اسلامی اقدار اور نظریۂ پاکستان کے فروغ میں کوشاں اہلِ قلم اصحاب کی نمائندہ تنظیم قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے سالانہ انتخابات برائے 2019ء تا 2020ء کا انعقاد گزشتہ دنوں الیکشن کمشنر جلیس سلاسل کی نگرانی میں معروف ادیب، صحافی عثمان دموہی کی قیام گاہ پر ہوا، جس میں کثرتِ رائے سے درج ذیل عہدیدار منتخب ہوئے:
صدر پروفیسر ہارون الرشید… نائب صدور ڈاکٹر محمد اسحق منصوری، ملکہ افروز روہیلہ… جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی… جوائنٹ سیکریٹری عثمان دموہی، آسیہ سحر… پریس سیکریٹری عبدالصمد تاجی… آفس سیکریٹری (ریکارڈز) صدف بنتِ اظہار حیدری… فنانس سیکریٹری ریحانہ یوسف… جب کہ مجلس عاملہ میں خواجہ رضی حیدر، ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی، خلیل احمد خلیل ایڈووکیٹ، پروفیسر فائزہ احسان صدیقی، نسیم انجم، محمد حلیم انصاری، پروفیسر شاہین حبیب صدیقی، پروفیسر شازیہ ناز عروج، ڈاکٹر معین الدین احمد، افسر سعید خان، آفتاب احسن عزمی، سید مظفرالحق، سید نسیم احمد شاہ، ارشاد راحت اور فضل الرحمن شامل ہیں۔
ادبی کمیٹی کے چیئرمین خواجہ رضی حیدر، سلور جوبلی سووینیر کی ایڈیٹر پروفیسر شاہین حبیب صدیقی، رکنیت سازی کمیٹی کی چیئرپرسن پروفیسر شازیہ ناز عروج، جب کہ آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینر محمد حلیم انصاری ہوں گے۔
انتخابات سے قبل خصوصی اجلاس پروفیسر خیال آفاقی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ تلاوتِ کلام پاک ڈاکٹر اسحق منصوری نے فرمائی۔ اجلاس میں گلڈ کے بانی و سینئر صحافی جلیس سلاسل نے سلور جوبلی کی خصوصی تقریب سے متعلق مرحوم قلم کاروں کو یادگاری بُکس ایوارڈ کے اجرا کی تجویز پیش کی جو تعلیمی، ادبی، تاریخی، قانونی اور عالم اسلام سے متعلق تصانیف پر 40 محققین، ادباء، شعراء، ناول نگار، کہانی نویس حضرات و خواتین کو دیے جائیں گے، جس کی شرکاء نے تائید کی۔ اس مجوزہ ایوارڈ کے جسٹس پینل کے چیف کوآرڈی نیٹر جلیس سلاسل، جب کہ کوآرڈی نیشن سیکریٹری صدف بنتِ اظہار حیدری ہوں گی۔ جلیس سلاسل نے مزید تجویز پیش کی کہ قائداعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کو 25 سال کے دوران پروموٹ کرنے والے چھ صحافیوں عارف شفیق (روزنامہ قومی اخبار کراچی)، راشد نور (روزنامہ نوائے وقت)، ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی (ڈیلی نیوز)، نسیم انجم (روزنامہ ایکسپریس)، پروفیسر شاہین حبیب صدیقی (نظم کائنات)، عبدالصمد تاجی (فرائیڈے اسپیشل کراچی) کو سندِ اعترافِ خدمات کی خصوصی شیلڈز بھی پیش کی جائیں۔
جب کہ سلور جوبلی تقریب کے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، اور صدارت کے لیے ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی اور جسٹس حاذق الخیری کے اسمائے گرامی تجویز کیے گئے، اس کے علاوہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان بُکس ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے ساتھ ادبی کمیٹی ایک شام منائے گی، جب کہ نسلِ نو کے نوآموز قلم کاروں کی اصلاح و حوصلہ افزائی کے لیے ہر ماہ ورک شاپ کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ ان تمام تجاویز کی نومنتخب مجلس منتظمہ، مجلسِ عاملہ کے اراکین کے اتفاق رائے کے بعد نومنتخب صدر پروفیسر ہارون رشید نے بھی باضابطہ منظوری دے دی۔
اس موقع پر صدر ہارون الرشید نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائداعظم رائٹرز گلڈ کے دو بڑے مقاصد نظریہ پاکستان کی ترجمانی اور اسلام کا قلمی محاذ پر فروغ ہماری زندگی کا لازمی جز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلڈ کی صدارت کا منصب سونپ کر مجھے جو اعتماد دیا گیا ہے اس حیثیت سے میں ان شاء اللہ ایک مثال قائم کروں گا، آپ تمام اراکین بھی اس سلسلے میں میری رہنمائی فرماتے رہیں۔
انتخابات کے موقع پر ہونے والے اس اجلاس کے تمام اراکین کو عثمان دموہی کی جانب سے پُرتکلف عصرانہ دیا گیا۔