آڑو ، خوش رنگ،خوش ذائقہ

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر قسم کی خوش ذائقہ سبزیاں اور خوش ذائقہ پھل کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان دنوں ملک کے کونے کونے میں پھل فروشوں کی دکانوں اور سڑکوں کے کنارے ریڑھیوں پر مختلف قسم کے پھل سیب، کیلا، انگور نظر آتے ہیں۔ جس طرح ہمارے ملک میں وافر مقدار میں سبزیاں اور پھل فروخت ہوتے ہیں، شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک میں اس طرح پھل میسر ہوں۔
آج کل خوش رنگ، خوش ذائقہ آڑو بکثرت فروخت ہورہا ہے۔ یہ پھل اگر اچھی طرح تیار ہو تو شیریں اور مرغوب طبع ہوتا ہے۔ اس کا گودا خاص مٹھاس اور ذائقہ رکھتا ہے۔ ہمارے ہاں آڑو کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ ابتدائی موسم میں مارکیٹ میں چھوٹے سائز کا جو آڑو فروخت ہوتا ہے وہ کھٹا ہوتا ہے جس کے کھانے سے حلق میں خراش اور گلے میں خرابی پیدا ہوتی ہے۔ بڑے سائز کا سڈول آڑو ٹنوں کے حساب سے مارکیٹ میں فروخت ہورہا ہے۔ اکثر پھل کا رنگ ہلکا سرخ اور خاکستری ہوتا ہے۔ بعض علاقوں کا آڑو فطری طور پر سرخ ہوتا ہے جو ذائقے میں زیادہ پسندیدہ ہے۔ ہمارے ہاں بدقسمتی یہ ہے کہ آڑو کو خوش رنگ اور جاذبِ نظر بنانے کے لیے مصنوعی طریقے سے ناقص قسم کے مضر صحت رنگ گندے پانی میں دھونے کے بعد لگائے جاتے ہیں۔ یہ مصنوعی رنگ معدہ اور انتڑیوں میں السر پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ناجائز منافع خوری اور گاہک کو دھوکا دے کر مال کی فروخت کسی بھی انداز سے درست نہیں۔
دیگر پھلوں کی نسبت قدرے سستا ہونے کے باوجود آڑو اپنی افادیت کے اعتبار سے انتہائی عمدہ پھل ہے۔ قدیم اطباء کے مطابق اس پھل کا مزاج سرد تر ہے۔
موجودہ دور کی ناقص غذائوں نان، ڈبل روٹی، بیکری کی دیگر مصنوعات کے بے جا استعمال نے قبض کے مرض کو لا علاج بنا دیا ہے۔ آڑو دائمی قبض کا بے ضرر فطری علاج اور بہترین دوا ہے۔ آڑو اپنی افادیت کے اعتبار سے دل کو فرحت بخشنے اور تقویت دینے میں انتہائی مفید ہے۔ اس کا استعمال منہ کی بوکا خاتمہ کرتا ہے۔ پیاس کی شدت میں کمی آتی ہے۔ معدہ کی جلن اور تیزابیت دور کرنے میں مفید ہے۔ صالح اور شفاف خون پیدا کرتا ہے۔ قدیم اطباء اس کے استعمال سے قوتِ شہوانیہ کے بڑھنے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بعض لوگ شکایت کرتے ہیں کہ کھانے کے بعد اس کا استعمال پیٹ میں گرانی پیدا کرتا ہے۔ اطباء خالی معدہ ایسے پھل کھانے سے منع کرتے ہیں۔ کھانے کے کچھ دیر بعد آڑو کا استعمال غذا کو ہضم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
کدو دانے امعاء کے ایسے خطرناک اور تنگ کرنے والے کیڑے ہیں جن کا علاج مریض کے لیے صبر آزما ہے۔ آڑو کا استعمال کدو دانے کا خاتمہ کرتا ہے۔ بعض مریض شکایت کرتے ہیں کہ ان کی بغل سے بو آتی ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل اس بو کا فطری علاج ہے۔
ایسے امراض جو عرصے تک رہیں اُن سے شفایابی کے بعد مریض کے چہرے اور ہاتھوں پہ جھریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ خواتین جو زچگی کے وقت آپریشن کے مرحلے سے گزرتی ہیں اور خوراک کی کمی کی وجہ سے جھائیاں اور خون کی کمی سے ناخن سفید ہونا شروع ہوجاتے ہیں اُنہیں پانی میں آڑو کا شیک تیار کرکے پلانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ چند دن کے استعمال سے چہرے پر شگفتگی اور رونق آجاتی ہے، چہرہ اور آنکھیں روشن ہوتی ہیں۔ اس کے پتوں کو پانی میں جوش دے کر کلی کرنا مسوڑھوں کے امراض اور منہ کی بدبو کا خاتمہ کرتا ہے۔ قدیم اطباء نے موسمی بخاروں اور لرزہ کے بخاروں میں آڑو کے دو تین پتے دو تین عدد کالی مرچ میں گھوٹ کر پینے کو بے حد مفید قرار دیا ہے۔ بخار کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔
آڑو کی گٹھلی سخت ہوتی ہے لیکن قدرت نے کسی بھی دوا اور غذا کو فائدے کے بغیر نہیں رکھا۔ اس کو توڑ کر جو مغز نکلتا ہے اس کا تیل روغنِ بادام کی طرح نکال کر کان میں ٹپکانا ہر قسم کے کان کے درد، یہاں تک کہ بہرے پن کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ آڑو ایک غریب پرور مفید پھل ہے جو غریب کی پہنچ میں ہے۔ ان دنوں کثرت سے میسر ہے۔ اگر پھلوں کی ڈش میں اس کو شامل کرلیا جائے تو خون کی کمی، بھوک کی کمی اور جسم میں کاہلی وسستی دور کرنے کا فطری اور کامیاب ذریعہ ہے۔