حرمتِ رسول ؐ کی پامالی پر پوری قوم یکسو ہوکر سراپا احتجاج ہے۔ کراچی سے خیبر تک کی سڑکیں ہوں یا سوشل میڈیا۔۔۔ ہر مسلمان غمزدہ بھی ہے اور غصے کا اظہار بھی کررہا ہے، اور اس میں امیر غریب، پڑھے لکھے اور اَن پڑھ سب گستاخِ رسول آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف ہیں۔ دوسری طرف نئے پاکستان کے نئے حکمران عمران خان ملعونہ آسیہ کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ اس پس منظر میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت ملعونہ آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد تا حسن اسکوائر ’’حر متِ رسول ؐ مارچ‘‘ کا انعقاد کیا گیا مارچ میں کثیر تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے لبرل اور سیکولر عناصر کے عزائم اور قانونِ توہینِ رسالت ؐ کو ختم کرنے والوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کا عزم کرتے ہوئے گستاخِ رسول آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے کی شدید مذمت اور اسے مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ نعرۂ تکبیر اللہ اکبر، رہبر و رہنماء مصطفیؐ مصطفی ؐ، خاتم الانبیاء مصطفی ؐ مصطفی ؐ ، حر متِ رسول ؐ پر جان بھی قر بان ہے کے نعروں میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ گستاخِ رسول آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے نے امریکہ، مغرب، یورپ اور یہودیوں کو خوش کیا ہے، جبکہ اسلام اور مسلمانوں کو دکھ اور صدمے سے دوچار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حرمتِ رسولؐ کی حفاظت کی جدوجہد میں خون کا آخری قطرہ تک قربان کردیں گے، حرمتِ رسولؐ پر ہرگز کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، آج کا یہ عظیم الشان ’’حرمتِ رسولؐ‘‘ مارچ اس عدالتی فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس حوالے سے فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرے، اور یہ بھی واضح کرے کہ ملعونہ آسیہ پاکستان میں موجود ہے یا اسے ملک سے فرار کرادیا گیا ہے؟ مولانا سمیع الحق نے بھی اپنی زندگی میں ہی آسیہ کی رہائی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا تو یہ حکومت نہیں رہے گی۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عشقِ رسول ؐ کا تقاضا ہے کہ خود کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور تعلیمات کے مطابق ڈھالا جائے اور اس ملک میں نظام مصطفیؐ اور شریعتِ محمدی ؐ کے نفاذ کو یقینی بنانے کی جدوجہد کی جائے، ملک میں ایسا نظام لایا جائے جو حرمتِ رسولؐ اور ناموسِ مصطفی ؐ کا محافظ ہو۔ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ناموسِ مصطفیؐ کی توہین کرے اور مصطفیؐ کے امتی ہونے کی حیثیت سے ہم خاموش رہیں تو ہماری ایسی زندگی کسی کام کی نہیں۔ آج کے دن ہم عہد کرتے ہیں کہ حرمتِ رسولؐ کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آسیہ کی پھانسی کی سزا سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ کی جانب سے دی جاچکی تھی، اور ملعونہ آسیہ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے اس کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آج میں کراچی کے عوام کی جانب سے اس عظیم الشان مارچ کے انعقاد پر ان کو سلام پیش کرتا ہوں، عوام نے ثابت کردیا ہے کہ ان کے دلوں کے اندر نورِ مصطفی ؐ اور عشقِ مصطفیؐ موجود ہے۔ کراچی ہمیشہ اہم قومی و ملّی تحریکوں کا مرکز رہا ہے، آج ہم کراچی کے اندر سے ہی تحریکِ حرمتِ رسول ؐ کا اعلا ن کرتے ہیں ، اس تحریک میں ملک کے ہر گوشے،کوچے، بستی، قصبے اور شہر میں حرمتِ رسولؐ کی مہم چلائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ناموسِ مصطفیؐ کا معاملہ ووٹ لینے یا سیاسی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ جنت کے حصول کا معاملہ اور حق وباطل کا معرکہ ہے جو قیامت تک جاری رہے گا، جو توہینِ رسالت کا ارتکاب کرتے ہیں اور جو اُن کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں وہ باطل کے ساتھ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فتح مکہ کے موقع پر تمام افراد کے لیے معافی کا اعلان کردیا تھا لیکن شانِ رسالت میں گستاخی کرنے والوں کو معاف نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کا مغرب اور یورپ کے اندر خیرمقدم کیا گیا ہے، برطانیہ نے اس فیصلے کو اپنی کامیابی قراردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے امریکہ، برطانیہ، مغرب اور یورپ کو خوش کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر فواد چودھری نے معاہدے کو وقت کا بہترین حل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے احتجاج اور دھرنے کا کوئی علاج کرنا پڑے گا، ہم اُن سے کہتے ہیں کہ آپ سے قبل بھی بہت سے آئے اور چلے گئے، ناموسِ مصطفی ؐ کے تحفظ کی جدوجہد جہاد ہے جو جاری رہے گا۔ پاکستان اسلام کے لیے بنا تھا اور اسی بنیاد پر قائم و دائم رہے گا۔ پاکستان ایک نظریے، عقیدے اور لازوال قربانیوں کا نام ہے، اگر کوئی اسے اس کے مقصدِ وجود سے دورکرنے کی کوشش کرے گا تو اس سے ہماری جنگ ہوگی۔
مارچ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر احتجاج دکھایا جائے یا نہ دکھایا جائے، عوام اپنا احتجاج اور تحفظِ ناموس رسالتؐ کی جدوجہد جاری رکھیں گے، سپریم کورٹ کے جج نے ایک جج کی حیثیت سے نہیں بلکہ ملعونہ آسیہ کے وکیل کی حیثیت سے کردار ادا کیا ہے۔ اس معاملے پر پی پی، پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ن) ایک ہیں اور عاشقانِ مصطفی ؐ کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے گستاخوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مارچ سے نومنتخب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے گستاخِ رسول جس کو پھانسی کی سزا کا فیصلہ سنادیا گیا تھا، کی رہائی کا فیصلہ سنایا جبکہ ممتاز قادری کو پھانسی کی سزا کا فیصلہ دیا تھا جس نے شانِِ رسالت پر جان قربان کردی۔ اُس وقت بھی میڈیا پر پابندی لگائی گئی اور میڈیا پر اس کے جنازے کی خبر اور مجمع نہیں دکھایا گیا، اور اسی طرح آج بھی آسیہ کی رہائی اور عدالتی فیصلے کے خلاف عوامی جذبات کو میڈیا پر نہیں دکھایا جارہا۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ حکومت، ہمارے ادارے اور سپریم کورٹ عوام کے احساسات و جذبات کے مطابق فیصلہ کریں۔
عظیم الشان احتجاجی مارچ سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کراچی کے عوام نے اعلان کیا ہے کہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ شروع ہوا ہے۔ امریکہ اور مغرب کی سرپرستی میں سیکولر و لبرل عناصر کی سازشوں کو بے نقاب کریں گے اور اس ٹولے کو شکست سے دوچار کریں گے۔ ناموسِ رسالتؐ پر اگر کوئی نظر ڈالے گا تو اس کا سر تن سے جدا کرنا ہوگا۔ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہم قانونی جنگ لڑیں گے، سڑکوں پر بھی نکلیں گے اور ناموس رسالتؐ پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ حرمتِ رسولؐ تجارت کا معاملہ نہیں بلکہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج سازشیں کی جارہی ہیں اور عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے، مقدمے میں گواہان کے بیان کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم آئین کے اندر توہینِ رسالت کے قانون کو ہرگز ختم یا بے اثر نہیں ہونے دیں گے اور اس معاملے میں کوئی سودے بازی قبول نہیں کریں گے۔