نام کتاب: محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
مستشرقین کے خیالات کا تجزیہ
مصنف : پروفیسر محمد اکرم طاہر
صفحات: 464
قیمت: 375روپے
ناشر: ادارہ معارف اسلامی منصورہ لاہور
ٹیلی فون نمبر 042-35252475-35252194
برقی پتا imislami1979@gmail.com
ویب گاہ www.imislami.org
تقسیم کنندہ مکتبۂ معارف اسلامی، منصورہ، ملتان روڈ،
لاہور۔ پوسٹ کوڈ نمبر: 54790
فون نمبر 042-35419520-24
نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ پر تصنیف و تالیف کا سلسلہ اگر یہ کہا جائے کہ آپؐ کی ولادت باسعادت سے بھی پہلے شروع ہوگیا تھا، تو یقینا غلط نہیں ہوگا، کہ آپؐ کا تذکرہ آپؐ کی اِس دنیا میں تشریف آوری سے پہلے سے نازل شدہ آسمانی کتب و صحائف میں بھی موجود تھا، ان کتب میں آپؐ کی آمد کی پیش گوئیوں کے مطالعے کی بنا پر ہی سابق مذاہبِ آسمانی کے پیروکار آپؐ کی تشریف آوری کے انتظار میں تھے۔ جہاں تک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد کا تعلق ہے، تو سیرت و حیاتِ مبارکہ کے مختلف گوشوں اور آپؐ کی تعلیمات، دعوت اور اس کے دنیا پر اثرات کے بارے میں بھی گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ہزار برس سے تحریر و تقریر کا سلسلہ جاری ہے، اور یہ کام صرف مسلمانوں تک ہی محدود نہیں بلکہ بہت بڑی تعداد میں غیر مسلموں نے بھی اس میں حصہ لیا ہے، جن میں سے ایک بھاری اکثریت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے محاسن کے اعتراف میں رطب اللسان دکھائی دیتی ہے۔ تاہم ایسے غیر مسلم مصنفین کی تعداد بھی خاصی ہے جنہوں نے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت و کردار اور دعوت و افکار پر مختلف نوعیت کے اعتراضات وارد کیے ہیں۔ اہلِ علم و دانش نے ان معترضین کے جواب میں ٹھوس دلائل و براہین پر مبنی تصانیف کا سلسلہ جاری رکھا ہے جو آئندہ بھی جاری رہے گا۔ پروفیسر محمد اکرم طاہر کی زیرنظر تصنیف بھی اسی سلسلے کی قابلِ قدر کاوش ہے جسے ادارۂ معارفِ اسلامی منصورہ لاہور نے کتاب کے شایانِ شان معیار پر شائع کیا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر حافظ محمد ادریس، جو خود بھی ایک ممتاز عالم ہیں اور حفظِ قرآن کی عظیم سعادت کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے انہیں تحریر و تقریر کی بھی بے پناہ صلاحیتوں سے بہرہ مند کیا ہے، وہ کتاب کے پیش لفظ میں رقم طراز ہیں:
’’یہودیوں اور عیسائیوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جذبات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ہی سے موجود رہے ہیں۔ اہلِ مغرب کو اپنی کم علمی، جہالت اور مذہبی تعصب کے باعث حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی اور ان کی دعوت و فکر میں بہت سی کوتاہیاں نظر آتی ہیں۔ زیرنظر کتاب میں ان شکوک و شبہات کا مدلل جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ فاضل مصنف نے اہلِ مغرب میں سے چند ممتاز اہلِ قلم کے سیرت النبیؐ کے متعلق افکار و نظریات پر بحث کرکے ان اعتراضات کے سطحی پن کا پول کھولا ہے۔ کارلائل، منٹگمری واٹ، مائیکل ایچ ہارٹ اور برنارڈ لیوس کے ان افکار کا جواب لکھا گیا ہے، جن کے اثرات پورے یورپ کے اہلِ علم میں سرایت کیے ہوئے ہیں۔ مصنف محترم نے بطور ایک مسلمان اپنے جذباتِ عقیدت کو بھی کتاب میں سمو دیا ہے، مگر یہ عقیدت بلادلیل نہیں، ہر بات کا گہری سوچ سے مطالعہ کیا اور پھر حقائق کی روشنی میں غلط کو غلط قرار ہی نہیں دیا بلکہ اسے ثابت بھی کیا۔ ایک محقق کا یہی فرضِ منصبی ہوتا ہے کہ ہر بات کی دلیل پیش کرے۔ ادارہ معارف اسلامی کی شروع سے کوشش رہی ہے اور اب بھی الحمدللہ اس مقصد کے لیے مستعد ہے کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے عصرِ حاضر کے غیر اسلامی افکار و نظریات کا تنقیدی جائزہ لے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صحیح افکار پیش کرے۔ اس سے قبل بھی ہم سیرت النبیؐ پر کتابیں شائع کرچکے ہیں۔ زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ باطل افکار و نظریات ہر دور میں موجود رہے ہیں اور اسلام کبھی ان کے جواب سے عاجز نہیں رہا، مسلمان آج بھی معاصر لادینی افکار کا مقابلہ کررہے ہیں۔‘‘
ادارہ معارفِ اسلامی کے معاونِ علمی پروفیسر ظفر حجازی صاحب نے ’’حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم… مغربی مفکرین کی نظر میں‘‘ کے عنوان سے کتاب کے آغاز میں اپنی تعارفی سطور میں لکھا ہے:
’’زیر نظر کتاب میں اُن مستشرقین کی غلط بیانیوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کے گمراہ کن خیالات نے مغربی ذہن کو پراگندہ کیا ہے۔ ان میں کارلائل، منٹگمری واٹ، مائیکل ایچ ہارٹ، کیرن آرم اسٹرانگ، ڈانٹے، ولیم میور اور برنارڈلیوس وغیرہ شامل ہیں۔ مصنف نے نہایت دیانت داری سے مستشرقین کی عبارتوں کا صحیح مفہوم بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ بعض مقامات پر انگریزی عبارت بھی دی ہے اور ترجمہ بھی۔ مصنف کو انگریزی زبان و ادب پر پوری گرفت حاصل ہے، ان کا ترجمہ بھی سلیس اور عام فہم ہے۔ ان مستشرقین نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جو غلط باتیں پھیلائی ہیں ان کی تردید دوسرے مصنفین نے بھی کی ہے۔ اردو زبان میں یہ روایت سرسید اور شبلی نعمانی کے دور سے چلی آرہی ہے۔ بعض اہلِ قلم نے خاص خاص موضوعات پر مستشرقین کی تردید میں کتابیں تصنیف کی ہیں‘‘۔
آگے چل کر وہ مزید لکھتے ہیں:
’’زیر نظر کتاب میں مستشرقین کے اعتراض کے تفصیلی جواب کے بجائے مختصر طور پر لیکن مدلل انداز میں جامع جواب دیا گیا ہے۔ مصنف کا اسلوبِ بیان لائقِ تعریف ہے۔ ان کا اسلوب علمی، تحقیقی اور تنقیدی نقطہ نظر سے متوازن ہے۔ ثقیل اور متروک اصطلاحات کے استعمال سے دامن بچاکر، اظہارِ مدعا میں فصاحت و بلاغت کی خوبیاں قائم رکھی ہیں۔ یقینا یہ کتاب سیرت النبیؐ پر لکھی گئی کتابوں میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔‘‘
خود مصنف نے کتاب کے مقدمہ میں وضاحت کی ہے کہ ’’کتاب اپنے موضوع پر پہلی کوشش نہیں ہے۔ ڈاکٹر خالد علوی مرحوم کی کتاب ’’انسانِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ اپنے موضوع پر بہت کامیاب کوشش ہے۔ سید محمد اسماعیل کی ’’رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم اور عصرِ جدید‘‘بھی اس موضوع پر قابلِ مطالعہ کتاب ہے۔ کتاب ہذا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بعض موضوعات میں یکسانیت کے باوجود نقطۂ نظر (Approach) اور طریق کار (Technique) کا فرق بھی ہے جو مذکورہ کتب اور اس موضوع پر آئندہ ہونے والی تحقیقی کوششوں کی انفرادیت کا ضامن ہے اور ان کی وسیع اشاعت اور بالاستیعاب مطالعے کا جواز بھی۔ ایک خاص فرق یہ ہے کہ مستشرقین کے پھیلائے ہوئے بہت سے غلط تصورات و مفروضات پر بھی گرفت کی گئی ہے۔ کتاب کا تیسرا حصہ مکمل طور پر مستشرقین کے لیے مختص ہے۔ دوسرے حصے میں حسبِ ضرورت بعض مستشرقین کا سرسری حوالہ دیا گیا ہے تاکہ سیرتِ پاک جیسے مستقل بالذات موضوع کا انداز مدافعانہ نہ ہونے پائے۔‘‘
خوبصورت اور بامعنی سرورق کے ساتھ کتاب عمدہ کاغذ پر اعلیٰ معیارِ طباعت پر شائع کی گئی ہے۔ حروف خوانی پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے سبب قاری کو کتاب کے مطالعے کے دوران ذہنی کوفت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ مضبوط اور پائیدار جلد کے ساتھ 464 صفحات پر محیط اس کتاب کی قیمت 375 روپے نہایت مناسب ہے۔ ربیع الاول کے ماہِ مبارک میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مطالعے کا ذوق و شوق رکھنے والوں کے لیے یہ کتاب ایک نادر تحفہ ہے۔ ضرورت ہے کہ اسے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے کتب خانوں کی زینت بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ طالبانِ علم اس سے استفادہ کرسکیں۔