ہدایت الرحمٰن حسن
اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کو ملکی تاریخ میں طلبہ تحریک کے حوالے سے ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہ تنظیم اپنے مضبوط اندرونی جمہوری نظام کی بدولت تعلیمی اداروں میں مستحکم بنیادوں پر اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے۔آج سے71سال قبل جب مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی سوچ پر ملک بھر کے25نوجوانوں نے لاہور کی پھول بلڈنگ میں ظفر اللہ خان مرحوم کی زیر قیادت اس کی بنیاد رکھی تھی تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مستقبل میں یہ تنظیم اتنابرگ وبار لائے گی۔یہ سچ ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کو قائم کرنے والے نوجوانوں کے خلوص اور رضائے الٰہی کی طلب نے اس تنظیم کی جڑیں اس قدر مضبوط کیں کہ وقت کے طاغوت نے ہمیشہ انہی صالح نوجوانوں کو اپنے راستے کی دیوار جانا، لیکن تما م تر مصائب اور مشکلات کے باوجود یہ تنظیم اپنے نصب العین کو مدنظر رکھتے ہوئے منزل کی جانب گامزن رہی۔مولانا مودودیؒ کی فکری راہنمائی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ نوجوانوں نے علم، عمل اور کامیابی تک کایہ سفرپھولوں کی سیج پر نہیں بلکہ کانٹوں بھرے راستوں پر طے کیا۔
ویسے تو اسلامی جمعیت طلبہ کو کئی نام اور کئی عنوانات دیئے جا سکتے ہیں لیکن ان میں سے سب سے اہم جمعیت کا تنظیمی حُسن ہے۔ اس تحریک کی کامیابی میں جہاں نوجوانوں کا خلوص اورہزاروں پاکیزہ جوانیوں کا خون شامل ہے، وہیں جمعیت کا مضبوط جمہوری نظام بھی اس تحریک کے پھلنے پھولنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ہر سال بڑی تعداد میں طلبہ تعلیم سے فراغت کے باعث جمعیت سے فارغ ہوتے ہیں تو دوسری جانب نئے خون کی مانند مزید طلبہ اس میں شامل ہو جاتے ہیں، یوں بہتے پانی کی مانند جمعیت کا کارواںرواں رہتا ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ نے گزشتہ70برسوں میں بلاشبہ لاکھوں طلبہ کو متاثر کیا ہے۔جو آج عملی زندگی میں ہر مقام پر اپنا مثبت رول ادا کر رہے ہیں۔ ان میں سیاستدان بھی ہیں اور سائنسدان بھی… وکلا بھی ہیں اور اساتذہ بھی… ماہرینِ تعلیم بھی ہیں اور انجینئرز بھی…صحافت کے شعبے سے وابستہ افراد بھی ہیں اور ڈاکٹرز بھی…الغرض کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں پر جمعیت سے وابستہ نوجوان موجود نہ ہوں۔
اسلامی جمعیت طلبہ کی تاریخ میں سالانہ اجتماعات کو خاص مقام اور اہمیت حاصل ہے۔ اس موقع پر جمعیت کے ارکان آئندہ سال کے لیے اپنی نئی قیادت کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر یہ سلسلہ ہر ہر یونٹ میں دہرایا جاتا ہے۔ ماہِ فروری میں جمعیت اپنی نئی قیادت کے ساتھ تعلیمی ادارے سے لے کر مرکزی سطح تک جواں جذبوں اور تابندہ روایات کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ اِمسال اسلامی جمعیت طلبہ کا سالانہ اجتماع ارکان 1تا3 فروری 2019ء کراچی میںمنعقد ہورہا ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے ماضیِ قریب میں اس نوعیت کے اجتماعات کی تفصیل پیش کی جارہی ہے۔
23دسمبر 1947ء سے لے کر اکتوبر1982ء تک 17ناظمینِ اعلیٰ نے ذمہ داری نبھائی۔ تفصیلات زیادہ ہونے کی وجہ سے یہاں 1982ء سے تفصیل پیش کی جارہی ہے۔
1982ء میں 19 واں سالانہ اجتماعِِ ارکان لاہور میں ہوا جس میں اسلامیہ لا (LAW) کالج کراچی کے طالب علم معراج الدین خان کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1983ء میں اجتماعِ ارکان و رفقاء جھنگ میں معراج الدین کو دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔1984ء میں انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں سول انجینئرنگ کے طالب علم اعجاز احمد چودھری مختصر مدت کے لیے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ بعد ازاں سالانہ اجتماعِ ارکان منعقدہ کراچی میں ایم اے سیاسیات، کراچی یونیورسٹی کے طالب علم راشد نسیم کو آئندہ سال کے لیے ناظم اعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔1985ء میں مردان میں ہونے والے 32ویں اجتماعِ ارکان و رفقاء میں راشد نسیم کا دوبارہ بطور ناظم اعلیٰ انتخاب کیا گیا۔ 1986ء میں لاہور میں منعقدہ اجتماعِ ارکان و رفقاء میں ایم بی اے، پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم امیرالعظیم کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1987ء میں لاہور میں منعقدہ 34 ویں اجتماع ارکان و امیدواران میں بھی امیرالعظیم دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 1988ء میں سالانہ اجتماعِ ارکان میں پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے ایجوکیشن کے طالب علم سراج الحق کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ اگلے سال پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ اجتماع عام میں سراج الحق کا دوبارہ بطور ناظم اعلیٰ انتخاب عمل میں لایا گیا۔ اس اجتماعِ عام میں ملک بھر سے 35,000 طلبہ شریک ہوئے۔ 1990ء میں پشاور میں ہونے والے 37 ویں اجتماعِ ارکان میں سراج الحق تیسری مرتبہ جمعیت کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔1991ء میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ہونے والے اجتماعِ ارکان و رفقاء میں این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی کے طالب علم اظہارالحق کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1992ء میں زکریا یونیورسٹی ملتان میں منعقدہ اجتماع ارکان میں اظہارالحق کو دوبارہ اسی ذمہ داری پر منتخب کیا گیا۔ 1993ء میں سالانہ اجتماعِ ارکان کراچی میں ہوا جس میں پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے صحافت کے طالب علم اویس قاسم کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1994ء میں پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے41ویں اجتماعِ ارکان میں اویس قاسم کو دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1995ء میں منصورہ سندھ میں ہونے والے اجتماعِ ارکان میں ایم اے ایجوکیشن، پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم وقاص انجم جعفری کو اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1996ء میں المرکزِ اسلامی پشاور میں منعقدہ اجتماعِ ارکان میں وقاص انجم جعفری کو دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 1997ء میں کراچی میں ہونے والے سالانہ اجتماعِ ارکان میں وقاص انجم جعفری تیسری مرتبہ ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 1998ء میں اٹک میں ہونے والے اجتماعِ ارکان میں اراکینِ جمعیت نے این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی کے طالب علم حافظ نعیم الرحمن کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔1999ء میں پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ اجتماعِ ارکان میں حافظ نعیم الرحمن دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔2000ء میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کراچی میں ہونے والے 47 ویں اجتماعِ ارکان میں ایم ایس سی فزکس، پشاور یونیورسٹی کے طالب علم مشتاق احمد خان کو جمعیت کا ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ اگلے سال پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد میں منعقدہ اجتماعِ ارکان میں مشتاق احمد خان دوبارہ جمعیت کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 2002ء کا سالانہ اجتماعِ ارکان المرکزِ اسلامی پشاور میں ہوا جس میں داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی میں کیمیکل انجینئرنگ کے طالب علم محمد نوید انور کو اسلامی جمعیت طلبہ کا 29واں ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 2003ء میں اٹک میں منعقدہ اجتماعِ ارکان میں نوید انور دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ اسی سال پنجاب یونیورسٹی میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماعِ عام منعقد ہوا جس میں 60,000 طلبہ شریک ہوئے۔2004ء میں سالانہ اجتماع منعقدہ جی سی ٹی کراچی میں ایم اے اسلامیات، پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم زبیر احمد گوندل کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 2005ء میں پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے اجتماعِ ارکان میں زبیر احمد گوندل دوبارہ ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے۔ 2006ء میں پنجاب میڈیکل کالج میں ہونے والے اجتماعِ ارکان میں پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے ایجوکیشن کے طالب علم نصراللہ خان گورائیہ کا بطور ناظم اعلیٰ انتخاب عمل میں لایا گیا۔2007ء میں رحیم یار خان میں 54 ویں اجتماعِ ارکان میں اراکینِ جمعیت نے آئندہ سال کے لیے دوبارہ نصر اللہ خان گورائیہ کو جمعیت کا ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔ فروری 2008ء کا اجتماعِ ارکان المرکز اسلامی پشاور میں منعقد ہوا جس میں سیشن 2008-09ء کے لیے ایم اے، ایل ایل بی پشاور یونیورسٹی کے طالب علم عتیق الرحمن کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ اگلے سال گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کراچی میں منعقدہ اجتماع میں اراکین نے عتیق الرحمن کا دوبارہ اسی ذمہ داری کے لیے انتخاب کیا۔ 57واں سالانہ اجتماعِ ارکان جامعہ پنجاب میں ہو ا جس میں سیشن2010-11ء کے لیے مرکزی ناظم اعلیٰ سید عبدالرشید کو منتخب کیا گیا۔58 واں اجتماع برائے ارکان اٹک میں ہوا جس میں ایس ایم لا کالج کے طالب علم سید عبدالرشید کو دوسری مرتبہ اراکین نے ناظم اعلیٰ کے لیے منتخب کیا۔59 واں سالانہ اجتماع گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ میں ہوا، اس میں پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم محمد زبیر صفدر کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا گیا۔ 60 واں سالانہ اجتماع پشاور میں منعقد ہوا جس میں اراکینِ جمعیت نے سیشن 2013-14ء کے لیے دوبارہ زبیرصفدر کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔61واں سالانہ اجتماع فروری 2014ء میں جی سی ٹی کراچی میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے سیشن 2014-15ء کے لیے جامشورو یونیورسٹی سے ایل ایل بی کے طالب علم زبیرحفیظ شیخ کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔62واں سالانہ اجتماع فروری 2015ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے سیشن 2015-16ء کے لیے دوبارہ زبیرحفیظ شیخ کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔63واں سالانہ اجتماع 4تا6 فروری 2016ء اٹک میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے سیشن 2016-17ء کے لیے پشاور یونیورسٹی سے ایم ایس سی سوشیالوجی کے طالب علم سید صہیب الدین کاکاخیل کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔64 واں سالانہ اجتماع 3 تا5 فروری 2017ء سکھر میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے دوبارہ سیشن 2017-18ء کے لیے صہیب الدین کاکاخیل کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔ 65 واں سالانہ اجتماع2تا4 فروری 2018ء المرکز الاسلامی پشاور میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے سیشن 2018-19ء کے لیے اقراء یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کے طالب علم محمد عامر کو ناظم اعلیٰ منتخب کیا۔ 66واں سالانہ اجتماع 1تا3 فروری 2019ء گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کراچی میں منعقد ہورہا ہے، جس میں اراکینِ جمعیت سیشن 2019-20ء کے لیے ناظم اعلیٰ کا انتخاب کریں گے۔
اس عرصے میں اسلامی جمعیت طلبہ کے 36 ناظمین اعلیٰ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد فارغ ہوکر عملی زندگی میں کردار ادا کررہے ہیں جو کہ کسی بھی طلبہ تنظیم ہی نہیں بلکہ ملکی سیاسی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی نظامتِ اعلیٰ پر فائز رہنے والے چند نمایاں ناموں میں جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن، موجودہ امیر سراج الحق، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، بنگلہ دیش کے سابق مرکزی وزیر مطیع الرحمن نظامی، ماہر اقتصادیات و تعلیم سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر اسرار احمدؒ، انجینئر خرم مرادؒ، حسین خان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں زمانۂ طالب علمی میں جمعیت سے وابستہ نوجوان آج مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کارہائے نمایاں سرانجام دے رہے ہیں۔ یقیناً اسلامی جمعیت طلبہ کا جمہوری پہلو اور تنظیمی حُسن تمام سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں کے لیے روشن اور قابلِ تقلید مثال ہے۔
نصب العین
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق انسانی زندگی کی تعمیر کے ذریعے ر ضائے الٰہی کا حصول
پروگرام
٭ طلبہ تک اسلام کی دعوت پہنچانا ، اس کا علم حاصل کرنے کی رغبت دلانا اور اس کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کے کا احساس پید اکرنا۔
٭ ایسے طلبہ کو جو اسلامی نظام زندگی کے قیام کے لیے کام کرنے کو تیار ہوں ، جمعیت کے تحت منظم کرنا ۔
٭ جو طلبہ جمعیت کے نظم میں منسلک ہوجائیں ، ان کے لیے اسلام اور جدید علوم کے وسیع مطالعہ ، اسلامی سیرت و کردار کی تعمیر اور ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کی نشوونما کا مؤثر انتظام کرنا ۔
٭ پاکستان میں اسلامی نظام تعلیم کے نفاذ کی کوشش کرنا جو ایک سائنٹیفک ، ہمہ گیر سہل الحصول نظام ہے اور طلبہ کے جائز مطالبات منوانے ،ان کی مشکلات دور کرنے کی جدوجہد کرنا اور ان کے اجتماعی مسائل میں ان کی رہنما ئی کرنا ۔
٭ پاکستان میں معاشی ، معاشرتی اور سیاسی استحصال سے پاک فلاحی اور اسلامی معاشرے کے قیام کی جدوجہد کرنا ۔