انتخاب،احمد
ڈپریشن کی علامات میں بے خوابی، ارتکازِ توجہ میں کمی اور خودکشی کرنے کے خیالات بھی شامل ہیں۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ بیماری زندگی کے وسط میں یا اس کے بعد لاحق ہوتی ہے، لیکن اب معالجین یہ رائے قائم کررہے ہیں کہ نوجوانوں میں بھی یہ بیماری بڑھ رہی ہے۔
ابتدائی عمر میں لوگ مایوسی کا شکار کیوں ہورہے ہیں، اس کے بارے میں ابھی تک وثوق سے کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکی۔ ڈاکٹر رابرٹ، جو امریکی ذہنی صحت کے ادارے کے سربراہ ہیں، ان کا اندازہ ہے کہ اس کی وجوہ میں معاشرے میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیاں، بے روزگاری، سماجی ناہمواری اور قطع تعلقی شامل ہیں۔
اگر مایوسی کی کیفیت روز بہ روز بڑھتی رہے تو کسی معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔ متاثرہ فرد کو اس کیفیت سے چھٹکارا پانے کے لیے خود بھی کوشش کرنی چاہیے۔ ذیل میں ماہرین کے بتائے ہوئے پانچ ایسے طریقے درج کیے جا رہے ہیں، جو اس سلسلے میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں:
کوئی تعمیری کام کیجیے
فلاڈیلفیا میڈیکل سینٹر کے ماہر نفسیات ڈیوڈ کہتے ہیں کہ مایوسی کاہلی اور بے عملی سے پیدا ہوتی ہے، جب کہ حرکت اس کی دشمن ہے۔ کاہلی، سستی اور بے عملی سے نجات پانے کے لیے وہ یہ طریقہ بتاتے ہیں کہ اپنی مصروفیات کاغذ پر لکھ لیجیے، یعنی جب آپ بیدار ہوں گے تو خواب گاہ کی بتیاں بجھا دیں گے۔ آپ غسل کب کریں گے اور ناشتا کب کریں گے وغیرہ۔ یاد رکھیے، اگر آپ مایوسی کا شکار ہیں تو چھوٹے کام بھی آپ کو بڑے نظر آئیں گے۔ اگر آپ کی کچھ مصروفیات مشکل اور دیر طلب ہیں تو انھیں چھوٹے حصوں میں تقسیم کردیجیے، تاکہ آپ بہ آسانی انجام دے سکیں۔ کام کو مسلسل نہ کیجیے، بلکہ تھوڑا تھوڑا کرکے کیجیے۔
مصروفیات کو کاغذ پر لکھنا اگر آپ کو دشوار لگے تو ڈاکٹر رابرٹ کی ہدایت پر عمل کیجیے اور بغیر منصوبہ بنائے حرکت میں آجائیے۔ مناسب وقت کا انتظار نہ کیجیے، متحرک ہوجائیے، اس لیے کہ جب آپ مایوسی میں مبتلا ہوتے ہیں تو بے عملی پیدا ہوجاتی ہے۔ چناں چہ اگر کام کرنے کو طبیعت نہ بھی چاہے، تب بھی چھوٹے موٹے کام کر ڈالیے۔
دوسروں سے تعاون کیجیے
اگر آپ مایوسی سے نجات پانا چاہتے ہیں تو اپنی قوتِ ارادی کو بروئے کار لائیے اور مایوسی پر قابو پانے کی کوشش کیجیے۔ معالج آپ کو دوا دیتا اور آپ سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔ اس کی ہدایات پر عمل کیجیے، آپ صحت یاب ہوجائیں گے۔
خود کو مصروف رکھنے کے لیے اگر آپ کے پاس کوئی کام نہ ہو تو دوسروں سے تعاون کیجیے، مثلاً اپنے پڑوسیوں کے کام کردیجیے۔ وہ کسی اُلجھن میں مبتلا ہوں تو ان کی مدد کیجیے۔ ان کی دل جوئی کیجیے۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی مایوسی ختم ہورہی ہے۔ اپنے آپ سے کہیں کہ میں سب کچھ کرسکتا ہوں، میں کمزور نہیں ہوں۔
یاد رکھیے، تنہائی مایوسی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ تنہائی میں وقت نہ گزاریے۔ دوستوں سے ملاقات کیجیے۔ عزیز واقارب کی دعوتیں قبول کیجیے۔ ان کے ساتھ آپ محفلوں میں بیٹھیں گے تو مایوسی ختم ہوجائے گی اور آپ ہشاش بشاش ہوجائیں گے۔
خوشیوں بھرے پروگرام بنائیں
مایوسی میں مبتلا افراد یہ سوچنا چھوڑ دیتے ہیں کہ ماضی میں وہ ہنستے، کھیلتے اور مسکراتے رہتے تھے۔ آپ کچھ بھی کریں، خوشیوں بھرے پروگراموں میں ضرور شرکت کریں۔ سماجی طور پر متحرک رہیں۔ دوستوں اور عزیز واقارب میں بیٹھ کر خوش گپیاں کریں، ان کے ساتھ مزے مزے کے کھانے کھائیں، مزاح سے بھرپور کوئی فلم دیکھنے چلے جائیں۔
ہر وقت خوش رہنے کی کوشش کریں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ عادتیں اور اطوار بھی ہماری شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر آپ مایوس ہوں تو سست رفتاری سے نہ چلیں۔ قدموں کو تیز رکھیے اور اعتماد سے چلیے۔ جسم کو ڈھیلا نہ چھوڑیے۔ حالات خراب ہوں تو تیوریاں نہ چڑھائیے اور نہ ناراضی کا اظہار کیجیے۔
پابندی سے ورزش کریں
شیرون نامی ایک خاتون جو شادی شدہ ہیں، کہتی ہیں کہ جب مجھ پر مایوسی کا دورہ پڑنے لگتا ہے تو میں صبح و شام تیز قدمی شروع کردیتی ہوں۔ میری طبیعت بہتر ہوجاتی ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ہوازا (AEROBIC) ورزشیں اس سلسلے میں مفید ثابت ہوتی ہیں۔ تیز قدمی کے علاوہ چہل قدمی، پیراکی اور سائیکل چلانا بھی بہتر ثابت ہوتا ہے۔ خود ؎اعتمادی کو بحال کیجیے اور اپنی توانائی میں اضافہ کیجیے۔ ورزش کے بعد آرام ضرور کیجیے، جس سے آپ کی تھکن، بے چینی اور اضطراب ختم ہوجائے گا۔
اپنے ماحول کو روشن کیجیے
انجیلا نامی ایک مصنفہ کہتی ہیں کہ ’’میں ایسی جگہوں پر رہتی ہوں، جو روشن اور صاف ستھری ہوتی ہیں‘‘۔ ایک بار ایسا ہوا کہ انھیں رہنے کے لیے روشن اور صاف ستھری جگہ نہ مل سکی تو وہ اپنا زیر تصنیف ناول مکمل نہ کرسکیں۔ وہ اضمحلال و افسردگی میں مبتلا تھیں اور سردیوں کے موسم میں ان کا جوش و جذبہ سرد ہوجایا کرتا تھا۔
تحقیق کار کہتے ہیں کہ جن افراد پر مایوسی طاری ہوتی ہو، انھیں کھلی فضا میں رہنا چاہیے۔ ایسے افراد کو معالج سے مشورہ کرنے کے بعد اپنے مکانات کو بھی خوب روشن اور صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔ دن میں تیز قدمی کرتے وقت دھوپ کا خیال رکھیں، یعنی ہلکی دھوپ میں تیز قدمی مفید ثابت ہوتی ہے۔