دارچینی،صحت بخش استعمال

صغیرہ بانو شیریں
’دار چینی‘ گرم مسالے کا ایک لازمی جزو ہے۔ یہ ہلکی گہری درخت کی چھال خشک کرکے محفوظ کی جاتی ہے۔ عربی میں قرفہ، سندھی میں دال چینی، انگریزی میں CINNAMON کے نام سے مشہور ہے۔ ملائشین طبی اور غذائیات کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ انھیں دارچینی کے بارے میں مؤثر ثبوت ملا ہے۔ یہ ذیابیطس کی بیماری میں مفید ہے، نیز شوگر کی خون میں مقدار کم کرتی ہے۔ ملائشیا کی یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بالغ افراد کو ہونے والی ذیابیطس کی قسم دوئم میں دارچینی کو مؤثر پایا گیا ہے۔ دارچینی اس وقت دنیا بھر میں کئی بیماریوں کے علاج میں کام آرہی ہے۔ یہ خون کی گردش کو بہتر بنانے، اسہال اور جوڑوں کے درد کے لیے مفید ہے۔ دارچینی انسولین کی مقدار کو بھی کنٹرول کرسکتی ہے۔ قدیم اطبا 2700 سال قبل بھی اس کی چھال بطور دوا استعمال کرتے تھے۔ رومن بھی اس کی افادیت سے آگاہ تھے۔ اس کا قدیم ترین ذکر مقدس کتاب ’’تورات‘‘ میں ملتا ہے۔ گیلن اور ڈایوسکارڈیز جیسے ممتاز قدیم اطبا نے اس کے فوائد لکھے۔ قزوینی نے تیرہویں صدی میں دارچینی کی طبی خوبیاں دنیا کے سامنے رکھیں۔ حکیم مظفر حسین اعوان کی کتاب ’المفردات‘ میں دارچینی کو ملطف ارواح بتایا گیا ہے۔ سُدّہ کھولتی ہے۔ معجونوں اور مفرح ادویہ میں شامل کی جاتی ہے۔ اس میں ایک تیل پایا جاتا ہے۔ جڑ کی چھال کا تیل تنے کی چھال اور پتوں میں پائے جانے والے تیل سے مختلف ہوتا ہے۔
ڈاکٹر گنیش نارائن چوہان بھی دارچینی سے مریضوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ سر میں درد ہو تو دارچینی پانی میں پیس کر ماتھے پر لیپ کرنے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔ جو بچے تتلاتے ہیں اور بول نہیں سکتے، اُن کا دارچینی چبانے یا چوسنے سے تتلانا ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر آر۔ ایس اگروال قوتِ سماعت کم ہونے، بالکل سنائی نہ دینے، کانوں میں طرح طرح کی آوازیں آنے کے مرض کے لیے دارچینی کا تیل کانوں میں ڈالنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ایچ۔ کے۔ باکھرو بھی دارچینی کی بہت تعریف کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ریاح دور کرتی ہے اور اس کے کھانے سے رطوبتوں میں اضافہ اور پیشاب کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ اعصابی تنائو دور کرنے کے لیے اس سے بہتر دوا نہیں۔ یادداشت بڑھاتی ہے۔ رنگ کو نکھارتی ہے۔ ان تمام باتوں کے لیے چٹکی بھر دارچینی کا سفوف رات کو باقاعدگی کے ساتھ شہد ملا کر کھالیا جائے تو حیرت انگیز نتائج سامنے آتے ہیں۔ سانس کی بدبو دور کرنے کے لیے اس کا چھوٹا سا ٹکڑا منہ میں رکھ کر چبانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
نزلہ زکام کے لیے دارچینی کا قہوہ بہت مفید ہے۔ دارچینی صاف کرکے اس کو موٹا موٹا کوٹ لیجیے اور اس سفوف کو سنبھال کر رکھ لیجیے۔ ایک گلاس پانی ابلنے کو رکھیے۔ چٹکی بھر سیاہ مرچ پسی ہوئی اور دو تین چٹکی یہ سفوف ڈال دیجیے۔ ابل جائے تو ڈھانک کر دم دیجیے۔ چھان کر اس میں ایک چمچہ شہد ملا کر پی لیجیے۔ گلے کی خراش، ملیریا اور فلو میں بہت مفید ہے۔ کھانسی اور دمے میں دارچینی کو پیس کر شہد میں ملا کر تھوڑا تھوڑا چاٹنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ دونوں چیزیں برابر مقدار ہونی چاہئیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کی تکلیف میں روغنِ دار چینی بہت مفید ہے۔ پرانے اطبا آنکھ کے پھولے میں روغنِ دارچینی لگواتے اور پانچ قطرے دودھ کے ساتھ پلاتے۔زہریلے کیڑے کے کاٹنے سے سوجن اور درد ہو تو دارچینی پیس کر لیپ کرنے سے ٹھنڈک پڑجاتی ہے۔ ادھیڑ عمر کے لوگ یادداشت اور اعصاب کی کمزوری اور قوت بحال کرنے کے لیے دو گرام سفوف دارچینی ہلکے گرم دودھ کے ساتھ صبح شام کھالیں تو اس سے جسمانی طاقت میں اضافہ ہوگا، حافظہ بہتر ہوگااور بھولنے کی بیماری ختم ہوجائے گی۔
پلک پھڑکنے کا مرض ہو تو دارچینی باریک پیس کر کپڑے میں چھان کر سرمہ کی طرح آنکھ میں لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ آج کل نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں کیل، مہاسے اور پھنسیاں نکلنے سے چہرہ خراب ہوجاتا ہے۔ نت نئی کریمیں لگانے اور دوا کھانے سے آرام نہیں آتا۔ ایسے میں دارچینی کام آتی ہے۔ دارچینی کے ٹکڑے دھوکر صاف کرکے سُکھا کر باریک سفوف کرکے رکھ لیں۔ تھوڑا سا سفوف پلیٹ میں ڈال کر اس پر تھوڑا سا لیموں کا رس نچوڑیں (زیادہ نہیں) اور اسے رات کو چہرے پر پھنسیوں اور مہاسوں پر لیپ کی طرح لگا دیں، چند دنوں میں چہرہ صاف ہوجائے گا۔
آواز خراب ہوجائے تو ملیٹھی، خولنجان، دارچینی، چھوٹی الائچی کے دانے اور مصری پیس کر رکھ لیں۔ سب چیزیں ہم وزن ہونی چاہئیں۔ گولیاں بنانا چاہیں تو عرقِ گلاب کا چھینٹا دے کر چنے کے برابر گولیاں بناکر رکھ لیں۔ دن میں تین بار ایک ایک گولی منہ میں رکھ کر چوس لیں۔ ویسے ہی منہ میں رکھ کر آہستہ آہستہ گھلانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
بواسیری مسے بہت تنگ کرتے ہیں۔ دارچینی رگڑ کر لیپ کرنے سے آرام آتا ہے۔ اسی طرح جسم پر سفید، سیاہ دھبے پڑ جائیں۔ پھلبھری اور برص، بہق کا مرض ہو… دارچینی کو رگڑ کر صبح شام لیپ کرنے سے داغ دور ہوتے ہیں۔ اللہ نے دارچینی میں حمل ٹھیرانے کی بھی صلاحیت رکھی ہے اور برتھ کنٹرول کی بھی۔ بچے کی پیدائش کے بعد روزانہ رات کو ایک چھوٹا ٹکڑا دارچینی کا کھانے سے ماہانہ نظام سال ڈیڑھ سال کے لیے بند ہوجاتا ہے۔ جو مائیں بچے کو دودھ پلانا چاہیں ان کا دودھ بھی بڑھ جاتا ہے اور وہ حمل سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ بچہ ہونے کے بعد روزانہ رات کو ایک ماہ دارچینی کا ٹکڑا کھانا چاہیے۔ اس طرح قدرتی طریقے سے برتھ کنٹرول ہوگا، جس سے مابعد اثرات بھی نہیں ہوں گے۔
کینیڈا کے ہفت روزہ میگزین World Weekly News (مطبوعہ 17 جنوری 1995ء) میں ایک مضمون دارچینی اور شہد کے بارے میں چھپا تھا۔ اس میں مغربی سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق بہت ساری بیماریوں کی فہرست چھپی ہے، جن کا شہد اور دارچینی سے علاج ہوتا ہے۔ پڑھ کر حیرانی ہوئی۔ جلد کے امراض ایگزیما اور دوسرے انفیکشن کے لیے شہد اور سفوف دارچینی برابر مقدار میں ملا کر لگانے سے آرام آجاتا ہے۔ یہ تو تھی مغربی سائنس دانوں کی تحقیق۔ جب کہ برسہا برس سے آیورویدک اور یونانی طریقۂ علاج میں بھی اسی نسخے کو استعمال کیا جارہا ہے، اور دائمی نزلہ زکام میں مبتلا لوگ جن کو کھانسی اور SINUSITIS کی تکلیف بھی ہو، ایک چمچہ نیم گرم شہد میں چوتھائی چائے والی چمچی دارچینی کا سفوف ملا کر روزانہ تین بار چاٹ لیں۔ اس کے حیران کن نتائج سامنے آئیں گے۔ پرانی کھانسی اور نزلہ ٹھیک ہوجائے گا۔ مثانے کا انفیکشن بہت تکلیف دیتا ہے۔ ایک ہلکے گرم پانی کے گلاس میں چمچہ بھر شہد ملائیے اور دارچینی کا سفوف چمچہ بھر ملاکر پی جائیے۔ آہستہ آہستہ سفوف کی مقدار دوگنی کرسکتے ہیں۔ مثانے کے جراثیم ختم ہوجائیں گے۔چین، جاپان اور مشرقِ بعید کی جو عورتیں بانجھ پن کا شکار ہوں وہ اپنی بیضے دانی کو مضبو ط کرنے کے لیے صدیوں سے دارچینی کا سفوف استعمال کرتی آئی ہیں۔ وہ خواتین متوجہ ہوں جن کو حمل نہیں ہوتا۔ اُن کو چاہیے کہ آدھی چمچی شہد میں چٹکی بھر دارچینی کا سفوف ملا کر دن میں کئی بار اپنے مسوڑھوں پر لگائیں تاکہ وہ لعابِ دہن کے ساتھ مل کر جسم میں جذب ہوجائے۔ میری لینڈ امریکہ میں چودہ برس اولاد نہ ہونے پر میاں بیوی نے یہی نسخہ آزمایا، چند ماہ بعد بیوی حاملہ ہوئی اور دو بچے پیدا ہوئے۔پیٹ کے درد اور السر میں دارچینی کا سفوف شہد کے ساتھ ملا کر پینے سے آرام آجاتا ہے۔ اسی طرح گٹھیا کے مریض صبح و شام گرم پانی کے ایک کپ میں دو چمچے شہد اور چھوٹی چمچی دارچینی کا سفوف ملا کر پینا شروع کریں تو صحت یاب ہوجائیں گے۔ ڈاکٹر ملٹن کی تحقیق کے مطابق جو لوگ بیمار ہوں، قوتِ مدافعت ختم ہوچکی ہو، ان کو ایک گلاس پانی میں آدھا چمچہ شہد ملا کر تھوڑا سا دارچینی کا سفوف چھڑک کر صبح نہار منہ اور شام تین چار بجے پلایا جائے تو ایک ہفتے کے استعمال سے نمایاں فرق محسوس ہوتا ہے۔ جسم کی قوت ایک ہفتے میں بڑھنے لگتی ہے۔ شہد اور دارچینی کا استعمال انسان کی قوت کو کم نہیں ہونے دیتا، عمر کو طویل کرتا ہے۔
دل کے مریضوں کے لیے بہترین ناشتا
ڈبل روٹی کے سلائس لیں۔ ان پر تازہ شہد لگائیں اور پسی ہوئی دارچینی کا سفوف چھڑک کر دوسرا توس اوپر رکھیں۔ اسے روزانہ ناشتے میں کھائیے۔ باقاعدگی سے کھائیں گے تو شریانوں میں کولیسٹرول کم ہوجائے گا۔ سب سے بڑی بات یہ کہ سانس کا پھولنا بند ہوگا۔ دل کی دھڑکن مضبوط ہوجائے گی۔ بڑھاپے میں وریدیں لچک ختم ہوجانے سے بند ہوجاتی ہیں۔ امریکہ اور کینیڈا میں بوڑھوں کا علاج شہد اور دارچینی سے کرنے سے وریدوں کی سختی بھی کم ہوگئی۔ اس کے کھانے سے تیزابیت بھی ختم ہوتی ہے۔ خوراک بہتر طریقے سے ہضم ہونے لگتی ہے۔ انہوں نے اپنے آپ کو بہت بہتر محسوس کیا۔ یہ ناشتا سب سے بہتر ہے۔
تتلاہٹ اور لکنت کے لیے
بچوں کے لیے گھر میں بسکٹ خود بنوائیے اور ان پر دارچینی کا سفوف چھڑک دیجیے۔ بچوں سے کہیے تھوڑا تھوڑا بسکٹ چوستے رہیں تاکہ دارچینی کا اثر ہو۔ اس سے تتلاہٹ ٹھیک ہوگی۔
آپ نے دیکھا، درخت کی چھال ’’دارچینی‘‘ کتنے امراض میں کام آتی ہے۔ پرانے حکما بہت دانش مند تھے۔ انہوں نے کھانوں میں اس کا استعمال صرف ذائقے کے لیے نہیں بلکہ بہتر فوائد کے لیے کیا۔ دارچینی گرم مسالے کا لازمی جزو ہے، بلکہ بے شمار بیماریوں کا صحت بخش علاج بھی ہے۔