صرف ایک انرجی ڈرنک کا استعمال ڈیڑھ گھنٹے کے لیے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ٹیکساس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انرجی ڈرنکس شریانوں کے سکڑنے کا باعث بنتے ہیں، جس کے نتیجے میں اہم اعضاء کی جانب خون کا بہائوکم ہوتا ہے۔ یہ نئی تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں انرجی ڈرنکس کے زیادہ استعمال اور میٹابولک سینڈروم کے درمیان ممکنہ میکنزم پر پہلی دفعہ روشنی ڈالی گئی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ان مشروبات کو پینے کے محض ڈیڑھ گھنٹے بعد خون کی شریانوں کے اندرونی ڈایامیٹر میں اوسطاً پچاس فیصد تک کمی آئی۔ محققین کے مطابق خون کی شریانوں پر مرتب ہونے والے یہ اثرات ممکنہ طور پر انرجی ڈرنکس میں شامل اجزاء جیسے کیفین، چینی اور دیگر کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔ بیشتر انرجی ڈرنکس میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں پینے سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے جس سے خون کی شریانیں سکڑتی ہیں، جس سے اہم اعضاء تک خون کے بہائو میں کمی آتی ہے۔ اسی طرح انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ بھی خون کی شریانوں کو متاثر کرتی ہے، جبکہ ایک ہارمون خارج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر بلڈپریشر بڑھتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج آئندہ ہفتے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے۔
جاپانی بچوں میں خودکشی کا رجحان 30 سال کی بلند ترین سطح پر
جاپان کی وزارتِ تعلیم نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے بچوں میں خودکشی کی شرح 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ وزارتِ تعلیم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 17-2016ء کے مارچ تک مالی سال کے دوران ایلیمنٹری سے ہائی اسکول تک کے 250 بچوں نے اپنی جان لی، جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 245 بچوں نے خودکشی کی تھی۔ جاپان میں یہ گزشتہ 30 برسوں میں خودکشی کرنے والے بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے جہاں اس سے قبل خودکشی کے سب سے زیادہ واقعات 1986ء میں دیکھے گئے تھے جب 268 بچوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔
بچوں نے اس کی وجہ گھریلو مسائل، مستقبل کے حوالے سے پریشانی اور دیگر لوگوں کی جانب سے مذاق بنانا بتایا ہے۔ تاہم دوسری جانب اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 250 میں سے 140 بچوں کی خودکشی کی وجہ معلوم نہ ہوسکی کیونکہ انہوں نے اپنی موت سے قبل کوئی خط یا نوٹ لکھ کر وجوہات سے آگاہ نہیں کیا تھا۔
2015ء میں جاپانی کابینہ کے دفتر سے جاری ایک رپورٹ میں 1972ء سے 2013ء کے درمیان خودکشی کرنے والے بچوں کی اموات کا جائزہ لینے کے بعد کہا گیا تھا کہ یکم ستمبر کو اسکول کے آغاز کے موقع پر خودکشی کا رجحان عروج پر ہوتا ہے۔
2003ء میں جاپان کی تاریخ میں سب سے زیادہ 34 ہزار 500 لوگوں نے خودکشی کی تھی، لیکن 2017ء میں یہ تعداد کم ہوکر 21 ہزار رہ گئی تھی، البتہ ملک میں بچوں خصوصاً طلبہ میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
پاکستان میں قدرتی مصنوعات کی کیمیا پر بین الاقوامی سمپوزیم
جامعہ کراچی میں واقع بین الاقوامی مرکز برائے حیاتیاتی و کیمیائی علوم (آئی سی سی بی ایس) میں فطری مصنوعات برائے مستقبل (نیچرل پراڈکٹس فار دی فیوچر) کے عنوان سے بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح ہوگیا ہے جس میں یورپ، امریکہ، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر ممالک سے 600 سے زائد سائنس دان اور ماہرین شرکت کررہے ہیں۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ دنیا کی 500 بہترین جامعات میں کسی بھی پاکستانی یونیورسٹی کا نام شامل نہ ہونا ایک توجہ طلب مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم پر توجہ حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ ڈاکٹرعلوی نے ماہرین پر زور دیا کہ کم پانی استعمال کرنے والی زرعی اجناس کو فروغ دیا جائے۔ صدرِ مملکت نے کہا کہ ملک میں ایسی تحقیق کی ضرورت ہے جس کا اطلاق کیا جاسکے۔
پاکستان کے ممتاز کیمیا دان اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا کہ اب دنیا بدل چکی ہے، اور اس تبدیلی کے تحت قدرتی وسائل کی اہمیت ختم ہوچکی ہے۔ دورِ حاضر میں کامیاب معیشت فقط علم پر استوار ہے، وہ ممالک دنیا میں ترقی کررہے ہیں جو جدّت طرازی اور تحقیق پر کثیر سرمایہ کاری کررہے ہیں، پاکستان کو ترقی کرنے کے لیے بیس سال سے کم عمر کے سو ملین نوجوانوں کو تعلیم و تربیت فراہم کرنی ہوگی۔ شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ موجودہ حکومت نہ صرف معیشت کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہے بلکہ اعلیٰ تعلیم کا فروغ بھی اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ آئی سی سی بی ایس کے سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر اقبال چودھری نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی اپنے بلند تحقیقی و تعلیمی معیار کی وجہ سے دنیا میں جانا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سمپوزیم سے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کے درمیان مضبوط تحقیقی روابط استوار ہوں گے۔ حسین ابراہیم جمال فاؤنڈیشن کے سربراہ عزیز لطیف جمال نے کہا کہ ایچ ای جے انسٹی ٹیوٹ کا قیام قابلِ فخر کارنامہ ہے۔ اس موقع پر فرانسیسی اسکالر پروفیسر ڈاکٹر جارج میتھیوز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جبکہ ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرمین محترمہ نادرہ پنجوانی اور فائٹوکیمیکل سوسائٹی آف ایشیا کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ڈی ایچ سی یوشینوری کی عدم موجودگی میں ان کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔واضح رہے کہ اس کانفرنس میں پودوں، سمندری جانداروں اور دیگر قدرتی ذرائع سے ادویہ سازی، امراض کے علاج، طبی خواص اور ان کی دیگر تفصیلات پر مقالے پڑھے جائیں گے اور پوسٹر پیش کیے جائیں گے۔