ملک کے دیگر حصوں کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی سیاسی گہماگہمی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ ویسے تو عام انتخابات کا بگل بجتے ہی تمام چھوٹی بڑی جماعتیں لنگوٹ کس کر میدان میں نکل آئی ہیں، لیکن خیبر پختون خوا میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ٹریک ریکارڈ اور صوبے میں ان کی پذیرائی، نیز ماضی کی کارکردگی اور تنظیمی و سیاسی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اصل معرکہ متحدہ مجلس عمل، پی ٹی آئی اور اے این پی کے درمیان بپا ہونے کا امکان ہے، البتہ مسلم لیگ (ن) کی پھرتیوں اور پیپلزپارٹی کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے ان دو روایتی موروثی سیاسی جماعتوں کو بھی سیاسی تجزیہ نگاروں کے لیے یکسر نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے۔
2013ء کے انتخابات میں الگ الگ نشانات کے تحت حصہ لینے والی صوبے کی دو بڑی اور قابلِ ذکر جماعتوں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ووٹ بینک اور خاص کر 2013ء کے انتخابات کی ووٹوں کی شرح، نیز ان دونوں جماعتوں کو اکثر حلقوں میں حاصل ہونے والے الگ الگ ووٹوں کے تناسب کو دیکھتے ہوئے غیر جانب دار ذرائع بھی اس بات کا برملا اظہار کرتے رہے ہیں کہ اگر 2013ء میں یہ دونوں مذہبی جماعتیں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر الیکشن میں حصہ لیتیں تو پی ٹی آئی کے سونامی کے لیے ان کا مقابلہ کرنا ہرگز ممکن نہ ہوتا۔ اس ضمن میں 15۔20 ایسے حلقوں کی مثال دی جاتی رہی ہے جہاں جماعت اسلامی اور جمعیت (ف) کے ووٹوں کو اگر جمع کیا جائے تو ان کی مجموعی شرح پی ٹی آئی کے جیتنے والے امیدواران کے ووٹوں سے زیادہ بنتی ہے۔ اسی طرح بعض حلقے ایسے بھی ہیں جہاں اگر یہ دونوں جماعتیں ایک نشان کے تحت انتخابات میں حصہ لیں تو کسی بھی دوسری جماعت کے لیے ان کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔ شاید یہی وہ اصل وجہ ہے جس نے پی ٹی آئی اور اے این پی سمیت تمام مدمقابل جماعتوں کو پریشان کررکھا ہے۔ یہ بات محتاجِ بیان نہیں ہے کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختون خوا میں مذہبی ووٹ بینک ایک خاص اہمیت رکھتا ہے، اور صوبے کے جنوبی اور شمالی اضلاع میں جمعیت(ف) اور جماعت اسلامی تن تنہا بھی خاطر خواہ ووٹ اور نشستیں حاصل کرتی رہی ہیں۔ اور اگر یہ دونوں جماعتیں مل جاتی ہیں تو صوبے کے وسطی اضلاع میں پی ٹی آئی اور اے این پی کی مقبولیت میں اچھا خاصا ڈینٹ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ایم ایم اے کے مذہبی ووٹ بینک اور خاص کر ان دونوں جماعتوں کے کارکنان کی گرم جوشی کا اندازہ صوبے میں گزشتہ روز ایم ایم اے کے زیراہتمام پشاور میں عام انتخابات کے سلسلے میں پہلے بڑے جلسۂ عام کے کامیاب انعقاد سے لگایا جا سکتا ہے جس میں شدید گرمی اور معمولی تیاری کے باوجود ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس جلسۂ عام کی خاص بات جہاں اس سے ایم ایم اے کے تمام مرکزی قائدین کا ولولہ انگیزخطاب تھا، وہیں پشاور کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام امیدواران کی بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں شرکت اور اُن کا شرکاء کی جانب سے والہانہ استقبال تھا۔ واضح رہے کہ صوبے میں کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے سیاسی قوت کا یہ پہلا مظاہرہ تھا جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ جلسہ نہ صرف ایم ایم اے کے کارکنان اور قائدین کی توقعات سے بڑھ کر کامیاب ہوا ہے بلکہ سیاسی مبصرین انتخابی مہم کے آغاز میں ایم ایم اے کے اس پاور شو کو 25 جولائی کے انتخابات میں ایم ایم اے کی کامیابی اور اس کے مخالفین کی شکست کا نوشتۂ دیوار بھی قرار دے رہے ہیں۔
دریں اثناء متحدہ مجلس عمل پاکستان کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے پشاور میں متحدہ مجلس عمل کی انتخابی مہم کے سلسلے میں منعقدہ ایک بڑے جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمِ اسلام میں بیداری کی لہر ہے،کسی بھی اسلامی ملک کو کوئی پریشانی ہو تو وہ پاکستان کی طرف دیکھتا ہے۔ پاکستان میں حقیقی تبدیلی وہ ہوگی جب یہاں اسلام کا پرچم لہرائے گا۔ پشتون قوم اپنے آبا و اجداد کی روایات کو مٹنے نہیں دے گی۔ ہم اسلام کے لیے زندہ رہنا اور اسلام کے لیے مرنا جانتے ہیں۔ خیبر پختون خوا کے اسلام پسند عوام نے سیکولر ایجنڈے اور مغرب کی سازشوں کو ناکام بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تہذیبوں کی جنگ ہے، ہمارے مقابلے میں جو لوگ ہیں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے اور ہم مسلمان ہیں بس اتنا کافی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شراب پر پابندی، سود پر پابندی اور دخترانِ ملت کو نچانے پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ ہمارے مقابلے پر ہیں اُن کا ایجنڈا اور نظریہ مغرب کی تابعداری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر عالمی قوتیں ہمیں اندھیرے میں دھکیلنا چاہتی ہیں تو ہمیں ان کا چیلنج قبول ہے، ہم اپنی شناخت قائم رکھیں گے، پاکستان کے عوام کے دلوں میں مغربی کلچر کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہم اقتدار تک پہنچنے کے لیے تلوار اور تیر کا نہیں ووٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔ ووٹ کی پرچی عوام کا ہتھیار ہے۔ ہم اسلامی قانون کے نفاذ اور آئین سازی کے لیے اسلام آباد بھی پہنچیں گے اور کراچی اور پشاور میں بھی اپنی عوامی قوت کا مظاہرہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو عوام کے اندر کہتے ہیں وہی پارلیمنٹ اور بند کمروں کے اجلاسوں میں بھی کہتے ہیں، ہمارا مؤقف ہر جگہ یکساں ہوتا ہے۔ ہم اسلام آباد کے ایوانوں میں پہنچ کر کلمے کے نظام کو نافذ کریں گے اور ملک کے اسلامی تشخص کو بحال کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل ایک بار پھر عوام کی امیدوں کا مرکز بن چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج خیبر پختون خوا پر تین سو ارب کا قرضہ چڑھ چکا ہے جو گزشتہ حکومت چھوڑ گئی ہے، پی ٹی آئی کی قیادت کو اس بھاری قرضے کا حساب دینا ہوگا۔
جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی و نائب صدر متحدہ مجلس عمل پاکستان سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ، ڈرگ اور شوگر مافیا، جس کو عالمی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان پر مسلط کیا تھا، ان کو آنے والے انتخابات میں ناکامی و نامرادی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں ایک دن بھی حکومت کا موقع ملا تو ملک میں قرآن اور اسلام کی حکومت ہوگی۔ 2002ء میں ہم نے خیبر پختون خوا میں اسلامی بل پاس کیا مگر جنرل پرویزمشرف نے اپنی بدمعاشی کے زور پر اس بل کو نافذ نہیں ہونے دیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو لوٹا کریسی کی نہیں، حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے۔ لوٹا کریسی نے سیاست اور جمہوریت کو بدنام کیا۔ جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا چاہیے، انہیں عوام کے کندھوں پر سوار کیا جارہا ہے۔ عوام ان درندوں کا اپنے ووٹ کی قوت سے محاسبہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے کا ایجنڈا بڑا واضح اور شفاف ہے، ہمیں اللہ نے موقع دیا تو کوئی غریب تعلیم سے محروم نہیں رہے گا، بجٹ کا پانچ فیصد تعلیم پر خرچ کریں گے اور نوجوانوں کو روزگار ملنے تک بے روزگاری الاؤنس دیں گے، ستّر سال کی عمر کے بوڑھوں کو بڑھاپا الاؤنس ملے گا اور غریب کا مفت علاج ہوگا، سودی نظام ختم کرکے زکوٰۃ کا نظام قائم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہفتے میں نگران حکومت نے 12 کھرب قرض لے لیا ہے، نگران حکومت کے پاس اتنے بڑے قرضے لینے کا آئینی اختیار نہیں ہے۔ نگرانوں سے کہتے ہیں کہ قرضوں کی ماری قوم پر مزید قرضوں کا کوہ ہمالیہ تعمیر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خلافتِ راشدہ کے نظام کو زندہ و پائندہ کرنے کے لیے قوم منبر و محراب کا ساتھ دے گی اور مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے اللہ اکبر کی صدائیں گونجیں گی۔ اِس بار چاروں صوبوں میں متحدہ مجلس عمل کامیاب ہوگی۔ ایم ایم اے کرپشن کے خاتمے کے لیے قوانین بنائے گی۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کا پہلا کام ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا ہوگا۔ پاکستان کو اداکاروں کی نہیں محمد بن قاسم، صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ترکی کے نومنتخب صدر رجب طیب اردوان کو کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اردوان پوری امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہیں۔ ایم ایم اے کی کامیابی کی صورت میں ترکی اور پاکستان عالمِ اسلام کی قیادت کرتے ہوئے فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے ساتھ ساتھ شام، عراق، لیبیا، یمن، میانمر اور افغانستان کے مسائل مل کر حل کریں گے۔
متحدہ مجلس عمل کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے اپنے خطاب میں کہاکہ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے علماء اور دینی جماعتوں کو متحد کرنے کا جو مخلصانہ پیغام دیا تھا، وہ اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوا۔ ستّر سال سے جاری نظام اور مقتدر قوتیں ناکام ہوچکی ہیں۔ پاکستان کو اہل اور دیانت دار قیادت اور نظام مصطفی چاہیے۔ نام نہاد الیکٹ ایبلز کا نظام ناکام ہوچکا ہے، یہ کسی بڑی تبدیلی کا ذریعہ نہیں بن سکتے۔ یہ آمریتوں کے پروردہ ہیں اور ہمیشہ مارشل لا اور فوجی بیرکوں میں پروان چڑھتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل جمہور کی طاقت کی حفاظت کرے گی۔ ایم ایم اے پاکستان کے عوام کے لیے آئینہ ہے۔ پاکستان میں دینی ووٹرز اور سرفروشانِ اسلام ہی اصل قوت ہیں، اب یہ ووٹ سیکولرازم اور لبرل ازم کو بچانے والی پارٹیوں کے بجائے اسلامی اتحاد متحدہ مجلس عمل کو ملے گا۔ ہم مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں کو متحد کرکے سیکولرازم و مفاد پرستی کو شکستِ فاش دیں گے۔ کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں اور خواتین کو ان کے جائز حقوق دلانا ایم ایم اے کا مشن اور ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہاکہ خیبر پختون خوا دین سے محبت کرنے والوں اور پاکستان کے نامور علماء کا علاقہ ہے، اس علاقے کے رہنے والے دینی قوتوں کے سوا کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ ایمان کی طاقت سے لٹیروں اور بددیانت لوگوں کا راستہ روکیں گے۔
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا اکرم خان درانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختون خوا کے عوام متحدہ مجلس عمل کو 2002ء والی کامیابی سے نوازیں گے اور آنے والی صوبائی حکومت متحدہ مجلس عمل کی ہوگی۔ جلسے سے اپنے خطاب میں متحدہ مجلس عمل کے ترجمان شاہ اویس احمد نورانی نے کہاکہ پاکستان کی سرزمین پر اللہ کے کلمے والا جھنڈا لہرائے گا اور پاکستان میں غلامانِ مصطفی کی حکومت ہوگی۔ پاکستان کو اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کے خواب کی تعبیر حاصل کرنے کے لیے قوم متحدہ مجلس عمل کی قیادت میں متحد ہوجائے۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے، اسے مغرب کے غلاموں اور سیکولرازم کے حواریوں کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔ عوام 25 جولائی کو جوق در جوق گھروں سے نکل کر زانیوں، شرابیوں اور لٹیروں کے بجائے متحدہ مجلس عمل کے دیانت دار اور صوم و صلوٰۃکے پابند امیدواروں کو ووٹ دیں۔ اسلامی تحریک پاکستان کے علامہ عارف واحدی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک میں غلبۂ اسلام کے لیے قوم متحد ہوکر متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کو کامیاب کرائے تاکہ قیام پاکستان کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کا نشان کتاب انقلاب کا منشور ہے، ہم قرآن کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔ جماعت اسلامی خیبر پختون خوا کے امیر اور ایم ایم اے کے سینئر نائب صدر سینیٹر مشتاق احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجلس عمل نے اپنے منشور میں لکھا ہے کہ مجلس عمل کی حکومت دل، گردے، ہیپاٹائٹس، تھیلے سیمیا سمیت پانچ بڑی بیماریوں کا مفت علاج کرے گی۔ کشمیر کی آزادی، قبلۂ اول کی حفاظت، روہنگیا، فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کا تحفظ کریں گے۔ ہم اپنی اقوام متحدہ بنائیں گے اور عالم اسلام کو متحد کرکے امتِ مسلمہ کو سپر پاور بنائیں گے۔
جلسے سے ایم ایم اے کے صوبائی صدر مولانا گل نصیب خان، ایم ایم اے ضلع پشاور کے صدر صابر حسین اعوان، پشاور سے قومی اسمبلی کے امیدواران صدیق الرحمن پراچہ، حاجی غلام علی، مفتی نعیم جان، ارباب نجیب اللہ کے علاوہ صوبائی اسمبلی کے امیدواران بحراللہ خان ایڈووکیٹ، کاشف اعظم چشتی، عتیق الرحمن، حافظ حشمت خان، جاوید خان مومند ایڈووکیٹ، آصف اقبال دائود زئی اور خالد وقار ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔