مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے انسانیت کی تذلیل کی انتہا کردی۔ شہید کشمیری نوجوان سے بھارتی فورسزکے بہیمانہ سلوک نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔
بھارتی فوجیوں نے کشمیری نوجوان کو بے دردی سے شہید کرنے کے بعد لاش کو رسّی سے باندھ کر سڑک پرگھسیٹا، جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ دنیا بھر میں بھارتی سفاکی پر شدید غم وغصے کا اظہارکیا جارہا ہے۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور حکومت کی جانب سے تو کوئی سخت ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اس واردات کو تذلیلِ انسانیت قرار دیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر برائے جنوب ایشیا شریمتی میناکشی گنگولی کے خیال میں یہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ میناکشی صاحبہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک مُردہ شخص کی لاش کو سڑک پر گھسیٹنے کا عمل شرمناک ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ہند سرکار کو یاد دلایا ہے کہ جنگ میں مارے جانے والے دشمن کی لاش بھی احترام کی مستحق ہے اور (یہ کلپ) لاش کو مثلہ کرنے کی تعریف میں آتا ہے، جو جنگی جرائم کی ایک شکل ہے۔ تاہم ہیومن رائٹس واچ کے اعتراض کو ہندوستانی فوج نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے معمول کی کارروائی اور بھارتی فوج کے طے شدہ طریقہ کار یا Standard Operating Procedure کے مطابق قراردیا تھا۔ بھارتی فوج کے سینئر افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر الجزیرہ سے باتیں کرتے ہوئے HRWکی تنقید پر حیرت کا اظہار کیا اور صحافی سے جوابی سوال کیا کہ ’’کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ (شہید) یہاں کیا کرنے آیا تھا؟ ایسے لوگ اسی سلوک کے مستحق ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے جسم پر بم باندھے ہوئے ہوتے ہیں اس لیے ہم نے اپنے سپاہیوں کو ان کے جسدِ خاکی سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انھیں ٹھکانے لگانے کے لیے ہم پیروں میں پھندا ڈال کر لاش کو گھسیٹتے ہیں۔ افسر کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج زندہ زخمی باغیوں کو بھی ایسے ہی گھسیٹتی ہے۔ بھارتی فوج کے اس اعتراف کے بعد بھی معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے میں تکلف کیوں برتا جارہا ہے؟ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے پانچ بیٹیوں کے باپ کوشہید کردیا تھا، حکیم الرحمن کی بیٹی جنازے سے لپٹ کر روتی رہی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے مناظر نے دنیا کو رلا دیا تھا۔ یاد رہے گزشتہ سال اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں بھارتی فوج نے لوگوں کے پتھراؤ سے بچنے کے لیے کشمیری نوجوان کو فوجی جیپ کے آگے باندھ کر شہر کا گشت کیا تھا اور ساتھ ساتھ جیپ سے اعلان بھی نشر کیا جاتا رہا کہ پتھر مارنے والوں کا ایسا حال ہوگا۔ اس واقعے کی تصویر دنیا بھر کے میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور دنیا بھر کی جانب سے بھارتی فوج پر لعن طعن کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جولائی 2016ء میں حریت رہنما مظفروانی کی شہادت کے بعد سے وادی میں بھارتی فورسز کی جانب سے کارروائیوں میں تیزی آئی ہے اور اس دوران درجنوں کشمیری نوجوان بھارتی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہوچکے ہیں۔
مصر میں 22 صدی پرانا ابوالہول کا مجسمہ دریافت
مصری ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے اسوان کے علاقے کے ایک معبد سے ابوالہول (سفنکس) کا ایک مجسمہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر بطلیموس پنجم کے دور، یعنی دوسری صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے ۔
مصر کے محکمۂ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی وزیری نے اتوار کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ مجسمہ ممکنہ طور پر مصری بادشاہ بطلیموس پنجم کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور اسے کوم امبو معبد کی ایک دیوار سے کھود کر نکالا گیا۔ محکمے کے ڈائریکٹر جنرل عبدالمنعم نے بتایا کہ ریگی پتھر سے بنے اس مجسمے کے دریافت کے مقام کے آس پاس کی کھدائی جاری رہے گی تاکہ اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے قبل اسی جگہ سے بطلیموس پنجم کے زمانے کی دو مٹی کی تختیاں برآمد ہوئی تھیں جن پر ہیروغلافی رسم الخط میں تحریریں کندہ ہیں۔ ابوالہول ایک خاص قسم کا مجسمہ ہے جس کا سر انسان کا اور دھڑ شیر کا ہوتا ہے۔ مصری دیومالا کے مطابق ابوالہول کی حیثیت روحانی رہنما کی ہے اور اس کے مجسمے اکثر مقبروں کے باہر نصب کیے جاتے تھے۔ سب سے مشہور ابوالہول قاہرہ میں عظیم ہرم کے قریب واقع ہے۔ بطلیموس پنجم کا دور 204 قبل مسیح تا 181 قبل مسیح ہے۔ وہ صرف پانچ سال کی عمر میں تخت پر بیٹھے تھے اور مشہورِ زمانہ روزیٹا اسٹون انھی کے دور میں تخلیق کیا گیا تھا جس نے آگے چل کر قدیم مصری رسم الخط پڑھنے میں مدد دی۔
روس کا تیل کے شعبے میں سعودی عرب کے ساتھ طویل المیعاد تعاون کا اعلان
روس کے توانائی کے وزیر الیکساندر نوواک اور ان کے سعودی ہم منصب خالد الفالح نے اوپیک تنظیم کے ارکان اور اُس سے خارج تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان طویل المیعاد تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی وزارت نے بتایا کہ دونوں ممالک کے وزراء نے ماسکو میں ہونے والی ملاقات کے دوران توانائی کے میدان اور توانائی کی عالمی منڈی میں خصوصی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزارت کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ ماہ روسی دارالحکومت میں ہونے والے توانائی کے بین الاقوامی سیمینار میں سعودی وزیر توانائی خالد الفالح کی شرکت متوقع ہے۔