پیشکش: ابوسعدی
پدری کے علاقے سے 60 لاکھ سال پرانے گھوڑے کی باقیات دریافت ہوئی ہیں۔
جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ زولوجی کی ریسرچ ٹیم نے تحقیق کے دوران یہ باقیات دریافت کیں۔ طلبہ نے بتایا کہ گھوڑوں کی دریافت شدہ کھوپڑی کا تعلق سیواہیپس نامی خاندان سے ہے۔ ریسرچ کے مطابق یہ گھوڑے مایوسین دور میں پدری میں پائے جاتے تھے، اور دانتوں کے معائنے سے پتا چلا کہ یہ گھوڑے سخت قسم کی جنگلی گھاس کھاتے تھے۔گھوڑے کی کھوپڑی کو مزید تحقیق کے لیے چین بھیجا جائے گا اور مزید ریسرچ میں اس نوع کے معدوم ہونے کی وجوہات کو معلوم کیا جائے گا۔
سپر اسٹورز پر زائد المیعاد مضر صحت اشیاء کی فروخت
کراچی کے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں واقع سپر اسٹورز پر زائد المیعاد مضر صحت اشیاء کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے حکام نے زائد المیعاد اشیاء کی فروخت کے انکشاف کے بعد نارتھ ناظم آباد کے سپر اسٹور پر 30 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کے حکام کے مطابق نارتھ ناظم آباد حیدری میں واقع ایک اور سپر اسٹور کو 50 ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سپر اسٹور پر منجمد اشیاء زائد المیعاد ہونے کے باوجود فروخت کی جارہی تھیں۔ واضح رہے کہ صارفین کو پورے شہرکے تقریباً ہر بڑے مال میں قائم ان بڑے اسٹورز میں زائد المیعاد اور مضر صحت اشیاء کی فروخت کی شکایت رہتی ہے۔
ترکی: عدالت کا ’فحش‘ ویب سائٹس پر پابندی ختم کرنے کا حکم
روس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کی آئینی عدالت نے ترکی کی ٹیلی کام و سائنس وٹیکنالوجی اتھارٹی کی طرف سے فحش ویب سائٹس پر پابندی سے متعلق نافذ کردہ قانون کو منسوخ کرتے ہوئے فحش ویب سائٹس تک شہریوں کی رسائی کی اجازت دے دی ہے۔ ’رشیا ٹوڈے‘ ویب سائٹ نے ترکی کے ’زمان‘ اخبار کی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالت نے 7 فروری 2018ء کو جاری ہونے والے فحش ویب سائٹس پر پابندی کے آرڈر نمبر 5651 کو منسوخ کردیا ہے۔ خیال رہے کہ ترکی میں 2013ء سے ایسی ہزاروں ویب سائٹس تک رسائی پر پابندی عاید کی گئی تھی جو آن لائن فحش مواد فراہم کرتی ہیں۔ اب ترکی کی حکومت اس فیصلے کو کس طرح دیکھتی ہے یہ جلد معلوم ہوجائے گا۔
سائبر سیکورٹی رینکنگ، پاکستان ساتویں نمبر پر
غیر ملکی ویب سائٹ نے سائبر سیکورٹی کے حوالے سے دنیا کے 60 ممالک کی رینکنگ جاری کردی۔ بدترین سائبر سیکورٹی رکھنے والے ممالک میں پاکستان ساتویں نمبر پر ہے۔ غیر ملکی ویب سائٹ نے ان ممالک میں سائبر سیکورٹی کے حوالے سے ملک میں سائبر قوانین کے نفاذ، موبائل فونز، کمپیوٹرز اور مالیاتی اداروں پر سائبر حملوں کا جائزہ لیا۔ بدترین سائبر سیکورٹی کے حوالے سے الجزائر پہلے، انڈونیشیا دوسرے، ویت نام تیسرے، بنگلہ دیش چھٹے، ایران نویں اور بھارت پندرہویں نمبر پر ہے، جبکہ بہترین سائبر سیکورٹی رکھنے والے ممالک میں جاپان، فرانس، کینیڈا، ڈنمارک اور امریکہ شامل ہیں۔
اسکائپ:پس منظر دھند لانے کا فیچر متعارف
مائیکرو سافٹ نے ویڈیو کالنگ سروس میں پس منظر دھندلانے کا فیچر متعارف کرادیا ہے۔
اسکائپ کی جانب سے ایک بلاگ میں اعلان کیا گیا کہ رائٹ کلک یا اسکائپ سیٹنگ کے ذریعے آپ اپنے پس منظر کو فوری طور پر دھندلا کرسکتے ہیں اور بس آپ ہی دوسری جانب واضح طور پر نظر آئیں گے۔
یہ فیچر بالکل ویسا ہی ہے جیسا اس کمپنی نے گزشتہ سال مائیکرو سافٹ ٹیمز میں متعارف کرایا تھا، اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ خاصا کارآمد بھی ہے۔
مولانا روم
مولانا کے اخلاق و عادات اس تفصیل سے تذکرہ نویسوں نے نہیں لکھے کہ ترتیب سے الگ الگ عنوان قائم کیے جائیں، اس لیے جستہ جستہ جن باتوں کا پتا لگ سکا ہے، ہم بلاترتیب لکھتے ہیں۔
مولانا جب تک تصوف کے دائرے میں نہیں آئے، ان کی زندگی عالمانہ جاہ و جلال کی شان رکھتی تھی۔ ان کی سواری جب نکلتی تھی تو علما اور طلبہ بلکہ امرا کا ایک بڑا گروہ رکاب میں ہوتا تھا۔ مناظرہ اور مجادلہ جو علما کا عام طریقہ تھا، مولانا اس میں اوروں سے چند قدم آگے تھے۔ سلاطین اور امرا کے دربار سے بھی ان کو تعلق تھا، لیکن سلوک میں داخل ہونے کے ساتھ یہ حالت بدل گئی۔ یہ امر مشتبہ ہے کہ ان کی صوفیانہ زندگی کس تاریخ سے شروع ہوتی ہے، لیکن اس قدر مسلّم ہے کہ وہ بہت پہلے سید برہان الدین محقق کے مرید ہوچکے تھے اور نو دس برس تک ان کی صحبت میں فقر کے مقامات طے کیے تھے۔ مناقب العارفین وغیرہ میں ان کے کشف و کرامات کے واقعات اسی زمانے سے شروع ہوتے ہیں جب وہ تحصیلِ علم کے لیے دمشق تشریف لے گئے تھے۔ مولانا کی صوفیانہ زندگی شمس تبریز کی ملاقات سے شروع ہوتی ہے۔ درس و تدریس، افتاء اور افادہ کا سلسلہ اب بھی جاری تھا، لیکن وہ پچھلی زندگی کی محض ایک یادگار تھی، ورنہ وہ زیادہ تر تصوف کے نشے میں سرشار رہتے تھے۔
ریاضت اور مجاہدہ حد سے زیادہ بڑھا ہوا تھا۔ سید سالار برسوں ساتھ رہے ہیں، ان کا بیان ہے کہ میں نے کبھی ان کو شب خوابی کے لباس میں نہیں دیکھا۔ بچھونا اور تکیہ بالکل نہیں ہوتا تھا، قصداً لیٹتے نہ تھے، نیند غالب ہوتی تو بیٹھے بیٹھے سو جاتے۔ روزہ اکثر رکھتے تھے۔ آج تو لوگوں کو مشکل سے یقین آئے گا، لیکن معتبر رواۃ کا بیان ہے کہ مستقل دس دس بیس بیس دن کچھ نہ کھاتے تھے۔
نماز کا وقت آتا تو فوراً قبلے کی طرف مڑ جاتے اور چہرے کا رنگ بدل جاتا۔ نماز میں نہایت استغراق ہوتا تھا۔ سید سالار لکھتے ہیں کہ بارہا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ اول عشا کے وقت نیت باندھی اور دو رکعتوں میں صبح ہوگئی۔
(حوالہ: سوانح مولانا روم، از شبلی نعمانی، صفحہ50)
وجود باری
ایک دہریہ ہارون الرشید (786۔ 809ء) کے دربار میں گیا اور کہنے لگا کہ سب سے بڑے عالم کو طلب فرمایئے، میں اُس سے وجودِ باری پر مناظرہ کرنا چاہتا ہوں، میرے دلائل سے ہر شخص کو یقین ہوجائے گا کہ خدا موجود نہیں۔ ہارون نے امام ابوحنیفہؒ (787ء) کو یاد فرمایا۔ امام نے فوراً آنے کا وعدہ کیا لیکن خاصی دیر کے بعد پہنچے۔ ہارون نے وجۂ تاخیر پوچھی تو فرمایا کہ میرا گھر دجلہ کے پرلے کنارے پر ہے اور یہاں آنے کے لیے مجھے دجلہ عبور کرنا تھا۔ جب میں گھاٹ پر پہنچا تو وہاں کوئی کشتی نہ تھی۔ البتہ چند ایک تختے ایک طرف رکھے تھے، اللہ کی شان کہ ان تختوں میں حرکت پیدا ہوئی، وہ اپنی جگہ سے اٹھے اور ایک دوسرے کے ساتھ پیوست ہوکر کشتی بن گئے۔ میں اسی کشتی میں بیٹھ کر یہاں پہنچا ہوں۔ یہ سن کر دہریہ بول اٹھا:
’’بالکل لغو اور بکواس، یہ کیسے ممکن ہے کہ کشتی ساز نہ ہو اور کشتی خودبخود تیار ہوجائے؟‘‘
فرمایا: ’’جب ایک چھوٹی سی کشتی صانع کے بغیر نہیں بن سکتی تو پھر یہ پہاڑ، چاند، سورج اور ستارے خودبخود کیسے تیار ہوگئے؟‘‘
دہریہ دم بخود رہ گیا۔
(ماہنامہ ’چشمِ بیدار‘۔ دسمبر 2018ء)
غزل
اسے یہ حق ہے کہ وہ مجھ سے اختلاف کرے
مگر وجود کا میرے بھی اعتراف کرے
اسے تو اپنی بھی صورت نظر نہیں آتی
وہ اپنے شیشۂ دل کی تو گرد صاف کرے
کیا جو اس نے مرے ساتھ نا مناسب تھا
معاف کر دیا میں نے خدا معاف کرے
وہ شخص جو کسی مسجد میں جا نہیں سکتا
تو اپنے گھر میں ہی کچھ روز اعتکاف کرے
وہ آدمی تو نہیں ہے سیاہ پتھر ہے
جو چاہتا ہے کہ دنیا مرا طواف کرے
وہ کوہ کن ہے نہ ہے اس کے ہاتھ میں تیشہ
مگر زبان سے جب چاہے وہ شگاف کرے
میں اس کے سارے نقائص اسے بتا دوں گا
اَنا کا اپنے بدن سے جدا غلاف کرے
جسے بھی دیکھیے پتھر اٹھائے پھرتا ہے
کوئی تو ہو مری وحشت کا اعتراف کرے
میں اس کی بات کا کیسے یقیں کروں اعجازؔ
جو شخص اپنے اصولوں سے انحراف کرے
اعجاز رحمانی
مہمان
ایک مرتبہ معن بن زائدہ (768ء) نے چند جنگی اسیروں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ ایک قیدی کہنے لگا: اے امیر! ہم سب بھوکے ہیں، مرنے سے پہلے پیٹ تو بھرنے دیجیے۔ معن نے کہا: انہیں خوب کھلائو۔ کھانے کے بعد وہی قیدی بول اٹھا: اے امیر! اللہ آپ کی عمردراز کرے، ہم پہلے آپ کے قیدی تھے اور اب مہمان ہیں، اللہ نے مہمان سے احسان کا حکم دیا ہے۔‘‘ معن اس نکتے پر جھوم اٹھا اور سب کو معاف کردیا۔