پیغام رسانی کی مقبول ترین ایپلی کیشن ’واٹس ایپ‘ میں صارفین کی چیٹ پُراسرار طور پر غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ مختلف صارفین کی جانب سے شکایات سامنے آئی ہیں کہ ازخود ’چیٹ ہسٹری‘ غائب ہورہی ہے اور تمام تر ممکنہ کوششوں کے باوجود غائب شدہ چیٹ ریکور نہیں ہوسکی۔ ایک صارف نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ جب انہوں نے صبح واٹس ایپ کا اِن باکس دیکھا تو دو سے تین چیٹ ڈیلیٹ تھیں۔
مذکورہ صارف نے بتایا کہ 25 ای میلز کرکے واٹس ایپ کو شکایت سے آگاہ کیا گیا مگر کوئی ازالہ نہیں ہوا، جب کہ صارف کی اس شکایت کو معروف ٹیکنالوجی ویب سائٹ ’ویب بی ٹا انفو‘ نے بھی اپنے پلیٹ فارم پر شیئر کیا۔ واٹس ایپ استعمال کرنے والے کئی صارفین نے ٹوئٹر پر چیٹ ہسٹری کے غائب ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ازخود چیٹ کا غائب ہونا پریشان کن ہے اور اس پُراسراریت پر کمپنی کا ردعمل نہ آنا مایوس کن ہے۔ گزشتہ سال اگست میں واٹس ایپ نے اعلان کیا تھا کہ ایک نئی شراکت داری کے تحت ایپ میں موجود تمام ڈیٹا ڈرائیو اکائونٹ میں بیک اَپ کے طور پر موجود رہے گا، اگر ایک سال تک اکاؤنٹ اَپ ڈیٹ نہ کیا گیا تو ازخود گوگل ڈرائیو سے تمام ڈیٹا ڈیلیٹ ہوجائے گا۔ ڈیٹا ضائع ہونے کی ایک وجہ بیک اَپ اکاؤنٹ کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے، تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ کسی خرابی کی وجہ سے ہورہا ہے اور واٹس ایپ کو اس خامی کو جلد از جلد دور کرنا چاہیے۔
سمندری درجۂ حرارت اندازوں سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھنے لگا
واشنگٹن: ایک پریشان کن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سمندروں کا درجۂ حرارت ہمارے پچھلے اندازوں سے کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مشہور تحقیقی جرنل ’سائنس‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں سائنس دانوں نے گزشتہ تحقیق میں سمندری درجہ حرارت معلوم کرنے کے عمل میں کئی غلطیاں نوٹ کی ہیں اور وہ 2013ء میں کیے جانے والے سروے سے کہیں زیادہ نوٹ کی گئیں۔
اس رپورٹ میں اس ڈیٹا کا دوبارہ تجزیہ کیا گیا ہے جس کے تحت چار آزادانہ طریقوں سے 1971ء سے 2010ء کے درمیان سمندر میں گرمی کو نوٹ کیا گیا تھا، اور ماہرین نے یہ بھی معلوم کیا ہے کہ 1991ء کے بعد سے عالمی سمندروں کا درجہ حرارت قدرے تیزی سے بڑھا ہے۔ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر مضر صحت گیسوں کے جمع ہونے سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اس کی حرارت سمندروں کے اندر نفوذ کررہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2017ء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح سمندروں کا درجۂ حرارت بڑھنے کا معاملہ قدرے گمبھیر اور پیچیدہ ہے۔ ماہرین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 2013ء میں اقوامِ متحدہ کی ایک کانفرنس میں جو اندازے پیش کیے گئے تھے سمندر اس سے بھی 40 فیصد تیزی سے گرم ہورہا ہے اور اس سے بارشوں، بے ہنگم موسم، گلیشیئر کا پگھلاؤ، مرجانی چٹانوں (کورل) کی تباہی اور سمندروں میں آکسیجن کی کمی جیسے خطرناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ یہ عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کا واضح ثبوت ہے اور سمندری طوفان اور سیلاب بھی اسی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔
مچھروں سے چھٹکارے کے لیے موبائل ایپ لانچ
آپ کی مدد کے لیے قومی ادارۂ صحت موجود ہے۔ آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ ’ماسکیٹوز الرٹ پاکستان‘ نامی اینڈرائیڈ موبائل ایپلی کیشن ڈائون لوڈ کریں، اپنے علاقے میں پائے جانے والے مچھر کی تصویر بنائیں اور موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے اَپ لوڈ کردیں۔ قومی ادارۂ صحت آپ کے علاقے میں مچھروں اور اُن سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خاتمے کی سفارشات متعلقہ ادارے کو بھجوا دے گا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارۂ صحت پروفیسر بریگیڈیئر ڈاکٹر عامر اکرام کا کہنا ہے کہ ’ماسکیٹوز الرٹ پاکستان‘ ایپ لانچ کرنے کا بنیادی مقصد ملک بھر میں پائے جانے والے مختلف اقسام کے مچھروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔
سوشل میڈیا کا بے جا استعمال غلط فیصلوں کی وجہ بن سکتا ہے
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بُک، ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا کا حد سے زائد استعمال لوگوں میں غلط اور بسا اوقات پُرخطر فیصلوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
جرنل آف بیہیویئر ایڈکشنز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ ہے جس میں سوشل میڈیا اور غلط فیصلوں کے درمیان تعلق واضح کیا گیا ہے۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات ڈار میشی اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ منشیات استعمال کرنے والوں سے بھی اسی قسم کے فیصلے ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوکین، افیون اور دیگر نشہ آور اشیا کے عادی آئیووا گیمبلنگ ٹاسک میں اسی قسم کے فیصلے دکھا چکے ہیں۔ یعنی سوشل میڈیا کا بے جا استعمال کرنے والوں کا فیصلہ سازی پر اثر عین منشیات کے عادی افراد کی طرح ہی ہوتا ہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بے تحاشا وقت گزارنا ایک خطرناک عمل ہے جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔