بزم یاور مہدی کی تقریب ‘‘آزادی کا سورج’’۔

سید قمر رضی، پروفیسر راشدہ حسین، پروفیسر اوجِ کمال، قاسم جلالی کا اظہارِ خیال

بزم یاور مہدی کی 134 ویں تقریب ’’آزادی کا سورج‘‘ کے ڈی اے آفیسرز کلب میں منعقد ہوئی جس کی صدارت معروف علمی، ادبی شخصیت، مشیر صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ سید قمر رضی نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان میں ’’آزادی کا سورج‘‘ طلوع ہوا ۔ اس جدوجہد میں مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا کردار بہت اہم ہے۔ طلبہ کے گروپ ہندوستان کے چپے چپے میں گئے اور مسلمانوں کے شعور کو بیدار کیا۔ وہاں کے لوگوں نے تحریک پاکستان میں اس لیے حصہ نہیں لیا کہ وہ ہجرت کرکے یہاں آباد ہوں گے، بلکہ اس لیے کہ پاکستان کا بننا بہت ضروری ہے۔ قائداعظم کے کہنے پر پاکستان بننے کے بعد انڈین بیوروکریسی سے سیکڑوں مسلمان پاکستان آئے اور یہاں کے اداروں کو مستحکم کیا۔ آج پاکستان کی ترقی میں ان کا بہت بڑا کردار ہے ۔
پروفیسر راشدہ حسین نے کہاکہ انھوں نے آزادی کا سورج طلوع ہوتے دیکھا ہے، اُس وقت جو جوش و جذبہ تھا وہ میں بیان نہیں کرسکتی۔ اُس وقت رشتے بہت مضبوط تھے، آج وہ تہذیب و تمدن ناپید ہے، ہمیں اسے بحال کرانا ہوگا۔ قیام پاکستان کے بعد چند برسوں تک مخلص سیاست دان ہماری رہنمائی کرتے رہے، مگر بعد میں اُن کی جگہ مفاد پرستوں نے لے لی۔ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی یادگار واقعات سنائے۔ معروف براڈ کاسٹر قاسم جلالی نے کہا کہ آزادی کی پہلی اینٹ تو محمد بن قاسم نے رکھ دی تھی، افسوس کہ قائداعظم نے جو اصول ہمیں دیے تھے ہم نے ان کو فراموش کردیا جس کی وجہ سے دوسری قومیں ہم سے آگے نکل گئیں۔ آج ہم نے سوچ کے دروازے بند کردیے، ایجوکیشن کے دروازے بند کردیے۔ ہمیں نوجوان نسل کو آزادی کی کہانی سنانی ہوگی۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ ہمارا آئین تو 1400 سال پہلے مرتب ہوچکا ہے، اب اسے صرف نافذ کرنا ہے۔ ہمیں برکت کے لیے اب حرکت میں آنا چاہیے۔
پروفیسر اوجِ کمال نے یاور مہدی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ قائداعظم نے بڑی سیاسی حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کی۔ ہمیں آزادی کی قدر کرنی چاہیے اور نئی نسل کو تحریک آزادی کی کہانی سنانی چاہیے۔
تقریب کے ناظم ندیم ہاشمی نے کہاکہ بزم یاور مہدی حالات و واقعات کی مناسبت سے ہر ماہ ایک محفل سجاتی ہے، آج کی محفل ’’آزادی کا سورج‘‘ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ راقم الحروف نے اپنی نظم ’’پرچم کی پکار‘‘ پیش کی۔ تلاوتِ کلام پاک کی سعادت سلیم احمد نے حاصل کی۔ تقریب میں اربابِ دانش ہارون جعفری، نثار میمن، تنویر اقبال، شگفتہ آفتاب، سرفراز خان، عابد رضوی، اویس ادیب انصاری، شگفتہ فرحت، عبدالباسط، محمد جاوید، شعیب ناصر، زاہد علی جعفری، مشعل حسن، وجیہ الحسن عابدی، آصف انصاری کے علاوہ علم دوست احباب نے شرکت کی۔ یاور مہدی نے تمام مہمانوں کو گلدستے پیش کیے۔