تحقیق بتاتی ہے کہ ہم میں سے نصف سے زیادہ آبادی ہر روز کسی نہ کسی طرح کے وٹامن یا حیاتین کی گولیاں استعمال کرتی ہے۔
ان گولیوں کا استعمال کرنے والے زیادہ تر لوگ انہیں کسی بیماری یا جسمانی کمزوری کے باعث استعمال نہیں کرتے بلکہ اس یقین کے ساتھ لیتے ہیں کہ یہ ان کی صحت میں بہتری لائیں گی۔
آپ کو تندرست رہنے کے لیے 13 مختلف اقسام کے وٹامنز چاہئیں، لیکن کیا اسے سپلیمنٹ یعنی گولیوں اور پاؤڈر کی شکل میں لینا چاہیے؟ وٹامنز دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک فیٹ سولیوبل یعنی جو آپ کے جسم کے اندر رہ جاتے ہیں، اور دوسرے واٹر سولیوبل جسے آپ کا جسم ضروری مقدار حاصل کرنے کے بعد اضافی مقدار خارج کردیتا ہے۔ اس طرح کے وٹامنز آپ کا جسم اپنے اندر رکھتا ہے، لیکن اگر آپ اسے ضرورت سے زیادہ مقدار میں لیں تو یہ آپ کی صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔ واٹر سولیوبل وٹامنز کو آپ کا جسم اپنے اندر نہیں رکھتا اس لیے ان کا استعمال باقاعدگی سے کرنا پڑتا ہے، اور اگر آپ اسے ضرورت سے زیادہ مقدار میں استعمال کریں تو یہ پیشاب کی صورت میں آپ کے جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ تاہم وٹامن بی ایک ایسا واٹر سولیوبل وٹامن ہے جو کہ آپ کے جگر میں جاکر جذب ہوجاتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جن لوگوں کی غذا متوازن نہیں ہوتی وہ وٹامنز سپلیمنٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ کچھ ملٹی وٹامنز میں زنک، آئرن اور کیلشیم کی مقدار بھی شامل ہوتی ہے۔ یہ سارے اجزا آپ کو عموماً آپ کی غذا سے مل جاتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے جسم میں خاص طور پر زنک، آئرن یا کیلشیم کی کمی ہے تو اسے آپ ان وٹامنز کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آپ کی غذا متوازن ہے تو آپ کو یہ سارے وٹامنز، کھانے سے ہی مل جائیں گے۔ تاہم ایک حالیہ تحقیق کے مطابق جن لوگوں کی غذا متوازن نہیں ہوتی وہ اپنے کھانے پینے کو ٹھیک کرنے کے بجائے وٹامنز یا سپلیمنٹ کا رخ کرتے ہیں۔ اگر لوگ اس کے بجائے اپنی غذا پر توجہ دیں تو انھیں وٹامنز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
امریکی صدر ہیواوے فون استعمال کریں چین کا مشورہ
امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار ’غیر محفوظ‘ آئی فون استعمال کرتے ہیں اور چونکہ یہ ڈیوائس محفوظ نہیں، تو چینی اور روسی جاسوس ان کی کالیں سن سکتے ہیں۔ اس رپورٹ پر اب چینی وزارتِ خارجہ نے بھرپور طنز کے ساتھ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ چین کی وزارتِ خارجہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ’’اگر انہیں پریشانی ہے کہ آئی فونز کی گفتگو ٹیپ کی جاسکتی ہے تو امریکی صدر ہیواوے استعمال کرسکتے ہیں‘‘۔ خیال رہے کہ چینی وزارت خارجہ نے اس جملے کے ذریعے امریکی انتظامیہ پر بھرپور طنز کیا ہے۔کیونکہ ہیواوے وہ چینی کمپنی ہے جس کے لیے امریکہ میں کاروبار کرنا بہت مشکل بنادیا گیا ہے۔ درحقیقت امریکی ایوانِ نمائندگان کانگریس کی جانب سے قومی سلامتی کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے گئے تھے اور کانگریس کے مطابق ہیواوے فونز کو امریکی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ امریکی انتظامیہ کے تحفظات کی وجہ سے چینی کمپنی کی جانب سے امریکہ میں اپنی موجودگی کو توسیع دینے کے منصوبے تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر نے باضابطہ طور پر تمام حکومتی عہدیداران پر ہیواوے فونز کے استعمال پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پسندیدہ جملے کو بھی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ مسترد کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ترجمان کے مطابق چینی جاسوسوں کی جانب سے امریکی صدر کے فونز کو ٹیپ کرنے کی رپورٹ ’فیک نیوز‘ ہے ۔دوسری جانب امریکی صدر نے بھی رپورٹ کی تردید کی کہ وہ اپنا ذاتی اور غیر محفوظ آئی فون استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ’میں سرکاری کاموں کے لیے صرف حکومتی فونز استعمال کرتا ہوں، یہ اسٹوری بہت زیادہ غلط ہے‘۔
کس عمر کے بچوں کو کتنے گھنٹے سونا چاہیے ؟
لائف ہیکر پر پوسٹ ہونے والے چارٹ کے مطابق بچوں کو ایک مخصوص وقت پر اپنے بستر کا رخ کرنا چاہیے اور اس کا انحصار ان کے نیند سے
جاگنے کے اوقات پر ہے ۔
5 سے 12 برس تک کی عمر کے بچوں کے لیے نیند اور جاگنے کے اوقات درج ہیں کہ 5 سالہ بچے کو اس کے جاگنے کے وقت کے حساب سے 6:45 اور 8:15 کے درمیان سونے کی تیاری کرنی چاہیے۔ جبکہ 12 سالہ بچے 8:15 سے 9:45 کے درمیان کسی بھی وقت سونے کی تیاری کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کا 5 سالہ بچہ 6:30 بجے اٹھ جاتا ہے تو اسے 7:15 بجے بستر پر سلا دینا چاہیے۔ لیکن اگر وہ 7 بجے ہی اٹھ جاتا ہے تووہ 7:30 بجے نیند کے لیے تیار ہوتا ہے۔ جبکہ ایک 8 سالہ بچہ جو صبح 6:45 بجے اٹھ جاتا ہے اُس کے لیے یہی بہتر ہے کہ وہ 8:15 بجے سونے کے لیے بستر پر چلا جائے۔ اگر اسی عمر کا بچہ 7:30 بجے اٹھا ہے تو وہ 9 بجے سے پہلے نیند کے لیے تیار نہیں ہوگا۔
بچوں کو کتنے گھنٹوں کی نیند کرنی چاہیے؟
نومولود سے 3 ماہ کے بچے : 14 سے 17 گھنٹے
شیر خوار (4 سے 11 ماہ کے) بچے : 12 سے 15 گھنٹے
چھوٹے (ایک سے 2 سال کے) بچے : 11 سے 14 گھنٹے
پری اسکول (3 سے 5 سال کے) بچے: 10 سے 13 گھنٹے
اسکول جانے والے (6 سے 13 سال کے) بچے: 9 سے 11 گھنٹے
ٹوئین اور ٹین ایجر (14 سے 17 سال کے) بچے: 8 سے 10 گھنٹے