پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد اسلم صدیقی کی رحلت

وہ اوائل عمر میں سید مودودیؒ کی فکر سے متاثر ہوئے اور پھر تمام عمر اس کی آبیاری کرتے رہے

’’موت العالم۔ موت العالم‘‘۔ پروفیسر ڈاکٹر مولانا محمد اسلم صدیقی پیر چار فروری2019 ء کی شام اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔ ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی بلاشبہ ایک عالم ربانی تھے… عالم گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ساری عمر علم حاصل کرنے اور اسے آگے منتقل کرنے میں بسر کی۔ اوائل عمر ہی ہیں سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی فکر سے متاثر ہوئے اور پھر زندگی کے آخری سانس تک سرد و گرم ہر طرح کے حالات میں ’’پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ‘‘ کی مثال بنے اسلامی تحریک سے وابستہ اور سید مودودیؒ کی فکر کی آبیاری کرتے رہے…!!!
مولانا محمد اسلم صدیقی کے والد محترم مولانا فضل کریم صدیقی بھی اپنے وقت کے ایک ممتاز عالم تھے، انہوں نے علم کی روشنی پھیلانے کے لیے فیصل آباد میں سمندری روڈپر دارالعلوم ربانیہ‘‘ کے نام سے دینی مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ مولانا اسلم صدیقی فیصل آباد کے نواحی گائوں چک 180 میں پیدا ہوئے… ابتدائی تعلیم اپنے والد کے قائم کردہ مدرسہ ’’دارالعلوم ربانیہ‘‘ ہی سے حاصل کی اور قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت سے بھی بہرہ ور ہوئے۔ علم کی پیاس والد سے ورثے میں ملی تھی چنانچہ اس پیاس کو بجھانے کے لیے فیصل آباد سے لاہور منتقل ہوئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے یہاں ممتاز دینی درس گاہ ’’جامعہ اشرفیہ‘‘ میں داخلہ لیا اور درس نظامی کی تکمیل کی۔ اس کے ساتھ لاہور بورڈ سے فاضل عربی کا امتحان بھی پاس کیا، پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کے بعد ایم اے کے امتحان میں امتیازی حیثیت سے کامیابی حاصل کی اور گولڈ میڈل کے مستحق ٹھہرائے گئے… ’’عرب میں انکار حدیث‘‘ کے موضوع پر تحقیقی مقالہ تحریر کیا اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حق دار قرار پائے۔ یہیں پر بس نہیں کی بلکہ علم کی پیاس بجھانے کے لیے سعودی عرب کا سفر بھی کیا اور مدینہ یونیورسٹی سے بھی فاضل کی سند فراغت حاصل کی…!!!
حصول علم اور فروغ علم کے لیے دور و نزدیک ہر جگہ کا سفر کیا ایک مختصر عرصہ کے لیے انار کلی لاہور سے ملحقہ نیلا گنبد کی جامع مسجد کے خطیب بھی رہے۔ اسلام آباد یونیورسٹی میں بھی خطابت کے فرائض ادا کئے اور پھر جامعہ پنجاب لاہور سے وابستہ ہو گئے جہاں جامع مسجد کے خطیب کے علاوہ شعبہ مساجد کے سربراہ کی ذمہ داریاں بھی نبھالتے رہے۔ جامعہ پنجاب کے شعبہ اسلامیات میں ایم اے اور ایم فل کے طلبہ و طالبات کی تدریس کے علاوہ ہیلی کالج اور انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبہ جات میں وزیٹنگ پروفیسر کے طور پر طلبہ و طالبات کی دینی علم کی پیاس بجھاتے رہے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ لاہور میں قائم مرکز علوم اسلامیہ میں ادب، تفسیر اور حدیث کی تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا…!!!
پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی مرحوم کو اللہ تعالیٰ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آپ نے تمام عمر قرآن و حدیث اور ان سے
متعلقہ علوم کی اشاعت کو اپنی زندگی کا محور و مرکز بنائے رکھا۔ اس نیک مقصد کے لیے جو بھی بلاتا، حتی الامکان بلا عذر و معذرت پہنچ جاتے۔ اس دعوت خیر کے سلسلے میں اندرون و بیرون ملک کے دور دراز سفر بھی انہوں نے کیے… کچھ برس قبل ہم نے تفہیم قرآن و سنت کے مقاصد کے پیش نظر اخبار نویس برادری کے لیے خصوصاً اور عام شائقین کے لیے عموماً لاہور پریس کلب میں دروس قرآن حکیم کا سلسلہ شروع کیا تو راقم الحروف نے ڈاکٹر اسلم صدیقی صاحب سے بھی ٹیلی فون پر گزارش کی جسے انہوں نے کسی حیل و حجت کے بغیر خوش دلی سے قبول فرمایا اور مجھے آج بھی یاد ہے کہ وہ مقررہ وقت پر تشریف لائے اور قرآن حریف کے اولین تین حروف، الف۔ لام۔ میم یعنی حروفِ مقطعات کی تشریح و تفسیر کی۔ ان حروف کو عموماً علماء کرام قابلِ توجہ نہیں سمجھتے مگر ڈاکٹر اسلم صدیقی صاحب نے صرف ان حروف کی تحقیق اور تاریخ پر پورا لیکچر دیا اور بعد میں شرکاء کے سوالات کے بھی تسلی بخش جوابات دیئے… آپ نے علمی تحقیق کے مختلف پہلوئوں کا جس طرح احاطہ کیا۔ شرکائے پروگرام اس سے بہت متاثر ہوئے…!!!
1999ء میں جامعہ پنجاب سے ریٹائرمنٹ کے بعد، فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں بھی جنوں میرا‘‘ کے مصداق انہوں نے گوشہ نشینی اور آرام کی بجائے اپنا علمی، تحقیقی، فکری، تبلیغی اور دعوتی مشن جاری رکھا۔ قذافی سٹیڈیم کے سامنے فیروز پور روڈ پر واقع بہت بڑے تاج محل شادی ہال میں ہر اتوار کو دو گھنٹے پر محیط درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا جو 14 برس تک جاری رہا۔ آپ یہاں خطبہ جمعہ بھی دیتے رہے… آپ قرآن و سنت پر مبنی علمی دلائل کی بنیاد پر سوچ سمجھ کر رائے قائم کرتے اور پھر اس پر اصرار بھی کرتے… البتہ معاملہ کو ضد اور ہٹ دھرمی کی حد تک لے جانے سے ہمیشہ گریز کرتے۔ جو بھی آپ کی گفت گو سنتا، آپ کی علمی وجاہت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا تھا…!!!
جامعہ پنجاب سے فراغت کے بعد انہوں نے، ’’ھُدیٰ لِلنَّاس‘‘ کے نام سے اپنا علمی و تحقیقی ادارہ بھی قائم کیا جس کا باقاعدہ دفتر علامہ اقبال ٹائون لاہور میں قائم کیا… اس ادارے کے زیر اہتمام آپ نے چودہ برس کی شب و روز کی محنت کے بعد دس جلدوں پر مشتمل ضخیم تفسیر ’’روح القرآن‘‘ کے نام سے مکمل کی… یہ طبع شدہ شکل میں دستیاب ہونے کے علاوہ شاید دنیا کی پہلی تفسیر ہے جو پوری کی پوری مولانا اسلم صدیقی صاحب مرحوم کی اپنی زبان میں ویڈیو کی صورت میں بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے اور شائقین سے نیٹ سے ڈائون لوڈ کر کے بآسانی استفادہ کر سکتے ہیں…!!!
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی ذیابیطس اور بلند فشار خون کے تو پرانے شکار تھے، جس کے باعث پھیپھڑے بھی متاثر تھے۔ چار فروری پیر کی صبح اچانک انہیں دل کا دورہ پڑا… فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے علاج معالجہ اور خون پتلا کرنے کی تدابیر بھی کیں مگر اس دنیائے فانی میں ان کا وقت پورا ہو چکا تھا چنانچہ شام سوا پانچ بجے رب العزت کا یہ مخلص بندہ اپنے خالق و مالک حضور پہنچ گیا… اِنا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلیہِ راجعون۔

موت سے کس کو دستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے