نام کتاب: پران دریاء جی مشاہداتی تاریخ (تحقیق)
بزبانِ سندھی
محقق: محمد حسن زاہد کنبھار
قیمت : 200روپے، صفحات152
فون : 0722-51222-520012
زیر تبصرہ کتاب سندھ کے نامور شاعر اور محقق محمد حسن زاہد کنبھار کی دریائے سندھ کے قدیم بہائو ’’پُران دریا‘‘ کے متعلق ان کی تحقیق اور مشاہدے پر مبنی ایک ایسی بیش قیمت معلومات پر مبنی تحریر ہے جس پر انہیں جتنا بھی سراہا جائے وہ کم ہے۔ یہ کتاب کُل 9 ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب میں قیمتی اور دلچسپ تاریخی مواد پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے استاد اور نامور محقق، ادیب اور شاعر معمور یوسفانی کے نامِ نامی سے منسوب کی ہے۔ سندھ کے تاریخی مقامات کا پاپیادہ سفر طے کرکے مشاہدہ کرنا اور پھر اسے صفحاتِ قرطاس پر سہل و سادہ انداز میں قلم بند کرنا بلاشبہ ایک محنت طلب کام ہے، یہ فریضہ فاضل محقق نے عمدگی سے سرانجام دیا ہے۔
معروف ادیب فیض کھوسو کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’سندھ کے شہر ٹنڈو جان محمد میں رہائش پذیر محمد حسن کنبھار کو میں زاہد کنبھار کے نام سے جانتا ہوں، جو ایک درویش صفت انسان ہیں، لیکن جو کام انہوں نے علم و ادب، تاریخ اور ثقافت کے سلسلے میں کیا ہے وہ ایسے افراد بھی نہیں کرسکتے جنہیں وسائل اور مواقع دستیاب ہیں۔ زاہد موٹر سائیکل پر گھوم پھر کر مرچ مسالہ فروخت کرکے اپنے اہلِ خانہ کی پرورش کرتے ہیں اور اپنی آمدنی کا بیشتر حصہ تاریخ سے متعلق تحقیق پر خرچ کردیتے ہیں۔ زاہد کنبھار اس سے قبل کئی کتب لکھ چکے ہیں جنہیں بہت پذیرائی مل چکی ہے۔‘‘
معروف دانشور سید منظور شاہ لکھیاری نے مصنف کے تفصیلی حالاتِ زندگی، جبکہ نامور محقق اور ادیب ڈاکٹر اسد جمال پلی نے کتاب کا مقدمہ تحریر کیا ہے۔
معروف ماہر تعلیم اور دانشور پروفیسر قمر میمن کی زیر نگرانی مہران اکیڈمی شکارپور کے زیراہتمام تاحال مختلف دینی، علمی، ادبی، تاریخی اور تعلیمی موضوعات پر صوری و معنوی خوبیوں سے آراستہ و پیراستہ سیکڑوں وقیع کتب چھپ چکی ہیں۔ تاریخ اور تحقیق کے موضوع پر 25 سے زائد کتابیں منصۂ شہود پر آچکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اس سلسلے کی ایک خوبصورت اور قیمتی کڑی ہے جسے روایتی اہتمام کے ساتھ عمدہ کاغذ پر طبع کیا گیا ہے۔ کتاب کا خوبصورت سرورق اس کے موضوع اور لوازمہ سے مناسبت رکھتا ہے۔ قیمت مناسب رکھی گئی ہے۔ سندھ کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے اہلِ ذوق حضرات کے لیے یہ کتاب ایک نادر اور گراں قدر تحفہ ہے۔