نارف کے تحت کراچی پریس کلب میں صحافیوں کے دماغ کے علاج اور آگہی پروگرام
جس طرح ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے اسی طرح سر کا درد بھی بڑھتا جارہا ہے اور انسانی دماغ بھی زیادہ خراب ہوتا جارہا ہے۔ سردرد سر کے کسی بھی حصے کی تکلیف کا نام ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑوں کے بعد نوعمر افراد میں بھی یہ بیماری عام ہوتی جارہی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ ٹھیک ہے کہ زیادہ تر سر درد کسی سنجیدہ نوعیت کی بیماری کی علامت نہیں ہوتے، لیکن اس کی معمولی تکلیف آپ کے روزمرہ کے معمولات کو ضرور تبدیل کردیتی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی تکلیف دہ بیماری کا بھی اب ایک خاص دن ’’عالمی یومِ دماغ‘‘ ہر سال 22 جولائی کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 2014ء سے کیا گیا تھا، اور یہ ہر سال ایک مختلف اعصابی بیماری یا موضوع سے متعلق منایا جاتا ہے۔ اِس سال سر کا درد اہم موضوع ہے، اور اسی پس منظر کے ساتھ لوگوں میں آگہی اور شعور کی بیداری کے لیے تقریبات کا بھی انعقاد کیا گیا۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا کا ہر ساتواں فرد اس مرض کا شکار ہے۔ جسمانی طور پر صحت مند نظر آنے والا فرد بھی اس کا شکار ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً چار کروڑ افراد مائیگرین (آدھے سر کا درد) میں مبتلا ہیں۔ ہر 16 مردوں میں سے ایک، جبکہ ہر5 خواتین میں سے ایک کو مائیگرین یعنی آدھے سر کا درد ہے، اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جو کہ تشویش ناک صورت حال ہے۔ اس صورت حال پر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر جو نیورلوجسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ مائیگرین کا درد جدید مغربی تحقیقات کے مطابق تقریباً 12فیصد افراد کو ہو تا ہے۔ اس شرح میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔ یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ یعنی 2 سے3گنا ہے۔ عام طور پر یہ درد 24-25سال کی عمر کے لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مائیگرین بہت سے اہم سماجی و معاشی مسائل کو جنم دینے کا باعث ہے۔ جسمانی طور پر صحت مند نظر آنے والا فرد بھی اس درد کا شکار ہوسکتا ہے۔ آدھے سر کے درد کی شکایت بعض افراد کو چند مہینوں تک رہتی ہے، جبکہ کئی افراد کو یہ درد زندگی بھر رہتا ہے۔ درد کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ مریض کو قے و متلی ہونے لگتی ہے۔ ابتدا ہی میں اس کے علاج پر توجہ دینی چاہیے، بصورتِ دیگر مسئلہ پیچیدہ ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ مائیگرین کا دائرہ خاصا وسیع ہے، جس میں عام سر درد سے لے کر جان لیوا سر درد تک شامل ہیں۔ لہٰذا ایسے خوش نصیب شاید کم ہی ہوں جنہیں سر درد نہ ہوا ہو۔ عام طور سے سر درد کو معمولی درد سمجھ کر نظرانداز کردیا جاتا ہے اور اس کی تشخیص یا علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے یہ درد مستقل شکل اختیار کرلیتا ہے اور انسان کے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہونے لگتے ہیں۔
اسی عالمی یوم دماغ کے موقع پر نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن (نارف) کی جانب سے مائیگرین (آدھے سر کا درد) کے ایک کیمپ کا انعقاد کراچی پریس کلب میں بھی کیا گیا، جہاں خطاب کرتے ہو ئے پروفیسر عارف ہریکار اور پروفیسر عزیز سوناوالا نے کہا کہ ذہنی دباؤ، نیند کی کمی، نظام ہاضمہ میں خرابی سے یہ بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔ جبکہ عام طور پر پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور کھانا نہ کھانے سے بھی آدھے سر کے درد کی شکایت ہوجاتی ہے۔ خواتین ابتدا میں اس درد کی جانب توجہ نہیں دے پاتیں، جس کے باعث درد کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جاتا ہے جو بعد میں صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کام اور مصروفیات کو ذہن پر زیادہ سوار نہ کریں، اس کے ساتھ ساتھ کم سے کم 30 منٹ تک چہل قدمی ضرور کریں اور مختلف قسم کی ورزشوں کو معمولاتِ زندگی میں شامل کریں، کیونکہ یہ تمام طریقے ذہنی دباؤ اور اضطراب سے نجات کے لیے بہت اہم ہیں۔ جو لوگ نیند پوری نہیں کرتے، یا حد سے زیادہ سوتے ہیں وہ اکثر آدھے سر کے درد کا شکار ہوجاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ نیند پوری کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ آدھے سر کا درد آپ کے لیے روزمرہ زندگی کے معمولات کو جاری رکھنے میں مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔ اس درد میں تیز روشنی اور آوازیں ناگوار لگتی ہیں، اور نگاہ کے سامنے روشنی کے جھماکے ہونے لگتے ہیں۔ ’نارف‘ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالمالک نے اس موقع پر کہا کہ مائیگرین سے نمٹنے کے لیے آپ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں جس میں درد شروع ہونے کے اوقات، دورانیہ اور ہر وہ اہم بات جو اِس سر درد کے ساتھ منسلک ہو، درج کریں۔ اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں (مثلاً کچھ لوگ معمول سے زیادہ سونے کی وجہ سے مائیگرین میں مبتلا ہوجاتے ہیں) ان تفصیلات کو کچھ عرصہ نوٹ کرتے رہنے سے آپ کو درد کی کیفیت اور مزاج سے آگاہی ہوجائے گی جس سے اِس کے اسباب جاننے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ کے کام کی رفتار یا تھکاوٹ درد کا باعث بنتی ہو، لہٰذا اس بناء پر روزمرہ کو منظم کریں تاکہ اس درد کی بنیادی وجہ کو دور کرکے مائیگرین پر قابو پاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ آدھے سر کا درد ایک دردناک سچائی ہے، اس کے باوجود اکثر لوگ مائیگرین کو عام سردرد سمجھ کر علاج شروع کردیتے ہیں جو اس مرض کو پیچیدہ بنادیتا ہے، اس لیے سردرد کی صورت میں فوری طور پر ماہر نیورولوجسٹ سے مشورہ کریں تاکہ ابتدا میں ہی اس کا تدارک کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نیورولوجی اویئرنس اینڈ ریسرچ فائونڈیشن (نارف) کی کوشش ہے کہ پاکستان میں دماغی امراض کے حوالے سے مکمل آگہی فراہم کی جائے تاکہ ان امراض کی بڑھتی ہوئی شرح کو کم کیا جاسکے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ’نارف‘ کے تحت صحت اور خاص طور پر ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کے سلسلے میں پروگرامات کا انعقاد وقتاً فوقتاً کیا جاتا رہتا ہے، اسی تسلسل میں صحافیوں کے دماغ کو چیک کرنے کے لیے کیمپ کاانعقاد کیا گیا، اور اس موقع پر صحافی حضرات کی مائیگرین کی تشخیص اور علاج تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ ادویہ بھی فراہم کی گئیں، اس موقع پر کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی کے رکن معروف صحافی وقار بھٹی،حامد الرحمن اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سردرد کی بیماری یا مائیگرین سے بچنے کے لیے اس کی وجوہات پر توجہ دی جائے۔ کیونکہ ماہرین ایک ہی بات کرتے ہیں کہ مائیگرین کے مریضوں کو چاہیے کہ اپنا طرزِ زندگی ایسا رکھیں جس میں سر درد اٹھنے کا امکان کم سے کم ہو۔