خوش رنگ خوش ذائقہ جامن چند ہفتوں کا مہمان پھل

اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کا انسان شکر ادا نہیں کر سکتا۔ جھلسا اور تڑپا دینے والے موسم گرما کے ان ایام میں قدرت کاملہ نے انسانی صحت کو برقرار رکھنے اور موسی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے بے حد مفید پھل، سبزیاں اور نعمتیں حضرت انسان کے لیے پیدا کی ہیں جو وافر مقدار میں ملتی ہیں۔ ان دنوں گرمی کے اثرات کے خاتمہ کے لیے تربوز، آلو بخارہ، لیچی، کھیرا، لیموں جیسی نعمتوں کے علاوہ ایک بہت بڑی نعمت خوش ذائقہ پھل جامن ہے۔
یہ پھل اگر چند ایام کے لیے مارکیٹ میں آتا ہے لیکن موسم کی شدت سے پیدا ہونے والے امراض کے علاج کے لیے نعمت عظمیٰ ہے خوش رنگ جامن منوں کے حساب سے مارکیٹ آتے ہیں ریڑھی والے اور چھابڑی والے گلی محلوں اور بازاروں میں ’’کالے راجوں دے‘‘ کی آواز لگا کر بیچتے ہیں۔ ممکن ہے کہ جموں کے جامن اپنے ذائقہ مٹھاس اور افادیت کے اعتبار سے منفرد ہوتی مگر جامن پاکستان کے ہر علاقہ میں خصوصاً سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں کثرت سے ملتا ہے۔
جامن کے درخت بلند و بالا ہوتے ہیں، سبز پتوں کے درمیان ہزاروں کی تعداد میں یہ مختصر سائز کا بیاہ رنگ (بلکہ گہرے نیلے رنگ) کا پھل اپنی بہار دکھاتا ہے جو لوگ تجارت کی غرض سے درجنوں کے حساب سے یہدرخت لگاتے ہیں۔ وہ اس پھل کو نقد آور پھل کی حیثیت سے توجہ دیتے ہیں۔ عام طور پر اس کی زمین پر گرنے والی گٹھلی خودرو پودے کی حیثیت سے اگتی ہے اور نرسری سے خریدنے کی بجائے یہ پودا اپنی اولاد کو خود جنم دیتا ہے۔
جامن کا خوش رنگ پھل آنکھوں کو بھاتا ہے۔ کچا پھل زبان کو خشک کرتا ہے، مگر پکا ہوا پھل میٹھا، خوش ذائقہ اور مزیدار ہوتا ہے۔ چونکہ اس پھل کو درخت پر سیڑھی لگا کر توڑا یا حاصل کیا جاتا ہے مگر وسیع پیمانے پر درخت کو ہلا کر نیچے گرا کر اکٹھا کیا جاتا ہے، اصولاً کوئی بھی پھل بغیر دھوئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آج کے دور میں کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مختلف زہریلے اسپرے کیے جاتے ہیں جو نقصان دہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا تربوز کی طرح اس کے کھانے سے بلڈ پریشر فوری کم ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا نمک اس کے منفی اثرات کو روکتا ہے، یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جامن میں موجود آئرن کو نمک ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جامن شدت کی گرمی کے انسانی جسم پر اثرات، مثلاً بھوک کی کمی کا خاتمہ کرتا ہے، بھوک لگاتا ہے۔ صفرا اور خون میں حدت اور جوش کے بڑھنے کو اعتدال پر رکھتا ہے۔ موسم گرما میں گرمی دانے ’’پِت‘‘ کو ختم کرنے میں معاون و مددگار رہے۔ ان دنوں قدرت آم جیسی نعمت عظمیٰ جسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے کی وافر مقدار سے انسان لطف اندوز ہوتا ہے۔ آم کے منفی اثرات کو ختم کرنے میں تربوز اور جامن سے بڑھ کر کوئی دوا نہیں، معدے اور جگر کی گرمی، مقر الدم (خون کی کمی) صفراوی بخار کے بعد سرخ ذروں کی کمی کی وجہ سے انسانی رنگت میں چہرے، ناتق زردی کے نمایاں ہونے کا خاتمہ کرتا ہے، پیشاب کی جلن میں جامن کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ہاتھ پائوں کی جلن اور پسینہ آنے کو روکتا ہے۔ شدت کی گرمی میں منہ کا خشک ہونا، بے جا پیاس کا تنگ کرنا، گھبراہٹ اور ایک حد تک خفقان ختم کرنے میں جامن کا پھل مفید اثرات کا حامل ہے۔
جامن کی ایک قسم جو ہمارے علاقے میں نہیں ہوتی، شنید ہے کہ گھٹلی کے بغیر ہے۔ اس کا نام بیدانہ بتایا جاتا ہے، اس کا سائز عام جامن سے قدرے بڑا ہوتا ہے اور ذائقہ کے اعتبار سے عام جامن سے بہت خوشذائقہ ہوتا ہے۔ ایسا جامن حکیم نبی خاں جمیل سویدا کے ہاں ایک ک ھانے کے عبد کھانے کا موقع ملا تھا جسے ہم نے سویٹ ڈش سمجھ کر گلاب جامن کی حیثیت سے کھایا تھا اور مرحوم نے بتایا تھا کہ یہ دہلی سے تحفہ آیا ہے۔ (وللہ اعلم)۔ عام طور پر گرمی کے موسم میں بچوں کا منہ پک جاتا ہے، چھالے بن جاتے ہیں جسے طب میں آگلرخم کہتے ہیں۔ جامن کا پانی نچوڑ کر چینی ملا کر پلانے سے مرض دور ہو جاتا ہے۔ خونی پیچش جن کے ساتھ مروڑ ہو اور بعض اوقات بواسیر کے خون کو روکنے میں بے حد مفید پھل ہے۔ قدیم اطبا میں سے بعض نے جامن کو افزائش منی اور منی کے گاڑھا کرنے میں مفید قرار دیا ہے۔
جامن کا درخت بجائے خود بے حد مفید ہے۔ اس درخت کی چھال کے کئی طبی فوائد ہیں۔ بہت سے عرق جو کہ شوگر کے مرض کے لیے تیار کیے جاتے ہیں ان میں اس درخت کی چھال بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کی چھال کو جلا کر بہ طور منجن استعمال پائیوریا میں مفید ہے، ہمارے ہاں پنجاب کے علاقہ میں ایک عام مرض جو موسم گرما میں زیادہ ہوتا ہے۔ بغل کے پسینہ کی ناگوار بدبو ہے اس کے چھال کو پانی میں ابال کر بغلیں دھونے سے چند دن میں یہ مرض ختم ہو جاتا ہے۔ جامن کے پھول کو خشک کر کے بہ طور نسوار استعمال کرنا نکسیر میں بے حد مفید ہے۔ جامن کے پتے جوش دے کر ان کی کلی کرنا پائیوریا اور دانتون کے درد میں مفید ہے۔ جامن کے پتے (6 یا 7 عدد) پانی میں بھگو کر اس پانی کا استعمال شوگر میں بے حد مفید ہے تین چار پتے گھوٹ کر پانی چھان کر چینی ملا کر پلانا خونی پیچش میں مفید ہے۔
جامن کی گھٹلی کے بارے تمام قدیم طبی کتب میں افادیت کے طورپر اسے شوگر کا سستا ترین علاج قرار دیا جاتا ہے۔ ھوالشافی: جامن کی گھٹلی، گڑ مار بوٹی، کریلا خشک کردہ، برابر وزن لے کر سفوف تیار کر لیں۔ شوگر کے لیے مفید ہے۔ ھوالشافی: گھٹلی جامن 9 تولہ باریک سفوف کر کے زیتون خالق 6 ماشہ ملا کر مونگ کے برابر گولیاں بنا لیں، شوگر اور پیچش دونوں میں مفید ہیں۔
ھوالشافی: گھٹلی جامن اور گھٹلی آم برابر وزن لے کر سفوف تیا رکر لیں۔ ہر قسم کے جلابوں میں مفید ہے۔ خصوصاً جو جلاب زیادہ آم کھانے سے ہوں ان کے لیے مجرب نسخہ ہے۔
شربت جامن: جامن کو اچھی مسل کر پانی نکلا کر چینہ ملا کر شربت تیار کر لیں، خون کی کمی، بھوک کی کمی، پیشاب کی جلن، حدف کبد، پیاس کی زیادتی، ہاتھ پائوں کی جلن میں مفید ہے۔ یہ شربت جامن کے نہ ملنے کے موسم میں جامن کا نعم البدل ہے۔
سرکہ جامن: جامن کا سرکہ بھی بے حد مفید ہے۔ قے، متلی، بدہضمی میں فائدہ دیتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ سرکہ قدرے گلے میں خراش کرتا ہے، قدرے چینی ملا کر استعمال کریں۔ شربت اور سرکہ حقیقت میں دونوں جامن کا نعم البدل ہیں۔