ڈاکٹر جاوید ندیم بٹ
بچوں میں پائی جانے والی کئی وبائی بیماریاں مثلاً چیچک، ٹی بی، پولیو، خناق، کن پیڑھے اور خسرہ وغیرہ زمانۂ ماضی میں نہایت خطرناک ثابت ہوتی تھیں کہ ان سے بچائو کی حفاظتی ویکسینز دریافت نہیں ہوئی تھیں، مگر اب حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کروانے والے بچوں میں ان متعدی اور وبائی بیماریوں سے بچائو ممکن ہوگیا ہے۔ متعلقہ بیماری کی ویکسین جسم میں اس بیماری سے لڑنے کی حفاظتی مدافعت پیدا کردیتی ہے، جس کی بدولت مذکورہ بیماریوں کے جراثیم صرف سطحی علامات ہی پیدا کرپاتے ہیں اور کوئی جان لیوا صورتِ حال پیش نہیں آتی۔ بچہ ان بیماریوں کے جراثیم کی زد میں ضرور آتا ہے، لیکن مدافعتی قوت کی وجہ سے بیماری کا صرف وقتی اور معمولی شکار ہوتا ہے، اور یہ بیماری بچے کی حفاظتی مدافعت کو مزید مہمیز دیتی ہے، جوکہ مستقبل میں اس کے لیے مزید سودمند اور ان وبائی امراض سے بچائو کا مفید ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔ اکثر چھوٹے بچے ان وبائی بیماریوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں، لیکن حفاظتی ویکسینز کی بدولت ان میں سے اکثر بیماریوں کی شدت سے بچے رہتے ہیں۔ خطرہ اُن بچوں کو زیادہ لاحق ہوتا ہے جن کو حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس نہ کرایا گیا ہو، کیونکہ جسم میں مدافعتی قوت نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک صورتِ حال کا امکان بڑھ جاتا ہے، خصوصاً جب کوئی متعدی بیماری وبائی صورت اختیار کرلے۔ آج کل خسرہ کی وبا نے بھی یہی کیفیت پیدا کردی ہے۔
خسرہ کی وجوہات:
خسرہ ایک مخصوص وائرس “Paramyxovirus” سے لگتا ہے۔ یہ متاثرہ مریض کی ناک، حلق اور منہ کی رطوبت میں موجود ہوتا ہے اور گرد و پیش میں موجود لوگوںکو متاثر کرسکتا ہے، خصوصاً کھانسی اور چھینک اس کے پھیلنے کی بنیادی وجہ ہیں۔ بڑے اپنے اندر وافر حفاظتی مدافعتی نظام کی وجہ سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے، لیکن بچوں کو یہ بہت متاثر کرتا ہے۔ حفاظتی ٹیکوں کا کورس کرانے والے بچے معمولی بیمار ہوسکتے ہیں، جب کہ حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچے خسرہ کی شدید بیماری اور اس کی متوقع پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتے ہیں جوکہ وبائی صورت اختیار کرنے پر خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
خسرہ کی علامات:
خسرہ کے جراثیم سے متاثر ہونے کے تقریباً 8سے 12 دن کے بعد خسرہ کی عمومی علامات نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ ابتدائی طور پر نزلہ زکام کی کیفیت ہوتی ہے۔ چھینکیں، کھانسی، ناک بہنا، آواز کا بیٹھنا، آنکھوں اور پپوٹے کی جھلی میں شدید سرخی، روشنی کا برا لگنا اور بخار کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ منہ کے اندر کی جھلی میں جابجا چھوٹے چھوٹے سفید دانے بن جاتے ہیں جو کہ خسرہ کی حتمی تشخیصی علامت ہے۔ اس اسٹیج میں مرض کا دوسرے بچوں کو بیمار کرنے کا بہت امکان ہوتا ہے۔ منہ میں دانے (Koplik`s Spots) نمودار ہونے کے 3 سے 4 دن کے بعد ماتھے اور چہرے پر چھوٹے چھوٹے بے شمار باریک دانے بننا شروع ہوجاتے ہیں جن کا رنگ سرخ اور برائون ہوتا ہے جیسا کہ گرمی دانے ہوتے ہیں۔ پورے چہرے اور گردن کے بعد یہ سینے، کمر، بازوئوں اور ٹانگوں پر پھیل جاتے ہیں۔ بچے میں تیز بخار اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ پانی اور خوراک سے بے رغبتی پائی جاتی ہے۔ دانوں کی سرخی بڑھ جاتی ہے۔ خسرہ کی وجہ سے اگر کوئی پیچیدگی پیدا نہ ہو تو اگلے 3 سے 5 دنوں میں یہ دانے غائب ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اور بتدریج مرض کی علامات معدوم ہوتی جاتی ہیں اور بچہ صحت یاب ہوجاتا ہے۔
خسرہ کی پیچیدگیاں:
خسرہ کی متوقع پیچیدگیوں میں نمونیا، کانوں کی عفونیت، آنکھوں میں قرنیہ کے متاثر ہونے سے اندھا پن، گیسٹرو، اپنڈکس کی عفونیت اور دماغ کی سوزش وغیرہ شامل ہیں۔ بچے کو جھٹکوں کی بیماری (Fits) بھی ہوسکتی ہے۔ خسرہ کی پیچیدگیوں سے جان لیوا صورتِ حال بھی پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
خسرہ کا علاج اور بچائو:
وائرس سے ہونے والی دیگر بیماریوں کی طرح خسرہ کا علاج بھی تاحال دریافت نہیں ہوا۔ بیماری اپنا ایک مخصوص وقت ضرور مکمل کرتی ہے۔ بیماری کے دوران صرف علامتی علاج کیا جاسکتا ہے۔ بخار اور درد کے لیے پیراسیٹامول دی جاسکتی ہے۔ بیکٹیریل انفیکشن سے بچائو کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویہ کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ پانی کی کمی ڈرپ سے پوری کی جاسکتی ہے۔ نرم و زود ہضم خوراک دی جاتی ہے۔ خسرہ کے ساتھ نمونیا نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔ دیگر ادویہ کے ساتھ وکس (Vicks) کی بھاپ نہایت مفید ہوتی ہے۔ کسی پیچیدگی کا شکار نہ ہونے کی صورت میں بچہ دو ہفتے میں مکمل تندرست ہوجاتا ہے۔ کوئی مخصوص علاج نہ ہونے کی وجہ سے خسرہ کی وجوہات سے بچائو اور احتیاطی تدابیر بہت اہم ہیں۔ متاثرہ مریض کو دوسرے صحت مند بچوں سے الگ رکھا جائے۔ کھانے پینے کے برتن اور استعمال کی دیگر چیزیں دوسرے استعمال نہ کریں۔ ممکنہ متاثرہ بچے کو اسکول نہ بھیجا جائے اور دیگر بچوں کے ساتھ کھیلنے سے روکا جائے، کیونکہ خسرہ کی بیماری نہایت آسانی اور تیزی سے دوسروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ پیدائش کے بعد ہر بچے کو حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس ضرور کروانا چاہیے، کیونکہ جسمانی مدافعت کی وجہ سے خسرہ کی بیماری کا خطرناک صورتِ حال اختیار کرنے کا خدشہ نہایت کم ہوجاتا ہے۔ ٹیکوں کا مکمل کورس کروانے والے بچوں کو مزید کسی ویکسینیشن کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ صرف متاثرہ مریض سے علیحدگی اختیار کی جائے۔ متاثرہ مریض کو قریبی مستند ڈاکٹر یا اسپتال میں چیک کروا کر علاج کیا جائے۔