آپ سے کہنا ہے ۔آپ سے سننا ہے !!

فرائیڈے اسپیشل کے دوسرے دور کے آغاز پرپہلے شمارے میںناشر کی تحریر
قارئین کے نام یہ پیغام آج بھی تازہ ہے،جس سے وہ ہمارے مقصد سے واقف ہوسکتے ہیں
الحمد للہ! ثم الحمد للہ !
آج’’ فرائیڈے اسپیشل ‘‘ اپنے نئے سفر کا، عہدِ نو کا آغاز کر رہا ہے ۔
ایک مکمل، باقاعدہ اور منفرد ہفت روزے کی حیثیت سے اس کا پہلا شمارہ قارئین کے ہاتھوں میں پہنچ رہا ہے۔ ہم اس مقام تک پہنچنے پر اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کے آگے سر بسجود ہیں اور اپنے ان قارئین اور محبان کے بھی بے حد ممنون ہیں کہ انہوں نے ہمارے لیے یہ مرحلہ آسان کردیا۔
جمعہ 3 جنوری 1992ء کو ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ کے نام سے پہلا شمارہ آیا تھا۔ یہ دراصل اخبار کا ویکلی ایڈیشن تھا، اُس وقت ہفتہ وار تعطیل جمعہ کو ہوتی تھی۔ اخبار کا یہ ویکلی میگزین اسی نام سے جمعہ کو شائع ہوتا رہا تاآنکہ موجودہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے دوبارہ یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں جمعہ کی جگہ اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کردیا۔
اس تبدیلی کے بعد ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ اخبار کا ویکلی میگزین نہیں رہا، اس کی جگہ ہم اتوار کو ’’سنڈے میگزین‘‘ کے نام سے الگ صفحات دینے لگے۔ یوں ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ فنی طور پر اخبار سے منسلک تقریباً ’’مڈویک میگزین‘‘ بن گیا۔ لیکن دراصل یہ ایک ہفت روزے کی صورت اختیار کرنے لگا۔
’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ کو باقاعدہ ہفت روزہ بنانے کا خواب 1992ء سے دیکھا جارہا تھا، لیکن مختلف اسباب سے یہ مرحلہ ملتوی ہوتا رہا، البتہ اس سمت کام جاری رہا۔ (23 مارچ 1998ء کو ہم نے فرائیڈے اسپیشل کا باقاعدہ ڈیکلیریشن بھی لے لیا) بحمدللہ پونے آٹھ سال کے بعد(اکتوبر 1999ء( آج یہ مرحلہ بھی آن پہنچا کہ
’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ الگ اور باقاعدہ ہفت روزہ بن کر خود قارئین تک پہنچ رہا ہے اور ان شاء اللہ یہ سلسلہ ہمہ پہلو بہتری کے ساتھ جاری رہے گا، آگے بڑھے گا۔
ہفت روزہ جرائد اور نیوز میگزینوں کی قطار میں ہم تکنیکی طور پر نئے تو ہیں، مگر عملاً ایسے نئے بھی نہیں۔ یہ ہمارا پہلا شمارہ بھی ہے اور چار سو تیسرا شمارہ بھی۔ گویا ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ کے چار سو دو شمارے اخبار کے ساتھ نکلے ہیں۔
ہم اس ’’پرانے‘‘ اور اس ’’نئے‘‘ ہفت روزے کے عہدِ نو کے آغاز پر نہ تو کسی دھماکا خیز صحافت کا اعلان کرتے ہیں، نہ چیختی چنگھاڑتی، آنکھوں کو پھاڑتی رپورٹوں کی ’’نوید‘‘ دیتے ہیں۔ ہم سستی شہرت، دیکھتے ہی دیکھتے’’نام‘‘ پا جانے والی ’’پگڑی اچھال‘‘ صحافت اور بے بنیاد لیکن بظاہر متاثر کن رپورٹوں کی ’’خوش خبری‘‘ بھی نہیں دے رہے۔
ان شاء اللہ ہم ملت کی داخلی خامیوں اور خرابیوں کی نشاندہی، اور بیرونی خطرات و خدشات اور چیلنجوں سے متنبہ کرنے کا فریضہ حتی المقدور ادا کریں گے۔ ہم بہ امید تائیدِ الٰہی مثبت، سنجیدہ، باوزن، متوازن (لیکن بے باک) اور تعمیری مضامین، رپورٹوں، تجزیوں، معلومات اور کالموں سے مزین ایک مختلف و منفرد’’ہفت روزہ‘‘ دینے کا عہد کرتے ہیں۔
ایسا منفرد ہفت روزہ، جو ملتِ اسلامیہ کے اردو پڑھ سکنے والے ہر فرد… کم پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ، سیاسی اور غیر سیاسی، شہری اور دیہاتی مرد و خواتین کے لیے دلچسپ، معلومات افزا، ذہن ساز، مفید، کارآمد اور ضروری و ناگزیر ہو۔ ہر وہ شخص جو اپنی ملت کی پریشان حالی پر مضطرب و بے قرار ہے اور جسے ملت کے خوش آئند مستقبل سے دلچسپی ہے، اور جو ہماری اجتماعی بے بسی و بے کسی و بے حسی پر صرف ماتم کرکے بیٹھ نہیں رہنا چاہتا، بلکہ تبدیلی و انقلاب کی ہمہ گیر، ہمہ پہلو، ہمہ جہت اور ہمہ وقت جدوجہد میں کہیں نہ کہیں، کسی نہ کسی صورت میں اپنا حصہ ڈالنے پر تیار ہے … ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ اُس کا اپنا نیوز میگزین ہے۔
ہم کم وسیلہ و کم حیثیت ہی سہی، لیکن ابلاغی محاذ کے ہمالہ قامت ابلاغی مورچوں پر نظر رکھتے ہیں، اور ہماری نظر میں اگر کوئی حریف ہے تو استعمار کے قارونی وسائل سے فیض یاب وہی جرائد ہیں۔ گویا چیونٹی ہاتھیوں کے ریوڑ میں گھس رہی ہے۔ مگر اللہ کارساز و کارآفریں کی تائید و نصرت اور رہنمائی سے ہمیں امید ہے کہ ہم اپنی ملت کو اگلی صدی عیسوی میں لڑی جانے والی ایک نئی طرز کی ’’جنگِ آزادی‘‘ کے لیے ذہنی و فکری طور پر تیار کرسکیں گے۔
یہ ’’جنگِ آزادی‘‘ اختتام پذیر بیسویں صدی کی جنگ ہائے آزادی سے یکسر مختلف ہوگی۔ آزادی کی اس نئی جنگ میں حق و باطل مبہم نہیں، واضح ہوں گے۔ آزادی کی علَم بردار قیادت و قوت قوم پرست، نسل پرست اور خود استعمار سے مرعوب نہیں، بلکہ اس کی ذہنی و فکری غلامی سے بھی آزاد ہوگی… اور یہ جنگ محض کسی’’نیشن اسٹیٹ‘‘ کی سیاسی غلامی کے خلاف نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی ہمہ جہت آزادی اور وقار کی بحالی کی جدوجہد ہوگی۔ ابلیسی تہذیب، عالمی استعماری ہیئتِ مقتدرہ اور ان کے مقامی’’کمیشن ایجنٹوں‘‘ سے نجات کی جنگ ہوگی۔
اسلامی تہذیب کے غلبہ و استیلاء کے اس جہاد کا اہم ابلاغی مورچہ ’’فرائیڈے اسپیشل‘‘ ہے، جو آپ کے ہاتھوں میں آپ کے تبصروں، مشوروں، تنقیدوں، تجاویز، تعاون اور دعائوں کا منتظر ہے۔ مگر یہ سب کچھ اسی وقت نتیجہ خیز ہوگا جب تحریراً (یا ای میل سے) ہم تک پہنچ جائے، جبھی ہم خوب سے خوب تر کی جانب سفر کرسکیں گے۔
ہم آپ کے مسلسل تعاون اور دعائوں کے امیدوار ہیں۔