ادبی تاریخ تعلقی لکھئی جی بزبانِ سندھی

کتاب : ادبی تاریخ تعلقی لکھئی جی
بزبانِ سندھی
مصنف : پروفیسر محمد شریف شادؔسومرو
صفحات : 432 قیمت:600 روپے
ناشر : سمبارا پبلی کیشن۔ سید آرکیڈ، آفس نمبر8 گاڑی کھاتہ، حیدرآباد
فون نمبر03003513966
پروفیسر محمد شریف شادؔ سومرو سندھی زبان کے معروف ادیب، شاعر، محقق، نقاد اور تاریخ دان ہیں، جو گزشتہ ایک عرصے سے بڑی خاموشی، مستقل مزاجی اور دل جمعی کے ساتھ نظم و نثر میں سندھی زبان و ادب کی ہمہ پہلو گراں قدر خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔ شنید ہے کہ انہیں بہت جلد اپنے پی ایچ ڈی کے تحریر کردہ تحقیقی مقالے پر سندھ یونیورسٹی جام شورو سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی ملنے والی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب اپنے مواد کے پیش نظر جس قدر و قیمت اور عمدہ معیار کی حامل ہے اس کے بارے میں معروف سندھی ادیب اور شاعر (اس کتاب کے پبلشر بھی) ساجد سندھی رقم طراز ہیں:
’’سندھی ادب کی تاریخ اور ارتقا کے مراحل جو مختلف اوقات میں، مختلف صورتوں میں ہمارے سامنے آتے رہے ہیں، خصوصاً کسی مخصوص علاقے کی ادبی تاریخ کا نچوڑ اور مختلف زاویوں سے اسے جانچ پرکھ کر یکجا کرنے جیسا مشکل کام بہت کم پڑھنے اور دیکھنے کو ملتا ہے، لیکن محمد شریف شادؔ سومرو نے یہ کتاب لکھ کر نہ صرف اپنے علاقے (لکھی تعلقہ) کی ادبی حیثیت اور اہمیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ ایسے تاریخی حقائق سے بھی ہمیں روشناس کروایا ہے جس میں ماضی کی ادبی سرگرمیوں کے عروج و زوال کی بے شمار داستانیں بھی ہمیں پڑھنے کو میسر آتی ہیں۔ ضلع شکارپور کے محققین کے لیے ان کی تاریخ سائیں پروفیسر محمد شریف شادؔ سومرو کے ذکر کے بغیر نامکمل یا ادھوری محسوس ہوگی‘‘۔
پروفیسر صاحب موصوف نے اپنی اس کتاب میں اس امر کی بھرپور سعی کی ہے کہ تعلقہ لکھی میں ادبی خدمات کے حوالے سے بغیر کسی فرق یا امتیاز کے جس نے جتنا بھی کردار ادا کیا ہے اسے ضرور شاملِ کتاب کیا جائے۔ اس لیے یہ کتاب تعلقہ لکھی کے ادبا، شعرا اور ادبی شخصیات کا ایک بیش بہا انسائیکلوپیڈیا بھی گردانا جاسکتا ہے۔ اس کتاب کو تحریر کرنے پر معروف محقق اور ادیب ڈاکٹر عبدالجبار جونیجو اور نامور ماہر لطیفیات، ادیب اور شاعر پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی سدھایو نے فاضل مصنف کی حد درجہ ستائش کی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب کو پروفیسر شادؔ نے اپنے چچا اور نامور نقاد، ادیب، شاعر اور محقق ڈاکٹر عبدالخالق رازؔ سومرو کے نامِ نامی سے معنون کیا ہے۔ عمدہ کاغذ پر چھپنے والی عمدہ سرورق کی حامل گراں قدر لوازمے پر مبنی اس کتاب کی قیمت مناسب رکھی گئی ہے۔