مسائل کے حل میں کچھ وقت لگے گا، شاہ محمود قریشی

فرائیڈے اسپیشل: شاہ صاحب، پہلے تو کامیابی پر مبارک باد۔ یہ فرمائیں کہ تحریک انصاف مسلسل کہہ رہی ہے کہ وہ ایک نیا پاکستان بنائے گی، آج سے 71 سال پہلے قائداعظم نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد مملکت قائم کی تھی جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ یہاں مسلمانوں کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع ملے گا، انصاف ہوگا اور قانون کے اندر رہتے ہوئے شہری آزادیاں حاصل ہوں گی۔ یہ بتائیے کہ کیا نئے پاکستان میں یہ سب کچھ بدل جائے گا اور نیا کیا ہوگا؟
شاہ محمود قریشی: بہت شکریہ، آپ نے بہت ہی ثقیل قسم کا سوال کیا ہے، جس کا جواب یہ ہے کہ تحریک انصاف اس ملک میں آئین، قانون اور انصاف کی حکمرانی قائم کرے گی۔ بلاشبہ پاکستان کو قائم ہوئے 71 سال ہوچکے ہیں لیکن یہاں یہی بات ہمیشہ کہی جاتی رہی ہے کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے تاکہ ہر شہری کو قانون کے مطابق مساوی مواقع ملیں۔ ہم بھی پاکستان میں یہی نطام لائیں گے اور یہی ہمارے نزدیک نیا پاکستان ہوگا۔ دوسری بات یہ کہ ہم ملک سے کرپشن ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کرپشن کی وجہ سے ملک کھوکھلا ہوچکا ہے اور ہماری بات دنیا میں نہیں سنی جاتی۔ ہماری معیشت کمزور ہوچکی ہے، ہر شہری مقروض ہے۔ بدعنوانی کا قلع قمع ہوگا تو ہمیں آزادی ملے گی، اور یہی نیا پاکستان ہوگا۔ ہم ’اسٹیٹس کو‘ کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ ہر شہری کے لیے روزگار کے مساوی مواقع ہوں اور اسے انصاف ملے۔ یہ بنیادی بات ہی نظام بدلنے میں کافی حد تک معاون ہوگی۔
فرائیڈے اسپیشل: یہ عملی طور پر کیسے ہوگا؟
شاہ محمود قریشی: مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں باہمی ربط قائم کرکے یہ منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔ میں تحریک انصاف کی قیادت میں ملک کا مستقبل روشن دیکھ رہا ہوں۔ مسائل ورثے میں ملے ہیں جن کے حل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔ عمران خان کی قیادت میں ملک کو نئی جہت دیں گے، جلد ہی ملک ترقی کی دوڑ میں آگے ہوگا اور قابلِ فخر عالمی مقام ملے گا۔ پارلیمنٹ میں کوئی جماعت نہیں ہوتی، صرف اپوزیشن اور حکومت ہوتی ہیں۔ جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں جن کی مدد سے حکومت کی گاڑی چلتی ہے۔ امید ہے مضبوط اپوزیشن مسائل پر حکومت کی رہنمائی کرے گی۔
فرائیڈے اسپیشل: کچھ نام ایسے بھی ہیں جنہوں نے تحریک انصاف میں پناہ لے رکھی ہے۔
شاہ محمود قریشی: کرپشن کے خلاف ہم بلا امتیاز احتساب کریں گے۔
فرائیڈے اسپیشل: ایک سوال کچھ عرصے سے سامنے آرہا ہے کہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی ہے، لیکن ارکان نالیوں اور گلیوں کی تعمیرو مرمت میں لگے رہتے ہیں؟
شاہ محمود قریشی: محض گلیاں نالیاں بنانا ارکانِ قومی اسمبلی کا کام نہیں، ان کا اصل کام قانون ساز اور قانون فہم ہونا ہے۔ ان کا کام پالیسی ساز کی حیثیت اختیار کرنا ہے۔ وفاق میں ہر وزارت… وزارتِ خارجہ، وزارتِ خزانہ، وزارتِ دفاع اور وزارتِ قانون کے سپہ سالار اور دیگر لوگوں کا سنجیدہ اور فہمیدہ ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستانی چاہتے ہیں کہ نظام میں اب تبدیلی آئے۔ ہم لائیں گے تبدیلی۔ گورننس بہتر کریں گے، معیشت بہتر کریں گے، ٹیکس نیٹ کو بہتر بنایا جائے گا۔ ملک پر قرضہ ایک بڑا چیلنج ہے اور ملکی معیشت کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنا بھی چیلنج ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: زرعی ٹیکس ؟
شاہ محمود قریشی: سب کچھ قانون کے مطابق ہوگا، ہر شہری کو ملک کو ٹیکس دینا چاہیے اگر اُس کی آمدنی ٹیکس کے قابل ہے تو۔ ٹیکس کے نظام کو شفاف طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ادویہ، میڈیکل آلات اور خورونوش کی اشیا پر ٹیکس کم کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم ایک حساس معاملہ ہے، وائس چانسلرز کی ازسرنو میرٹ پر تقرری کی ضرورت ہے۔ آئندہ پچاس سے زائد یونیورسٹیوں کے لیے وائس چانسلرز مطلوب ہیں، ان سب کی تقرری میرٹ پر کرنے کی ضرورت ہے۔ شہری علاقوں میں، پس ماندہ علاقوں میں جدید تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے۔ نومنتخب حکومت اس کا ازسرنو جائزہ لے گی۔
فرائیڈے اسپیشل: ملک میں نظریاتی تعلیم کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک ایسی نسل تیار کرسکیں جو ملک کی بنیادی اساس کو سمجھے اور اسے آگے بڑھائے۔ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
شاہ محمود قریشی: یہ محاذ سب سے اہم ہے۔ تعلیم، روزگار، انصاف اور سماجی ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔ ہمارا ملک واقعی ایک نعرے کی بنیاد پر بنا ہے اور ہم یہ نعرہ کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔
فرائیڈے اسپیشل: ملک میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر آئی ہے، دیامیر کے بعد بلوچستان میں دھماکے ہوئے ہیں۔ یہ ایک ایسی صورت حال ہے جو قومی یک جہتی کی متقاضی ہے، لیکن تحریک انصاف کے اپنے رویّے ایسے ہیں کہ دوسروں کو بہت کم اہمیت دیتی ہے، بلکہ بعض اوقات تو تضحیک کا پہلو زیادہ نمایاں نظر آتا ہے؟
شاہ محمود قریشی: جی، یہ بہت اہم بات ہے۔ قومی یک جہتی سے ہی ہم خوشحالی کی منزل حاصل کرسکیں گے، اقوام عالم میں ہماری اہمیت ہوگی، ہماری معیشت بہتر ہوگی۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے، اور ہماری نظر میں یہ مسائل ایسے ہیں کہ جنہیں حل کرنا ہے۔ سینڈک پراجیکٹ اور سی پیک سمیت ملک میں ترقی کے تمام منصوبوں پر ہمیں سیکورٹی فراہم کرنی ہوگی۔ چینی انجینئرز چھٹیاں گزارنے وطن واپس جارہے تھے جن کی بس کو سینڈک سے دالبندین آتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ دفتر خارجہ نے بلوچستان میں دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ اس قسم کے بزدلانہ حملے پاکستان کے عزم کو کمزور نہیں کرسکتے۔ چین کی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین نے ہمیشہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں اور شہریوں کی سیکورٹی کو انتہائی اہمیت دی ہے۔ گلگت بلتستان میں بچوں اور بچیوں کے 12اسکول جلا دیئے گئے، فورسز نے دہشت گردوں کا کھوج لگانے اور انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے سرچ آپریشن کیے۔ ان آپریشنز میں درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن قائم ہوجائے۔ ابھی حال ہی میں عمران خان کے ساتھ مختلف ممالک کے سفیروں کی ملاقات ہوئی ہے، ہم نے اس خطے اور دنیا میں امن کے قیام کی کوششوں کی مکمل حمایت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ٹیلی فون کرکے انتخابات میں فتح پر مبارک باد دی اور انہیں بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔ پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا بھی ذکر ہوا۔ ہم پاکستان کے عوام سے محبت اور مشکل میں کام آنے پر سعودی فرماں روا کے شکر گزار ہیں۔ سعودی فرماں روا نے عمران خان کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت دی جسے عمران خان نے قبول کرلیا۔ عمران خان نے بھی سعودی فرماں روا کو پاکستان آنے کی دعوت دی ہے جو انہوں نے فراخ دلی سے قبول کرلی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی گہرائی کو دونوں ملک اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ سعودی شاہی خاندان پاکستان کی سرزمین سے محبت کرتا ہے اور حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے عقیدے کا حصہ ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: پنجاب میں بھی پی ٹی آئی حکومت بنائے گی، اس کی تیاری کیا ہے؟
شاہ محمود قریشی: لاہور میں پی ٹی آئی اراکینِ پنجاب اسمبلی کو مدعو کیا گیا ہے، چودھری پرویزالٰہی ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار سیاست دان ہیں، اُن کی مشاورت سے تمام معاملات طے کیے جائیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حزبِ اختلاف جمہوریت کی خوبصورتی ہے۔ ان کا نقطہ نظر ہم سے الگ ہے۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے نقطہ نظر بھی الگ الگ ہیں۔ اپوزیشن کی مثبت تنقید کو قبول کریں گے اور ان کے اچھے مشوروں کو اہمیت دیں گے۔ قائدِ حزبِ اختلاف کے بغیر ایوان نامکمل ہے، ہم چاہیں گے کہ پارلیمنٹ کو اہمیت دیں اور قومی نوعیت کے مسائل پارلیمنٹ کے اندر حل کریں۔
فرائیڈے اسپیشل: کشمیر بھی ایک مسئلہ ہے اور بھارت کا رویہ اس سے بھی بڑا مسئلہ ہے، وہ نہیں چاہتا کہ کشمیری رائے شماری کا حق حاصل کرسکیں؟
شاہ محمود قریشی: میں آپ کی بات سمجھ گیا، ہمارا مؤقف بہت ہی واضح ہے اور رہے گا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ پُرامن طور پر، مذاکرات کے ذریعے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنا چاہتے ہیں۔ یہی اس مسئلے کے حل کا بہترین راستہ ہے۔
فرائیڈے اسپیشل: سی پیک منصوے کے بارے میں آپ کی حکومت کی کیا پالیسی ہوگی؟
شاہ محمود قریشی: یہ جاری رہے گا۔ پاکستان چین کے تعاون سے منصوبے بناکر ترقی کررہا ہے، چین کی مدد سے پاکستان میں جہاز سازی کی صنعت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ اب تو پاکستان فائٹر جیٹ اور تربیتی جہاز برآمد بھی کررہا ہے۔ یہ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی معراج تک پہنچانے کے ساتھ خطے میں بھی گیم چینجر منصوبہ ہے۔ دالبندین میں چینی انجینئرز کی بس کو نشانہ بنانا بھارت کی سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کی سازش کی کڑی ہے۔ ناپاک منصوبوں اور شیطانی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ہم دوست ممالک کے انجینئرز اور حساس تنصیبات کی حفاظت کے فول پروف انتظامات کریں گے، اس کے لیے نیشنل ایکشن پلان کو مضبوط بنایا جائے گا۔
فرائیڈے اسپیشل: انتخابات میں دھاندلی کا بہت شور ہے، کس حد تک آپ اپوزیشن کے اس مؤقف کو درست سمجھتے ہیں؟ اور کیا حلقے کھولنے کی جو بات کی گئی ہے اس پر عمل ہوگا؟
شاہ محمود قریشی: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ دھاندلی کس کے لیے کی گئی ہے؟ کوئی بتائے کہ اس الیکشن میں کس طرح دھاندلی ہوئی؟ جس کو بھی اعتراض ہے وہ پارلیمنٹ میں بات کرے اور قانون کے مطابق اپنا مؤقف منوائے۔
فرائیڈے اسپیشل: اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ دھاندلی پری پول بھی ہوئی اور بعد میں بھی؟
شاہ محمود قریشی: بات ثبوت کی ہے، قانون بھی موجود ہے، عدالتیں بھی ہیں، بہت احترام سے کہوں گا کہ جو بھی اعتراض ہے اسے قانون کے مطابق ہی حل کرنے کی کوشش کی جائے۔