سوہانجنا ایک کرشماتی و معجزاتی درخت!!!۔

غلام شاہ نظامانی

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں پایا جانے والا ایک عام درخت اپنے اندر بے شمار بیماریوں کا علاج اور انوکھی خصوصیات رکھتا ہے؟
یہ درخت مورنگا کا درخت ہے جسے سوہانجنا بھی کہا جاتا ہے۔ سوہانجنا ایشیا اور افریقہ دونوں خطوں میں پایا جاتا ہے۔ مشرقی افریقہ میں اس درخت کو طویل عرصے سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سوہانجنا کے بیج پینے کے پانی کو صاف کرتے ہیں۔
اس کے پتے اگر زمین میں دبا دیے جائیں تو یہ کھاد کی شکل اختیار کرجاتے ہیں جو اس زمین پر ہریالی پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس درخت کا ایک ایک حصہ بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سوہانجنا کی پھلیوں کا استعمال جوڑوں کے درد میں نہایت مفید ہے۔
سوہانجنا ہمارا دیسی درخت ہے۔ پورے پاکستان میں اس کے درخت پائے جاتے ہیں۔ کراچی کے اکثر گلی کوچوں اور سڑکوں پر اس کے درخت لگے نظر آتے ہیں۔ انگریزی میں اس کو Moringa کہتے ہیں۔ جدید سائنسی تحقیقات نے یورپ اور امریکہ میں اس درخت کی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ ماہرینِ غذائیات اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کی کرشماتی صفات پر حیران ہیں۔ اس کے پتوں کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ دھڑادھڑ بک رہے ہیں۔ جاپان کی ایک معروف دودھ کمپنی عرصہ دراز سے موریناگا (Morinaga) کے نام سے بچوں کا دودھ بنا رہی ہے جو مورنگا کی غذائی خصوصیات سے بھرپور ہے۔ یہ کم و بیش تین سو قابلِ علاج اور لاعلاج بیماریوں کا علاج ہے، لیکن صد افسوس کہ ہمارے یہاں اسے بکریاں کھا رہی ہیں۔ اگر لوگوں کو اس کے فوائد کا پتا چل جائے تو سوہانجنا کے درختوں پر ایک پتّا باقی نہ رہے۔
سوہانجنا ایک کمیاب درخت ہے۔ اس میں سینکڑوں امراض کا نہایت سستا اور آسان علاج ہے، اور یہ درجنوں ایسے امراض کا علاج مہیا کرتا ہے جو ایلوپیتھک طریقہ علاج میں موجود نہیں۔ سوہانجنا کے استعمال سے کوئی برا ردِعمل (Reaction) بھی نہیں ہوتا۔
سہانجنا یا سُوہانجنا یا سوجہنی کا درخت بھارت، پاکستان اور افغانستان میں ہمالیہ پہاڑ کی شاخوں کے قریبی علاقوں میں اُگنے والا درخت ہے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ سہانجنا نامیاتی (Organic) قدرتی برداشت (Endurance) اور طاقت کا ضمیمہ (Energy Supplement) ہے۔ اس کی پھلیاں اور جڑیں بھی مفید ہیں لیکن سب سے کارآمد سُہانجناکے پتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سہانجنا 300 کے لگ بھگ بیماریوں یا صحت کے مسائل میں مفید ہے، اور یہ کہ اس کے استعمال کے بُرے اثرات نہیں ہیں۔ یہ بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کے لیے بھی مفید ہے۔ سُہانجنا کا استعمال یادداشت کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) بھی پچھلی 4 دہائیوں سے بطور سَستے صحت ضمیمہ (Health Supplement) کے استعمال کررہی ہے۔
سُہانجنا کے فوائد
1۔ جسم کی قدرتی مدافعت بڑھاتا ہے۔
2۔ دماغ اور آنکھوں کو غذا مہیا کرکے قوت بڑھاتا ہے۔
3۔ جیو(bio) دستیاب اجزاء کے ساتھ حل کو فروغ دیتا ہے۔
4۔ جسم کے خلیے (Cell) کی ساخت کو فروغ دیتا ہے۔
5۔ قدرتی صفرائے جامد رقیق مادہ (Cholesterol Serum) کو فروغ دیتا ہے۔
6۔ چہرے پر جھریوں اور باریک لکیروں کے بننے کو کم کرتا ہے۔
7۔ جگر اور گردے کے کام کو فروغ دیتا ہے۔
8۔ جلد کو خوبصورت بناتا ہے۔
9۔ طاقت کو بڑھاتا ہے۔
10۔ ہاضمہ بڑھاتا ہے۔
11۔ مخالف تکسیدی عامل (Anti- Oxidant) کے طور پر کام کرتا ہے۔
12۔ جسم کی قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
13۔ صحت مند خون کے نظام کو فروغ دیتا ہے۔
14۔ سوزش کو روکتا ہے۔
15۔ صحت مندی کا احساس دلاتا ہے۔
16۔ جسم میں شکر (Sugar) کی سطح قائم رکھتا ہے۔
اللہ سُبحانہٗ وتعالیٰ نے سہانجنا کو وٹامنز، معدنیات اور دوسری انسانی ضروریات سے بھرا ہے۔
1۔ اس کے 100 گرام خشک پتوں میں خوراک کی مندرجہ ذیل مفید اشیاء پائی جاتی ہیں: پروٹین دہی سے زیادہ۔ وِٹامن اے گاجروں سے 10 گنا۔ پوٹاشیم کیلے سے 15 گنا۔ کیلشیم دودھ سے 17 گنا۔ وِٹامن سی مالٹے سے 12 گنا۔ لوہا پالک سے 25 گنا۔
2۔ اس میں مخالف تکسیدی عامل (Anti- Oxidant) بھاری مقدار مع بِیٹا کیروٹین۔ قرسِیٹِن موجود ہے۔
3۔ اس میں کلَورَو جِینِک ایسِڈ جو چینی (Sugar) جذب کرنے کی رفتار کو کم کرتا ہے۔ اس سے خون میں شوگر کم ہوتی اور ذیابیطس کے مرض میں کمی آتی ہے۔
4۔ پتے، پھلیاں اور بیج جَلَن کو کم کرتے ہیں۔ چنانچہ معدے کے الّسر کے علاج میں مفید ہیں۔ اس کا میٹھا تیل تَلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور سلاد میں کچا بھی کھایا جاتا ہے۔ تیل فَنگس اور آرتھرائٹس (Fungus& Arthiritis) کے علاج کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔
5۔ کولیسٹرول کو صحت مند حدود میں رکھتا ہے۔
6۔ سنکھیا (Arsenic) کے علاج میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ یہ ایسے خامرے اور کیمیائی اجزا پر مشتمل ہے جو دماغ کو بھرپور صحت، بینائی کو تیزی، یادداشت میں بہتری لاتے، دماغی کو سکون، اور ڈپریشن سے نجات دیتے ہیں۔
پوری دنیا میں سوہانجنا کو ایک کرشماتی پودے کے طور پر جانا جاتا ہے جس کے پتوں، شاخوں اور جڑوں کے ساتھ ساتھ بیجوں میں بھی اہم غذائی اجزاء شامل ہیں۔ اسی وجہ سے یہ درخت غذائی قلت کا بہترین حل ہے۔ یہ پودا اُس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچا اور کرشماتی پودے کے نام سے مشہور ہوا جب افریقہ (سینیگال) میں قحط کے دوران اسے غذائی کمی کو پورا کرنے والے درخت کے طور پر متعارف کرایا گیا۔ اس درخت کے پتوں نے نہ صرف انسانوں اور جانوروں دونوں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس کے بیجوں سے پانی صاف کرکے پینے کے قابل بنایا گیا۔ اس سے وہاں کے لوگ بہت سی بیماریوں سے محفوظ ہوگئے جو ناصاف پانی پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بہت سی بیماریوں میں اس کے بیج اور تیل روایتی طور پر علاج کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث شریف ہے: ’’اگر تمہارے ہاتھ میں بیج ہے اور اس کو بونے لگے تھے کہ خبر ملی کہ قیامت آنے کو ہے اور ہر چیز فنا ہوجائے گی تو بھی اس بیج کو بودو‘‘ (مسند احمد:13240)۔ ’’جو مومن بھی درخت لگائے گا جب تک انسان، پرندے، جانور اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اس کے حق میں صدقۂ جاریہ ہوگا‘‘۔ (بخاری:6012)
’’اٹھو! نکلو دفتر سے اور اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو زندہ کردو۔ لگاؤ اپنے ہاتھوں سے مورنگا، عام کردو یہ کرشماتی پودا اپنے دیس میں۔‘‘
جاپان سے درآمد شدہ موریناگا بے بی ملک بھی دراصل مورنگا کی صحت بخش غذائی خصوصیات سے مالامال ہے اور اسی لیے اس کا نام مورنگا سے موریناگا رکھا گیا ہے۔
یعنی کہ اگر اس کے پتوں کا سفوف پچاس گرام کی مقدار میں کھالیا جائے تو گویا آپ نے دن بھر کے دو وقت کھانے کے برابر غذائیت حاصل کرلی۔ غذائیت بھی متوازن اور ہر طرح کے وٹامنز اور معدنیات و امینو ایسڈز سے بھرپور۔
مورنگا کس طرح استعمال کیا جائے؟
اب آپ کو اس کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں کہ جس سے آپ اس کرشماتی پودے کی تمام خوبیوں سے فوائد اٹھا سکتے ہیں،
سوہانجنا کے درخت سے پتے یا شاخیں توڑ لیجیے۔ پتے شاخوں سے الگ کیجیے اور ان کو دھوکر خشک کرلیجیے۔ سائے میں پھیلا کر سُکھا لیجیے۔ جب پتے سوکھ جائیں تو ان کو گرائنڈر میں پیس کر پاؤڈر بنا لیجیے اور کسی ایئر ٹائٹ جار میں محفوظ رکھیے۔ روزانہ صبح یا شام ایک چائے کا چمچہ پاؤڈر ڈیڑھ کپ پانی میں خوب اچھی طرح جوش دیجیے اور پھر چائے کی طرح پی لیجیے۔ چاہیں تو مٹھاس کے لیے ایک چمچ شہد بھی ملا سکتے ہیں۔ آپ اس مشروب میں گرین ٹی بھی ملا سکتے ہیں۔
شروع میں ایک چائے کا چمچ پینا شروع کیجیے، بعد میں آپ دن میں دو مرتبہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ زیادہ مقدار میں استعمال نہ کیجیے کہ یہ جسم سے زہریلے مادّے نکالنے کی طاقت رکھتا ہے اور زیادہ مقدار میں لینے کی صورت میں دست آور ہوسکتا ہے۔
جیسا کہ آپ نے پڑھا کہ اس میں تین سو بیماریوں کا علاج موجود ہے جن میں سے بیشتر ایسی بھی ہیں جو لا علاج ہیں۔
بلڈ پریشر، کولیسٹرول، سوزش، جگر کی خرابی، شوگر، اینٹی آکسیڈنٹ یعنی بڑھاپے اور جھریوں کو روکنے والا، جوڑوں میں ورم اور سوزش، موٹاپا، دل کے امراض، دماغی صحت کے لیے بہترین، یادداشت کو انتہائی تیز کرتا ہے، نظر کی کمزوری دور کرتا ہے، دیسی حکمت میں اس کے پتوں کے رس سے سرمہ بنایا جاتا ہے جس کے لگانے سے چشمہ اتر جاتا ہے، دماغ میں سیروٹونن اور ڈوپامائن کی مقدار بڑھاتا ہے جس سے ڈپریشن ختم، طبیعت ہشاش بشاش، جگر کو تمام زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے جس کے نتیجے میں صاف شفاف صحت مند خون، شاداب جلد اور چہرہ، اینٹی بیکٹیریل، زخموں کو جلد بھرنے کی صلاحیت، دنیا کے مہنگے سے مہنگے ملٹی وٹامن کیپسول اور ٹیبلٹ اور فوڈ سپلیمنٹ اس کے دو چمچ کے سامنے پانی بھرتے ہیں۔ کیونکہ دماغ کو بھرپور غذائیت فراہم کرتا ہے اس لیے بالوں کی نشوونما کے لیے بہترین۔ طبیعت میں خوشی کا احساس اور زندہ دلی پیدا کرتا ہے۔ جو بچے نحیف اور کمزور ہیں، جن کا وزن نہیں بڑھتا اُن کے لیے بہترین فوڈ سپلیمنٹ ہے۔ وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرنے والے اس کے دو چمچے استعمال کرکے ہر طرح کی کمزوری اور پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
تو دوستو! اس درخت کو اپنے صحن، کیاری، لان، گھر کے باہر، گلی، سڑک پر، پارک میں اور ہر وہ جگہ جہاں لگایا جا سکتا ہے، لگائیے۔ یہ پیغام دوسروں تک پہنچائیے۔ خود بھی سوہانجنا کی چائے پیجیے اور تمام گھر والوں کو بھی پلانا عادت بنا لیجیے۔ ان شاء اللہ فوائد آپ خود دیکھیں گے۔