مصر کے صدر محمد مرسی کو مشرقی قاہرہ کے قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا۔ محمد مرسی مصری تاریخ کے پہلے منتخب جمہوری صدر تھے، جن کی حکومت کا تختہ الٹ کر فوج نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا لیکن وہ خود کو قانونی طور پر صدر ہی کہتے تھے۔
مصر ی پبلک پراسیکیوشن نے پوسٹ مارٹم کی کارروائی مکمل ہوجانے کے بعد تدفین کا اجازت نامہ جاری کیا تھا۔ لیکن غاصب فوج نے عوامی جنازے کی اجازت نہیں دی تھی اور تدفین میں بھی گھر کے ایک دو افراد کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں دی۔ لیکن درحقیقت پورے عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں اُن کی نماز جنازہ بڑے پیمانے پر لاکھوں اور کروڑوں لوگوں نے جوش جذبے کے ساتھ ادا کی اور اُن کے مشن کو پورا کرنے کا عزم کیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر بھی ملک بھر میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ سینیٹر سراج الحق نے پشاور کے جناح پارک میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی۔ اس موقع پر صوبائی امیرسینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔
سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے راولپنڈی میں نماز جنازہ پڑھائی۔ کراچی میں محمد حسین محنتی کی امامت میں نماز جنازہ اد ا کی گئی۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں غائبانہ نماز جنازہ کا بڑا اجتماع ہوا ،جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ امیر جماعت کی اپیل پر جماعت اسلامی کے زیراہتمام صوبائی و ضلعی ہیڈکوارٹر پر صدر مرسی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے جناح پارک پشاور میں ڈاکٹر محمد مرسی کی غائبانہ نماز جنازہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈاکٹر محمد مرسی شہید نے جان دے دی مگر ڈکٹیٹرشپ کو قبول کیا، نہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے مطالبے سے دستبردارہوئے۔
منصورہ میں غائبانہ نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ اور عبدالغفار عزیز اور جماعت اسلامی کے رہنما حافظ محمد ادریس نے کہاکہ اگر مصر میں ڈاکٹر محمد مرسی کی نماز جنازہ پر پابندی نہ لگائی جاتی تو نماز جنازہ کا یہ اجتماع دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا۔ مصر کے عوام ڈکٹیٹر جنرل سیسی کو بتا دیتے کہ وہ آج بھی ڈاکٹر محمد مرسی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر محمد مرسی کی شہادت کا واقعہ پہلا نہیں۔ انسانی تاریخ نے حسن البنا شہید اور سید قطب شہید کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتے دیکھاہے۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ اللہ کی راہ میں جو استقامت سے کھڑے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ استعمار اور طاغوت کے مقابلے میں ان کی مدد کرتاہے۔ زندہ مرسی بھی جنرل سیسی کے لیے بڑا خطرہ تھا لیکن شہادت کے بعد ڈاکٹر مرسی سیسی کے لیے خوف کی علامت بن گئے ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ خود کو جمہوریت، انسانی حقوق اور انسانی قدروں کے دعویدار کہنے والے جمہوریت اور عوام کی حمایت کے ذریعے آنے والے اسلام پسندوں کو بھی برداشت نہیں کرتے اور جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن یہ قافلہ حق اپنی منزل پر ضرور پہنچے گا اور استعمار کا مسلط کردہ فرسودہ نظام ختم ہو کر رہے گا۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے راولپنڈی میں غائبانہ نماز جنازہ کے موقع پر کہاکہ دنیا کے طاغوت کو اندازہ نہیں تھاکہ ڈاکٹر محمد مرسی اتنے زیادہ ووٹ لے کر اقتدار تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے پورا انتظام کیا تھاکہ اسلام پسندوں کو ووٹ نہ پڑے اوراسلام کو نظا م زندگی کے طور پر سامنے نہ آنے دیا جائے۔
سندھ کے تمام بڑے شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی نیو ایم اے جناح روڈ پر غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اورڈاکٹر مرسی کی مظلومانہ شہادت پر ان کو خراج تحسین پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اسلامی تحریکیں امریکہ ومغرب کے مسلم دشمن اقدامات اور سازشوں کے باوجود جدوجہد جاری رکھیں گی۔ اور اسلام غالب ہوکر رہے گا،
غائبانہ نماز جنازہ میں محمد مرسی شہید کے قریبی دوست سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے بھی شرکت کی۔نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی کی امامت میں ادا کی گئی۔ شرکاء نے شدید غم و غصے کا بھی اظہار کیا اور پْر جوش نعرے بھی لگائے۔اس موقع پر ، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا۔
محمد حسین محنتی نے پْر جوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کا دن غم کا بھی ہے اور حوصلے کا بھی، محمد مرسی نے راہ خدا میں اپنی جان قربان کردی، وہ زندگی بھر باطل کے سامنے ڈٹے رہے،نہ کبھی جھکے اور نہ پیچھے ہٹے،صدر کی حیثیت سے مصر کے اندر اسلام کی سربلندی اور دین کے نفاذ کے مشن کو آگے بڑھایا اور ملک کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش اور جدوجہد کی جو امریکہ و مغرب اور مسلم دشمن قوتوں کے لیے قابل قبول نہیں تھی۔ آج ہم بھی یہ عزم کرتے ہیں کہ ہم تحریک اسلامی کے کارکن کی حیثیت سے راہ خدامیں جدوجہد جاری رکھیں گے،اسلام کے غلبے کے لیے اگر صدر مرسی کی طرح جان کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑا تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
محمد حسین محنتی نے کہاکہ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں نے جمہوریت کو دھوکا اور فراڈ ثابت کیا،مصر کے منتخب صدر جو جمہوری طریقے سے حکومت میں آئے تھے کو قبول نہیں کیا۔ ان کی شہادت کے بعد ان کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا گیا جو امام حسن البنا شہید کے ساتھ کیا گیا تھا ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ اور مغرب کی چالیں کامیاب نہیں ہوں گی،مصر میں اسلامی انقلاب ضرور آئے گا اور جنرل سیسی اور اس کے حمایتیوں کو شکست ہوگی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جنرل سیسی اور اس کو مضبوط کرنے والے ڈاکٹر محمد مرسی کے قاتل ہیں، دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد امریکہ اور اسرائیل کی ملی بھگت سے محمد مرسی کو شہیدکیا گیا۔محمد مرسی نے دین کے نفاذ کی جدوجہد میں پابند سلاسل، قید و تنہائی اور اہل خانہ سے جدا ہونا قبول کیا لیکن سامراجی نظام اور جمہوریت کے نام پر ڈھونگ رچانے والوں کے سامنے سر نہیں جھکایا۔امریکہ اور مغرب سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے وہ اسلامی تحریک کو دبا سکتے ہیں، وہ غلط سمجھتے ہیں۔مصر کے طالع آزماؤں نے تو آج ان کے جسد خاکی کو صرف دوبیٹوں کے حوالے کر کے یہ سمجھا کہ شہید مرسی گمنامی میں چلے جائیں گے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے، آج پاکستان سمیت پوری دنیا میں امت مسلمہ کے چمکتے ستارے شہید محمد مرسی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جارہی ہے اور کروڑوں لوگ اس میں شریک ہورہے ہیں اور یہ عزم کررہے ہیں کہ اسلامی تحریکوں کو نہ دبایاجاسکتا ہے اور نہ جھکایا جاسکتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج ہمارے ملک میں جمہوریت کی بات کرنے والی جماعتیں،حکومتی اور اپوزیشن پارٹیاں صدر مرسی کی شہادت پر خاموش ہیں، تعزیت اور افسوس کے لیے کچھ کہنے سے قاصر ہیں، شرم ان کو مگر نہیں آتی۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ انسانی حقوق اور جمہوریت کا راگ الاپنے والے آج کہاں ہیں؟ محمد مرسی انتخابات جیت کر حکومت میں آئے تھے، اس کے بعد انہوں نے صدارتی الیکشن اور دستور کو اسلامی بنانے کے لیے ریفرنڈم میں بھی کامیابی حاصل کی، مصر کے عوام نے ان کا ساتھ دیا۔انقلاب کا سفر جمہوری طریقے سے آگے بڑھا لیکن امریکہ و مغرب کو یہ جمہوریت پسند نہیں آئی ان کو تو صرف وہ جمہوریت پسند آتی ہے جو مغربی تہذیب کو فروغ دے۔ آج مسلم حکمرانوں اور امریکہ کے غلاموں کے لیے بھی پیغام ہے کہ اسلام کو اپنا دین سمجھنے والوں کو طاقت سے دبایا نہیں جاسکتا،اسلامی تحریکوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔
غائبانہ نماز جنازہ کے موقع پر شرکاء نے پْر جوش نعرے لگائے جن میں یہ نعرے شامل تھے ’’نعرۂ تکبیر اللہ اکبر، خون رنگ لائے گا انقلاب آئے گا، مرسی تیرے خون سے انقلاب آئے گا،رائیگاں نہ جائے گا خون رنگ لائے گا، تم گولی سے کیا ماروگے ہم مرسی بن کر آئیں گے، تیری راہ میں لڑیں گے یا اللہ، پیچھے نہ ہٹیں گے یا اللہ، تیرے دین کی خاطر یا اللہ، لڑتے ہی رہیں گے یا اللہ،انقلاب انقلاب اسلامی انقلاب۔