۔5 فروری۔ یوم یکجہتی کشمیر

پاکستان بلکہ دنیا بھر کے بڑے شہروں کی طرح پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں بھی زندہ دلانِ لاہور نے ’’یوم یک جہتیِ کشمیر‘‘ بھرپور انداز میں منایا۔ تمام مکاتبِ فکر کی اپنی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے زیراہتمام مزدور، کسان، طلبہ وکلا، اساتذہ، تاجروں، عورتوں، بچوں اور بزرگوں نے یہ پورا دن شہر کی سڑکوں پر مختلف انداز میں اپنے کشمیری بھائیوں سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے گزارا۔ شاہراہِ قائداعظم، پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک اور پریس کلب ان سرگرمیوں کے خصوصی مراکز رہے۔ حکمران تحریک انصاف، اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق)، حزبِ اختلاف کی مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے پاکستان، مجلس احرار، تحریک تحفظ ختمِ نبوت، پاکستان سنی تحریک، کشمیر یوتھ فورم، الحمد اسٹوڈنٹس اور متعدد دیگر چھوٹی بڑی تنظیموں نے اپنے اپنے انداز میں کشمیری مسلمانوں پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت اور کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کی حمایت میں اپنی آواز بلند کی، تاہم اس ضمن میں جماعت اسلامی اور تحریکِ آزادیِ جموں و کشمیر کے پروگرام دیگر سب پر بازی لے گئے۔
جماعت اسلامی لاہور کے زیر اہتمام کشمیر مارچ کا آغاز اسٹیٹ بینک چوک سے ہوا جس کی قیادت جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، امیر صوبہ وسطی پنجاب امیرالعظیم اور لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد نے کی، مسجدِ شہداء چوک سے گزر کر یہ مارچ ایک بڑے جلسے کی شکل اختیار کر گیا جس سے جناب لیاقت بلوچ، امیرالعظیم، ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد، انجینئر اخلاق احمد اور چودھری محمود الاحد نے خطاب کیا۔ جب کہ اظہر بشیر اور حافظ لئیق احمد نے ترانوں سے دلوں کو گرمایا۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ کشمیر پاکستان کی رگِ جاں ہے، جسے دشمن سے آزاد کرانے کے لیے ہر راستہ اختیار کیا جائے گا۔ خطے میں حالات بدل رہے ہیں، افغانستان میں سوویت یونین ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بعد امریکہ بھی مٹی چاٹنے پر مجبور ہوچکا ہے، اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ پاکستانی قیادت بیدار اور ہوشیار رہے اور کشمیر کی آزادی کے لیے تدبیر تلاش کی جائے، ملک میں سیاسی افراتفری سے بچتے ہوئے قومی قیادت، پاکستانی ملّت اور ریاستی ادارے یکسو اور یک جان ہوکر اس فیصلہ کن موقع پر اپنا کردار ادا کریں۔ عالمی اداروں، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالم اسلام کے نمائندہ فورمز کو جانب داری، بے حسی اور مسلم دشمنی ترک کرکے مظلوم کشمیریوں کی آواز سننے پر آمادہ کیا جائے، ورنہ یہ بات بھی فراموش نہیں کی جانی چاہیے کہ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور خطے میں کسی بھی وقت کسی بڑے انسانی المیے کے رونما ہونے کے امکان کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب امیرالعظیم نے اپنے خطاب میں تجویز پیش کی کہ سری نگر، لندن، امریکہ اور مظفرآباد میں موجود حریت قیادت سید علی گیلانی کی سرپرستی میں ایک جلاوطن حکومت قائم کرے اور پاکستان اس حکومت کو نہ صرف تسلیم کرے بلکہ اپنے تمام سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک بنائے جائیں تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیر کی جلاوطن حکومت دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ خود پیش کرسکے۔ کشمیر مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ انڈین افواج نے ظلم و جبر کا ہر حربہ کشمیر میں آزمایا ہے جس پر انسانیت شرمندہ ہے، مگر کشمیر کا بچہ بچہ اپنے حقِ آزادی کے لیے سینہ سپر ہے۔ طاقت اور ظلم سے کشمیریوں کو آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ پاکستان کے حکمران کشمیر پر بیان بازی کے بجائے ٹھوس اقدامات کریں۔