ششماہی اردو کراچی،جلد94، جنوری جون2018ء

نام مجلہ: ششماہی اردو کراچی…جلد94۔ جنوری جون2018ء
جاری کردہ بابائے اردو ڈاکٹر مولوی عبدالحق 1921ء
مدیر: ڈاکٹر رؤف پاریکھ
معاون مدیر: رخسانہ صبا
صفحات: 228 قیمت 300 روپے
5 ڈالر امریکی (بیرونِ ملک)
ناشر: انجمن ترقی اردو پاکستان
اردو باغ، ایس ٹی۔ 10 بلاک 1
گلستانِ جوہر کراچی 75290
فون نمبر: (0092-21) 34161143
برقی ڈاک: urdu.atup@gmail.com
atup.khi@gmail.com
ویب گاہ: www.atup.org.pk
جریدہ اردو کراچی کا دورِ جدید شروع ہوا ہے۔ پہلے یہ سہ ماہی شائع ہوتا تھا، اب ششماہی شائع ہوا کرے گا۔ اس سلسلے کا یہ پہلا شمارہ ہے۔ اس میں جو مقالات شامل کیے گئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
’’ساغرنظامی اور عزیز احمد کی ناشرین سے مکاتبت‘‘ محمد حمزہ فاروقی (محقق و تاریخ داں کراچی)، ’’تحریکِ آزادی کے اصل قائد‘‘ صغیر افراہیم (استاد شعبہ اردو علی گڑھ یونیورسٹی)، ’’عالمی ادب کی چند طویل نظمیں: ایک تحقیقی و تنقیدی مطالعہ‘‘ رخسانہ صبا (نائب مدیرہ ماہنامہ قومی زبان کراچی)، ’’امیر خسرو اور سید حسن سجزی کا واقعۂ اسیری…‘‘ فیض الدین احمد (استاد کراچی گرامر اسکول کراچی)، ’’مشائخِ سندھ کی مکتوب نگاری: محرکات اور اسلوب‘‘ ذوالفقار علی دانش (استاد شعبہ اردو گورنمنٹ پریمیر ڈگری کالج کراچی)، ’’صحتِ املا کے اصول: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ انصار احمد شیخ (استاد شعبہ اردو جامعہ کراچی)، ’’طلسمی حقیقت نگاری: ایک تعارف‘‘ محمد عباس (استاد شعبہ اردو گورنمنٹ اسلامیہ ڈگری کالج لاہور کینٹ)، ’’اردو اور ہندی کے اشتراکات اور اختلافات‘‘ خاور نوازش/فوزیہ بتول (استاد شعبہ اردو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان)، ’’ماہ نامہ ساقی کے اداریے اور شاہد احمد دہلوی‘‘ شمائلہ شاد (محقق شعبہ اردو جامعہ کراچی)، اشاریۂ اردو (جلد 94، شمارہ 1، جنوری تا جون 2018ء) تہمینہ عباس (استاد شعبہ اردو جامعہ کراچی)
مجلہ سفید کاغذ پر خوبصورت طبع ہوا ہے، ہاتھ میں لیتے ہی طبیعت پڑھنے پر آمادہ ہوجاتی ہے۔

…………٭٭٭…………

نام جملہ: ماہ نامہ قومی زبان کراچی(دسمبر2018ء)
اشاعت ِخاص بیاد مشتاق احمد یوسفی
مدیر: ڈاکٹر فاطمہ حسن
نائب مدیر: ڈاکٹر رخسانہ صبا
صفحات: 248، قیمت خصوصی شمارہ 250 روپے
عام شمارہ 50 روپے، سالانہ 500 روپے
ناشر: انجمن ترقی اردو پاکستان کراچی
اردو باغ، ایس ٹی۔ 10 بلاک 1، گلستان جوہر کراچی
فون نمبر: 021-34161143
شعبہ فروخت: 0332-2790843
ای میل: atup.khi@gmail.com
qaumi.zaban@yahoo.com
ویب گاہ: www.atup.org.pk
ماہ نامہ قومی زبان کراچی 1948ء سے شائع ہونے والا انجمن ترقی اردو پاکستان کا علمی و ادبی مجلہ ہے۔ زیر نظر شمارہ خصوصی اشاعت ہے جو مشہور ادیب جناب مشتاق احمد یوسفی (4 ستمبر 1923ء۔ 22 جون 2018ء) کی یاد میں ترتیب دی گئی ہے۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن اداریے میں تحریر فرماتی ہیں:
’’مشتاق احمد یوسفی ہمارے عہد کے وہ خوش قسمت ترین نثر نگار ہیں جن کی شہرت کی بنیاد پانچ ایسی کتابوں پر ہے جنہوں نے ہمارے نثری اثاثے کو مالامال کردیا ہے، خصوصاً طنز و مزاح کے باب میں ہر اعتبار سے سنجیدہ حوالہ مشتاق احمد یوسفی ہی ہیں۔ اعلیٰ ادبی سطح کی نثر میں الفاظ اور جملوں کی ساخت سے سنجیدہ اور گہری بات میں لطیف طنز پیدا کردینا ان کا امتیاز ہے۔ کرب کی اس انتہا پر تخلیقی اظہار کرنا جہاں رونے کی جگہ ہنسی آجائے اور کبھی ہنستے ہوئے آنکھیں بھیگ جائیں، یوسفی کا کمال ہے۔ ایسا مزاح پیدا کرنے کے لیے جس مشاہدے، تجربے اور مطالعے کی ضرورت ہے اور اظہار و بیان پر جو غیر معمولی دسترس اور محنت چاہیے، مشتاق احمد یوسفی کی تحریر اس کی اعلیٰ مثال ہے۔‘‘
وہ مزید تحریر فرماتی ہیں:
’’مشتاق احمد یوسفی کا اندازِ تحریر خاکہ نگار کا ہے۔ یہ خاکے اُن لوگوں کے ہیں جن سے انہیں قربت رہی ہے۔ ان کے بیان میں پورے ماحول کا منظر اور پس منظر دیکھا جاسکتا ہے۔ مشاہدے کی باریک بینی اور حالات کے ادراک کی وجہ سے وہ اپنے عہد کی سماجی اور سیاسی صورتِ حال پر کہیں ہنستے، کہیں افسوس کرتے ہیں، مگر ان کے جملے تبصرہ یا تجزیہ نہیں بنتے، لطیف طنز کے ساتھ قاری کو تصویر کا وہ رخ دکھا دیتے ہیں جو عام نظروں سے اوجھل ہوتا ہے۔ یہ کام وہ اپنے جملے سے لیتے ہیں جو فصیح بھی ہوتا ہے، کاٹ دار بھی۔ الفاظ و اشعار کو ہلکی سی تحریف سے پُرمزاح اور معنی خیز بنادینا ان کا خصوصی انداز ہے۔ وسیع ذخیرۂ الفاظ، زبان پر غیر معمولی قدرت اور حافظے میں محفوظ اشعار ان کے لیے وہی کام انجام دیتے ہیں جو کسی مصور کے لیے رنگ۔‘‘
قومی زبان کے اس شمارے میں بہت سے منتخب مضامین اور مقالات جمع کردیے گئے ہیں جن سے لطف اندوز ہونے کے لیے اس خصوصی اشاعت کا مطالعہ ضروری ہے۔ درج ذیل مضامین اور مقالات اس اشاعت میں شامل کیے گئے ہیں:
’’قائداعظم فوجداری عدالت میں‘‘ مشتاق احمد یوسفی، ’’مشتاق احمد یوسفی… زندگی نامہ اور تصانیف‘‘ فیصل احمد نقش، ’’یوسفی: ایک مزاح نگار‘‘ ڈاکٹر احسن فاروقی، ’’اردو ادب کا مسکراتا ہوا فلسفی‘‘ سید ضمیر جعفری، ’’آبِ گم‘‘ محمد خالد اختر، ’’خوش بوے یوسفی‘‘ ڈاکٹر اسلم فرخی، ’’زرگزشت‘‘ ڈاکٹر محمد علی صدیقی، ’’خاکم بدہن‘‘ ڈاکٹر جمیل جالبی، ’’مشتاق احمد یوسفی: خاکہ‘‘ مجتبیٰ حسین، ’’مشتاق احمد یوسفی: چند باتیں چند یادیں‘‘ پروفیسر قمرالزماں یوسف زئی، ’’مشتاق احمد یوسفی+ خاکم بدہن‘‘، رضیہ فصیح احمد، ’’یوسفِ باکارواں‘‘ پروفیسر سحر انصاری، ’’مشتاق احمد یوسفی… زمیں یاں کی چہارُم آسماں ہے‘‘ ڈاکٹر تحسین فراقی، ’’مشتاق احمد یوسفی… کتاب بھر کے فاصلے پر‘‘ ڈاکٹر فاطمہ حسن، ’’اب ہم اردو مزاح کے ’’سحر یوسفی‘‘ میں جی رہے ہیں‘‘ ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی، ’’مشتاق احمد یوسفی سے گفتگو‘‘ ڈاکٹر آصف فرخی، ’’ایک ادیب کی مثالی زندگی… یوسفی صاحب‘‘ مبین مرزا، ’’مشتاق احمد یوسفی کا نفسیاتی اور سماجی شعور‘‘ ڈاکٹر صابر حسین جلیسری، ’’نابغۂ روزگار: مشتاق احمد یوسفی‘‘ ڈاکٹر شاہ محمد مری، ’’مشتاق احمد یوسفی: اردو مزاح کا تاج محل‘‘ ڈاکٹر رؤف پاریکھ، ’’…مارے گا دل پہ تیر کون: مشتاق احمد یوسفی کی یاد میں‘‘ ڈاکٹر نجیبہ عارف، ’’اردو مزاح کا عہدِ یوسفی‘‘ ڈاکٹر ممتاز عمر، ’’مشتاق احمد یوسفی: زندگی بھی ہے مثالِ موجِ دریا‘‘ ڈاکٹر غلام شبیر رانا، ’’میں چراغ خیمۂ شب نہیں‘‘ سید توقیر حسن، ’’بارے مشتاق احمد یوسفی کے‘‘ علیم خان فلکی، ’’مشتاق احمد یوسفی بحیثیت شخص و ادیب‘‘ نیّر اعجاز، ’’’’چراغ تلے‘‘ کا پہلا پتھر‘‘ میر حسین علی امام، ’’مشتاق احمد یوسفی سے مکالمہ‘‘ عبدالرشید، ’’جناب مشتاق احمد یوسفی سے ایک ملاقات‘‘ افتخار علی خان، ’’ایک بے نام آرٹسٹ کی کہانی‘‘ شاہد رسام، ’’’’آبِ گم‘‘ کے کرداروں پر ہجرت کے اثرات کا مطالعہ‘‘ ڈاکٹر عابدہ نسیم، ’’مشتاق احمد یوسفی کی تحریف نگاری (شامِ شعرِ یاراں کی روشنی میں)‘‘ اطہر حسین، ’’یوسفی کی ’’زرگزشت‘‘ بطور ایک فن پارہ‘‘ ڈاکٹر مسرت بانو، ’’اردو ادب کا عہدِ یوسفی ہمیشہ رہے گا‘‘ نعیم الرحمن، ’’’’چراغ تلے‘‘… اندھیرا (مشتاق احمد یوسفی مرحوم کی یاد میں)‘‘: عمران عاکف خان۔
بلاشبہ یہ اشاعت یوسفی صاحب کے شایانِ شان ہے۔ سفید کاغذ پر عمدہ طبع کی گئی ہے۔ یہ اس سلسلے کا پہلا خاص نمبر ہے۔ امید ہے مستقبل میں اور بھی خاص نمبر شائع ہوں گے اور یوسفی صاحب کو خراج

عقیدت پیش کیا جائے گا۔

………٭٭٭………

نام مجلہ: سہ ماہی الصدیق صوابی
مدیر مسئول: حضرت مولانا عبدالرؤف بادشاہ
مدیر: منفعت احمد

معاون مدیر: محمد اسلام حقانی

صفحات: 196، قیمت فی شمارہ 120 روپے
ناشر: محمد الصدیق للدراسات الاسلامیہ
بام خیل صوابی۔ خیبر پختون خوا
فون: 0313-9803280
0345-9506009
ای میل: alsiddiq2016@gmail.com
تحقیق میں ندرت اور تنوع کا حامل علمی، تحقیقی اور اصلاحی مجلہ سہ ماہی الصدیق صوابی کی جلد 2 کا شمارہ 3،4 مشترکہ شمارہ ہے۔ حسبِ سابق عمدہ مقالات پر مشتمل ہے۔ خیبر پختون خوا کے ایک شہر سے اتنا علمی اور دینی مجلہ شائع ہونا پاکستان کی خوش قسمتی کی علامت ہے۔ ہندوستان کے مشہور عالم اور محقق جناب مولانا ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی (علی گڑھ) کی رائے ہے:
’’میرے لیے حیرت اور مسرت کی بات یہ ہے کہ یہ سہ ماہی مجلہ روایتی دینی مدارس سے نکلنے والے مجلات سے مختلف ہے۔ اس میں عصری اہمیت کے حامل نئے موضوعات پر قیمتی مضامین شامل ہیں۔ جو مضامین دینی موضوعات پر ہیں وہ بھی سرسری اور سطحی نہیں ہیں بلکہ علمی اور تحقیقی رنگ لیے ہوئے ہیں۔ مضامین کا دائرہ قرآنیات، تشریح حدیث، فقہ و اجتہاد، اصولی مباحث، نئے مسائل کی تفہیم پر محیط ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں عمومی نوعیت کے اصلاحی و تربیتی مضامین بھی شامل ہیں۔ ہر شمارے کے متنوع مضامین فاضل مرتبین کی سعی و جہد، ان کی فکر کی وسعت، ان کے کھلے ذہن اور امت کے تمام طبقات سے رابطے پر دلالت کرتے ہیں۔ میں معہد اور مجلہ دونوں کے ذمے داروں کے لیے دعائے خیر کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات رکھتا ہوں۔‘‘
اس میں کوئی شک نہیں۔ ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی حفظہ اللہ کی رائے صد فی صد درست ہے۔
اس شمارے میں جو مقالات و مضامین شامل کیے گئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
’’نعت پاک‘‘ پروفیسر قاضی خلیل الرحمن، ’’اسلامی تعلیمات میں غرباء پروری کی اہمیت‘‘ مدیر، ’’علمائے آخرت کی نشانیاں‘‘ شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندہلویؒ، ’’قرآن کریم سے اجتہاد اور جدید مجتہدین‘‘ مولانا فخرالاسلام علیگ مظاہریؔ، ’’علمائے امت کی نگاہ میں امام طبری کا مقام‘‘ مولانا محمد اسماعیل ریحانؔ، ’’علم کلام: اہمیت و ضرورت اور اعتراضات کا جائزہ‘‘ مولانا مدثر جمال تونسویؔ، ’’معاشرے کی اصلاح و بگاڑ پر مالی رویوں کے اثرات‘‘مولانا محمد طفیل قاسمیؔ، ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زہد و قناعت کی ایک مثال‘‘ ڈاکٹر رضی الاسلام ندویؔ، ’’مسنون تعوذات فتن کے زمانے میں بچائو کا وسیلہ‘‘ مولانا عبدالرؤف بادشاہ، ’’سماجی اصلاح کے لیے عرف اور عادات کی رعایت‘‘ مولانا محمد کامران ہوتی، ’’امتِ مسلمہ کی ہلاکت کا خطرہ کب؟‘‘ مفتی ثناء اللہ، ’’خلق اللہ کی تفسیر، شرعی حکم اور اس کے حدود و قیود‘‘ مفتی عبیدالرحمن، ’’مجتہدین کے لیے راہِ عمل کیا ہے؟‘‘ ڈاکٹر سید خالد جامعیؔ، ’’مغربی فلسفے کو غزالی بنیادوں پر مسترد کرنے کی ضرورت‘‘ ڈاکٹر علی محمد رضوی، ’’تعلیم، تزکیہ اور تبلیغ لازم و ملزوم‘‘ مولانا حبیب اللہ شاہ حقانی، ’’مغرب: تحصیل اور تفہیم کے درمیا‘‘ ڈاکٹر محمد دین جوہرؔ، ’’سول معاشرہ اور سرمایہ داری‘‘ محترم ریحان عزیزؔ، ’’جدیدیت کے گمراہ کن اور خطرناک اثرات‘‘ محمد اسلام حقانیؔ، ’’ڈیجیٹل قرآنی ایپلی کیشنز اور ان سے استفادہ‘‘ مولانا عبدالمتین، ’’کتاب شاسی‘‘ مبصر کے قلم سے۔
مجلہ سفید کاغذ پر خوبصورت طبع ہوا ہے۔ حسین سرورق سے مزین ہے۔