پورے ملک کے عوام کی طرح کراچی کے عوام نے بھی ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور اسے حرمتِ رسولؐ پر حملہ قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ سے خبر آتے ہی کراچی شہر بند ہونا شروع ہوگیا اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ کراچی کی کوئی ایسی شاہراہ نہیں تھی جس پر لوگ اپنے غم اور غصے کا اظہار نہ کررہے ہوں۔ مظاہروں کے باعث اسکولوں میں جلد چھٹی بھی کردی گئی۔ جماعت اسلامی، تحریک لبیک پاکستان سمیت مختلف دینی جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔ جماعت اسلامی نے جہاں کراچی کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا، وہیں ایم اے جناح روڈ پر بھی دھرنا دیا اور احتجاج کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور امتِ مسلمہ گستاخ ِ رسول ملعونہ آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے کو کسی صورت میں بھی قبول نہیںکریں گے، عدالت کو اپنا فیصلہ واپس لینا ہوگا، ملعونہ آسیہ کی رہائی اور اسے ملک سے فرار کرانے کی سازش اور کوششیں کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی، وزیراعظم عمران خان خود آگے بڑھیں اور سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں، آسیہ کی رہائی کا فیصلہ سنانے والے سانحۂ بلدیہ کے مجرموں کو سزا کیوں نہیں دیتے؟ عدالتیں اچانک کیوں حرکت میں آجاتی ہیں؟ ممتاز قادری کی پھانسی کے موقع کی طرح آج آسیہ کی رہائی کے خلاف عوامی احتجاج اور احساسات کی ترجمانی کو کیوں میڈیا پر دکھایا نہیں جارہا؟ میڈیا کی خاموشی ختم ہونی چاہیے، جمعہ کو بھرپور یوم احتجاج منایا جائے گا۔
احتجاجی مظاہرے میں عدالتی فیصلے کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ یہ فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینر بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ’’گستاخِ رسول کی ایک سزا سر تن سے جدا ، سر تن سے جدا… امریکہ اور مغرب کی خوشنودی کے لیے ملعونہ آسیہ کی رہائی نامنظور… حرمتِ رسول ؐ پر جان بھی قربان ہے
… ملعونہ آسیہ کی رہائی نامنظور‘‘۔ مظاہرین نے پُرجوش نعرے بھی لگائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ آسیہ کی رہائی کے عدالتی فیصلے سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ امریکہ و مغرب اور سیکولر و لبرل قوتوں کے گٹھ جوڑ میں عدلیہ بھی اس کا حصہ بن گئی ہے۔ آج 31 اکتوبر کو غازی علم دین کی شہادت کے دن کے موقع پر یہ فیصلہ کیاگیا۔ ٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ کے فیصلوں اور گواہوں کے بیانات کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آج میڈیا کی خاموشی پر میڈیا کی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی کے دعویدار کہاں ہیں؟ گستاخِ رسول کی رہائی کے فیصلے پر پی ٹی آئی، پی ایم ایل (این)، پی پی پی، ایم کیو ایم کہاں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ امریکہ، برطانیہ، یورپ ، لبرل اور سیکولر قوتیں یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ مسلمان شانِ رسالت ؐ میں گستاخی کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے، حکمرانوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، چند ڈالروں اور پیسوںکے عوض دینی و ملّی غیرت و حمیت کو فروخت نہ کیا جائے۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے نے پوری امت کی دل آزاری کی ہے اور گہرا گھاؤ لگایا ہے، حکومت نے عدلیہ کے ذریعے ملعونہ آسیہ کی رہائی کا راستہ نکالا ہے، امریکہ و مغرب کو خوش کرنے کے لیے اور بیرونی ایجنڈے اور عزائم کو پورا کرنے کے لیے 20کروڑ عوام اور پورپی امت کے احساسات وجذبات کو مجروح کیا گیاہے، ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت اور اس کے سربراہ جو مختلف درباروں میں جاکر سر جھکاتے ہیں، وہ تحفظِ ناموسِ رسالتؐ کے پرستار ہونے کا ثبوت دیں اور اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں، اور خود فریق بن کر 20کروڑ عوام کی ترجمانی کریں۔
کراچی میں ہی ادارۂ نورحق میں نومنتخب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی کی ’’تقریبِ حلف برداری‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے اپنے کلیدی خطاب میںکہا کہ ناموسِ رسالت ؐ کے لیے لڑنا اور احتجاج کرنا ریاست سے لڑنا نہیں، سپریم کورٹ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور کوئی بڑا بینچ بناکر مقدمہ دوبارہ سنے، وزیراعظم عمران خان عوام کو اس فیصلے کے خلاف احتجاج سے کیوں روک رہے ہیں؟ ہم عوام کی ترجمانی کرنا چاہتے ہیں، قوم کے احساسات و جذبات کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے، پُرامن احتجاج عوام کا حق ہے اور عاشقانِ رسولؐ کا اپنے نبی سے محبت کا اظہار ہے۔ ممتاز قادری کو 29 فروری کو پھانسی اور ملعونہ آسیہ کا فیصلہ31 اکتوبر کو ہی آخر کیوں ہوا؟ اس دن تو غازی علم دین نے ناموسِ رسالتؐ پر جان دی تھی، آج کے دن یہ فیصلہ دے کر آخر کیا پیغام دیا گیا ہے؟ یورپی یونین نے فیصلہ دیا ہے کہ کوئی بھی کسی بھی نبی کی توہین نہیں کرے گا، ہم اس کا خیرمقد م کرتے ہیں۔ توہینِ رسالتؐ کی کوشش کرنے والوں کو مغرب نے ہمیشہ خوش آمدید کہا ہے، تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدی کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ اگر آسیہ کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا گیا تو اس کو ملک سے فرار کرادیا جائے گا۔ یہ ملک عاشقانِ مصطفی اور غلامانِ مصطفی کا ملک ہے، جمعہ کو ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کے خلاف پورے ملک میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
تقریب حلف برداری سے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو،سابق امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اورامیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا، جبکہ عظیم بلوچ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔تقریب میں محمد حسین محنتی نے اپنی ذمہ داری کا حلف اٹھایا، سینیٹر سراج الحق نے محمد حسین محنتی کے لیے استقامت اور کامیابی کی دعا کی۔ اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک جمہوری جماعت ہے اور اس میں قیادت کی تبدیلی ہوتی رہتی ہے ،1941ء سے آج تک جماعت اسلامی اپنے منشور، مقصد اور پروگرام کے مطابق جدوجہد کررہی ہے، جماعت اسلامی ملک میں موجود دیگر جماعتوں سے مختلف جماعت ہے اور ہمارا مقصد آخرت کی کامیابی اور رضائے الٰہی کاحصول ہے ،جماعت اسلامی زمام کار مومنین اور صالحین کے حوالے کرنا چاہتی ہے، اقتدار ہمارا مقصد نہیں بلکہ اللہ کے دین کو قائم کرنے کے لیے اور اسلامی نظام کو نافذ کرنے کے لیے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ملعونہ آسیہ کے عدالتی فیصلے کو عوام نے قبول نہیں کیا ہے، عدالت نے اہم امور کو نظرانداز کیا ہے۔ آسیہ کا مسئلہ وزیراعظم عمران خان کے لیے ایک بڑا امتحان ہے، عاشقانِ رسولؐ آسیہ کو ملک سے فرار کرانے کی سازش اور کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت نے پورے صوبے میں دفعہ 144نافذ کرکے کس کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے؟ عوام اس پابندی کو قبول نہیں کریں گے۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہاکہ پوری قوم سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسردہ اور سراپا احتجاج ہے، اور عوام نے ثابت کردیا ہے کہ وہ عزیمت و محبت اور عشقِ مصطفی سے سرشار ہیں۔ آج غازی علم دین کی شہادت کا دن ہے اور آج قوم نے پیغام دیا ہے کہ پوری قوم غازی علم دین کے ساتھ کھڑی ہے۔ محمد حسین محنتی نے کہاکہ اللہ کے حکم کو سربلند کرنے کی ذمہ داری انبیاء کے بعد پوری امت پر عائد ہوتی ہے اور ہمیں اس ذمہ داری کو ادا کرنے کے لیے خود کو تیار رکھنا ہے، یہ دینی فریضہ ہے اور یہ کام ہمیں کرنا ہے، اللہ کے نبیؐ نے جو پیغام ہم تک پہنچایا ہے ہمیں اس پیغام کو آگے بڑھانا ہے۔ مولانا مودودیؒ نے اس پیغام کو عام کرنے کے لیے ایک جماعت قائم کی کیونکہ یہ جدوجہد اجتماعی طور پر کرنی ہے اور اللہ کے رسولؐ نے اجتماعیت کو قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سے ہماری وابستگی صرف اللہ کی خاطر اور اپنی آخرت کو سنوارنے کے لیے ہے، جماعت اسلامی کا مقصد اقامتِ دین کی جدوجہد کرنا ہے اور یہی ہمارا نصب العین ہے۔ آج ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے سے پوری قوم صدمے میں ہے، عوام اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں جامعہ بنوریہ کے مفتی محمد نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ آسیہ کی رہائی انصاف کا خون ہے، آسیہ کی رہائی کا مسلمانوں کے جذبات پر کیا اثر ہوگا حکومت اور عدلیہ کو شاید اس کا ادراک نہیں۔