امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا فیصل آباد میں عوامی مارچ سے خطاب
پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات بتارہے ہیں کہ ملک میں انتشار بڑھے گا، کیونکہ مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کا جینا مشکل کردیا ہے، اُسے اس وقت سوائے معاش کے کسی چیز سے دلچسپی نہیں ہے۔ بدقسمتی سے بڑے دعوے کے ساتھ آنے والی حکومت ابھی تک عوام کو کسی قسم کا ریلیف دینے میں ناکام ہے، بلکہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد تو پیٹرول ،بجلی وغیرہ میں جو تھوڑا بہت ریلیف ملتا تھا وہ بھی حکومت نے چھین لیا ہے۔ ماضی میں آئی ایم ایف کے خلاف تقریر کرنے والے عمران خان اب آئی ایم ایف کی گود میں ایسے گرے جارہے ہیں جس کی مثال ماضی کے حکمرانوں میں بھی نہیں ملتی۔ یہ بدترین مہنگائی صرف اور صرف آئی ایم ایف کی غلامی کا نتیجہ ہے، قرضے حکمران لے رہے ہیں اور بھگت عوام رہے ہیں۔
نئے پاکستان کی حکومت کی حب الوطنی بھی زبانی ہے اور سادگی کے سارے دعوے بھی صرف زبانی ہی رہے۔ ملک قرضوں تلے دبا ہوا ہے، عوام بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور وزراء صاحبان تنخواہوں کے ساتھ مراعات بھی وصول کررہے ہیں۔آخر وہ کون سا کام ہوا ہے جس سے عمران خان کی حکومت نے وزراء کی عیاشیاں اور مراعات کم کی ہوں! موجودہ حکومت نے تبدیلی کے عنوان کو صرف مذاق بنایا ہے اور پاکستان میں عوامی دبائو کے تحت آنے والی تبدیلی کو ایک ایجنڈے کے تحت روکا ہے۔ حکمراں پارٹی کا نام تبدیل ہوگیا ہے تاہم حکمران اور چہرے آج بھی وہی مسلط ہیں۔ ایسے میں لوگوں کی برداشت ختم ہوتی جارہی ہے۔ دوسری طرفمرے تھے جن کے لیے وہ رہے وضو کرتے کے مصداق … عوام کو سبز باغ دکھا کر ووٹ لینے والی بڑی اور عوام کی نمائندہ ہونے کی دعوے دار سیاسی جماعتیں ابھی مشاورت ہی میں مصروف ہیں، جب کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی شدید اور تازہ لہر نے غریب لوگوں کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔ اس صورت حال میں صرف جماعت اسلامی ہے جو مہنگائی کے ہاتھوں بے بسی سے دوچار عوام کی آواز بنی ہے، اور اس سلسلے میں حکومت کے ظالمانہ اقدامات اور آئی ایم ایف کے تیار کردہ بے رحمانہ بجٹ کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلی ہے۔ یوں جماعت اسلامی غریبوں اور مزدوروں کے حقوق کی علَم بردار تمام جماعتوں پر بازی لے گئی ہے۔ 16 جون کو لاہور کی شاہراہ قائداعظم سے شروع ہونے والے اس احتجاجی کارواں کا دوسرا پڑائو23 جون کو فیصل آباد میں تھا، جب کہ اگلے اتوار 30 جون کو یہ کارواں کراچی پہنچے گا، جس میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
فیصل آباد کے چنیوٹ بازار میں ’’عوامی مارچ‘‘ کا آغاز ہوا تو سورج چمک رہا تھا اور گرمی اپنے جوبن پر تھی، تاہم جونہی مارچ کے شرکا روانہ ہوئے، اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آگئی اور ہر طرف رحمت کی گھٹا چھا گئی۔ بادلوں نے پورے علاقے کو ڈھانپ لیا۔ فضا دیکھتے ہی دیکھتے ابر آلود ہوگئی۔ عفت مآب خواتین کی بہت بڑی تعداد بھی ’’عوامی مارچ‘‘ میں شریک تھی، کہ حکومت کے پیش کردہ بجٹ نے مردوں سے کہیں زیادہ خود خواتین کو متاثر کیا تھا، جن کے لیے اپنا بجٹ بنانا اور گھروں کا خرچہ چلانا محال ہوچکا ہے۔ نعرے لگاتا، کلمے والا پرچم لہراتا ’’عوامی مارچ‘‘ گھنٹہ گھر چوک پہنچ کر بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گیا۔ پورے علاقے میں دور دور تک پرچم اور سر ہی سر دکھائی دے رہے تھے۔ سینیٹر سراج الحق کے علاوہ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ، صوبائی سیکریٹری مولانا جاوید قصوری، ضلعی امیر محمد عظیم رندھاوا، اور جے آئی یوتھ کے صدر زبیر گوندل کے نام شرکاء سے خطاب کرنے والوں میں شامل تھے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں واضح کیا کہ قوم سب کو آزما چکی، تمام جماعتوں نے عوام کو دھوکا دیا ہے، اب تک کے حکمرانوں نے غریبوں کا نام لے لے کر اپنی تجوریاں بھری ہیں، پاکستان کے عوام کے پاس اب جماعت اسلامی کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں۔ مدینہ کی ریاست کا وعدہ کرنے والوں نے عوام کو مہنگائی سے نجات دینے کے بجائے 1100 سینما گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے فیصل آباد کے تاجروں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان تاجروں نے چھوٹی صنعتوں اور گھریلو دستکاریوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو روزگار دیا، مگر حکومتی اقدامات اور ٹیکسوں کی بھرمار نے انڈسٹری کو تباہ کردیا ہے۔ آج کراچی، سیالکوٹ، لاہور اور فیصل آباد کے تاجر ہاتھ پر ہاتھ دھرے رو رہے ہیں۔ ڈالر کی قیمت میں بے پناہ اضافے اور روپے کی قدر میں کمی نے ملکی معیشت کو ڈبو دیا ہے۔ ڈالر روزانہ اوپر اور روپیہ نیچے آرہا ہے۔ حالیہ بجٹ میں 2900 ارب روپے صرف سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے ہیں۔ حکمران اگر خوشحالی لانا چاہتے ہیں تو انہیں سودی نظام ختم کرنا پڑے گا۔ خزانہ بھرنے کے لیے حکومت کو پاناما کے 436 لوگوں کا احتساب اور نیب کے پاس موجود کرپشن کے 150 میگا اسکینڈلز کو کھولنا ہوگا۔ حکومت نمائشی اقدامات سے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتی۔ حکومت نے معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کرکے ثابت کردیا ہے کہ ان کے پاس معاشی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ آج تک دنیا کا کوئی ملک آئی ایم ایف کے قرضوں سے خوشحال نہیں ہوسکا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت چوروں کو راستہ دینے کی پالیسی بنا چکی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے جن جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو ٹکٹ دیے تھے وہی آج پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کی کابینہ میں آدھے سے زیادہ لوگ پرویزمشرف، اور آدھے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے بیٹھے ہیں۔ پی ٹی آئی پارٹی نہیں بلکہ یہ لوٹوں اور لٹیروں کا مسافر خانہ ہے۔ مجھے حکمرانوں کی نااہلی اور نالائقی کا پورا یقین ہے۔ یہ ملک و قوم کی کوئی خدمت نہیں کرسکتے۔ عوام جس طرح بنیادی سہولتوں سے پہلے محروم تھے، اس سے بڑھ کر آج بھی ہیں۔ قرضہ لینے سے خودکشی کو بہتر قرار دینے والوں نے دس ماہ کے اندر سابقہ حکومتوں سے سو گنا زیادہ قرضہ لیا ہے۔ ٹیکسوں اور مہنگائی کی وجہ سے غریب کے لیے جینا تو کیا، سانس لینا بھی مشکل ہوچکا ہے۔ ہم اس حکومت کو مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ پی ٹی آئی حکومت نے نوجوانوں کو دھوکا دے کر بڑا ظلم کیا ہے۔ نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرکے حکومت اب تک پانچ لاکھ نوجوانوں سے روزگار چھین چکی ہے۔ اگریہ حکومت رہی تو بے روزگاری مزید بڑھے گی۔ پچاس لاکھ لوگوں کو گھر دینے کا وعدہ کرنے والوں نے اب تک ہزاروں لوگوں کو بے گھر کردیا ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ انہوں نے جو وعدے کیے تھے، ان کو پورا کرنے کے لیے تو کم از کم پندرہ سال چاہئیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت ملکی تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے۔ حکومت نے راتوں رات چینی اور سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافہ کرکے شوگر اور سیمنٹ مافیا کو خوش کیا۔ جماعت اسلامی 30 جون کو کراچی کے ملین مارچ میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی۔
ملک کا کسان اور مزدور رو رہا ہے۔ بھارت نے اپنے کسانوں کو بجلی، تیل، کھاد اور زرعی ادویہ پر سبسڈی دی، جبکہ ہماری حکومتوں نے ان کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ آج ملک کا کسان اور مزدور بھوکا سونے پر مجبور ہے۔ جماعت اسلامی ضلع فیصل آباد کے نائب امیر محبوب الزماں بٹ کی دعا کے ساتھ یہ ’’عوامی مارچ‘‘ اختتام پذیر ہوا۔
سابق افغان وزیر اعظم گلبدین حکمت یار کی اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے ملاقات
سابق افغان وزیر اعظم اور حزب اسلامی افغانستان کے امیر انجینئر گلبدین حکمتیار نے وفد کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی۔ملاقات میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم،نائب امیر لیاقت بلوچ،نائب امیر و ڈائریکٹر امور خارجہ عبد الغفار عزیز، پروفیسر محمد ابراہیم،میاں محمد اسلم، شبیر احمد خان،رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی و دیگر راہنمابھی موجود تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ریجن میں قیام امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کا ایک پیج پر آنا بہت ضروری ہے۔دشمن ہمیشہ دونوں برادر اسلامی ممالک میں تنازعات پیدا کرنے کی سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام نے اپنی آزادی برقرار رکھنے کیلئے لاکھوں شہداء پیش کئے اور تاریخ انسانی کی بڑی ہجرت کی۔پاکستان کے عوام نے بھی اپنے افغان بھائیوں کو رہنے کیلئے نہ صرف گھر دیئے بلکہ اپنے دلوں میں جگہ دی۔انہوں نے کہا کہ اب افغانستان کی تمام جماعتوں اور شخصیات کو قیام امن کیلئے مشترکہ کوشش کرنا ہوگی تاکہ افغانستان کی نئی نسل کو پڑھنے اور آگے بڑھنے کا موقع مل سکے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان آج بھی افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے،ہم افغان عوام کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔پاکستان نے بھی اس پورے عرصہ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہ کہ خطے میں قیام امن کیلئے امریکی انخلا ضروری ہے۔امریکی انخلا کے بعد ہی افغان دھڑے باہمی اتفاق و اتحاد سے افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کام کرسکیں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انجینئر گلبدین حکمتیار نے پاکستان خاص طور پر جماعت اسلامی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے عوام کی پریشانیوں اورمصائب کو دور کرنے کیلئے پاکستان کے عوام نے بڑے اخلاص اور محبت کا ثبوت دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کا مستقبل روشن ہے۔افغان عوام نے نہ صرف اپنی آزادی کو برقرار رکھا بلکہ اڑوس پڑوس کی آزادی کو بچانے کیلئے بھی بڑا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان یک جان دوقالب ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے طویل عرصہ افغان مہاجرین کی بے مثال مہمان نوازی کی ہے۔جس کے سبب پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہاڑوں اور دروں کی رکاوٹیں تو ختم ہوگئی ہیں لیکن سامراجی پالیسیاں حائل ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی طرف سے گرم پانیوں اور معدنی ذخائر پر قبضہ کی خواہش نے چار عشروں سے افغانستان پر جنگ مسلط کررکھی ہے۔آج بھی افغانستان میں جنگ کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں،لیکن اقوام متحدہ سوئی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امن کا واحد راستہ یہ ہے کہ بڑی طاقتیں علاقے سے نکل جائیں اور افغانوں کو ان کی مرضی کے مطابق حکومت بنانے اور چلانے کا موقع دیں۔واضح رہے کہ انجینئر گلبدین حکمتیار تیس سال کے عرصہ کے بعد پاکستان آئے ہیں۔اس موقع پر سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد اور ڈاکٹر محمد مرسی کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔