ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انسانی جسم کے لیے سب سے نقصان دہ مواد وہ سوفٹ ڈرنکس ہیں جو شکر کے متبادل کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں اور عام طور پر انہیں ’’ڈائیٹ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ماہرین ان مشروبات کو مکمل طور پر ترک کرنے پر زور دیتے ہیں۔ امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ہونے والے تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ شکر کے متبادل سے میٹھے بنائے گئے ان مشروبات سے جن کو پرہیز کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، دماغ کا دورانِ خون اچانک منقطع ہوجانے اور زوالِ عقل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے ماہرین کے مطابق دن میں کم از کم ایک بار مصنوعی شکر سے تیار کردہ مشروب استعمال کرنے سے دماغی سکتے کا خطرہ 3 گنا، جب کہ زوالِ عقل سے دوچار ہونے کا خطرہ 2.9 گنا بڑھ جاتا ہے۔ ڈائیٹ کے نام سے معروف مشروبات میں شکر کے متبادل کے طور پر Aspartame نامی مواد استعمال کیا جاتا ہے۔ طبی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق یہ انسانی جسم میں تحلیل ہوکر Phenylalanine (amino acid), aspartic acid, toxic methanol میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں Aspartame انسانی دماغ میں جمع ہوتا جاتا ہے اور عصبی خلیوں کے لیے ابنارمل سرگرمی کا سبب بنتا ہے۔ اسی دوران Aspartame ڈائیٹ مشروب میں موجود دیگر مواد کے ساتھ مل کر انسانی جگر کے لیے ثقیل اور زہریلا بن جاتا ہے اور آنتوں میں زہریلا مواد اکٹھا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
سنگاپور کے وزیراعظم سمیت پندرہ لاکھ افراد کا آن لائن ڈیٹا چوری
سنگاپور کی حکومت نے جمعہ کے روز ایک بیان میں بتایا ہے کہ نامعلوم ہیکروں نے محکمہ صحت کے ایک مرکز پر سائبرحملہ کرکے کم سے کم ڈیڑھ ملین افراد کا ذاتی ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔ چوری ہونے والی معلومات میں وزیراعظم لی ہسین لونگ کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ سنگاپور کو ڈیجیٹل ملک قرار دیا جاتا ہے اور وہ رابطوں کے لیے سب سے زیادہ آن لائن سروسز کا استعمال کرتا ہے۔ خاص طور پر سنگاپور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم ’آسیان‘ کے موجودہ سیشن کا میزبان ہونے کی بناء پر سائبر رابطوں پر انحصار کرتے ہوئے سائبر سیکورٹی کو اوّلین ترجیح دیتا ہے۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے بعد سائبر سیکورٹی ایجنسی ’سی ایس اے‘ اور صحت انفارمیشن سسٹم ’آئی، ایچ آئی ایس‘ کی طرف سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق یہ سائبر حملہ ایک دانستہ کارروائی اور مؤثرانداز میں پوری منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔ چوری ہونے والی معلومات میں صحت مرکز میں مئی 2015ء سے آنے والے مریضوں کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ چوری ہونے والے مواد میں شہریوں کے طبی معائنوں کا ڈیٹا اور غیر طبی ڈیٹا بھی شامل ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر یہ سائبرحملہ وزیراعظم لی ہسین لونگ کا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش لگتی ہے، کیونکہ ہیکر اس سے قبل بھی وزیراعظم اور ملک کی اہم شخصیات کا ذاتی ڈیٹا چوری کرنے کے لیے مختلف سائبر حملے کرتے رہے ہیں۔
اردن کے صحرا سے 14 ہزار سال قدیم روٹی اور تنور دریافت
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اردن کے عظیم سیاہ صحرا میں آثار قدیمہ کی ایک سائٹ کی کھدائی کے دوران 14 ہزار سال قبل کی قدیم روٹی دریافت ہوئی ہے جس کی شکل موجودہ دور کی ’ڈبل روٹی‘ جیسی ہے، ساتھ ہی دو بڑے تنور دریافت ہوئے ہیں۔ اس دور میں لوگ جنگلی گندم اور جو کے آٹے سے روٹی تیار کرتے تھے جس میں مخصوص پودوں کی جڑیں اور پانی ملا کر آٹا بنایا کرتے تھے۔
اس زمانے میں تیار کی گئی روٹی آج کی ڈبل روٹی کی طرح چوکور ہوا کرتی تھیں جس کا ذائقہ مختلف اجناس جیسا ہوا کرتا تھا، جسے بھنے ہوئے گوشت میں لپیٹ کر، یا سینڈوچ کے طور پر کھایا جاتا ہوگا۔ اس مقام سے دو ایسی جگہیں بھی دریافت ہوئی ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہاں روٹی پکائی جاتی ہوگی۔ ماہرین کے مطابق اردن کے سیاہ صحرا کے مقام سے ملنے والے یہ شواہد سب سے قدیم ہیں، کیوں کہ اس سے قبل ملنے والے شواہد 5 ہزار سال پرانے تھے جس کے مطابق انسان نے سب سے پہلے روٹی ترکی میں 9 ہزار سال پہلے بنائی تھی، لیکن سیاہ صحرا سے ملنے والے شواہد نے پرانی تحقیق کو غلط ثابت کردیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ثابت ہوا ہے کہ قدیم دور کے انسان کے پاس بھی روٹی پکانے کے وسائل اور ذرائع موجود تھے، جب کہ ان کے پاس گوشت بھی تھا جسے وہ پکانا بھی جانتے تھے۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ پتھر کے دور میں بھی انسان باقاعدہ ’خوراک‘ سے آشنا تھے اور درندوں کی طرح چیر پھاڑ کر اپنا پیٹ نہیں بھرا کرتے تھے، بلکہ کھانا بنانے کے فن سے روشناس تھے۔ اس دریافت میں دو ایسے مقامات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جہاں سے روٹی کا چورا بھی ملا ہے اور یہ مقامات موجودہ دور کے تنور کی طرح ہی تھے جہاں آگ بھڑکا کر پورے گائوں کے لیے روٹی تیار کی جاسکتی تھی۔ اس تحقیق سے انسانی تہذیب اور روایات سے متعلق مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔
’’ہوا میں اڑنے والی‘‘ آسٹن مارٹن کا ماڈل متعارف
پُرتعیش کار بنانے والی برطانوی کمپنی آسٹن مارٹن نے ایک ایسی ہوائی سواری کا ماڈل متعارف کرایا ہے جسے انھوں نے ’ہوا میں اڑنے والی اسپورٹس کار‘ کے طور پر پیش کیا ہے۔
فارن بوروہ میں ہونے والے ایئر شو میں آسٹن مارٹن نے اس سواری کو متعارف کرایا جسے انھوں نے جیٹ اور گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی رولز رائس کی مدد سے کرین فیلڈ یونیورسٹی میں تیار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ اس کا ہوائی ماڈل دو سال میں پیش کردیں گے۔ وولانٹے ویژن کونسیپٹ کے نام سے متعارف کرائی جانے والی اس ہوائی سواری میں جدید ترین ٹیکنالوجی شامل ہوگی اور اس کی رفتار کی حد دو سو میل فی گھنٹہ ہوگی۔ واضح رہے کہ ایک گاڑی کی قیمت اندازاً تیس سے پچاس لاکھ پاؤنڈ ہوگی۔