تین کروڑ صفحات کی لائبریری چاند کی جانب رواں دواں

ابوسعدی
لاس اینجلس: انسانی تاریخ، علم اور تہذیب پر کروڑوں صفحات کی ایک لائبریری چاند کی جانب روانہ کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل نے برشیت نامی ایک خلائی جہاز چاند کی جانب بھیجا ہے، اس میں موجود ٹائم کیپسول میں ڈی وی ڈی جسامت کی ایک ڈسک میں انسانی مشترکہ علم و حکمت کے علاوہ دیگر بہت سی معلومات موجود ہیں۔ اسے’قمری کتب خانہ‘ یا ’لونر لائبریری‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اسے لاس اینجلس کی ایک غیرتجارتی کمپنی آرچ مشن فاؤنڈیشن نے تیار کیا ہے۔ اس کے سربراہ نووا اسپائی ویک کہتے ہیں کہ ان کی تیار کردہ ڈیجیٹل لائبریری اگلے 6 ارب سال تک برقرار رہے گی، اور یوں لکھی ہوئی کتابوں سے اس کی عمر کہیں زیادہ ہے۔ اسپائی ویک نے کہا کہ انسان کو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور اس ضمن میں ماضی کی تاریخ ایک بہترین شے ہے جسے اس ڈیجیٹل ڈسک میں شامل کیا گیا ہے۔ اس ڈسک میں آئزک ایسی موو کی سہ جلدی کاوش ’فاؤنڈیشن‘ کا پورا متن موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس میں گیت، نغمے، بچوں کی ڈرائنگ اور اسرائیلی تاریخ بھی رکھی گئی ہے۔ وکی پیڈیا انگلش کا پورا متن، لاکھوں کتابیں، درسی کتب اور 5 ہزار زبانوں میں مضامین بھی سموئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیڑھ ارب سے زائد ایسے مضامین بھی ہیں جو مختلف زبانوں میں ہیں اور ان میں علم و حکمت، تاریخ اور تہذیب کی روداد موجود ہے۔ ساری معلومات جست کے 25 ٹکڑوں پر سموئی گئی ہے۔ ڈسک کے اوپر دیگر نقوش کاڑھے گئے ہیں جس میں لائبریری کے استعمال کا طریقہ اور دیگر تفصیلات تحریر ہیں۔

برطانوی فوج کے لیے دنیا کے سب سے چھوٹے جاسوس ڈرون تیار

برطانیہ کے محکمہ دفاع نے جاسوسی کے لیے دنیا کے سب سے چھوٹے ڈرون تیار کیے ہیں جو میدانِ جنگ میں فوج کے لیے جاسوسی کریں گے۔ وزارتِ دفاع نے اس مقصد کے لیے 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم رکھی ہے جس کے تحت کم سے کم 200 ڈرون بنائے جائیں گے۔ ان میں سرِفہرست انسانی ہاتھ سے چھوٹے ’بلیک ہورنیٹ تھری‘ جاسوس ڈرون ہیں جنہیں دنیا کے سب سے چھوٹے ڈرون قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سامان پہنچانے والے خودکار ڈرون بھی بنائے جائیں گے۔ ہورنیٹ کا وزن 200 گرام سے بھی کم ہے جو ایک وسیع علاقے کی ایچ ڈی ویڈیو بناکر براہِ راست سپاہی کے اسمارٹ فون پر نشر کرسکتا ہے۔ برطانوی سیکریٹری دفاع گیوون ولیم سن نے کہا کہ جاسوس ڈرون آسمانی آنکھ کا کام کرے گا اور اس سے اوجھل دشمنوں کا پتا لگایا جاسکے گا۔ جاسوس طیارے ہر فوجی کو جنگ کا ایک خاص زاویہ فراہم کریں گے۔ برطانیہ اگلے مرحلے میں مزید تین کروڑ ڈالر خرچ کرکے افواج کو کمک پہنچانے والی خودکار زمینی اور ہوائی سواریاں بھی بنائے گا۔ برطانیہ کے مطابق خطرناک اور دشوار گزار علاقوں میں جدید اور چھوٹے جاسوس ڈرون اہم کردار ادا کرتے ہوئے افواج کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ برطانوی تجزیہ کاروں کے مطابق انہیں بھرپور مواقع پر آزمایا گیا ہے۔ ولیم سن کے مطابق برطانیہ، ایسٹونیا اور عراق میں بلیک ہورنیٹ نینو ڈرون کو حقیقی جنگ میں آزمایا گیا ہے۔

ڈائٹنگ وبالِ جان بھی بن سکتی ہے

سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ عصرِ حاضر میں وزن کم کرنے کے لیے سب سے مقبول ڈائٹ ’کم نشاستہ والی غذاؤں‘ سے دل کی دھڑکن کے عارضے میں مبتلا ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ چین کی یونیورسٹی سن یاٹ-سین کے ماہرینِ امراض قلب نے دن بھر میں نشاستہ کی نہایت کم مقدار لینے والے افراد پر اس کے اثرات کا مطالعہ کیا اور اپنے اخذ شدہ نتائج کو مقالے کی صورت میں امریکن کالج آف کارڈیالوجی کی کانفرنس میں پڑھا۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر شیاؤڈونگ زواہنگ نے اپنی تحقیق کے لیے مختلف رنگ، نسل اور قومیت کے 14 ہزار افراد پر مشتمل دو گروپس کی میڈیکل ہسٹری، خوراک اور طرز زندگی کو 22 سال تک مشاہدے میں رکھا۔ ان میں سے کسی کو بھی بے ربط دل کی دھڑکن کا عارضہ نہیں تھا۔ بدقسمتی سے جو گروپ کم نشاستہ والی خوراک یعنی ’لو کاربوہائیڈریٹس ڈائٹ‘ پر تھے ان میں سے 1900 افراد کو بے ربط دل کی دھڑکن کا عارضہ لاحق ہوگیا، جب کہ وہ گروپ جو نارمل غذائیں لے رہا تھا وہ صحت مند رہا اور ان کی ای سی جی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کی سب سے بڑی وجہ ان افراد کا نشاستہ کی جگہ چکنائی اور لحمیات کا زیادہ استعمال ہے۔ لو کاربوہائیڈریٹ ڈائٹ میں نشاستہ کی کمی کو چکنائی یعنی Fats سے پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے دل کا عارضہ ہونے کے امکانات 70 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ ریسرچ سربراہ نے ہدایت کی ہے کہ ہمارے جسم کو ہر قسم کی غذا یعنی نشاستہ، لحمیات اور چکنائی کی ضرورت رہتی ہے، اس لیے کسی ایک کو کم یا کسی کو زیادہ کرنے کے بجائے متوازن غذا استعمال کرنی چاہیے۔