا بزدلی کی کھلی علامت ہے، اور خدا نے اپنی یہ زمین بزدلوں کی فرمانروائی کے لیے نہیں بنائی ہے۔ اسی طرح میرا مطالعہ مجھے یہ بھی بتاتا ہے کہ جن لوگوں کا کاروبار جھوٹ، فریب اور مکر کے بل پر چلتا ہے اور جن کے لیے حقیقت و صداقت کا روشنی میں آجانا ”خطرے‘‘ کا حکم رکھتا ہے، اور جن کو اپنی حکمرانی کی حفاظت کے لیے ’’سیفٹی‘‘ قسم کے قوانین کی ضرورت پیش آتی ہے ایسے اخلاقی بزدلوں کی چوبی ہنڈیا زیادہ دیر تک کبھی چولہے پر نہ چڑھی رہ سکی ہے اور نہ رہ سکتی ہے، یہ چیز عقل کے خلاف ہے، قانونِ فطرت کے خلاف ہے، اور ہزار ہا برس کے تجربات اس پر شاہد ہیں کہ ان سہاروں پر جینے والے تھوڑی دیر کے لیے چاہے کتنا ہی زور باندھ لیں، بہرحال وہ دیر تک نہیں جی سکتے‘‘۔
(سیدابوالاعلیٰ مودودیؒ)
راز کی بات
اس برعظیم میں عالمگیری مسجد کے میناروں کے بعد جو پہلا اہم مینار مکمل ہوا وہ مینارِ قراردادِ پاکستان ہے۔ یوں تو مسجد اور مینار آمنے سامنے ہیں، مگر ان کے درمیان یہ ذرا سی مسافت جس میں سکھوں کا گردوارہ اور فرنگیوں کا پڑائو شامل ہے، تین صدیوں پر محیط ہے۔ میں مسجد کی سیڑھیوں پر بیٹھا ان تین گم شدہ صدیوں کا ماتم کررہا تھا۔ مسجد کے مینار نے جھک کر میرے کان میں راز کی بات کہہ دی: جب مسجدیں بے رونق اور مدرسے بے چراغ ہوجائیں، جہاد کی جگہ جمود اور حق کی جگہ حکایت کو مل جائے، ملک کے بجائے مفاد اور ملت کے بجائے مصلحت عزیز ہو، اور جب مسلمانوں کو موت سے خوف آئے اور زندگی سے محبت ہوجائے تو صدیاں یوں ہی گم ہوجاتی ہیں۔
(آواز دوست، مختار مسعود، ص:23)
بوڑھا اور عورت
ایک عورت نے کسی عالم سے پوچھا: اسلام نے ہمیں شوہر کی اطاعت اور فرماں برداری کا پابند کیوں بنایا ہے، جبکہ شوہر کو ہماری اطاعت کا پابند نہیں بنایا گیا ہے؟
عالم نے پوچھا: اس شوہر سے تیرے کتنے بیٹے ہیں؟
عورت بولی: تین بیٹے ہیں۔
اس پر عالم نے جواب دیا: اللہ نے تجھ کو ایک مرد کی اطاعت کا حکم دیا اور تین مردوں کو تیری اطاعت کا حکم دیا۔ تیرے ساتھ اچھا معاملہ کیے بغیر وہ تینوں مرد ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اب تُو ہی بتا کہ زیادہ پابند کون ہے؟
عورت نے جواب دیا: بے شک اسلام کی نعمت پر میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔
(مرتب: علی حمزہ۔ ماہنامہ چشمِ بیدار)
دل کے اندر درد آنکھوں میں نمی بن جائیے
سلیم احمد