عالمی یوم ’’خواندگی‘‘ پر تقریبات

الخدمت کراچی کا نام سماجی کاموں کے حوالے سے کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ زندگی کے 7 شعبہ جات میں کام کرنے والی یہ این جی او تعلیم کے میدان میں بھی پیش پیش ہے۔ الخدمت جہاں یتیم بچوں کی کفالت کا کام کررہی ہے، وہیں یہ ان کی سماجی، اخلاقی و دینی تربیت کے ذریعے کردار سازی میں بھی مصروف ہے تاکہ نئی نسل خصوصاً یتیم بچوں کو معاشرے کا باوقار فرد بنایا جاسکے اور وہ بڑے ہوکر منظم انداز میں عملی زندگی کا حصہ بن سکیں۔ اس سلسلے میں الخدمت کے آرفن کیئر پروگرام میں رجسٹرڈ بچوں کی الخدمت چائلڈ کیریکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سماجی، اخلاقی ودینی تربیت کی جارہی ہے۔
گزشتہ دنوں اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے الخدمت چائلڈ کیریکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جنوبی، بن قاسم اور غربی میں عالمی ’’یومِ خواندگی‘‘ کے موقع پر تقریبات کا اہتمام کیا گیا جن میں یتیم بچوں، اُن کی ماؤں اور سرپرستوں نے بھرپور شرکت کی۔ تمام تقریبات کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا۔ تقریبات کے دوران بچوں کی تربیت کے لیے مجوزہ 6 اخلاقی اقدار میں سے پانچویں قدر ’’دوسروں کو معاف کرنا‘‘ کے موضوع پر مقررین مصعب بن خالد، محمد ہارون راجپوت اور نعمان لودھی نے لیکچر دیے اور انہیں سماجی، اخلاقی اور اسلامی نکتۂ نگاہ سے معاف کرنے کی اہمیت اور خصوصیات سے آگاہ کیا۔ مقررین نے کہا کہ کسی کی غلطی کو معاف کرنا بڑا اور نیک عمل ہے۔ زندگی میں انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور ان غلطیوں کی تلافی کے لیے کوشش بھی کی جاتی ہے، ایسی غلطی جو کسی نے کی اور اسے معاف کرنا ہمارے اختیار میں ہے تو اسے معاف کردینا چاہیے۔ اس سے اللہ اور اس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی خوش ہوتے ہیں۔ غلطیوں کو معاف کرنے سے غلط فہمیاں دور ہوجاتی ہیں اور انسان شیر و شکر ہوجاتا ہے۔ ہمیں دوسروں کو معاف کرنے کی عادت اپنانی ہوگی۔
لیاری میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم خواندگی منایا جاتا ہے، اس کا مقصد لوگوں کو یہ باور کرانا ہے کہ ایک پڑھا لکھا انسان ہی معاشرے کی تعمیر وترقی میں کردار ادا کرسکتا ہے۔ تعلیم ہوگی تو شعور آئے گا اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے کئی ممالک سے شرح خواندگی میں بہت پیچھے ہیں، ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنے اور آگے آنے کے لیے تعلیم کو عام کرنا ہوگا، اور اس کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ سید عبدالرشید نے کہا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔
ضلع بن قاسم کے امیر عبدالجمیل خان نے کہا کہ ملک میں اس وقت خواندگی کی شرح 40 فیصد سے بھی کم ہے، اس شرح کو بڑھانا اور تعلیم کو عام کرنا پاکستان کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ ہم سائنس وٹیکنالوجی کے میدان میں بھی دنیا کے کئی ممالک سے پیچھے ہیں، ہمیں دنیا میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعلیم کے شعبے میں ترقی کرنی ہوگی، اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم اخلاص اور دیانت داری کے ساتھ اس شعبے میں کام کریں۔ عبدالجمیل خان نے کہا کہ علم کی روشنی سے معاشرے کے ہر طبقے کو منور کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے، کیوں کہ تعلیم یافتہ قوم ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔
اسسٹنٹ پروفیسر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر اسامہ شفیق نے کہا کہ تعلیم کے بغیر ترقی ایک ایسا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہوسکتا، ناخواندہ شخص سماجی اور معاشی ترقی نہیں کرسکتا، اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ انہوں نے یتیم بچوں سے کہا کہ وہ علم حاصل کریں اپنا اور ملک کا نام روشن کرنے کے لیے، کیونکہ ملک کو آپ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الخدمت آرفن کیئر پروگرام کے تحت بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی تربیت کی تعریف کی۔