کونوکارپس کے درخت کے خلاف ٹمبر مافیا سرگرم ہوچکی ہے۔ شہری کسی بھی درخت کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں، ماہرین کا بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی میں سیمینار سے خطاب
نامناسب تعمیری نقشے کراچی میں گرمی کا ایک اہم سبب ہیں، سائنس کے ذریعے ماحولیات کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔
کونوکارپس کے درخت کو کراچی سے ختم کرنے والی غیر عقلی و غیر سائنسی مہم کے خلاف ٹمبر مافیا سرگرم معلوم ہوتی ہے، شہری کسی بھی درخت کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں، نامناسب و غیر تیکنیکی تعمیراتی نقشے کراچی میں گرمی کا ایک اہم سبب ہیں، پاکستان گلوبل وارمنگ کی زد پر ہے۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار ایل ای جے نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں بدھ کو ’’معروف سائنسی تحریر یا سائنسی صحافت کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ نصف روزہ سیمینار میں کیا۔ اس سیمینار کا انعقاد آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی اور پاکستان بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن سینٹر(پابک)کے باہمی تعاون سے ہوا۔ سمینار سے آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری، جامعہ کراچی کے شعبہ جغرافیہ کے میریٹوریّس پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن کاظمی، علیم احمد اور سہیل یوسف نے بھی خطاب کیا، جبکہ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر ثمر یوسف نے کلماتِ تشکر ادا کیے۔ پروفیسر اقبال چودھری نے کہا کہ سائنس معقولیت پسندی اور برداشت جیسی مثبت سائنسی اقدار کو معاشرے میں فروغ دیتی ہے، سوشل میڈیا پر غلط معلومات کو فروغ دیا جاتا ہے، ایک مخصوص درخت کو کراچی سے ختم کرنے والی غیر عقلی مہم بھی سوشل میڈیا سے چلائی جارہی ہے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے برقی میڈیا کے پاس سائنس، صحت اور تعلیم کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پروفیسر جمیل حسن کاظمی نے ماحولیات کے مطالعے میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر اپنی تقریر کا آغاز کیا، انھوں نے کہا کہ ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ کونوکارپس درخت ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے، کراچی میں شدید گرمی کے اہم اسباب میں غیر تیکنیکی تعمیری نقشے کا کردار بھی اہم ہے، معلوم ہوتا ہے کہ کراچی میں ٹمبر مافیا سرگرم ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماحول کے لیے کون سا درخت فائدے مند ہے اور کون سا نہیں ہے یہ پتا لگانا سائنس دانوں کا کام ہے۔
دل کی تنگ شریانوں سے خبردار کرنے والا اسمارٹ اسٹنٹ
دل کی بند رگوں کو کھولنے والے اسٹنٹ ایک مرتبہ بند رگ اور شریان کھولنے کے بعد خاموشی سے ایک جگہ موجود رہتے ہیں، لیکن اب جدید اسمارٹ اسٹنٹ خون کے بہاؤ میں معمولی کمی کو نوٹ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو خبردار کرسکتے ہیں کہ کسی مقام سے دل کی شریان دوبارہ تنگ ہورہی ہے۔ یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا (یو بی سی) کے ماہرین نے ایک اسمارٹ اسٹنٹ تیار کیا ہے جو ازخود شریان میں خون کے بہاؤ کو نوٹ کرتے ہوئے وائرلیس سگنل کے ذریعے ڈاکٹر اور مریضوں کو خون کی نالیاں سکڑنے سے خبردار کرتا ہے۔ اکثر صورت حال میں اسٹنٹ لگانے کے بعد بھی دل کی رگوں میں رکاوٹی مادہ (پلاک) جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے مزید پیچیدگیاں بھی جنم لیتی ہیں۔ اس عمل میں ٹشوز اسٹنٹ کے اردگرد جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں جسے طب کی زبان میں ریسٹینوسس کہا جاتا ہے اور اس کا اندازہ سی ٹی اسکین کے ذریعے بھی کیا جاتا ہے۔ یو بی سی نے اپنی نئی ایجاد میں اسٹنٹ کے اندر ایک مؤثر سینسر لگایا ہے جو خون کے بہاؤ کو مسلسل نوٹ کرتا رہتا ہے اور خون کی روانی کم ہونے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر اور مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح صحت مزید بگڑنے سے قبل ہی ڈاکٹر مریض کا علاج کرسکتے ہیں۔
مسلسل ذہنی تناؤ بینائی کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے، تحقیق
دماغ جسم کا بادشاہ ہے اور اس کے اثرات پورے جسم پر پڑتے ہیں۔ اگرچہ فکر، پریشانی اور ذہنی تناؤ (اسٹریس) کے دماغ پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ عارضے بصارت کے لیے بھی انتہائی مضر ہوتے ہیں اور موتیا سمیت آنکھوں کی بینائی تک چھین سکتے ہیں۔
اس سے قبل بھی کئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ ذہنی تناؤ بینائی میں نقصان کی براہِ راست یا بالواسطہ طور پر وجہ بن سکتا ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ پوری کوشش کریں کہ کسی طرح مریض کو پہلے ذہنی دباؤ سے چھٹکارا دلایا جاسکے۔
کیا موبائل فون آپ کو بوڑھا کررہا ہے؟
موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لیے ماہرین نے وارننگ جاری کی ہے اور کہا کہ آپ کا موبائل فون آپ کو بوڑھا کررہا ہے۔ برطانوی میڈیا نے ماہرین کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ 12گھنٹے موبائل فون کے سامنے رہنا اتنا ہی وقت دھوپ میں رہنے جتنا نقصان دہ ہے۔ ماہرین کے مطابق الیکٹرونک آلات کی اسکرین سے نکلنے والی نیلی شعاعیں آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ قاتل ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ یہ آپ کی جلد کی سب سے نچلی تہ تک جذب ہوجاتی ہیں۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ الیکٹرونک آلات سے نکلنے والی شعاعیں الٹرا وائلٹ شعاعوں جتنی نقصان دہ ہیں، اندھیرے میں فون دیکھنے کی عادت انسانی صحت کے لیے سب سے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔