سندھ میں گیس چوروں کے خلاف آپریشن

کاشف رضا/نوابشاہ
سندھ میں گیس کی قلت، بلوں میں اضافے اور شدید کم پریشر نے بحران کی صورتحال اختیار کرلی ہے، سی این جی اسٹیشن بند صنعتی تجارتی و گھریلو صارفین شدید پریشانی کے عالم میں مبتلا جبکہ نان بائی نے بھی روٹی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے، تفیصلات کے مطابق اس وقت گیس کی پیداوار کم اور کھپت زیادہ ہے، مرکزی حکومت پیداوار ی صلاحیت میں اضافہ نہیں کر سکی جس کی وجہ سے سندھ بھر کی عوام بالخصوص ضلع نوابشاہ کی عوام کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ذرائع کے مطابق ایس ایس جی کو 1100 سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے جس میں سے صنعتوں کے لیے 300 سے چار سو ایم ایم سی ایف ڈی مختص ہے جبکہ انڈسٹریل ایریا کو اس سے دگنی ضرورت ہوتی ہے۔ترجمان سوئی گیس کے مطابق سی این جی سیکٹر کو 150 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے جبکہ آئی پی پیز کو300 سے 400 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گھریلو اورتجارتی صارفین کو 300سے 350 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جاتی ہے۔یاد رہے کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں گیس کی قلت کے باعث سی این جی اسٹیشنز بند ہیں جبکہ گھروں میں بھی سپلائی فراہمی نہیں کی جارہی ہے، گیس کی قلت کے باعث مکین ایل پی جی سلینڈر اور لکڑیوں پر کھانے پکانے پر مجبور ہیں۔واضح رہئے کہ تحریک انصاف کے رہنما اوررکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت گیس بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے، سندھ میں گیس کی قلت کا مسئلہ ایک ہفتے کے اندر حل ہوجائے گا۔رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے حل کے لیے کام جاری ہے، پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت متبادل ذرائع استعمال کرے گی ذرائع نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ایس ایس جی سی نے اپنے سندھ اور بلوچستان کے فرنچائز علاقوںمیں گیس چوروں کے خلاف گیس تھیفٹ آپریشن کے تحت گھیرا تنگ کردیا ہے۔سوئی سدرن نے کراچی کے بعد شکارپور، نوابشاہ اور بھریاسٹی کے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کاروائی کر کے گیس چوری کے کئی نیٹ و رک ختم کر دیئے ہیں۔ سی جی ٹی او ٹیم حیدربادنے کمپنی کے سی آرڈی ، ڈی ایس ایم اور سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے ایس ایس جی سی پولیس کے ہمراہ قدرتی گیس چوری کرنے والے شر پسند عناصر کے خلاف کریک ڈائون کے کرتے ہوئے حیدرا ٓباد کی ایس ایس ٹو ورکشاپ پر چھاپہ مارا جہاں پر ملزماں ڈومیسٹک کنیکشنز کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کررہے تھے۔گیس چوری میں استعمال ہونے والا سامان ضبط کرلیا گیا جبکہ لوڈ کے حساب سے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔دوسری جانب شکارپور کے علاقے لکھی در اور سلطان کوٹ میں چھاپہ مارا جہاں پر ملزمان میٹر ٹیمپرنگ کرکے گیس چوری کر رہے تھے۔ ملزمان چوری کی گیس سے 3بڑے پاور ہائوس چلاہے تھے۔ اور بجلی پیدا کرکے کمرشل بنیادوں پربیچ رہے تھے۔ نوابشاہ میں بھی ایک مقام پر چھاپہ مارا گیا جہاں ملزم میٹرٹیمپنگرنگ ذریعے بجلی پیدا کرنے والا پاور جنریٹر چلا رہا تھا۔ایس ایس جی سی ٹیم نے گیس چوری میں استعمال ہونے والا سامان اپنے تحویل میں لے لیا۔ اس طرح نوابشاہ کے علاقے بھریا سٹی میں ایک پیٹرول پمپ پر چھاپہ مارا گیاجہاں ملزم میٹر ٹیمپرنگ کرکے پیٹرول پمپ کے لئے ہائی والٹیج جنریٹر چلا رہا تھا۔ ایس ایس جی سی ٹیم نے گیس چوری میں استعمال ہونے والا سامان اپنے تحویل میں لے لیا۔ سوئی سدرن نے سندھ اور بلوچستان میں اپنے فرنچائز علاقوں میں مسلسل بنیاد پر چھاپے مار کر گیس چوری میں ملوث ملزمان کے خلاف جنگ شروع کردی ہے۔ ترجمان سوئی سدرن کا کہنا ہے کہ گیس کی چوری سے ایس ایس جی سی کو بنیادی مالی ذرائع میں لاکھوں روپوں کے نقصان کا سامنا ہے جو کمپنی کے لئے ناقابل برداشت ہے۔

پاکستان کے لیے خطرناک اشارے

مسعود ابدالی
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آج کل ہندوستان میں ہیں، جہاں اربوں ڈالر کے منصوبوں پر بات چیت جاری ہے۔ تاہم اقتصادی معاملات اور سفارتی راہ ورسم کے ساتھ ’’علاقائی امن اور سیکیورٹی‘‘ امور پر سوچ بچار بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔جس فورم پر بھی جنوب ایشیا میں علاقائی امن کی بات ہو ہندوستان کا نشانہ پاکستان بنتاہے۔ اس لیے کہ دہلی پاکستان کو علاقائی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور وہ ساری دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ پاکستان ریاستی دہشت گردی کے ذریعے علاقے کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے۔
ہندوستانی اخبارات کے مطابق بات چیت کے دوران سعودی ولی عہد نے کہا ہے کہ ان کا ملک کشمیر کے معاملے میں پاکستان کے موقف سے پوری طرح متفق نہیں۔ اب تک سعودی ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
سعودی عرب میں ہندوستان کے سفیر تلمیز احمد نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی اور استحکام پر بھی بات ہوگی۔ ہندوستان و سعودی عرب افغانستان میں مل کر کام کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں جہاں دونوں ملکوں کے لئے سنہری امکانات و مواقع موجود ہیں۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ان کا ملک سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشدیدگی اور بداعتمادی ختم کرنے کی لیے اپنی سفارتی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔
شہزادہ سلمان کے دورہ پاکستان سے پہلے یہ افواہ گردش کررہی تھی کہ اسلام آباد میں قیام کے دوران محمد بن سلمان طالبان رہنماوں سے بھی ملاقات کرینگے جو امریکی وفد سے ملاقات کے لیے پاکستان آنے والے تھے لیکن اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بنا پر ملاوں کا دورہ عین وقت پر منسوخ ہوگیا۔افغانستان میں سعودی عرب اور ہندوستان کا تعاون پاکستان اور طالبان کے لیے بہت بری خبر ہے۔غیر جانبدار حلقے کہہ رہے ہیںکہ حالیہ دورے میں سعودی شہزادے کی جانب سے مہرومحبت اور فراخدلی کا غیر معمولی مظاہرہ اسلام آباد کے ہونٹوں پر طلائی قفل چڑھانے کی طرف ایک قدم تھا۔افغان تنازعے کے سب سے بڑے فریق امریکہ کی بھی یہی خواہش ہے کہ فوجی انخلا کے بعد افغانوں کے باہمی مذاکرات اور افغانستان کی تعمیر نو ہندوستان کی نگرانی میں ہو۔
صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو ایک جدید ترین جوہری پلانٹ فروخت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ خیال ہے کہ اس پلانٹ کی تنصیب اور اسے چلانے کے لیے سعودی عرب ہندوستان کی خدمات حاصل کرے گا اور ملاقاتوں میں اس پلانٹ کی تفصیلات پر بھی گفتگو ہورہی ہے۔اس کام کی نگرانی ہندوستان کو ملنے سے ایران اور اسرائیل دونوں کو اطمینان رہے گا کہ یہ پلانٹ جوہری ہتھیاروں کی تیاری یا عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوگا۔