فرائیڈے اسپیشل سالِ نو کا پہلا شمارہ قابل دید تھا۔ ٹائٹل بہت عمدہ تھا۔ تبدیلی اور اچھی تبدیلی آنکھوں کو بھلی لگتی ہے، اور پھر شاہ نواز فاروقی کا کرپشن اور احتساب کے تناظر میں مضمون بہت اہم تھا کہ جس میں انہوں نے نظریاتی، سیاسی، معاشی، مالی، فکری اور روحانی کرپشن کو بہت خوبی کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اللہ ان کے قلم میں مزید زور اور طاقت عطا فرمائے، وہ ہمارا بڑا سرمایہ ہیں،کیونکہ وہ معاشرے کے ایشوز کو جس عمیق نظر سے دیکھتے ہیں، پھر جس گہرائی اور گیرائی کے ساتھ بیان کرتے ہیں یہ ان ہی کا خاصہ ہے۔ مسعود ابدالی بھی بہت عمدہ لکھ رہے ہیں۔ اطہر ہاشمی صاحب کی صحت کے لیے دعاگو ہوں۔ ان کا صفحہ ’’خبر لیجے زباں بگڑی ‘‘سے بہت سیکھنے کا موقع ملتا ہے اور بعض الفاظ کی وہ نشاندہی ہوتی ہے جو ہم برسوں سے کرتے آرہے ہوتے ہیں۔ یہ مضمون نسلِ نو کو درست اردو لکھنے اور بولنے میں بڑی مدد فراہم کرسکتا ہے۔ ڈیجیٹل دنیا میں جہاں خبروں اور تجزیوں کی بھرمار ہے اور ’کیا سچ اور کیا جھوٹ ہے‘ اس میں فرق کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے، وہاں فرائیڈے اسپیشل ہماری علمی ضرورت بھی پوری کررہا ہے اور سیاسی، سماجی اور دینی موضوعات پر بھی رہنمائی فراہم کررہا ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین اور بچوں کے موضوعات کو تسلسل کے ساتھ جگہ دی جائے۔
…سلیم خان۔لاہور…
اپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنائیے
اگر آپ والدین ہیں اور آپ کے بچے اسکول جاتے ہیں، تو اپنے بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کے لیے تھوڑے سے حفاظتی اقدامات کرلیجیے۔
آپ کو اپنا بچہ دنیا کی تمام چیزوں اور رشتوں سے زیادہ عزیز ہوگا، آپ اس سے سب سے زیادہ محبت بھی کرتے ہوں گے، جب آپ کا بچہ روز صبح اٹھ کر اور تیار ہوکر اسکول جاتا ہے تو آپ اس کی خیریت سے واپسی کی دعائیں بھی کرتے ہوں گے، ماں گھر میں بچے کے لیے کھانا بناتی ہوگی، باپ دفتر میں بیٹھا بچے کے بارے میں سوچتا رہتا ہوگا۔
ذرا ایک لمحے کے لیے سوچیے کہ کبھی آپ کے پاس کال آئے کہ آپ کے بچے کی اسکول وین کو حادثہ ہوگیا ہے، اور وہ اس حادثے میں خدانخواستہ زخمی یا جاں بحق ہوگیا ہے تو اس وقت آپ کیسا محسوس کررہے ہوں گے؟ یقیناً آپ کو بہت تکلیف ہوگی، اور آپ بہت زیادہ دکھی بھی ہورہے ہوں گے۔ کیونکہ آپ کی زندگی کی وجہ آپ سے چھین لی گئی ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ یہ دن آپ کی زندگی میں کبھی نہ لائے، مگر کسی بھی ناگہانی حادثے یا آفت سے بچنے کے لیے آپ کچھ اقدامات تو کرسکتے ہیں۔ اپنے بچے کی زندگی کو محفوظ تو بنا سکتے ہیں۔
آپ کا بچہ جس اسکول میں پڑھنے کے لیے جاتا ہے، یقیناً آپ اس ادارے کو فیس ادا کرتے ہیں، اور اگر بچہ اسکول وین میں جاتا ہے تو وین کی فیس بھی ادا کرتے ہوں گے۔ مگر کچھ والدین یہ سب کچھ کرنے کے بعد انجانے میں ایک بہت بڑی غلطی کرجاتے ہیں، جو کبھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن جاتی ہے۔
بچے کی حفاظت والدین سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا، اور اس کام کے لیے ان سے زیادہ کسی کی ذمہ داری نہیں بنتی۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو جس وین میں اسکول بھیجتے ہیں، اس کی پہلے اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد بچے کو اس میں بھیجیں۔
اس سلسلے میں کچھ ضروری اقدامات، جو آپ کو کرنا ہوں گے:
سب سے پہلے وین ڈرائیور کا ڈرائیونگ لائسنس دیکھیں، کہ وہ کتنے عرصے سے گاڑی چلارہا ہے۔
گاڑی کی حالت اور اس کا ماڈل دیکھیں کہ وہ پرانی ہے یا نئی۔
ڈرائیور سے گاڑی کا فٹنس سرٹیفکیٹ مانگیں۔
یہ دیکھیں کہ گاڑی سی این جی پر چل رہی ہے یا ایل پی جی پر۔
گیس سلینڈر بغیر کٹ کے تو نہیں لگا ہوا، یا پھر ایسی جگہ تو نہیں رکھا ہوا جہاں آپ کا بچہ بیٹھتا ہے۔
کوشش کریں کہ وین ڈرائیور اسکول لے جاتے اور آتے ہوئے گاڑی میں سی این جی یا فیول نہ ڈلوائے۔
بچہ وین میں کیسے سفر کرے، اس کی آگاہی بھی والدین اور بچوں کو ضرور ہونی چاہیے۔
وین بچے کو مین سڑک کے بجائے سروس روڈ یا پھر گلی سے لے کر جائے۔
وین بچے کے انتظار میں 5 منٹ تک رکے اور ڈرائیور اس بات کی تسلی کرلے کہ بچہ آرام سے گاڑی میں بیٹھ گیا ہے۔
وین میں بچوں کے چڑھنے کے لیے سیڑھی کا اہتمام کیا جائے، نہ کہ وہ اچھل کود کرتے ہوئے گاڑی میں چڑھیں۔
بچوں کو دورانِ سفر دعائیں پڑھنے اور خاموش رہنے کی ترغیب دلوائی جائے۔
ہر وین میں ڈرائیور کے ساتھ کنڈیکٹر یا ہیلپرکو ساتھ رکھنا یقینی بنایا جائے، جو کہ بچوں کی مدد کے لیے ہر وقت موجود ہو۔
اگر آپ نے یہ تمام حفاظتی اقدامات کرلیے تو یقین کریں اس سے آپ کے بچے کی زندگی محفوظ رہ سکتی ہے، اور آپ بھی مطمئن رہیں گے کہ ہم نے ہر چیز کی دیکھ بھال کرنے کے بعد اپنے بچے کے لیے اسکول وین لگوائی۔
…فہد احمد …