مظفر احمد ہاشمی کی یاد میں جمعیت الفلاح کا تعزیتی اجلاس

انہوں نے اپنی زندگی اسلامی انقلاب کے لیے وقف کررکھی تھی۔ وہ جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر، شعبہ تاریخ و تحقیق کے نگراں، فلسطین فائونڈیشن کے صدر، گوشۂ عافیت کے سرپرست بھی تھے۔ تعزیتی اجلاس سے پروفیسر عنایت علی خان، پروفیسر ہارون الرشید، اطہر ہاشمی، سرور جاوید، محفوظ یار خان ایڈووکیٹ، قاضی احمد نورانی، اعجاز رحمانی، قمر محمد خان، صابر کربلائی، علی ہاشمی ( بیٹا) و دیگر کا اظہار خیال۔
اپریل میں کراچی میں ہونے والی پھولوں کی بڑی نمائش کے مرکزی کیمپ میں راقم کی پہلی ملاقات مظفر ہاشمی مرحوم سے ہوئی، وہ بڑے تپاک سے ملے اور کیمپ کے انچارج شیرازی صاحب سے کہا کہ تاجی صاحب فرائیڈے اسپیشل میں رپورٹنگ کرتے ہیں ان کی خاص تواضع فرمائیں۔ وہ انتہائی شفیق، رحم دل، وضع دار انسان تھے۔
مظفر احمد ہاشمی 1938ء میں بھارت کے شہر اندور میں پیدا ہوئے، آپ کے والد مولانا رفیع ہاشمی جماعت اسلامی کے ابتدائی ارکان میں شامل تھے۔ انہوں نے بانی جماعت سید مودودیؒ کی ہدایت پر مشرقی پاکستان میں جماعت اسلامی کی داغ بیل ڈالی۔
مظفر احمد ہاشمی نے زمانہ طالب علمی میں اپنے بھائی غیور ہاشمی کے ساتھ اسلامی جمعیت طلبہ میں فعال کردار ادا کیا۔ وہ جمعیت الفلاح، ادارہ تعمیر ادب، فلسطین فائونڈیشن کے صدر اور نارتھ ناظم آباد میں بے سہارا خواتین کے لیے قائم ’’ گوشۂ عافیت ‘‘ کے سرپرست تھے۔ وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کونسلر بھی رہے۔ 1985 اور 1993ء میں کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، اور کراچی کے عوام کی بھرپور ترجمانی کی۔ وہ جماعت اسلامی کے شعبہ تاریخ و تحقیق کے نگران رہے اسی شعبے نے اس سال جماعت اسلامی کی تاریخ ’’ جہدِ مسلسل‘‘ جسے معروف محقق محمود عالم صدیقی نے مرتب کیا شائع کی۔
19جون 2018ء بروز منگل ، دل کا دورہ جان لیوا ثابت ہوا اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔ مظفر ہاشمی کراچی کے سماجی، علمی، ادبی حلقوں میں نہایت مقبول تھے۔ وہ اپنی مصروفیت کے باوجود تقریبات میں شریک ہوتے اور تمام مکاتب فکر کے حلقوں میں مقبول رہے۔ ان کی رحلت پر ہر طبقہ ہائے زندگی کے افراد نے دلی تعزیت کا اظہار کیا، جمعیت الفلاح نے آپ کے لیے تعزیتی اجلاس منعقد کیا جس میں بڑی تعداد میں شہر کی نمائندہ شخصیات نے شرکت کی اور مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
معروف ماہر تعلیم، شاعر پروفیسر عنایت علی خان نے کہا کہ مظفر ہاشمی اخلاص، سادگی اور شائستگی کا پیکر تھے۔ وہ پوری زندگی اسلامی نظام کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ پروفیسر ہارون الرشید نے کہا کہ ان کی زندگی کے کئی رنگ ہیں ۔ وہ سیاست دان تھے، علم دوست تھے، شہر کی ہر علمی ادبی تقریب شرکت فرماتے میں بھی ہمرا ہوتا، انہوں نے بھرپور زندگی گزاری، وہ مصروف رہنے کے باوجود گھر اور دوستوں کو وقت دیتے۔ مجھے فخر ہے کہ میں مرحوم کا دوست ہوں۔ ہم دن کا آغاز فجر کی نماز کے بعد ایک ساتھ ناشتہ کرتے وہ ملکی، غیر ملکی سیاسی، سماجی حالات پر گہری نظر رکھتے تھے۔ میں اپنی ذات کو ان الگ نہیں کرسکا۔ جسارت کے مدیر اطہر ہاشمی نے کہا کہ وہ سچے اور کھرے انسان تھے۔ وہ خوبصورت گفتگو فرماتے، وہ نفیس اور سادہ طبیعت کے مالک تھے۔
معروف نقاد سرور جاوید نے کہا کہ مظفر ہاشمی مرحوم اور میرے نظریات میں مشرق و مغرب کا فرق تھا وہ اس بات سے واقف تھے مگر اس کے باوجود ہمارے درمیان محبت اور عقیدت کاتعلق تھا۔ وہ ان چند لوگوں میں سے تھے جو اختلاف کو برداشت کرنے کاحوصلہ رکھتے تھے، وہ ایک نظریاتی شخص تھے اور اپنے نظریے کو خوبصورتی سے بیان کرنے کا سلیقہ رکھتے تھے۔ محفوظ یار خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ مظفر ہاشمی سیاست میں شرافت، ایمانداری اور شائستگی کی علامت تھے۔ انہوں نے شہر کراچی کی تعمیر میں بھرپور کردار ادا کیا۔ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ وہ سچے عاشق رسولؐ تھے۔ ہمیں ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے وہ انتہائی مخلص، سچے اور محبت کرنے والے انسان تھے۔ صابر کربلائی نے کہا کہ مظفر ہاشمی فلسطین فائونڈیشن کے روح رواں تھے، دنیا بھر کے مسلمانوں اور مظلوموں کے درد کو محسوس کرتے تھے اور ان کی مدد و حمایت کے لیے بے چین رہتے میں ان کے ساتھ فلسطین کے حوالے سے ہونے والے بین الاقوامی سمینارز میں شریک ہواہوں۔ وہ عالم اسلام میں فلسطینی مسلمانوں کی مضبوط اور توانا آواز سمجھے جاتے تھے۔ معروف شاعر اعجاز رحمانی نے کہا کہ مظفر احمد ہاشمی نے کہاکہ مظفر احمد ہاشمی کی رحلت قومی نقصان ہے، مرحوم کے بھائی غیور ہاشمی نے کہا کہ مرحوم میرے بڑے بھائی تھے، لیکن انہوں نے کبھی اس کا احساس نہیںہونے دیا وہ دوستوں کی طرح تھے وہ ہر موقع پر رہنمائی کرتے اور ساتھ لے کر چلتے تھے۔ ایک طویل عرصہ تک وہ عوامی نمائندے رہے لیکن حکومت اور اداروں سے اپنے لیے کوئی مراعات حاصل نہیں کیں۔ وہ خاندان کے تمام افراد میں ہر دلعزیز تھے۔ علی ہاشمی (بیٹا) نے بتایاکہ میرے والد نے ہمیں اچھی تعلیم و تربیت دی۔ وہ اپنی مصروفیت کے باوجود اپنی ملازمت کو بھی پورا وقت دیتے۔ وہ ہر فرد کے کام آتے اور ان کے اچھے کیریئر کے لیے بھرپور تعاون کرتے۔ جمعیت الفلاح کے سیکرٹری جنرل قمر محمد خان نے کہا کہ مظفر احمد ہاشمی ہمارا قیمتی اثاثہ تھے۔ انہوں نے نظریہ پاکستان کے فروغ اور اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد میں زندگی گزاری۔ جمعیت الفلاح میں ان کی خدمت ہمیشہ یاد رہیں گی۔ جمعیت ان کے رہنما اصولوں کی روشنی میں اپنا سفر جاری رکھے گی۔ تقریب سے پیر محمد طالب چوہدری، اویس ادیب انصاری، عطا محمد تبسم، جہانگیر خان، سید شہزاد مظہر زیدی، سعید احمد صدیقی، نظر فاطمی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سید محمد نصر اللہ نے مہمانوں کے لیے عمدہ اہتمام کیا۔
آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے