کھجور

سید عشرت حسین
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد بار اپنے اُن احسانات، مہربانیوں، کرم نوازیوں اور نعمتوں کا ذکر کیا ہے جو اُس نے پھلوں کی صورت میں حضرتِ انسان کو عطا فرمائے ہیں۔ ان پھلوں میں انگور، انار، زیتون اور انجیر کا تذکرہ بار بار آیا ہے، لیکن جس پھل اور درخت کا حوالہ سب سے زیادہ دیا گیا ہے وہ ہے کھجور۔ اس کا بیان نخل، الخیل (جمع) اور نخلۃ (واحد) کے ناموں سے کئی مرتبہ قرآن میں کیا گیا ہے۔
قرآن مجید میں کھجور کا ذکر مختلف ناموں سے اٹھائیس بار ہوا ہے۔
کھجور کی اقسام اور اس کی گٹھلیوں وغیرہ کا ذکر بھی قرآن پاک میں الگ الگ ناموں سے کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الحشر آیت نمبر 5 میں کھجور کی ایک نفیس قسم کو لیِنَۃ کہا گیا ہے۔ اسی طرح سورۃ النساء کی دو آیات 53اور 124میں نقیراً کا لفظ تمثیل کے طور پر استعمال ہوا ہے، جس کے لغوی معنی یوں تو کھجور کی گٹھلی میں چھوٹی سی نالی کے ہیں لیکن تشبیہ دی گئی ہے ایسی چیز سے جو نہ ہونے کے برابر یعنی حقیر ترین ہو۔ ایسی ہی مثال سورہ فاطر آیت 13میں لفظ قطمیر سے دی گئی ہے، جس کے معنی اس باریک جھلی کے ہیں جو کھجور کی گٹھلی کے اُوپر ہوتی ہے۔ یقیناً نشانیاں ہیں ان کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
النّویٰ کے معنی زیادہ تر مفسرینِ قرآن نے عام گٹھلی کےلیے ہیں۔ دیگر زبانوں میں نام: انگریزی میں Date، فرانسیسی میںDatte، لاطینی میں Palmula، اطالوی میںDattero، عبرانی میں Tamar-Tamrim، یونانی میں Foinks، ہسپانوی میں Datil، روسی میں Feeink، عربی میں تمر، نخل، فارسی میں خرما، سنسکرت میں کھرجُور،بنگالی ، اردو، ہندی، پنجابی، زینی گجراتی میںکھجور… نباتاتی نام Phoneix dactylefinalim
تحقیقاتی ذرائع کا خیال ہے کہ کھجور کی کاشت آٹھ ہزار سال قبل جنوبی عراق میں شروع کی گئی تھی۔ اُس وقت دنیا میں کہیں بھی پھل دار پودوں کی کھیتی کا کوئی تصور نہ تھا۔ اس لیے یہ سمجھا جاتا ہے کہ انسانی تہذیب کے بنانے اور سنوارنے میں جتنا دخل کھجور کا ہے، کسی اور پودے کا نہیں ہے۔
اس کی غذائیت اور افادیت کا اندازہ اس کے کیماوی اجزاء سے کیا جاسکتا ہے۔ اس میں تقریباً ساٹھ فیصد Sucrose in invert sugar کے علاوہ اسٹارچ، پروٹین Cellulose, Pectin Tannin پر چربی مختلف مقدار میں موجود ہوتی ہے۔
کھجور کا درخت دنیا کے اکثر مذاہب میں مقدس مانا جاتا ہے۔ مسلمانوں میں اس کی اہمیت قرآن مجید میں ذکر ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام درختوں میں اسے مسلمان کہا ہے کیونکہ یہ صابر و شاکر اور اللہ کی طرف سے برکت والا ہوتا ہے۔
کھجور کے بے شمار اور بے مثال طبی فوائد ہیں۔ بلغم اور سردی کے اثر سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کھجور کھانا مفید ہے۔ یہ دماغ کی کمزوری کو دور کرتی ہے، یادداشت کی کمزوری کا بہترین علاج ہے۔ قلب کی تقویت دیتی ہے۔ جسم میں خون کی کمی میں مفید ہے۔ گردوں کو قوت دیتی ہے۔ سانس کی تکلیف میں بالعموم اور دمہ میں بالخصوص سودمند ہے۔ کھانسی، بخار اور پیچش میں مفید ہے۔ یہ قبض کشا ہونے کے ساتھ ساتھ پیشاب آور بھی ہے۔ قوتِ باہ کو بڑھانے میں مددگار ہے۔ غرض یہ کہ کھجور کا استعمال ایک مکمل غذا ہے اور صحت و تندرستی کے لیے ایک لاجواب ٹانک بھی ہے۔
کھجور میں نشاستہ، وٹامن اے اور بی، کیشلیم، پوٹاشیم، فولاد، جست اور دیگر غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ کولیسٹرول بالکل نہ ہونے اور چکنائی کم ہونے کی وجہ سے یہ پھل دل کے مریضوں کے لیے بہترین غذا اور دوا کا کام کرتا ہے۔ ماہواری کی شکایت میں خواتین میں خون کی کمی ہوجانے پر معالجین انہیں کھجور کھانے کی تلقین کرتے ہیں۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خربوزہ اور کھجور اکٹھے کھاتے دیکھا۔(بخاری)
اسی طرح حضرت عبداللہ بن جعفرؓ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی کے ساتھ کھجوریں کھاتے ہوئے دیکھا۔ (بخاری)
بعض مفسرین نے سورہ مریم کی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ تازہ کھجور حاملہ خواتین کے لیے بے حد مفید ہے۔ (سورہ مریم آیت 23۔25)
حدیث میں ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے دل کے دورے میں آپ ؐ نے سات عدد عجوہ کھجوریں مع گٹھلی پسوا کر کھلائی تھیں، اس کے بعد تاحیات انہیں کبھی دل کی کوئی تکلیف نہ ہوئی۔
کھجور جھلیوں کی سوزش کو دور کرتی ہے، اس لیے بلغمی دمہ میں مفید ہوتی ہے۔
کھجور کو بکری یا پھر گائے کے دودھ میں پکا کر حلوہ بناکر کھانا زیادہ مفید ہوتا ہے۔
سردیوں میں رات کو سونے سے پہلے چند کھجوریں نیم گرم دودھ کے ساتھ کھانا دل و دماغ کی قوت کے لیے بہترین ہے۔ اس کے علاوہ اعصابی کمزوری کو بھی دور کرتی ہے۔
پکی ہوئی چند کھجوریں دھوکر رات پانی میں بھگودیں، دوسرے دن صبح یا کسی بھی وقت اس کا صرف پانی پیا جائے تو پیچش اور اسہال (دست) رُک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پانی معدے اور آنتوں کے زخموں اور ان کی سوزش میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
کتاب ’’المفردات‘‘ میں تحریر ہے کہ کھجور کثیرالتعداد خون پیدا کرنے والی اور ہاضم ہوتی ہے۔ یہ معدے، جگر اور باہ کو قوت دیتی ہے اور بدن کو فربہ کرتی ہے۔ یہ لقوہ اور فالج میں مفید ہے۔ اس کی گٹھلی دستوں کو بند کرتی ہے۔ جلی (بھنی) ہوئی گٹھلی جریانِ خون بند اور زخم صاف کرتی ہے۔ اس کی راکھ کا منجن دانتوں کے لیے مفید ہے۔
دائمی قبض کے لیے: سات یا گیارہ عدد کھجور ہلکے نیم گرم پانی یا دودھ میں ابال کر کھالیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ قبض کی شکایت چند یوم میں دُور ہوجائے گی۔
کھجور کا شربت یا ملک شیک بھی صبح ناشتے سے پہلے بنا کر پی سکتے ہیں۔
یہ بہترین غذا اور مفید دوا بھی ہے۔ صبح کے وقت جو یا گندم کا دلیہ تیار کیجیے۔ جب وہ اچھی طرح سے گل جائے تو اس میں حسب ضرورت کھجوریں شامل کرلیں (گٹھلی نکال کر)، پھر اچھی طرح پکائیں تاکہ کھجوریں اس میں حل ہوجائیں۔ پھر بہت تھوڑا سا دیسی گھی یا زیتون کا تیل (کھانے والا) ڈال کر اسے بھون لیں۔
آپ کا بہترین طاقت ور ناشتا تیار ہے ۔گھر کے ہر فرد کے لیے یہ انتہائی مفید ٹانک ہے۔ ان شاء اللہ اس کے کھانے کے بعد سارا دن نہ آپ کو کوئی تھکن ہوگی اور نہ ہی کوئی اعصابی تکلیف۔ یہ بہترین مقوی غذا بھی ہے اور دوا بھی۔ یہ ٹانک قوت مدافعت کو بڑھانے اور جراثیم سے بچائو کا مؤثر ترین ہتھیار بھی ہے۔ کمزور اور ناتواں بچوں اور بوڑھوں کے لیے لاجواب ہے۔
حضرت اسماء بنتِ ابوبکرؓ سے روایت ہے کہ جب ان کے گھر عبداللہ بن زبیرؓ پیدا ہوئے تو آپ انہیں لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپؐ کی گود میں انہیں دے دیا، تو آپؐ نے کھجور منگوا کر پہلے اُسے اپنے منہ سے چبایا پھر اپنا لعاب اور کھجور بچے کے منہ میں ڈا ل کر بچے کے تالو میں لگایا اور برکت کی دعا کی۔ یہ پہلا بچہ تھا جو مسلمان پیدا ہوا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ نومولودکے لیے بہترین گھٹی کھجور ہی ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عظیم کھجور عجوہ میں بیماری کی شفا ہے، اگر اسے (سات عدد) صبح نہار منہ کھایا جائے تو زہروں سے بچائو اور جادو کے اثرات کا توڑ ہے۔
محمد بن قاسم کے لشکر کے ساتھ بطور غذا کھجور کے بورے تھے۔ یہ لشکر جہاں جاتا وہاں کھجور کی گٹھلیاں بکھر جاتیں۔ چنانچہ سندھ اور جنوبی پنجاب میں جہاں جہاں آج کھجوروں کے درخت نظر آتے ہیں وہ انہی عرب مسلمان لشکروں کی چھوڑی ہوئی سوغات کا ثمر ہے۔
مضرات…احتیاط
کھجور اور انجیر ملا کر نہ کھائیں، نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس کے ساتھ کشمش اور منقیٰ بھی نہ کھائیں اور نہ ہی انگور کے ساتھ کھائیں۔ ایک ہی وقت میں بہت زیادہ تعداد میں کھجور کھانا بھی مضر صحت ہے۔ احتیاط کیجیے۔ زیادہ سے زیادہ سات عدد کھجوریں کھانی چاہئیں۔ کسی بیماری کے بعد یا اگر آنکھیں دُکھ رہی ہوں تو کھجور کھانے سے گریز کریں۔
کھجور تربوز، کھیرے کے ساتھ کھانا سنت سے ثابت ہے۔
کھجور کھائیں، شکر ادا کریں اور تندرست و توانا رہیں۔