ڈاکٹر ایم قدرتِ خدا
حقیقت میں کولیسٹرول چکنائی کا سالمہ (مالیکیول) یا موم کی طرح کا کوئی مادّہ نہیں ہوتا۔ یہ خون میں چکنائی کے ساتھ شامل ہوتا ہے اور ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اس بنا پر بہت سے لوگ اسے چکنائی کا مادّہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کولیسٹرول کو چکنائی نہیں کہا جاسکتا‘ اس لیے کہ یہ توانائی پیدا نہیں کرتا‘ جب کہ چکنائی توانائی پیدا کرتی ہے۔
انسانی جگر میں ایک دن میں ایک گرام کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے۔ یہ ان حیوانی لحمیات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جنھیں ہم بطور غذا کھاتے ہیں۔ اس ایک گرام کولیسٹرول میں سے 0.9 یا 0.8 گرام ہمارا جسم متحرک رہ کر خرچ کر دیتا ہے۔
کولیسٹرول کے فائدے
٭ یہ جسم کا نہایت اہم جزو ہے، جو خلیوں میں سختی پیدا کرتا ہے۔
٭ جنسی طاقت کے ہارمونوں کے لیے کولیسٹرول کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ان ہارمونوں میں اینڈروجن‘ ٹیسٹوسٹرون‘ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون شامل ہیں۔
٭ یہ حیاتین ’’د‘‘ (وٹامن ڈی) کو خرچ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ حیاتین ’’د‘‘ ہڈیوں اور اعصاب کی مناسب افزائش‘ بڑھوتری‘ زرخیزی (تولیدی صلاحیت) اور قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
٭ یہ جگر کو صفراوی تیزاب بنانے میں مدد دیتا ہے، جو ہاضمے کے نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ تیزاب چکنائی کو جذب کر لیتا ہے۔
٭ یہ طاقت ور مانع تکسید (Antioxidant) کے طور پر جسم میں کام کرتا ہے اور آزاد اصلیوں (Free Radicals) کی وجہ سے بافتوں (Tissues) کو جو نقصان پہنچنے والا ہوتا ہے، ان سے بافتوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
٭کولیسٹرول دماغ کو صحیح کام کرنے میں مدد دیتا ہے، اسی لیے سیروٹونن آخذے (Serotonin Receptors) اسے استعمال کرتے ہیں۔ سیروٹونن وہ قدرتی کیمیائی جزو ہے جو مزاج میں خوش گواری پیدا کرتا ہے۔
٭ کولیسٹرول سے خواتین کی چھاتیوں میں دودھ زیادہ اترتا ہے۔ یہ دماغ کی افزائش کے لیے بھی ضروری ہے۔ بچوں اور بڑے لڑکوںکے اعصابی نظام اور قوتِ مدافعت کے لیے اہم ہے۔
٭ یہ آنتوں کی دیواروں کی مضبوطی اور ان کی درست کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ اگر غذا میں کولیسٹرول مناسب مقدار میں شامل نہیں ہوتا تو ہاضمے کے نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔
٭ خلیوں کو نقصان پہنچنے پر کولیسٹرول ان کی مرمت کرتا ہے۔ چنانچہ جب ہماری عمر میں اضافہ ہوتا ہے تو قدرتی طور پر اس کی مقدار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اس طرح سے یہ بچوں کے علاوہ بوڑھوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
٭ خلیوں کا اشاراتی (Signalling) نظام کولیسٹرول کی موجودگی میں ہی کام کرتا ہے۔
٭ کولیسٹرول جب جگر میں پہنچتا ہے تو صفرے میں تبدیل ہو جاتا ہے اور جا کر پتے میں جمع ہو جاتا ہے۔ صفرہ چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ یہ غدۂ برگردہ (AdrenalGland) کے ہارمونوں کو تحریک دیتا ہے‘ جو نشاستوں‘ چکنائی اور لحمیات (پروٹینز) میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں۔
اس مضمون مین جس کولیسٹرول کے فائدے کی بات کی جارہی ہے وہ قدرتی کولیسٹرول ہے، جو ایسی غذائوں میں پایا جاتا ہے جنھیں تلا یا بھونا نہ گیا ہو۔ ایسی ڈبا بند غذائیں جو زیادہ گھی یا تیل ڈال کر تیار کی گئی ہوں اور تکسیدی عمل سے بھی گزاری گئی ہوں‘ انھیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے، ان میں شامل کولیسٹرول صحت کے لیے مضر ہوتا ہے۔
اچھا اور خراب کولیسٹرول
خون میں کولیسٹرول شحمی پروٹین سے وابستہ ہوتا ہے‘ جسے ’’لپوپروٹین‘‘ (Lipoprotein) کہتے ہیں۔ جب لپو پروٹین میں چکنائی زیادہ اور پروٹین کم ہو جاتا ہے تو اسے کم کثافت والا لپو پروٹین (LDL) کولیسٹرول کہتے ہیں۔ اسے خراب کولسیٹرول بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس سے خون کی شریانوں میں تھکّے پڑ جاتے ہیں البتہ جب لپو پروٹین زیادہ اور چکنائی کم ہوتی ہے تو اسے زیادہ کثافت والالپ پروٹین (HDL) کولیسٹرول کہتے ہیں اسے اچھا کولیسٹرول کہا جاتا ہے۔ یہ شریانوں میں تھکّے نہیں پڑنے دیتا۔
تقریباً تمام اقسام کے گوشت اور دودھ سے بنائی جانے والی غذائوں میں خراب کولیسٹرول ہوتا ہے۔ انڈے کی زردی میں تقریباً 550 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جو اچھا کولیسٹرول ہے‘ اس لیے کہ یہ ہمیں مرغیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ مرغی کے گوشت میں کوئی مضر صحت چیز نہیں ہوتی۔ انڈوں میں حیاتین ’’د‘‘ اور دوسرے ہارمون بھی ہوتے ہیں جو توانائی کے لیے ضروری ہیں۔
کولیسٹرول کی خرابیاں
کولیسٹرول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے دل کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماریاں اس وقت ہوتی ہیں، جب خون میں کولیسٹرول مقررہ مقدار سے بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جب الم غلم غذائیں کھانے سے جگر میں مقررہ مقدار سے زیادہ کولسیٹرول جمع ہوجاتا ہے تب بھی بیماریاںپیدا ہونے لگتی ہیں۔ خامرے (انزائمز) بھی جسم میں خرابی پیدا کر دیتے ہیں، جس سے خون کی شریانیں متاثر ہو جاتی ہیں۔ ان وجوہ کی بنا پر شریانوں میں خون کے بہائو میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے اس کے علاوہ دماغ‘ ٹانگوں‘ ہاتھوں اور گردوں تک بھی خون مناسب مقدار میں نہیں پہنچ پاتا۔ ہائی بلڈ پریشر‘ مٹاپا‘ ورزش نہ کرنا‘ موروثی خرابیاں اور زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے سے بھی کولیسٹرول جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے ایسے مواقع پر معالجین سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
احتیاطیں:
گائے کا گوشت اور اس سے بنے ہوئے کھانے مثلاً نہاری‘ حلیم‘ بیف پاستا‘ سری پائے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فرنچ فرائز اور ڈبا بند غذائیں خاص طور پر کوئلے پر بھنا ہوا گوشت چھوڑ دینا بہتر ہے۔ سیر شدہ چکنائی (گھی وغیرہ) میں پکے ہوئے کھانے نہیں کھانے چاہئیں۔ ان کے بجائے سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ کھانا چاہیے۔ تمباکو نوشی نہ کریں‘ کولا مشروبات کم پئیں‘ زندگی میں پریشانیاں اور الجھنیں پیدا نہ ہونے دیں۔
کولیسٹرول جمع ہونے کی علامتیں
کولیسٹرول جسم کے کسی بھی حصے میں جمع ہو سکتا ہے مثلاً ہاتھ‘ کہنی‘ گھٹنے اور پائوں وغیرہ۔ یہ پپوٹوںکے گرد پیلے دھبے پڑنا بھی کولیسٹرول جمع ہونے کی علامت ہے۔