انتخابات کی گہما گہمی ہے ہر طرف جلسوں کی بہار آئی ہوئی ہے تمام پارٹیاں بڑے بڑے جلسے کررہی ہیں۔ متحدہ مجلس عمل نے جلسوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کا آغاز مینار پاکستان لاہور سے ایک تاریخ ساز جلسہ سے کیا۔ ملتان کے لیے پہلے29؍جون کی تاریخ دی مگر بعد ازاں اس کو تبدیل کرکے13؍جولائی کی تاریخ طے کی تو ایم ایم اے ملتان نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں جلسہ عام کی اجازت کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی تو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے یہ کہہ کر درخواست واپس کردی کہ اسٹیڈیم میں جلسہ کی اجازت نہیں اس مقصد کے لیے ملتان کے تین گرائونڈ، جن میں اسپورٹس گرائونڈ، ایم سی سی گرائونڈ اور ٹیکنیکل کالج قاسم پور کالونی مختص کیے ہیں۔ اسٹیڈیم کی اجازت کی درخواست واپس کردی اور ایم سی سی گرائونڈ کے لیے درخواست دی گئی۔ اے ڈی سی نے یہ کہا کہ آپ سمجھیں آپ کو اجازت مل گئی اپنا کام کریں۔ ایم ایم اے نے ایم سی سی گرائونڈ میں جلسہ عام کے لیے پبلسٹی پر لاکھوں روپے خرچ کر چکی تو ڈی سی صاحب نے 3روز پہلے اچانک اجازت دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ اسٹیڈیم کے علاوہ کسی اور جگہ جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انتظامیہ کے یوٹرن لینے پر ایک بار پھر قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم کا راستہ رکھا دیا س طرح ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جلسہ عام کی راہ میں بار بار رکاوٹیں پیدا کی گئیں جن کا مقصد جلسے کو ناکام بنانا تھا مگر اللہ تعالیٰ کے کرم اور کارکنان محنت رنگ لائی انتظامیہ نے تو جلسہ کی پبلسٹی کے لیے پوسٹرز، رکشہ پبلسٹی سمیت ہر قسم کی پبلسٹی پر پابندی عائد کردی۔
ایم ایم اے ملتان کا جلسہ انتہائی منظم اور تاریخ ساز تھا جس سے کارکنان اور ملتان سمیت اس خطے کی عوام کو ایک نیا عزم و حوصلہ ملا۔ کامیاب جلسہ کے اثرات پورے جنوبی پنجاب پر ہونگے متحدہ مجلس عمل کے اُمیدوارں کی انتخابی مہم میں تیزی آئے گی۔ جلسہ عام سے متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمن اور مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، صوبائی صدر میاں مقصود احمد سمیت مرکزی وصوبائی اور مقامی قائدین نے خطاب کیا۔
متحدہ مجلس عمل کے مرکزی صدر مولانا فضل الرحمن نے ایم ایم اے ملتان کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے ماحول میں احتساب کے نام پر ملک بھر میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں، اسٹیبلشمنٹ اور بیورو کریسی کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں جس کا مقصد جمہوریت کا راستہ روکنا ہے ان حالات میں ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ یہ نا دیدہ قوتیں انتخابات کا التواء چاہتی ہیں جن کے سامنے ہم سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے ایسے حالات میں جب ملک میں سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں ہم دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ ملک میں احتساب اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے یہ ملک میں انارکی پیدا کرنے کی سازش ہے گالم گلوچ اور بے حیائی کی سیاست، غیر ملکی اور مغرب کا یجنڈا ہے لیکن میں ان غیر ملکی قوتوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ ان کے خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونگے ہم بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ کے تسلط سے ملک کو آزاد کرینگے۔ آج پوری قوم کے مستقبل کے فیصلے کی منزل کی طرف بڑھنا ہے پوری قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے کن لوگوں کو ووٹ دینا ہے یہ آنے والے انتخابات اُمیدواروں کا نہیں ووٹرز کا امتحان ہے کیونکہ70سال سے جو لوگ مسلط رہے انہوںنے ملک کومعاشی طور پر تباہ کیا، ہم سود کے نظام کو ختم کرینگے اورتجارتی خسارہ کو پورا کرینگے نوجوانوں کو فحاشی وعریانی کے شکنجے سے نجات دلائینگے۔ہماری معیشت پر آئی ایم ایف اوربین الاقوامی مالیاتی اداروں کا تسلط ہے کیونکہ وہی ہمارا بجٹ تیار کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا کہ ہم70سال بعد کوئی نیا تجربہ نہیں کر سکتے ہم نے عوا م کو صحیح قیادت سامنے لانے کا موقع دیا ہے اسی لیے عوام25جولائی کو اہل قیادت کو ووٹ دیں تاکہ ہمارا ملک بیرونی تسلط سے نجات حاصل کرسکے۔
بھارت آبی جارحیت کا مرتکب ہورہا ہے اگر بھارت کاراستہ نہ روکا گیا تو آنے والی نسلیں پانی کی بوند بوند کو ترسیں گے ہمارے حکمرانوںنے عالمی عدالتوں میں پانی کے بحران کا مقدمہ صحیح طور پر نہیں لڑا۔ بد قسمتی سے70سالوں میں عوام کو ووٹ کی اہمیت سے آگاہ نہیں کیا گیا نئی قیادت کو بھی بجلی کے پول اور ٹرانسفارمر لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے مگر ایم ایم اے ووٹ کی پرچی کے تحفظ کو اُجاگر کررہی ہے اسی لیے دو نظریاتی قوتوں کا مقابلہ ہے جو کبھی بھی ایک نہیں ہو سکتیں ہم دنیا میں اسلامی شناخت کو اُجاگر کرائیں گے کیونکہ یہ ملک لا الٰہ کے نعرے پر حاصل کیا گیا ہے ہم سیکو لر نظام کو نہیں چلنے دینگے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔ آج ملک جغرافیائی طور پر خطرات سے دوچار ہے کیونکہ ہم امریکی تسلط کا شکار ہیں افغانستان، ایران ہمارا دوست نہیں ہے چین بھی تحفظات کا شکار ہے اور بھارت ہمارا دشمن ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے ہم دعویدار ہیں لیکن ہمارے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے۔ پارلیمنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک پیج پر ہونا چاہیے۔ مذہبی انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگاکیونکہ ہم نے اسی کا حلف اُٹھا یا ہوا ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے سابقہ حکومت نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کی کوشش کی جس کا اعتراف پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود نے کیا ہے کہ ختم نبوت کی ترمیم عمران خان کے کہنے پر ہوئی ہے۔ ہماری بیورو کریسی،فوج اور اسٹیبلشمنٹ اگر کرپشن ختم کرنے میں مخلص ہے تو حکومت مجلس عمل کو دے دیں کرپشن خود بخود ختم ہوجائے گی اور25 جولائی کو کتاب کے نشان پر مہر لگاکر کامیاب کرائیں۔
متحدہ مجلس عمل پاکستان و جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکر ٹری جنرل لیاقت بلوچ نے متحدہ مجلس عمل ملتان کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام مصطفی ؐ ہماری منزل ہے ہم قر آن وسنت اور آئین کی با لا دستی چاہتے ہیں ملک میں جمہوریت کے لیے ہماری جدوجہد جاری ہے صوبوں کا چھوٹا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے اگر کسی کے ذہن میں یہ منصوبہ ہے کہ دہشت گردی کی آڑ میں عام انتخابات التواء کی طرف چلے جائیں عدلیہ، الیکشن کمیشن،نگران حکومت،فوج اور سیکورٹی ادارے اپنے اعصاب مضبوط رکھیں۔ صاف ستھری، مستحکم جمہوریت ہی بہترین علاج ہے پاکستان کو انتخابات کی منزل سے ہمکنار کرینگے اورمتحدہ مجلس عمل ان کی پشتی بان ہوگی۔ ملک میں دہشت گردی کی لہر قابل مذمت ہے لیکن یہ فیصلہ کن مرحلہ ہے پوری قوم متحدہ ہوکر مضبوط اعصاب کے ساتھ دہشت گردعناصر کو شکست دے سکتی ہے۔
ملتان جنوبی پنجاب کا دل ہے اس خطے پر جاگیردار، وڈیرہ شاہی اور مفاد پرست مسلط ہیں ان حالات میں جنوبی پنجاب کے مظلوم، غریبوں اور مسکینوں کو ظالموں، مفاد پرستوں اور کرپٹ عناصر کے شکنجے سے آزاد کرائینگے۔ ملک میں آئینی جمہوریت، آزاد عدلیہ اور رول آف لاء کے ذریعے ہی مسائل کے حل کو ممکن بنایا جا سکتا ہے کیونکہ کرپشن کا ناسور ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے کل تک قیادت کرنے والے آج کرپشن کی وجہ سے گرفتار ہوچکے ہیں سڑکوں پر احتجاج اور استقبال کرناان کا جمہوری حق ہے۔ موجودہ دہشت گردی کے حالات میں نگران حکومت، فوج اور سیکورٹی ادارے اپنے اعصاب مضبوط رکھیںکیونکہ دہشت گردی کا علاج جمہوریت اور صاف ستھری ومستحکم قیادت ہے۔ متحدہ مجلس عمل پاکستان کو انتخابات کی یقینی منزل سے ہمکنار کرے گی۔ پاکستان بے شمار مسائل اور بحران کا شکار ہے ان حالات میں نظریہ پاکستان اور قرار داد مقاصد پر عمل کرنا ہوگا ہمیں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنا ہوگا امریکہ، اسرائیل، بھارت گٹھ جوڑ کسی خطرے سے خالی نہیں ہے جس کا راستہ اہل قیادت ہی روک سکتی ہے ہم پاکستان میں تعلیم، صحت، روزگار کی سہولتیں دینگے ملک کو قرضوں سے نجات دلائینگے۔ انتخابات قیادت اور تبدیلی کا واحد راستہ ہیں مارشل لاء، آئین سے ماورا کوئی جوڈیشنل مارشل لاء پاکستان کے مسائل کا حل نہیں آئین، جمہوریت، آزاد عدلیہ ہی پاکستان کے مسائل کا حل ہے۔کرپشن ناسور ہے جو دیمک کی طرح ہمارے وجود کوچاٹ رہی ہے عدالت سے فیصلے آرہے ہیں گرفتاریاں ہورہی ہیں سڑکوں پر احتجاج کرنا ہرسیاسی جماعت کا حق ہے۔
اسلامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر علامہ سید تقی نقوی نے کہا کہ جس نیک مقصد کے لیے ایم ایم اے کے قائدین نکلے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں ان کے نیک مشن کو پورا کرے اور کتاب کو عظمت نصیب فرمائے کتاب امر بالمعروف،نہی عن المنکر کا پیغام ہے اور خیر کا نام ہے۔
متحدہ مجلس پنجاب کے صدر میاں مقصود احمد نے ہے کہ ملک کے90 فیصد عوام اسلامی نظام کا نفاذ چاہتے ہیں اور لبرل وسیکولر ازم کو مسترد کرچکے ہیں عوام جاگ چکے ہیں وہ کشمیر کے غداروں اور قومی دولت لوٹنے والوں کو 25جولائی کو مسترد کریں گے ملک کو سیکو لر ازم کی راہ پر گامزن کرنے کی سازش کرنے والے کھل کر سامنے آئیں انہیں آٹے دال کا بھائو معلوم ہوجائے گا ۔جلسے سے اسلامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری علامہ عارف حسین نے بھی خطاب کیا۔
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما سردار محمد خان لغاری، متحدہ مجلس عمل ملتان کے صدر میاں آصف محمود اخوانی،درگاہ حضرت مولانا حامد علی خان ملتان کے سجادہ نشین ومتحدہ مجلس عمل ملتان کے سرپرست اعلیٰ صاحبزادہ قاری احمد میاںنےبھی خطاب کیا ۔
متحدہ مجلس عمل کے قائد مولانا فضل الرحمن نے ایم ایم اے کے مرکزی ذمہ داران کی مشاورت سے مشائخ ونگ تشکیل دے دیا جس کے کو آر ڈی نیٹر پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ہونگے یہ اعلان ایم ایم اے مرکزی سیکر ٹری جنرل لیاقت بلوچ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم میں ایم ایم اے ملتان کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام میںکیا۔ لیاقت بلوچ نے مزید کہا مشائخ ونگ مجلس عمل کی پشتی بان بنے گے اور ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی۔