۔5 فروری۔ یوم یکجہتی کشمیر

کشمیر ایک دن بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرے گا

کراچی، لاہور، اسلام آباد میں یکجہتی کشمیر کانفرنس و ریلیوں سے سید علی گیلانی، سراج الحق، لیاقت بلوچ، امیر العظیم، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر طارق سلیم، حافظ نعیم الرحمن و دیگر مقررین کا خطاب

کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، لیکن کشمیری روزانہ کربلا جیسے حالات کا سامنا کرتے ہیں۔ کشمیر 1948ء سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود تصفیہ طلب مسئلہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر آج مسئلہ کشمیر زندہ ہے تو وہ ان کشمیریوں کی وجہ سے زندہ ہے جو اپنے سپوتوں کی مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں، اور اس جدوجہد میں پاکستان کے عوام اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔گزشتہ 28 برسوں میں 95 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ ہر دن تین سے چار کشمیری نوجوان جام شہادت نوش کرتے ہیں۔ پندرہ ہزار سے زائد خواتین کی اجتماعی بے حرمتی کی گئی ہے، اب تک آٹھ ہزار سے زائد نوجوان لاپتا ہیں اور بے شمار نوجوان عقوبت خانوں میں مظالم سہہ رہے ہیں۔ کشمیر کا ہر چوک اور درودیوار خون آلود ہے، مساجد اور گھروں کے سامنے بھارتی افواج کھڑی ہیں، سات لاکھ سے زائد افواج وادی میں موجود ہیں۔ 11کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے، اس کے باوجود کشمیریوں کا صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘۔ کشمیری پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں اور شہادت کے وقت بھی ان کی زبان پر صرف یہ الفاظ ہوتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے، ہم پاکستانی ہیں۔ اسی پس منظر میں پانچ فروری کو جہاں پورے ملک میں کشمیریوں سے یک جہتی کے اظہار کے لیے ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے، وہیں کراچی میں بھی ایک بہت بڑی اور منفرد یک جہتیِ کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس سے جدوجہدِ آزادیِ کشمیر کی سب سے بڑی علامت سید علی گیلانی نے بھی خطاب کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی بھارت کے خلاف حریت و مزاحمت کی سب سے نمایاں، سب سے توانا آواز ہیں۔
سید علی گیلانی نے کراچی کے عوام سے اپنے آڈیو خطا ب میں کہا کہ 5فروری کو یوم یک جہتیِ کشمیر منایا جارہا ہے، آپ کی خدمت میں چند معروضات پیش کررہا ہوں۔ پاکستانی حکومت، فوج اور عوام کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، کشمیر کے عوام آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں اور پاکستان کی حکومت کی جانب سے سفارتی اور اخلاقی طور پر ہماری مدد کی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد کی اپیل پر 5 فروری کو یوم یک جہتیِ کشمیر کا آغاز کیا گیا۔ ان کو یہ سہرا جاتا ہے کہ انہوں نے یہ کام شروع کیا۔ میں پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جوکشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ پاکستان محفوظ اور مضبوط رہے، اور یہاں کے تمام شہری خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں، سب کے حقوق محفوظ رہیں، اور پاکستان عالمی سطح پر ایسا ملک سمجھا جائے جو سب کا خیال رکھتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے، اور کشمیر ایک دن ضرور بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرے گا۔
کانفرنس سے اپنے کلیدی خطاب میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے حکومت اور مقتدر حلقوں پر زور دیا کہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ایک قومی اور ریاستی پالیسی مرتب کی جائے، جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے شکنجے سے نکالنے کے لیے ٹھوس و عملی اقدامات اور روڈمیپ طے کیا جائے، یہ ریاستی پالیسی تبدیل نہ کی جائے اور اسی کے مطابق ایکشن لیا جائے۔ حکومت کشمیر کمیٹی کو فعال اور متحرک بنائے۔ صرف مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ایک نائب وزیر خارجہ مقرر کیا جائے، اور دنیا بھر میں پاکستان کے سفارت خانوں میں علیحدہ سے کشمیر ڈیسک قائم کی جائیں، ان کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غاصب افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نمایاں کیا جائے اور بھارت کا مکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ 2019ء کو مسئلہ کشمیر کے حل اور آزادیِ کشمیر کا سال بنایا جائے۔ مظفرآباد میں او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے جس میں کشمیر کی آزادی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر سب کو متحد کیا جائے۔ دونوں ایوانوں کا اجلاس طلب کرکے مشترکہ پالیسی بنائی جائے۔ حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک قدم آگے بڑھائے گی تو ملک کی تمام جماعتیں حکومت کے قدم بقدم ہوں گی۔ اگر حکومت نے مظفرآباد میں او آئی سی کا اجلاس منعقد نہیں کیا تو جماعت اسلامی خود بین الاقوامی کانفرنس بلائے گی، یہ فرض ہم ادا کریں گے، کیونکہ کشمیر ہمارا ہے اور ہم کشمیر کے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے پُرجوش نعروں کی گونج میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری قوم کشمیریوں کو یقین دلاتی ہے کہ آزادی کی جدوجہد میں وہ خود کو تنہا نہ سمجھیں، پاکستان کے عوام اور بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے، اور زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کے ساتھ رہیں گے۔ جس طرح افغانستان میں روس، امریکہ اور ناٹو افواج ذلیل و رسوا ہوئی ہیں اسی طرح مقبوضہ کشمیر سے بھارت بھی رسوا ہوکر نکلے گا، اور کشمیر ایک روز ضرور بھارت کی غلامی اور غاصبانہ قبضے سے نجات حاصل کرے گا۔ کشمیریوں نے آزادی کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ اس کے باوجود کشمیریوں کا صرف ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘۔ سراج الحق نے کہاکہ کشمیر دو ممالک کے درمیان کوئی سرحدی تنازع نہیں، بلکہ وہ پاکستان کا حصہ ہے، بھارت نے اس پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو استصوابِ رائے کا حق ملنا چاہیے اور ان کو آزادانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، مگر بھارت ان کو یہ حق دینے پر تیار نہیں ہے اور ریاستی و فوجی طاقت کے بل پر ان کو اپنا غلام بنائے رکھنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کیا جارہا ہے، میں کراچی میں اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر جماعت اسلامی کراچی کے قائدین اور کراچی کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
کانفرنس میں مرد و خواتین، بچوں، برزگوں، نوجوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی اور بھارتی مظالم کے خلاف شدید غم و غصے اور مظلوم و نہتے کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور یک جہتی اور قومی وحدت کا اظہار کیا۔ یک جہتیِ کشمیر کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، جماعت اسلامی جموں وکشمیر سندھ کے امیر عبدالحمید خان نے بھی خطاب کیا۔