اکثر حلقے ان کے دورے کو صوبائی انتخاب سے قبل سیاسی حربہ قرار دے رہے ہیں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ این آر او دوں گا نہ بلیک میل ہوں گا، چوروں اور لٹیروں کا احتساب کرنے آیا ہوں اور احتساب کرکے رہوں گا، آصف زرداری اور بلاول اسلام آباد دھرنے کا شوق پورا کرلیں، ان کے لیے کنٹینر صاف کرنے کی ہدایت کردی ہے، میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ ایک ہفتہ بھی دھرنا نہیں دے سکیں گے، حکومت کہیں نہیں جانے والی، یہ لوگ جیل جانے والے ہیں اور انہیں ملک اور قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کرنا ہوگا، صورت حال چند مہینے میں بہتر ہوجائے گی اور ہم ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے کر جائیں گے، قبائلی عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی حفاظت کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام کو تکالیف اور دکھوں کا سامنا کرنا پڑا، ضروری ہے کہ ان کے دکھوں کا ازالہ کیا جائے اور انہیں ان کی قربانیوں کا صلہ دیا جائے، اگلے دس سال تک قبائلی اضلاع میں سالانہ 100 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، خیبر سے افغانستان تک اکنامک کوریڈور بنایا جائے گا تاکہ یہاں عوام کو روزگار اور تجارت کے مواقع مل سکیں، کوشش کریں گے کہ قبائلی اضلاع میں بجلی اور گیس کی فراہمی پوری طرح بحال ہو، نوجوان آبادی کے لیے تعلیمی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جمرود میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دھرنا وہ کامیاب ہوتا ہے جو عوام کے مسائل و مشکلات ختم کرنے کی نیت سے دیا جائے، جو دھرنا اپنی چوریوں اور ڈکیتیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے دیا جاتا ہے اسے عوام مسترد کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لیڈر وہ بنتا ہے جس نے عوامی جدوجہد کی ہو اور ماریں کھائی ہوں۔ جسے پارٹی قیادت ورثے میں ملے وہ لیڈر نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی پی پی کے جلسے میں لوگوں کو دو سو، پانچ سو روپے دے کر بلایا گیا، جو عوامی لیڈر ہوتا ہے اس کے دھرنے اور جلسے میں عوام خود آتے ہیں، جس طرح کہ پی ٹی آئی کے ڈی چوک دھرنے میں آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ فضل الرحمان ملین مارچ کی بات کررہے ہیں، ان کی وکٹ الیکشن میں اڑگئی اور وہ کلین بولڈ ہوگئے، اب ان کی مثال ایسی ہے جیسے سارا دن فیلڈنگ کرنے والا کھلاڑی بیٹنگ کی باری آنے پر پہلی ہی بال پر آئوٹ ہوجائے اور پھر وکٹیں لے کر بھاگ کھڑا ہو کہ نہ خود کھیلوں گا اور نہ دوسروں کو کھیلنے دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا باری کے چکر میں ہیں جو انہیں نہیں ملنے والی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے جعلی اکائونٹس میں 100ارب روپے جمع کررکھے ہیں، اسی طرح شریف خاندان نے بھی بیرون ملک 100 ارب سے زائد کے اثاثے بنا رکھے ہیں۔ یہ لوگ حکومت کو دبائو میں لاکر این آر او چاہتے ہیں جو انہیں نہیں ملے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس وقت ملک تاریخ کے مشکل ترین معاشی مرحلے سے گزر رہاہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہمیں اوسطاً ہر دن کے حساب سے قرضوں پر صرف سود کی مد میں ساڑھے 6 ارب روپے ادا کرنا پڑرہے ہیں، اور یہ صورت حال پی پی پی اور نون لیگ کے ادوارِ حکومت کی ہے جنہوں نے ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا، تاہم یہ صورتِ حال چند مہینوں میں بہتر ہوجائے گی اور ہم ملک کو معاشی ترقی کی طرف لے کر جائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا امن نہ صرف پاکستان بلکہ اس پورے خطے کے امن سے جڑا ہے، اور اگر افغانستان میں امن قائم ہوجاتا ہے تو پاکستان سے لے کر وسطی ایشیا تک تجارت اور روزگار کے بے پناہ مواقع میسر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں دعاگو ہوں کہ افغانستان میں جلد امن قائم ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں قبائلی عوام کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی حفاظت کے لیے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام کو جن تکالیف اور دکھوں کا سامنا کرنا پڑا اور جن کرب ناک حالات سے گزرنا پڑا اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا، لہٰذا ضروری ہے کہ قبائلی عوام کے ان دکھوں کا ازالہ کیا جائے اور انہیں ان کی قربانیوں کا صلہ دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائل کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرے گی، بے روزگار نوجوانوں کو بلاسود قرضے فراہم کرے گی اور ہر وہ قدم اٹھائے گی جو قبائلی باشندوں کی فلاح و بہبود، بحالی اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ یہاں لوگوں کو کاروبار اور روزگار کی سہولت میسر آئے۔ عمران خان نے اس موقع پر جبہ ڈیم، باڑہ ڈیم، شلمان واٹر سپلائی اسکیم اور باڑہ بائی پاس منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان آبادی کے لیے تعلیمی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے میدانوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہاں موجود ٹیلنٹ کو ملکی سطح تک متعارف کیا جاسکے۔ انہوں نے قبائلی عوام سے کہا کہ وہ قبائلی اضلاع کے خیبر پختون خوا میں انضمام کے راستے میں مشکلات کھڑی کرنے والے عناصر کی سازشوں سے ہوشیار رہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں۔
جلسہ عام سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے قبائلی نوجوانوں کے لیے انصاف روزگار اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ پختون کے نام پر سیاست کرنے والوں کی باتوں میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لیے پختونوں کے حقوق کا نعرہ لگاتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم پختون نہیں ہیں؟ کیا آپ کا وزیراعلیٰ کسی دوسرے ملک سے آیا ہوا ہے؟ کیا آپ کا گورنر اور وزیراعظم پختون نہیں ہیں؟ ہم سب پختون ہیں اور قبائلی عوام کے درد کو نہ صرف سمجھتے ہیں بلکہ اُن کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے عملی طور پر کوشاں بھی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ صوبے میں امن نہیں چاہتے اور دوبارہ پختون ولی کے نام پر سیاست کرکے صوبے اور پختونوں کو دوبارہ بدامنی میں دھکیلنا چاہتے ہیں، قبائلی عوام ان شرپسند عناصر کی آوازوں پر دھوکا نہ کھائیں۔ قبائلی خطہ گزشتہ 14 سال سے حالتِ جنگ میں رہا ہے، مگر اب حالات بدل چکے ہیں اور قبائلی عوام کے ہاتھوں میں بندوق کی جگہ قلم دیا جارہا ہے جو ایک مثبت تبدیلی ہے، قبائلی عوام تحریک انصاف کی حکومت پر اعتماد کریں اور ہمیں وقت دیا جائے، تاکہ ان مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے۔ یہ 70 سال کی محرومیاں ہیں جو دو، تین ماہ یا سال ڈیڑھ سال میں ختم نہیں کی جا سکتیں۔ اس وقت قبائلی اضلاع کا سب سے بڑا مسئلہ لیویز اور خاصہ دار فورس کے مستقبل کے حوالے سے ہے۔ وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی اور ہدایت پر یہ مسئلہ حل کیا گیا ہے۔ ضم شدہ اضلاع کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے انصاف روزگار اسکیم کا اجراء کیا جارہا ہے۔ خیبر زلمی کے تحت کاروباری افراد اس میں حصہ لیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر یقین دلایا کہ قبائلی اضلاع میں لوڈشیڈنگ کے مسائل کو بھی حل کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورۂ جمرود ویسے توکئی حوالوں سے اہمیت کا حامل تھا، اہلِ خیبر کا یہ خیال تھا کہ وزیراعظم ان کے دکھوں کا مداوا کرتے ہوئے ان کے لیے میڈیکل کالج، یونیورسٹی، روزگار، گرمیوں کی آمد پربجلی کی بلاتعطل ترسیل، نیز پشاور سے متصل ہونے کے ناتے یہاں سوئی گیس اور بی آرٹی پراجیکٹ کو جمرود تک توسیع دینے کے ساتھ ساتھ حیات آباد کے راستے آمدورفت، خیبر سفاری ٹرین کا آغاز اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی تجارت سے ہونے والی آمدن میں مناسب حصے کا اعلان کریں گے، لیکن انہوں نے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے محض ایک ہزار ارب روپے کے فنڈز کا ذکر کرکے ان کی امیدوں پر پانی پھیردیا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورۂ جمرود پر اکثر حلقے ان کے جلسے کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور آنے والے صوبائی انتخابات پر اثرانداز ہونے کا سیاسی حربہ اور بہ اَلفاظِ دیگر پری پول رگنگ کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔