اقول امام حسینؓ

پیشکش: ابوسعدی
حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ کے دوسرے بیٹے 4 ہجری میں بمقام مدینہ پیدا ہوئے۔ 10 محرم 61ھ میدانِ کربلا میں شہید ہوئے لیکن بیعتِ یزید نہ کی۔
٭ ذلیل وہی ہے جو بخیل ہے۔
o سردار بننا چاہتے ہو تو حرکت و عمل، جدوجہد کو اپنا معمول بنائو۔
o معاملے کی جو صورت ہوگئی ہے تم دیکھ رہے ہو دنیا نے اپنا رنگ بدل دیا۔ منہ پھیر لیا۔ نیکی سے خالی ہوگئی۔ ذرا تلچھٹ باقی ہے، حقیر سی زندگی رہ گئی ہے، ہولناکی نے احاطہ کرلیا ہے۔ افسوس تم دیکھتے نہیں کہ حق پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ باطل پر علانیہ عمل کیا جارہا ہے، کوئی نہیں جو اس کا ہاتھ پکڑے۔ وقت آگیا ہے کہ مومن حق کی راہ میں لقائے الٰہی کی خواہش کرے! میں شہادت ہی کی موت چاہتا ہوں۔ ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا بجائے خود جرم ہے۔
o دنیا کا رنگ بدل گیا، وہ نیکی سے محروم ہوگئی۔ کوئی نہیں جو ظالم کو ظلم سے روکے۔ وقت آگیا ہے کہ مومن سچائی کی راہ میں بے چین ہو کر نکل پڑے، اپنا سب کچھ اللہ کے لیے قربان کردے۔
o اس چیز کے درپے نہ ہو، جسے تم نہیں سمجھ سکتے یا نہیں پاسکتے۔
o اپنے کام کے صلے کی، واجب سے زیادہ امید نہ رکھو۔
o جس کام کی انجام دہی تمہارے لیے دشوار ہو، تم اس پر قادر نہ ہو، اس کی ذمہ داری اپنے سر نہ لو۔
o اعلیٰ درجے کا معاف کرنے والا وہ ہے جو انتقام پر قدرت رکھتے ہوئے عفو و درگزر سے کام لے۔
o وہ سب رخصت ہوگئے جن سے مجھے محبت تھی اور اب میں اُن لوگوں میں ہوں جو مجھے پسند نہیں۔
o دولت کا بہترین مصرف یہ ہے کہ اس سے غربت وآبرو کو برقرار رکھ۔

امتحان میں کامیابی کے لیے ورزش

اگر آپ سے پوچھا جائے کہ امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ تو یقینا آپ کا جواب ہوگا کہ نصابی کتابوں کا خوب مطالعہ کیا جائے اور لائبریری میں زیادہ وقت گزارا جائے۔ لیکن تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ امتحان میں اچھے نمبروں کے حصول کے لیے ورزش گاہ جانا ضروری ہے۔
امریکہ کی مشی گن یونی ورسٹی میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وہ طالب علم اچھے نمبر حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جو ورزش گاہ جاتے تھے یا کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے۔ تحقیق کاروں کے مطابق لگ بھگ پانچ ہزار طالب علموں سے حاصل کردہ نتائج سے ثابت ہوا کہ وہ طلبہ جو زیادہ وقت اسکول و کالج یا لائبریری میں گزارتے ہیں، ان کی ذہانت اُن طلبہ کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جو نصابی کتابوں کے مطالعے کے علاوہ ورزش بھی کرتے ہیں اور مختلف کھیلوں میں حصہ بھی لیتے ہیں۔
تحقیق کاروں کا خیال ہے کہ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو نہ صرف ورزش کرنے کی ترغیب دیں، بلکہ انھیں کھیل کود میں بھی حصہ لینے دیں، تاکہ ان کی جسمانی نشوونما بہتر طریقے سے ہوسکے اور تعلیمی میدان میں بھی ان کی کارکردگی بہتر ہو۔

سبکتگین کی بادشاہت

سبکتگین ابھی بادشاہ نہیں بنا تھا، وہ ایک چھوٹے سے قبیلے کا سردار تھا اور کوئی امیر آدمی نہیں تھا، اس کے پاس صرف ایک گھوڑا تھا۔ اس کا زیادہ تر وقت اپنے قصبے کے اردگرد میدانوں میں شکار کرتے گزرتا تھا۔
ایک شام شکار کرکے گھر کی طرف واپس آتے ہوئے راستے میں اس نے ایک ہرنی کو اپنے بچے کے ساتھ چرتے ہوئے دیکھا۔ اس نے ان کا پیچھا کیا اور بچے کو پکڑ لیا۔ اس نے اس کی ٹانگیں باندھیں اور اسے گھوڑے کی پیٹھ پر رکھ لیا۔ پھر وہ شہر کی طرف روانہ ہوا۔ سبکتگین نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو بچے کی ماں، ہرنی اس کے پیچھے پیچھے آرہی تھی۔ اس کی موٹی موٹی آنکھوں میں آنسو بھرے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر سبکتگین کے دل میں اتنا رحم آیا کہ وہ رُک گیا اور اس کے بچے کو کھول کر آزاد کردیا۔ بچہ دوڑ کر تیزی سے اپنی ماں کے پاس چلا گیا۔ اسی رات سبکتگین نے خواب دیکھا۔ کوئی اس سے کہہ رہا تھا: اے خدا کے نیک بندے! اس رحم سے، جو تُو نے آج ایک بے چاری مجبور ہرنی پر کیا ہے، تم نے خدا اور اس کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کردیا ہے۔ اب تمہارا نام بادشاہوں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اس لیے ایک دن تم بادشاہ بنو گے۔

اقوال حضرت عمرؓ

حضرت عمرؓ قبل از مسلمان ہونے کے، اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف تھے۔ 30 سال کی عمر میں مسلمان ہوئے اور اسلامی سلطنت کی حدود دور دور پھیلادیں۔ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ نامزد ہوئے۔ فیروز نامی غلام نے 28 ذی الحجہ 23ھ بمطابق 644ء میں شہید کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفن ہیں۔ آپؓ کے مسلمان ہونے پر پہلی دفعہ اذان کی صدائیں برسرعام گونجنے لگیں۔
٭ کم کھانا صحت، کم بولنا حکمت اور کم سونا عبادت میں داخل ہے۔
٭ کم گوئی میں حکمت، کم خوری میں صحت اور لوگوں سے کم ملنے جلنے میں عافیت ہے۔
٭ جو پیچھے ہٹا وہ پھر آگے نہیں بڑھے گا۔
٭ لالچ سے زیادہ (ذہنی طور پر) عقل کو برباد کرنے والی کوئی چیز نہیں۔ شراب بھی نہیں۔
٭ کسی کے لیے یہ زیبا نہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے اور دُعا کرے کہ اسے خدا رزق دے۔ خدا آسمان سے سیم و زر کی بارش نہیں کرتا۔
٭ ایمان کے بعد نیک بخت بیوی سے زیادہ کوئی نعمت نہیں۔
٭ قوت فی العمل یہ ہے کہ آج کا کام کل پر نہ اُٹھا رکھو۔
٭ جو تجھے تیرے عیب سے آگاہ کرے وہ تیرا دوست ہے۔ منہ پر تعریف کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے۔
٭ جو شخص اپنے بھید کو پوشیدہ رکھتا ہے وہ مختار ہے۔
٭ جو شخص میرے عیب مجھے بتاتا رہتا ہے وہ مجھے عزیز ہے۔
٭ تم جس سے متنفر ہو اُس سے ڈرتے رہو۔
٭ عقل مند وہ شخص ہے جو اپنے افعال کی تاویل نیک کرسکتا ہے۔
٭ آج کا کام کل پر مت رکھو۔
٭ اوروں کی فکر میں اپنے آپ کو مت بھول جائو۔
٭ گناہ کا ترک کردینا توبہ کی تکلیف سے زیادہ آسان ہے۔
٭ دنیا کے ٹھاٹ باٹ سے اپنی نظر ہٹائے رکھو اور دنیا کی محبت دل میں نہ آنے دو، خبردار! کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا کی محبت تم کو ہلاک کردے جس طرح پچھلی قوموں کو ہلاک کیا۔
٭ فتح اُمید سے نہیں، علم اور خدا پر اعتماد سے حاصل ہوتی ہے۔
٭ سب سے ہوش مند آدمی وہ ہے جس کا زادِ راہ، خوفِ خدا ہو جس قدر ممکن ہو۔
٭ غریب کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئو تاکہ اس کی زبان کھلے اور ہمت بڑھے۔