فرائیڈے اسپیشل: الخدمت فاؤنڈیشن کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے؟
حامد اطہر ملک: الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان، آغاز میں جماعت اسلامی کے شعبۂ خدمتِ خلق کے طور پر کام کرتی تھی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب ایک الگ تنظیم ہے۔ اس کا اپنا سیٹ اَپ ہے۔ ملک بھر کے تمام اضلاع میں اس کا فعال نیٹ ورک ہے۔ ہم لوگوں سے امانتیں وصول کرتے ہیں اور ذمہ داری کے ساتھ مستحق افراد تک پہنچا دیتے ہیں۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا سیٹ اَپ ایک ایسا نظام ہے کہ جہاں ہر کارکن خوفِ خدا کے حقیقی تصور اور دل جمعی کے ساتھ کام کرتا ہے۔ تعلیم، صحت، صاف پانی، بے روزگار نوجوانوں اور بیواؤں کے لیے بلاسود قرض فراہم کرنے جیسے شعبے فعال انداز میں کام کررہے ہیں۔ اسلام آباد پہلے پنجاب کے ریجنل دفاتر کا حصہ تھا لیکن اب نئی منصوبہ بندی میں اسے ایک الگ حیثیت دے دی گئی ہے۔ الخدمت‘ اسلام آباد میں عوام کی بھلائی اور خیر کے کام کسی امتیاز کے بغیر کرتی ہے۔ الخدمت تعلیم، صحت، سماجی شعبوں میں کام کرتی ہے اور بلاامتیاز مستحق افراد تک پہنچ کر ان کی مدد کرتی ہے۔ اسلام آباد میں پچاس یونین کونسلوں اور قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں بسنے والے بائیس لاکھ شہری ہماری سماجی خدمات کے گواہ ہیں۔
فرائیڈے اسپیشل: آپ کی نظر میں اسلام آباد میں سماجی مسائل کیا ہیں؟ کہا جاتا ہے بلکہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ تو ایلیٹ کلاس کا شہر ہے، یہاں تو مسائل ہی نہیں ہیں؟
حامد اطہر ملک: جو لوگ اسلام آباد سے واقف نہیں وہ اس شہر کے بارے میں اپنا تصور رکھتے ہیں، اُن کے خیال میں یہ ترقی یافتہ شہر ہے۔ جب کہ حقائق اس کے برعکس ہیں، یہاں کم و بیش بائیس لاکھ کی آبادی ہے، اور سب سے بڑا مسئلہ یہاں خالص خوراک کی عدم فراہمی ہے، اور دیہات میں بجلی، گیس، سیوریج نہیں ہے، تعلیمی ادارے نہیں ہیں، صحتِ عامہ کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، مہنگائی اس قدر ہے کہ اللہ کی پناہ۔ یہی وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے یہاں کے رہنے والے لوگ تعلیم، صحت اور روزگار کے مسائل کا شکار ہیں۔ یہاں رہائش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ جہاں بھی ایسے مسائل ہوں وہاں کے مکین دباؤ کا شکار رہتے ہیں، اور یہی صورت حال سماجی مشکلات میں اضافہ کرتی ہے۔ اسلام آباد میں این جی اوز نہ ہوں تو مسائل زدہ لوگوں کی زندگی اجیرن بن جائے، کیونکہ یہ شہر نفسانفسی کا شہر ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: الخدمت یہاں کن شعبوں میں کام کرتی ہے؟
حامد اطہر ملک: ہم یہاں پر تعلیم، صحت، صاف پانی، کمیونٹی سروسزکے شعبوں میں کام کرتے ہیں،یتیم بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ہم نے ’’آغوش‘‘ کے نام سے ایک شعبہ بنا رکھا ہے جہاں ایسے بچے ہیں جنہیں والدین کی شفقت اور سرپرستی میسر نہیں۔ ایسے بچوں کی تعلیم، صحت اور دیگر تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔
فرائیڈے اسپیشل: ’آغوش‘ بارے میں کچھ بتائیے۔
حامد اطہر ملک: پورے ملک میں بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ جنہیں والدین کی شفقت میسر نہیں ہے اُن میں کچھ ایسے ہیں جن کی والدہ نہیں ہیں، کچھ ایسے بچے ہیں جنہیں والد کی شفقت میسر نہیں، اور ان بچوں کی خدمت ہی ہمارا اصل ہدف ہے۔ ان کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن تعلیم، رہائش، خوراک، صحت کے علاوہ دیگر ضروریاتِ زندگی کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق مدد فراہم کرتی ہے۔ اس کے لیے الخدمت نے دو شعبے قائم کیے ہوئے ہیں، ایک شعبہ ہے جس کے تحت فیملی سپورٹ پروگرام کے ذریعے کام کرتے ہیں۔ اس میں بچوں کی تعلیم، صحت، خوراک کی فراہمی شامل ہے، اور انہیں ہم گروم بھی کرتے ہیں، ان کی کوچنگ بھی کی جاتی ہے تاکہ وہ مستقبل میں بہتر اور مفید شہری بن سکیں۔ ان میں خوداعتمادی پیدا کی جاتی ہے، انہیں لیکچر دیے جاتے ہیں، اور باقاعدہ پروفیشنل طریقے سے ان کے لیے کام کیا جاتا ہے۔ آغوش میں آرفن ہاؤس بھی ہے، یہاں چوبیس گھنٹے ایسے بچے رکھے جاتے ہیں جن کے والدین اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان بچوں کو تعلیم، صحت، خوراک اور ہر قسم کی بنیادی ضروریات مہیا کی جاتی ہیں۔ کم و بیش گیارہ ہزار ایسے بچے ہیں جو الخدمت کے شعبوں میں ہیں۔ ہمارے پاس اٹک، راولپنڈی، راولاکوٹ اور شیخورپورہ سمیت دس شہروں میں ایسے مراکز ہیں۔
فرائیڈے اسپیشل: اسلام آباد میں کتنے بچے ہیں؟
حامد اطہر ملک: یہاں ہمارے پاس تین سو بچے ہیں۔ ان کے لیے تعلیم، صحت سمیت دیگر ضروریات پر الخدمت نے گزشتہ سال79,35,458 روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔
فرائیڈے اسپیشل: ایسے بچوں کا انتخاب کیسے ہوتا ہے، کیا معیار ہے اور تصدیق کا عمل کیسا ہے؟
حامد اطہر ملک: اس کے لیے ہم سے لوگ رابطہ کرتے ہیں اور درخواست دیتے ہیں، اور ہم اُن کی درخواستوں پر باقاعدہ اپنے مراکز سے تصدیق کرتے ہیں، اور نادرا سے بھی مدد لی جاتی ہے، اور جہاں یہ بچے پہلے سے تعلیم حاصل کررہے ہیں وہاں سے بھی معلومات لی جاتی ہیں۔ اسلام آباد میں بنی گالہ میں کام کررہے ہیں، ہمارے پاس الخدمت میں یہاں بچے اور بچیاں ہیں جن کی خدمت کی جارہی ہے۔ ان کی تعلیم، رہائش، خوراک اور صحت سے متعلق تمام امور کی نگرانی الخدمت فاؤنڈیشن کرتی ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: صحتِ عامہ کے لیے منصوبوں کی تفصیلات کیا ہیں؟
حامد اطہر ملک: پورے ملک میں بائیس اسپتال کام کررہے ہیں جہاں نادار، مستحق مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں سی بی آر ٹاؤن میں ایک بڑا اسپتال ہے، راولپنڈی چاندنی چوک میں اسپتال ہے، راولپنڈی میں ہی رازی اسپتال ہے، سی بی آر میں پانچ منزلہ اسپتال ہے، ہر روز پانچ سو مریضوں کا یہاں معائنہ ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں صحتِ عامہ کے شعبے میں ایک لاکھ سے زائد افراد تک ہم نے سہولتیں پہنچائی ہیں، اور اس پر35,75,000 روپے اخراجات آئے ہیں۔ صاف پانی کی فراہمی کے لیے48,19,076 روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔ مری کے قریب ہم نے کوئی پانچ کلومیٹر دور سے ایک کنویں کا پانی ایک گاؤں تک پہنچایا ہے، اس شعبے میں ہم ساٹھ ہزار افراد تک اپنی خدمات پہنچا چکے ہیں۔ ابھی حال ہی میں ابراہیم کارلوس ہیڈ آف پاکستان ڈیلی گیشن ہلال احمر ترکی نے الخدمت رازی اسپتال اور ڈائیگنوسٹک لیب کا دورہ کیا۔ اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن اسلام آباد کی ٹیم نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا اور اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کرایا، اور اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر افتخار برنی نے مہمان کو گلدستہ پیش کیا۔ ابراہیم کارلوس نے اسپتال کے معیار اور دستیاب سہولیات کی تعریف کی اور کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن اور ترکی ہلال احمر باہمی دلچسپی کے کاموں میں کوششیں جاری رکھیں گے۔ الخدمت اسلام آباد کے منیجر پروگرامز شہزاد سلیم عباسی نے الخدمت کی مجموعی سرگرمیوں سے بذریعہ پریزنٹیشن آگاہ کیا۔
فرائیڈے اسپیشل: کیا الخدمت تعلیم کے شعبے میں بھی کام کررہی ہے؟
حامد اطہر ملک: جی، اسلام آباد میں10,29,000 روپے خرچ کیے گئے ہیں اور سروسز کمیونٹی کے لیے سات ہزار افراد تک پہنچے ہیں اور45,01,492 روپے کے اخراجات برداشت کیے ہیں۔ اسی طرح قدرتی آفات سے متاثرہ لوگوں تک سروسز پہنچائی ہیں اور 3,20,00 روپے مالیت کی اشیاء انہیں دی گئی ہیں۔ ابھی حال ہی میں جب پاک بھارت کشیدگی کا ماحول بنا تو ہم نے فیصلہ کیا تھاکہ متاثرین تک ان کی تمام ضروریات لے کر پہنچیں گے۔ ہم نے ایل او سی کے متاثرین میں کمبل اور لحاف تقسیم کیے اور انہیں خوراک فراہم کی۔ تعلیم میں دینی مدارس کے طلبہ تک بھی ہم نے خدمات دی ہیں، ان کی تعلیمی ضروریات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ حال ہی میں ایسے طلبہ کو جنہوں نے اپنا تعلیمی نصاب مکمل کیا، اسلامی کتب کا ایک ایک سیٹ تحفے میں دیا ہے۔ اسلام آباد میں ہمارے پاس بچیوں کے ہاسٹل کے لیے ایک سو دس طالبات کی گنجائش ہے، اس وقت پینتیس طالبات ہیں۔ بنی گالہ میں بچیوں کے لیے اسکول اور ہاسٹل ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: معذور افراد معاشرے میں نظرانداز کیے جاتے ہیں، ان کی سماجی خدمات بھی آپ کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں؟
حامد اطہر ملک: جی ہاں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 2025ء کے وژن کے مطابق کام کریں گے اور ہر نابینا فردکو سفید چھڑی اور معذور افراد کو وہیل چیئر فراہم کریں گے۔ اسلام آباد میں ہم نے حال ہی میں اٹھارہ وہیل چیئرز تقسیم کی ہیں۔
فرائیڈے اسپیشل: مواخات کیا ہے، اس کی تفصیل بتائیں گے؟
حامد اطہر ملک: یہ شعبہ قرض دینے کا ہے۔ ہم بے روزگار نوجوانوں کو کاروبار کے لیے کم از کم تیس ہزار روپے بلاسودی قرض دیتے ہیں۔ یہ رقم ایک لاکھ تک بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے ہم جانچ پڑتال کرتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں۔ خواتین کے لیے بھی قرض کی سہولت ہے، انہیں سلائی مشینیں لے کر دی جاتی ہیں، اور انہیں بعض اوقات کیس ٹو کیس کی نوعیت کے مطابق امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: شجر کاری بھی ایک سماجی کام ہے، اس پر بھی توجہ ہے؟
حامد اطہر ملک: جی، ہم نے چار سو پودے لگائے ہیں، اور ایسے بچے جن کے والدین اس دنیا میں نہیں ہیں اور وہ بچے ہمارے پاس ہیں، ہم ان کے ذریعے ان کے والدین کے نام سے پودا لگواتے ہیں تاکہ یہ صدقہ جاریہ بن جائے۔ اسلام آباد میں ہم نے چار سو پودے لگائے ہیں، اگست میں ان شاء اللہ ایک ہزار پودے لگائیں گے۔